AIM-سیکھو اور سکھاؤ-- جیو اور جینے دو
Welcome to my page! I want to share my stuff (All in One Place )with you and hope you will find something useful here. I hope you enjoy my collection and come back again and again. I will do my best to make the content ever more interesting.Like Info Video,e Book, News Relating,Knowledge and Entertainment.
I am trying to share all Under One Umbrella.
Thank you for your time!

Memories of Gen Raheel Sharif by Zia Shaid-جنرل راحیل شریف کی یادیں

http://dailykhabrain.com.pk/category/columns/zia-shahid/
جنرل راحیل شریف کی یادیں …..1
Dated 22-11-2016.Published in Khabrin

ضیا شاہد
قارئین محترم! آیئے کچھ باتیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بارے میں ہو جائیں جنہیں 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہو کر گھر جانا ہے لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہَے کہ پورے ملک میں عوام کی اکثریت کے دِل میں یہ خیال موجود ہَے کہ شاید عین وقت پر دہشت گردی کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کرنے اور اپنے تین سالہ دَور میں ملک بھر کے اندر جس جگہ لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچی، حادثہ ہوا، زلزلہ آیا، قحط کی شکل پیدا ہوئی، کوئی قدرتی ناگہانی آفت آئی تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سب سے پہلے وہاں پہنچ کر صورتِ حال کو سنبھالا اور پاک فوج نے اُن کی سربراہی میں مصیبت زدگان کی بھرپور امداد کی۔ یہ سطریں لکھی جا رہی ہیں تو مختلف ٹی وی چینلز یہ خبریں نشر کر رہے ہیں کہ جنرل راحیل شریف نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دیں، پھر بھی ہر دوسرے تیسرے شخص کے دِل میں جنرل راحیل شریف کے لئے محبت اوراحترام موجود ہے کہ وہ چلے گئے تو بھی پاکستانی عوام ہمیشہ اُنہیں یاد رکھے گی۔
آیئے ایک نظر جنرل راحیل شریف کی زندگی اور حالاتِ زندگی پر ڈالیں۔
18 ویں صدی کے وسط یعنی 1840ءمیں ایک کشمیری راجپوت خاندان گجرات کے نواحی قصبے کنجاہ میں آ کر آباد ہوا۔ ان کے آباﺅ اجداد کا پیشہ سپہ گری اور تجارت تھا۔ مہتاب دین نام کے کشمیری راجپوت کا دو منزلہ مکان کسمپرسی کی حالت میں آج بھی کوچہ مہتاب دین کنجاہ میں موجود ہے۔ رانا مہتاب دین کے ہاں محمد شریف نامی بچے نے جنم لیا۔ یہ انیسویں صدی کے ابتدائی سالوں کا ذکر ہے۔ محمد شریف کی وفات آج سے پانچ سال قبل لاہور میں ہوئی۔ محمد شریف اپنے آبا ﺅ اجداد کی تقلید میں برٹش آرمی کی رائل کور آف سگنلز میں بھرتی ہوئے۔ انہیں بعد ازاں کمیشن آفیسر کے طور پر منتخب کر لیا گیا، جو قیام پاکستان کے بعد بھی تادیر افواج پاکستان میں خدمات انجام دیتے رہے اور بطور میجر آرمی سے ریٹائر ہوئے۔
محمد شریف کے بڑے بیٹے شبیر شریف 28 اپریل 1943ءکو کنجاہ میں پیدا ہوئے۔ بیگم محمد شریف کا تعلق گجرات کی تحصیل کھاریاں کے قصبہ لادیاں کے کشمیری خاندان سے تھا۔ ان کے خاندان کے ایک سپوت میجر راجہ عزیز بھٹی کو 65ءکی پاک بھارت جنگ میں بے مثل بہادری پر بعد از شہادت سب سے بڑا فوجی اعزاز ”نشان حیدر“ عطا کیا گیا۔
کنجاہ قصبے میں اب شاذ ہی کوئی عمر رسیدہ شخص ہو جس نے جنرل راحیل شریف کے والد یا ان کے بیٹوں کو خود دیکھا ہو گا۔ میجر محمد شریف کمیشن ملنے کے بعد کنجاہ سے نقل مکانی کر کے مختلف چھاﺅنیوں سے ہوتے ہوئے بالآخر گلبرگ لاہور میں مقیم ہوئے۔ کنجاہ کے مکان کی حالت زار اور دروازے پر لگے ہوئے تالے کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ اس خاندان نے دوبارہ اپنے آبائی شہر سے کوئی رابطہ نہیں رکھا۔
میجر شبیر شہید نشان حیدر کے نام پر ہیلتھ سنٹر کی شکل میں ایک چھوٹا سا ہسپتال کنجاہ میں آج بھی موجود ہے۔
میجر محمد شریف نے اپنے قصبے کے متعدد لوگوں کو فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب دی۔ حاجی عبدالغنی اس نسل کے آخری فرد ہیں جو آج بھی حیات ہیں ان کے مطابق گزشتہ برس جنرل راحیل شریف کی والدہ کی وفات پر اہلیان کنجاہ تعزیت کے لئے جنرل راحیل شریف کے پاس گئے تو انہوں نے دیہی ہیلتھ سنٹر کی بدحالی کا شکوہ کیا۔ جنرل راحیل شریف نے فوراً ہی وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ اِس طرف مبذول کروانے کے لئے فون پر گفتگو کی۔ اہلیان کنجاہ نے جنرل راحیل شریف کو بچپن یا عہد شباب میں بھی نہیں دیکھا نہ بہت سے لوگوں کو ان سے کبھی ملاقات کا موقع ملا۔ لیکن فوج سے ریٹائر ہونے والے حاجی عبدالغنی کہتے ہیں کہ میجر شریف نے اپنے عزیز و اقربا ہی نہیں اہل علاقہ کی خدمت کو ہمیشہ مقدم جانا لیکن وہ خود کنجاہ کبھی کبھار ہی آئے۔ جنرل راحیل شریف بھی کنجاہ اور گردونواح کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ 50 ہزار آبادی کے تنگ و تاریک گلیوں والے پرانے شہر کی ترقی اور دیگر سہولیات کا خیال کسی کو نہیں آیا اور آج بھی یہ ٹاﺅن اسی حال میں ہے۔
میجر محمد شریف کے بیٹے شبیر شریف، کیپٹن ممتاز شریف اور جنرل راحیل شریف ہیں۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ میجر راجہ عزیز بھٹی (نشان حیدر) جنرل راحیل شریف کے سگے ماموں تھے اور سماجی رابطے کے ذرائع پر ان کے چاہنے والے پوری شد و مد سے یہی ثابت کرتے رہے ہیں مگر حقیقت میں راجہ عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کا تعلق ان کے ننھیالی خاندان سے ضرور تھا مگر وہ ان کے ماموں نہیں تھے۔
1971ءکی جنگ میں جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف کے جسد خاکی کو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا، جو شاید اس طرح کی واحد مثال ہے کیونکہ شہید کے ایک دوست کی آخرت سنوارنے کی وصیت خود شبیر شہید نے کی تھی اِن کے دوست تنویر احمد خاں نے عین عالم شباب میں خود کشی کر لی تھی جس کا میجر شبیر شریف کو بہت رنج تھا۔ اس لئے انہوں نے ایک عالم سے فتویٰ لیا کہ میرے مرحوم دوست تنویر کی بخشش کیسے ہو سکتی ہے۔ عالم نے کہا کہ اگر اس کی قبر کے ساتھ کوئی شہید دفن ہو جائے تو تنویر کی بخشش بھی ہو جائے گی۔ شبیر شریف اپنی زندگی میں ہی والدہ محترمہ کو ساتھ لے کر میانی صاحب قبرستان گئے اور انہیں تنویر صاحب کی قبر دکھائی اور خواہش ظاہر کی کہ اگرمیں شہید ہو کر آﺅں تو مجھے اس قبر کے ساتھ دفن کیا جائے۔
جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف جنہیں فوج میں رانا شبیر شریف کے نام سے پکارا جاتا تھا، 1964ءمیں 19 اپریل کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے اعزازی شمشیر کے ساتھ پاس آﺅٹ ہوئے اور 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ انہیں تعینات کیا گیا۔ پی ایم اے کاکول میں انہیں اپنے کورس میں اول پوزیشن حاصل ہوئی جس کی بنا پر انہیں بٹالین سینٹر انڈر آفیسر کا عہدہ دیا گیا جو کسی بھی جنٹلمین کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے لکھنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ جنرل (اور بعد ازاں صدر) پرویز مشرف بٹالین جونیئر انڈر آفیسر کے طور پر شبیر شریف کے نائب کے عہدے پر 6 ماہ فائز رہے۔ لیفٹیننٹ شبیر شریف کو 1965ءکی پاک بھارت جنگ میں تیسرے بڑے فوجی اعزاز ستارہ جرا ¿ت سے نوازا گیا، جو ازخود ان کی بہادری اور دلیرانہ شخصیت کا عکاس ہے۔ دشمن کے نرغے میں رہ جانے والی پاکستانی فوجی گاڑی کو دو جانفروش ساتھیوں کے ہمراہ دشمن کی برستی ہوئی فائرنگ سے نکال کر لانے والے شبیر شریف کو اسی وجہ سے اعزاز سے نوازا گیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ہماری فوجی گاڑی کو بھارتی افواج اپنی کامیابی و کامرانی کے ثبوت کے طور پر پیش کر سکیں۔
(جاری ہے)
شبیرشریف فطرتاً نڈر اور مہم جو شخصیت کے مالک تھے۔ فوج کے چھوٹے موٹے نظم و ضبط کو پس پشت ڈالنا ان کا معمول تھا۔ اس کے باوجود ان کی نصابی سرگرمیاں اور پیشہ ورانہ کورسز میں پوزیشن صف اول کی رہی۔ ہیوی موٹر سائیکل چلانے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ ابتدائی پیشہ ورانہ کورس کے لئے ہیوی موٹر سائیکل پر لاہور سے کوئٹہ اور واپسی کا سفر ان کی زندگی کی دلچسپ داستان ہے اسی سفر میں موٹر سائیکل سے گر کر شبیر شریف کو اچھی خاصی چوٹیں لگیں مگر اپنے والدین اور اعلیٰ افسروں کو پتہ نہیں چلنے دیا اپنی ابتدائی سروس میں جنگجویانہ فطرت اور مہم جوئی کے ہاتھوں اکثر و بیشتر جسمانی اور ذہنی پریشانیوں کا شکار رہے مگر عسکری لگن کو اپنائے رکھا۔ سینئر عسکری کمان ان کے بعض اقدامات سے خفا بھی ہو جاتی تھی لیکن 65 ءکی جنگ کے دوران لیفٹیننٹ شبیر شریف کی ولولہ انگیز کارکردگی نے تادیبی کارروائی کی بجائے انہیں ستارہ جرا ¿ت کا حقدار ٹھہرایا جسے کوئی بھی نوجوان افسر احساس تفاخر سے اپنے سینے پر سجانا چاہے گا۔ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کی بنا پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انسٹرکٹر کے طور پر تعینات کرتے ہوئے ملٹری سیکرٹری برانچ کے سربراہ سوچ و بچار اور گومگو کی کیفیت کا شکار ضرور ہوں گے لیکن میجر شبیر شریف نے کاکول کی تاریخ میں کئی نئے باب رقم کئے۔ انتہائی سخت گیر افسر ہونے کے باوجود انہوں نے زیر تربیت کیڈٹس کے دل موہ لئے۔ ان کے اندر نہ جانے کئی صلاحیتیں بیک وقت موجود تھیں۔ تربیت اور ڈسپلن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور کیڈٹس کا ذاتی طور پر خیال رکھنے میں بھی پیچھے نہیں رہے۔ ان کے تربیت یافتہ کیڈٹس اب خود عرصہ دراز پہلے فوج سے فارغ ہو چکے ہیں لیکن شبیر شریف کے دلچسپ واقعات آج تک یاد رکھے جاتے ہیں اور اکثر پرانے فوجی ان کی باتوں کے ذکر پر فرطِ جذبات سے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔
1971ءکی پاک بھارت جنگ چھڑی تو شبیر شریف پی ایم اے کاکول میں تعینات تھے۔ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے وہ ایک ہی شب میں اپنی یونٹ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں پہنچ گئے۔ جو بظاہر فوجی نظم و نسق کی خلاف ورزی تھی۔ لیکن شبیر شریف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔شاید قدرت نے ان کے لئے پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وقف کر رکھا تھا۔ 105 بریگیڈ سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں دشمن سے پنجہ آزمائی میں مصروف تھا جس کے بریگیڈ میجر کا نام میجر عبدالوحید کاکڑ تھا۔ (جو بعد ازاں چیف آف آرمی سٹاف بنے) اس بریگیڈ نے بھارت کا 86 مربع کلو میٹر علاقہ قبضے میں لے لیا تھا۔ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی بی کمپنی کی کمان میجر شبیر شریف کے ہاتھوں میں تھی۔ بھارتی فوج کسی بھی طرح سلمانکی ہیڈ ورکس کو تباہ کرنا چاہتی تھی تا کہ دریا کی دوسری جانب موجود پاکستانی فوج کو محصور کیا جا سکے۔
3 دسمبر71ءکی شب میجر شبیر شریف دشمن کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی پروا کئے بغیر اپنے جوانوں کے ساتھ بھارتی علاقے میں گھس کر حملہ آور ہوئے۔ 47 بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ 28 بھارتی فوجی قیدی بنا کر اپنے ساتھ واپس لے آئے 4 ٹینک تباہ کرنے کے علاوہ بھارتی علاقے میں ایک اہم نہری پل پر قبضہ کر لیا۔ 3 سے 6 دسمبر کے درمیان دشمن نے پل پر قبضہ واپس لینے کے لئے 14بھرپور حملے کئے۔ میجر شبیر شریف کی زیر قیادت ان کی کمپنی نے تمام حملے پسپا کر دیئے۔ دشمن کے مورچے میں گھس کر میجر نارائن سنگھ کے ساتھ دست بدست ہو کر اس کی سٹین گن چھینی اور اسے موت کی نیند سلا دیا۔ اس لئے میجر شبیر شریف کو فاتح صبونہ کہا جاتا ہے۔ میجر نارائن سنگھ اور 4 جاٹ رجمنٹ پر لگنے والا یہ کاری زخم بھارتی فوج آج تک نہیں بھولی ہو گی۔ میجر نارائن سنگھ اپنے سکھ جاٹ ہونے کی للکار کیلئے مشہور تھا کہ وہ کہا کرتا تھا کہ ہے کوئی مائی کا لعل جو میرے سامنے آئے۔ میجر شبیر شریف اس کے مورچے میں خود کود گئے اور جھپٹ کر اسے موت کی نیند سلا دیا۔
6 دسمبر کی سہ پہر کو دشمن کے ایک بڑے حملے کا دفاع کرتے ہوئے اپنی بٹالین کی اینٹی ٹینک گن سے دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینکوں پر گولے برسا رہے تھے کہ دشمن کی فوج کی طرف سے ایک گولے نے انہیں براہ راست ہٹ(Hit) کیا اور میجر شبیر شریف نے عین حالت جنگ میں جام شہادت نوش کیا۔ میجر شبیر شریف کی اس بے نظیر بہادری پر ان کو نشان حیدر عطا کیا گیا۔
اور اب آئیں میجر شبیر شہید کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کی طرف
1981ءمیں گلگت میں ایک نوجوان فوجی افسر بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں بطور جی 3 تعینات تھا اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہوا کرتا تھا۔ گلگت میں پی آئی اے کی فوکر طیارے کی آمد و رفت موسم یا دیگر عوامل کی بنیاد پر بند ہو جایا کرتی تھی۔ نوجوان فوجی افسر بالخصوص کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کے انتظار میں رہتے۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر میں گلگت آئے جن کے ساتھ عملے اور مسافروں کے علاوہ دو نوجوان افسر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پیوما ہیلی کاپٹر گلگت سے فضا میں بلند ہوا تو پتن سے پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی آ گئی۔ پائلٹ نے شاہراہ قراقرم کے قریب ہیلی کاپٹر کو بحفاظت نیچے اتار لیا۔ جونہی ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلا سب نے چھلانگیں لگا کر تیزی سے بھاگنے کو ترجیح دی۔ عقبی نشست پر دونوجوان افسروں میں سے ایک نے باہر نکل کر محفوظ مقام تک پہنچنے کا ارادہ ہی کیا تھا تو اس کے ساتھ کھڑے لحیم شحیم اور مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازو سے پکڑ لیا اور کہا ”لالے کِتھے نس رہیاں اے (بھائی کہاں بھاگ رہے ہو) جس پر جونیئر افسر نے کہا سر دیکھتے نہیں ہیلی کاپٹر کے کاک پٹ میں دھواں بھر رہا ہے جو کسی بھی وقت آگ پکڑ سکتا ہے۔ سینئر نوجوان افسر بولا ”اسیں عملے نوں چھڈ کے کس طرح جا سکدے آں (ہم عملے کو چھوڑ کر کس طرح جا سکتے ہیں) جونیئر نوجوان افسر دل ہی دل میں شرمندہ ہوا اور اپنی جلد بازی اور گھبراہٹ پر شرمسار ہوا۔ ہیلی کاپٹر سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوئے جنرل صاحب اور دیگر مسافر شور مچا رہے تھے۔ جلدی باہر نکلو۔ لیکن سینئر نوجوان افسر ٹس سے مس نہیں ہوا اور عملے کے ساتھ اندر ہی موجود رہا۔ ہیلی کاپٹر کے وائرلیس سیٹ کی انٹینا تار کے شعلہ پکڑنے سے اٹھنے والا دھواں متبادل نظام کے فعال ہونے سے بجھ گیا اور ہیلی کاپٹر دوبارہ سفر کے لئے تیار ہو گیا۔ اس سینئر نوجوان کا نام جس نے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا راحیل شریف تھا۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں….2
ضیا شاہد
شبیرشریف فطرتاً نڈر اور مہم جو شخصیت کے مالک تھے۔ فوج کے چھوٹے موٹے نظم و ضبط کو پس پشت ڈالنا ان کا معمول تھا۔ اس کے باوجود ان کی نصابی سرگرمیاں اور پیشہ ورانہ کورسز میں پوزیشن صف اول کی رہی۔ ہیوی موٹر سائیکل چلانے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ ابتدائی پیشہ ورانہ کورس کے لئے ہیوی موٹر سائیکل پر لاہور سے کوئٹہ اور واپسی کا سفر ان کی زندگی کی دلچسپ داستان ہے اسی سفر میں موٹر سائیکل سے گر کر شبیر شریف کو اچھی خاصی چوٹیں لگیں مگر اپنے والدین اور اعلیٰ افسروں کو پتہ نہیں چلنے دیا اپنی ابتدائی سروس میں جنگجویانہ فطرت اور مہم جوئی کے ہاتھوں اکثر و بیشتر جسمانی اور ذہنی پریشانیوں کا شکار رہے مگر عسکری لگن کو اپنائے رکھا۔ سینئر عسکری کمان ان کے بعض اقدامات سے خفا بھی ہو جاتی تھی لیکن 65 ءکی جنگ کے دوران لیفٹیننٹ شبیر شریف کی ولولہ انگیز کارکردگی نے تادیبی کارروائی کی بجائے انہیں ستارہ جرا ¿ت کا حقدار ٹھہرایا جسے کوئی بھی نوجوان افسر احساس تفاخر سے اپنے سینے پر سجانا چاہے گا۔ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کی بنا پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انسٹرکٹر کے طور پر تعینات کرتے ہوئے ملٹری سیکرٹری برانچ کے سربراہ سوچ و بچار اور گومگو کی کیفیت کا شکار ضرور ہوں گے لیکن میجر شبیر شریف نے کاکول کی تاریخ میں کئی نئے باب رقم کئے۔ انتہائی سخت گیر افسر ہونے کے باوجود انہوں نے زیر تربیت کیڈٹس کے دل موہ لئے۔ ان کے اندر نہ جانے کئی صلاحیتیں بیک وقت موجود تھیں۔ تربیت اور ڈسپلن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور کیڈٹس کا ذاتی طور پر خیال رکھنے میں بھی پیچھے نہیں رہے۔ ان کے تربیت یافتہ کیڈٹس اب خود عرصہ دراز پہلے فوج سے فارغ ہو چکے ہیں لیکن شبیر شریف کے دلچسپ واقعات آج تک یاد رکھے جاتے ہیں اور اکثر پرانے فوجی ان کی باتوں کے ذکر پر فرطِ جذبات سے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔
1971ءکی پاک بھارت جنگ چھڑی تو شبیر شریف پی ایم اے کاکول میں تعینات تھے۔ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے وہ ایک ہی شب میں اپنی یونٹ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں پہنچ گئے۔ جو بظاہر فوجی نظم و نسق کی خلاف ورزی تھی۔ لیکن شبیر شریف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔شاید قدرت نے ان کے لئے پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وقف کر رکھا تھا۔ 105 بریگیڈ سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں دشمن سے پنجہ آزمائی میں مصروف تھا جس کے بریگیڈ میجر کا نام میجر عبدالوحید کاکڑ تھا۔ (جو بعد ازاں چیف آف آرمی سٹاف بنے) اس بریگیڈ نے بھارت کا 86 مربع کلو میٹر علاقہ قبضے میں لے لیا تھا۔ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی بی کمپنی کی کمان میجر شبیر شریف کے ہاتھوں میں تھی۔ بھارتی فوج کسی بھی طرح سلمانکی ہیڈ ورکس کو تباہ کرنا چاہتی تھی تا کہ دریا کی دوسری جانب موجود پاکستانی فوج کو محصور کیا جا سکے۔
3 دسمبر71ءکی شب میجر شبیر شریف دشمن کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی پروا کئے بغیر اپنے جوانوں کے ساتھ بھارتی علاقے میں گھس کر حملہ آور ہوئے۔ 47 بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ 28 بھارتی فوجی قیدی بنا کر اپنے ساتھ واپس لے آئے 4 ٹینک تباہ کرنے کے علاوہ بھارتی علاقے میں ایک اہم نہری پل پر قبضہ کر لیا۔ 3 سے 6 دسمبر کے درمیان دشمن نے پل پر قبضہ واپس لینے کے لئے 14بھرپور حملے کئے۔ میجر شبیر شریف کی زیر قیادت ان کی کمپنی نے تمام حملے پسپا کر دیئے۔ دشمن کے مورچے میں گھس کر میجر نارائن سنگھ کے ساتھ دست بدست ہو کر اس کی سٹین گن چھینی اور اسے موت کی نیند سلا دیا۔ اس لئے میجر شبیر شریف کو فاتح صبونہ کہا جاتا ہے۔ میجر نارائن سنگھ اور 4 جاٹ رجمنٹ پر لگنے والا یہ کاری زخم بھارتی فوج آج تک نہیں بھولی ہو گی۔ میجر نارائن سنگھ اپنے سکھ جاٹ ہونے کی للکار کیلئے مشہور تھا کہ وہ کہا کرتا تھا کہ ہے کوئی مائی کا لعل جو میرے سامنے آئے۔ میجر شبیر شریف اس کے مورچے میں خود کود گئے اور جھپٹ کر اسے موت کی نیند سلا دیا۔
6 دسمبر کی سہ پہر کو دشمن کے ایک بڑے حملے کا دفاع کرتے ہوئے اپنی بٹالین کی اینٹی ٹینک گن سے دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینکوں پر گولے برسا رہے تھے کہ دشمن کی فوج کی طرف سے ایک گولے نے انہیں براہ راست ہٹ(Hit) کیا اور میجر شبیر شریف نے عین حالت جنگ میں جام شہادت نوش کیا۔ میجر شبیر شریف کی اس بے نظیر بہادری پر ان کو نشان حیدر عطا کیا گیا۔
اور اب آئیں میجر شبیر شہید کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کی طرف
1981ءمیں گلگت میں ایک نوجوان فوجی افسر بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں بطور جی 3 تعینات تھا اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہوا کرتا تھا۔ گلگت میں پی آئی اے کی فوکر طیارے کی آمد و رفت موسم یا دیگر عوامل کی بنیاد پر بند ہو جایا کرتی تھی۔ نوجوان فوجی افسر بالخصوص کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کے انتظار میں رہتے۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر میں گلگت آئے جن کے ساتھ عملے اور مسافروں کے علاوہ دو نوجوان افسر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پیوما ہیلی کاپٹر گلگت سے فضا میں بلند ہوا تو پتن سے پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی آ گئی۔ پائلٹ نے شاہراہ قراقرم کے قریب ہیلی کاپٹر کو بحفاظت نیچے اتار لیا۔ جونہی ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلا سب نے چھلانگیں لگا کر تیزی سے بھاگنے کو ترجیح دی۔ عقبی نشست پر دونوجوان افسروں میں سے ایک نے باہر نکل کر محفوظ مقام تک پہنچنے کا ارادہ ہی کیا تھا تو اس کے ساتھ کھڑے لحیم شحیم اور مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازو سے پکڑ لیا اور کہا ”لالے کِتھے نس رہیاں اے (بھائی کہاں بھاگ رہے ہو) جس پر جونیئر افسر نے کہا سر دیکھتے نہیں ہیلی کاپٹر کے کاک پٹ میں دھواں بھر رہا ہے جو کسی بھی وقت آگ پکڑ سکتا ہے۔ سینئر نوجوان افسر بولا ”اسیں عملے نوں چھڈ کے کس طرح جا سکدے آں (ہم عملے کو چھوڑ کر کس طرح جا سکتے ہیں) جونیئر نوجوان افسر دل ہی دل میں شرمندہ ہوا اور اپنی جلد بازی اور گھبراہٹ پر شرمسار ہوا۔ ہیلی کاپٹر سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوئے جنرل صاحب اور دیگر مسافر شور مچا رہے تھے۔ جلدی باہر نکلو۔ لیکن سینئر نوجوان افسر ٹس سے مس نہیں ہوا اور عملے کے ساتھ اندر ہی موجود رہا۔ ہیلی کاپٹر کے وائرلیس سیٹ کی انٹینا تار کے شعلہ پکڑنے سے اٹھنے والا دھواں متبادل نظام کے فعال ہونے سے بجھ گیا اور ہیلی کاپٹر دوبارہ سفر کے لئے تیار ہو گیا۔ اس سینئر نوجوان کا نام جس نے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا راحیل شریف تھا۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں ….3

جنرل راحیل شریف جنہیں اُن کے بے تکلف دوست اور سینئر بالخصوص میجر شبیر شریف شہید کے پرانے ساتھی بوبی کے نام سے پکارتے ہیں۔ 16 جون 1956ءکو کوئٹہ میں پیدا ہوئے جہاں اُن کے والد میجر رانا محمد شریف تعینات تھے۔ 27 نومبر 2013ءکو وہ جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن پاکستان آرمی کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے توسیع شدہ دوسرے عہد کمان کا وقت جوں جوں قریب آ رہا تھا وزیراعظم نوازشریف ماضی کے تلخ تجربوں کے باعث اعصاب شکن فیصلے کو آخری دِنوں تک مو ¿خر کرتے رہے، بالآخر اُن کی نظرِ انتخاب جنرل راحیل شریف پر پڑی، جو اُس وقت سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر تھے، پہلے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم، دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو ”سُپرسیڈ“ کرنے کی وجوہات وزیراعظم نوازشریف اور اُن کے مشیران کو بہتر معلوم ہوں گی، عسکری حوالوں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ ہارون اسلم 12 اکتوبر 1999ءکو جی ایچ کیو ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن تعینات تھے۔ اور ”بغاوت“ یا ”جوابی بغاوت“ میں اُن کا کردار کلیدی تھا، جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی شاید اُنہیں ذہنی طور پر آرمی چیف نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ اس لئے اُنہیں چند ماہ قبل چیف آف لاجسٹک سٹاف تعینات کر کے اِس دوڑ سے باہر کر دیا اور شنید ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے وزیراعظم نوازشریف کے کان میں یہ پھونک دیا تھا کہ ہارون اسلم اُن کا متبادل نہیں ہو سکتے۔جوبعدازاں سچ ثابت ہوا، نوازشریف کابینہ کے وزیر و لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ خاران (بلوچستان) سے دوسری مرتبہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ناموافق حالات اور محدود سے ووٹوں کے باوجود ایم این اے منتخب ہو کر کابینہ میں جگہ بنا سکے تھے۔
قارئین جانتے ہی ہوں گے کہ اُنہوں نے جنرل پرویز مشرف سے بلوچستان کے معاملات پر اختلافات کی وجہ سے بطور گورنر استعفیٰ دے دیا تھا یا اُن سے لے لیا گیا تھا۔ بہرحال وہ میاں نوازشریف کے منظورِ نظر ضرور تھے۔ جنرل راحیل شریف اُن کے بطور کور کمانڈر گوجرانوالہ بطور بریگیڈیئر چیف آف سٹاف رہ چکے تھے اور کوئٹہ کور کی کمان سنبھالنے کے احکامات کے ساتھ ہی لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ نے بریگیڈیئر راحیل شریف کی خدمات طلب کر لیں۔ یوں دو مختلف کوروں کی کمان میں جنرل عبدالقادر بلوچ کی ترجیح بریگیڈیئر راحیل شریف ہی تھے جنہوں نے وزیراعظم کو اُن کی بطور آرمی چیف موزونیت کی بابت آگاہ کیا ہو گا، بعض حلقے اُن کے نام کے لاحقے، شریف اور اُن کا تعلق لاہور سے ہونے کو وجہ ٹھہراتے رہے جو درست نہیں تھی۔ جنرل راحیل شریف کا بطور آرمی چیف تین سالہ نشیب و فراز سے بھرپور دور اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ قرائن بتا رہے ہیں کہ وہ 29 نومبر کو باعزت طور پر عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین آرمی چیف ہیں جن سے وابستہ قوم کی توقعات پوری ہوئیں یا ادھوری رہ گئیں مورخین قلم ضرور اٹھائیں گے۔
راحیل شریف عمر میں میجر شبیر شریف سے تیرہ سال چھوٹے اور فوج میں اتنے ہی جونیئر ہیں، میجر شبیر شریف نے 1971ءکی جنگ میں جان کا نذرانہ ملک و قوم کو پیش کیا تو راحیل شریف کی عمر یہی کوئی پندرہ برس رہی ہو گی، شبیر شریف کو بہادری کا سب سے بڑا عسکری اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔ جب اُنہوں نے جام شہادت نوش کیا تب راحیل شریف سکول کے اختتامی سالوں میں زیر تعلیم ہوں گے۔ اِس سے قبل 1965ءکی جنگ میں لیفٹیننٹ شبیر شریف کو بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر ستارہ ¿ جرا ¿ت سے نوازا گیا تو راحیل شریف اپنے دورِ کم سنی میں ہوں گے لیکن اُن کے ذہن پر بڑے بھائی کی یادوں کے انمٹ نقش ثبت ہو چکے تھے، سپہ گری آباءکا پیشہ ہی نہیں جنون تھا، رشتے کے ماموں میجر راجا عزیز بھٹی شہید اور سگے بڑے بھائی شبیر شریف اُن کا آئیڈیل تھے، گورنمنٹ کالج لاہور جیسی مردم خیز درسگاہ سے انٹرمیڈیٹ بڑے بھائی کی تقلید میں ہی کیا اور 54 لانگ کورس کے لئے منتخب ہو گئے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں قدم رکھا تو میجر شبیر شریف کی عسکری یادوں سے نگاہیں چار ہوئی ہوں گی جنہیں پی ایم اے کاکول بطور انسپکٹر چھوڑے محض 3 برس ہوئے تھے جو جام شہادت نوش کرنے سے صرف چند روز قبل کی بات ہے۔ میجر شبیر شریف کے جونیئر کورس میٹ اور سینئر سب کی توجہ کا مرکز جینٹلمین کیڈٹ راحیل شریف کچھ زیادہ ہی مشکلات کا شکار رہے کیونکہ سینئر یا جونیئر افسر کو اُن میں شبیر شریف کی شبیہہ نظر آتی تھی، پی ایم اے کی ڈیڑھ سالہ جاںگسل تربیت کے بعد راحیل شریف کارکردگی کے لحاظ سے بڑے بھائی کے نقشِ پا نہیں چھو سکے تاہم بٹا لین سارجنٹ میجر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو اُن کی لحیم شحیم شخصیت اور گرجدار بھاری آواز کے عین مطابق تھا، مونچھیں بھی اُن کے چہرے پر خوب جچتی تھیں۔ پی ایم اے کی دو سالہ تربیت میں شاید ہی کسی اور کورس میٹ کی اتنی کھچائی ہوئی ہو گی، شبیر شریف طبعاً مہم جو اور فطری طور پر خطرات سے کھیلنے کے شوقین تھے، راحیل شریف دراز قد اور کسرتی بدن ہونے کے باوجود قدرے شرمیلے اور دھیمے مزاج کے صلح جو کیڈٹ تھے۔ بٹالین سارجنٹ میجر کے طور پر اُن کے جونیئر کی یادیں ناخوشگوار نہیں جسے عسکری حلقوں میں ”ٹھنڈا بی ایس ایم“ کہا جاتا ہے، کیونکہ روایتی طور پر یہ ایک تُنک مزاج اور سخت گیر افسر کا متقاضی ہے۔جو بلاوجہ جونیئر کیڈٹ پر گرجتا اور برستا ہے۔
میجر شبیر شریف کے دوستوں اور مداحوں کی توقعات کی طرح بہت اونچی تھیں، جینٹلمین کیڈٹ راحیل شریف کو محنت بھی زیادہ کرنا پڑی اور ڈانٹ بھی خوب کھائی، راحیل شریف کو میجر شبیر شریف کے چھوٹے بھائی کے خول سے نکلنے میں ایک دہائی تو ضرور صرف ہوئی ہو گی لیکن اُنہوں نے اپنی پہچان بالآخر بنا لی تھی، میجر شبیر شریف کا بھائی ہونے کے باعث دوران تربیت ”نقصانات“ اور بطور افسر فوائد ملی جُلی داستان ہے۔


جنرل راحیل شریف کی یادیں ….4

شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہونے کے ناطے راحیل شریف کے اوپر بے پناہ دباﺅ تھا جو اُنہیں اپنا مقام بنانے میں معاون تھا۔ لیکن بیک وقت ودشوار ترین بھی۔بریگیڈیئر شوکت قادر ریٹائرڈ ماضی کے دریچوں میں جھانکتے ہوئے لکھتے ہیں۔ 1961ءمیں وہ سینٹ میریز پبلک سکول میں (راولپنڈی) میں زیر تعلیم تھے، شبیر شریف سکول کے آخری سال میں اُن کے سینئر تھے، روایتی حریف سکول کے خلاف شبیر شریف اپنے سکول کی ٹیم کے کپتان تھے اور شوکت قادر جونیئر کھلاڑی، روایتی حریفوں کے درمیان ہاکی میچ سینٹ میریز نے دو کے مقابلے میں تین گول سے جیت لیا لیکن حسب سابق میچ میں تُندی و تیزی کے علاوہ لڑائی جھگڑا بھی ہوا، شائقین میں ٹیم کیپٹن شبیر شریف کے والد میجر محمد شریف بھی موجود تھے جنہوں نے فاتح ٹیم کو اپنے گھر چائے کے لئے مدعو کیا۔ بیگم و میجر شریف کا حسن سلوک اور مہمان نوازی دیدنی تھی، اُس شام سینٹ میریز کی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کی ایک پانچ سالہ بچے سے ملاقات ہوئی جس کی دلچسپی بڑے بھائی کے ہم جماعتوں سے زیادہ تین پہیوں والی سائیکل میں تھی، اس کم سن بچے کا نام راحیل شریف تھا، شوکت قادر نے شبیر شریف سے چار برسوں بعد 6 ایف ایف رجمنٹ میں ہی کمیشن لیا جس میں آٹھ سال بعد راحیل شریف نے اِس بٹالین میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ قدم رکھا۔
جنرل راحیل شریف کے دورانِ تربیت اُن کے روم میٹ کرنل ریٹائرڈ حنیف بٹ راوی ہیں کہ جب اُن کے کورس نے اکتوبر 1974ءمیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں قدم رکھا تو اُنہیں سیکنڈ پاکستان بٹالین کی بابر کمپنی میں بھیج دیا گیا پی ایم اے کی تربیت کے ابتدائی چند روز اِس قدر حیران کن اور چکرا دینے والے ہوتے ہیں کہ کیڈٹس کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ ہو کیا رہا ہے۔ کچھ ایسی ہی کیفیت سے 54 لانگ کورس کی بابر پلٹون دوچار تھی۔ ابھی ایک دوسرے سے تفصیلی تعارف کی نوبت نہیں آئی تھی ، زیادہ تر کیڈٹس کا تعلق سول پس منظر سے ہوتا ہے لیکن عسکری خاندانوں کے چند کیڈٹس بھی کورس میں شامل تھے، ایک شریف النفس نظم و ضبط کا پابند بلکہ نیم تربیت یافتہ عاجز سے لمبے تڑنگے جینٹل مین کیڈٹ کا نام راحیل شریف تھا، کئی ہفتوں تک اُن کے دیگر کورس میٹس کو یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ وہ فاتح صبونہ شبیر شریف کے برادر خورد ہیں، پی ایم اے کی انتہائی دشوار گزار تربیت کا آغاز کچھ اتنا خوشگوار نہیں ہوتا، روز و شب کے معمول میں ”رگڑا“ بنیادی عنصر ہے، کرنل حنیف بٹ کے بقول راحیل شریف نے ”رگڑا“ بھی خوب کھایا، حالانکہ انسٹریکٹر افسروں اور نان کمیشنڈ افسروں کو ہی نہیںسینئر کیڈٹس کو بھی معلوم ہو گیا تھا کہ راحیل شریف شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں اور کیپٹن ممتاز شریف کے بعض دوست افسر پی ایم اے ہی میں تعینات تھے پی ایم اے کی تربیت کے دوران شب و روز کو پہیہ کم از کم نہیں لگتا، ہر دن دراز اور ہر شب طویل ہوتی چلی جاتی ہے درس و تدریس، جسمانی فٹنس کی تربیت، ملٹری ڈرل، چھوٹے ہتھیاروں کی سکھلائی اور نجانے کیا کیا شامل ہوتا ہے۔
پی ایم اے کی تربیت کا لازمی ایک جزو بے رحمانہ باکسنگ مقابلہ ہے جس میں جیت ہار کی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ دیکھا یہ جاتا ہے کہ کون کیسے لڑا اور اس نے اپنے حریف کا سامنا کس طرح کیا، راحیل شریف کی حتمی زور آزمائی باکسنگ رِنگ میں اُن کا حریف کے تابڑ توڑ مکوں کا سامنا کرنا اور مکے رسید کرنا آج بھی اکتالیس سال گزرنے کے باوجود اُن کے ساتھیوں کے اذہان سے محو نہیں ہوا، معلوم نہیں کس کی جیت ہوئی یا ہار لیکن راحیل شریف اور اُن کے مدِّمقابل کی باکسنگ، باﺅٹ 54لانگ کورس کی یادگار پنجہ آزمائی تھی، عینی شاہدین کہتے ہیں کہ طویل القامت اور کسرتی جسم کے مالک راحیل شریف کے مدمقابل بھی کم نہیں تھے، ایک دوسرے پر دل کھول کر مکے برسانے کے باوجود راحیل شریف کی زیر لب مسکراہٹ ویسی ہی تھی جیسی آج دیکھی جاتی ہے۔ اُن کے چہرے کے تاثرات سے ایسا محسوس نہیں ہوا کہ اُن کے جبڑے ہل چکے ہیں اور کان سائیں سائیں کر رہے ہیں۔
راحیل شریف کی باکسنگ باﺅٹ کا تذکرہ کر ہی چکے ہیں ”یرموک‘’ نام کی ایک مشق صرف ”پانچ دن“ پر محیط ہوتی ہے جس میں باون کلو کے قریب سامان اور ذاتی ہتھیار یعنی رائفل یا لائٹ مشین گن سمیت کیڈٹس کو پانچ روز میں کوئی سوا سو میل کا سفر باپیادہ طے کرنا ہوتا ہے، جس کاآغاز ملٹری اکیڈمی کے مین گیٹ اور اختتام اُس سے ملحق گراﺅنڈ میں ہوتا ہَے، پانچ دن کی اِس جانگسل ایکسرسائز میں نالہ ڈور جِسے چھوٹا موٹا دریا کہنا مناسب ہو گا، بیچوں بیچ چلتے ہوئے ایبٹ آباد کی نواحی پہاڑی سربن ڈھاکہ کی چوٹی سے اتر کراونچی نیچی کھایوں سے گزرتے ہوئے پہلا پڑاﺅ حویلیاں ہوتا ہے، پہاڑوں، ندی، نالوں، کھیتوں، کھلیانوں، اونچی نیچی پہاڑیوںجو کاکول سے قریب 65 میل کے فاصلے پر واقع گھاٹیوں سے ہوتا ہوا حطار کے قریب پہنچ کر اختتام پذیر نہیں ہوتا….بلکہ یہ واپس اتنا ہی سفر کاکول اکیڈمی واپس آنے کے لئے طے کرنا ہوتا ہے جوکیڈٹس کی قوتِ برداشت کا شاید سب سے بڑا امتحان ہے، ایک پلٹون قریباً تیس کیڈٹس پر مشتمل ہوتی ہے جو تین سیکشن منقسم ہوتی ہے۔ ہر سیکشن کے نو کیڈٹ کے پاس ذاتی رائفل اور دسویں کیڈٹ کو مشین گن تھمائی جاتی ہے جس کا وزن قریباً دس کلو گرام سے زائد ہوتا ہے۔ مشین گن کی ساخت سے جو قارئین ناواقف ہوں اُن کے لئے یہ لکھنا ضروری ہے کہ لوہے کی اِس آہنی پُرزے کی ہئیت جسمانی طور پر مضبوط ترین کیڈٹ کو بھی تھکا دینے کے لئے کافی ہے۔
(جاری ہے)
”یرموک“ کی ابتداءسے اختتام تک پانچ روز مسلسل اور 125 میل کا فاصلہ راحیل شریف نے مشین گن کاندھے پر رکھ کرتن تنہا طے کیا، ویسے تو اِس طرح کے کردار ہر کورس میں موجود ہوتے ہیں لیکن ہائی لانگ کورس کے جن کیڈٹس نے یہ کارنامہ انجام دیا اُن میں راحیل شریف بھی شامل تھے، طلوع آفتاب سے شروع ہونے والا سفر بعض اوقات غروب آفتاب تک بھی جاری رہتا، آبلہ پا کیڈٹس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم پر سدا باون کلو گرام وزن تو ہر حال میں اُٹھاتا ہی ہے کسی طور ایل ایم جی سے جان چھوٹ جائے، جو کندھوں کے لئے الگ وبال جان سمجھی جاتی ہے۔ ایل ایم جی توجیسے راحیل شریف کے ساتھ چپک ہی گئی ہو البتہ دوپہر کے آرام میں بے اختیار اُن کے منہ سے نکل جاتا ”ایل ایم جی اُٹھانے کے لئے میں ہی رہ گیا ہوں“ لیکن پانچ روز مسلسل ایل ایم جی اُٹھانے کا ریکارڈ اپنے نام لکھوا لیا، ڈیڑھ سالہ تربیت کے بعد جسمانی طور پر مضبوط پی ایم اے کے کیڈٹس کے لئے ”پیرا ٹروپنگ“ یعنی ہوائی جہاز سے چھلانگیں لگانے والے کورس کے لئے منتخب ہوئے اکا دکا کیڈٹس کو چھوڑ کر قریباً سب کی خواہش ہوتی ہے کیونکہ وردی پر نیلا ونگ کے باعث کشش ہوتا ہے۔ محدود نشستوں کی وجہ سے قریباً تین چوتھائی کورس ہی پیرا ونگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔جس کے لئے اعلیٰ درجے کی فزیکل فٹنس لازم ہے۔ راحیل شریف اس میں کامیاب نہ رہے، ہائی لانگ کورس بحیثیت مجموعی ایم اے کی تاریخ کا ”پنگے باز کورس“ نہیں ہے، راحیل شریف کسی پنگے بازی میں براہ راست حصہ نہ لے کر ہی کورس کی مجمووعی سزا کے حقدار رہے۔ شرارتی کورس میٹس سے شکوہ کیا نہ کبھی ماتھے پر شکن آئی، دوسروں کے لئے کی سزا بھی خندہ پیشانی سے قبول کی۔
عسکری زندگی کے ابتدائی ایام سے ہی اُنہیں مضبوط کردار اور آہنی اعصاب کا مالک سمجھا جاتا ہے، فولادی عزم کے حامل راحیل شریف کو پی ایم اے کاکول سے اُن کے شہید برادر محترم کی 6 ایف ایف رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ تعینات کیا گیا تو اُن کی عمر 20 برس سے چند ماہ ہی زیادہ تھی، درخشاں عسکری تاریخ کی حامل 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے نوجوان افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف نے ابتدائی سروس میں پیشہ وارانہ کورسز امتیاز سے پاس کئے لیکن اُنہیں راحیل شریف سمجھنے کی بجائے شبیر شریف کا برادرخورد ہی سمجھا جاتا رہا، شبیر شریف کے علاوہ اُن کے دوسرے بڑے بھائی کیپٹن ممتاز شریف جنہوں نے بطور کیپٹن فوج سے بعض وجوہات کی بنا پرا ستعفیٰ دے دیا تھا، کا شمار بھی بہادر فوجی افسروں میں ہوتا تھا جنہیں ستارہ ¿ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات ہوئے تو یونٹ کا ہراول دستہ اندرون بلوچستان تین سال کی بلوچوں کی باغیانہ کارروائیوں کے خلاف پوری کر کے پشاور پہنچ رہا تھا، تین چوتھائی یونٹ اور کمانڈنگ آفیسر تین ماہ بعد پشاور پہنچے، اُن کے اولین کمپنی کمانڈر میجر شوکت قادر بعد ازاں بریگیڈیئر لکھتے ہیں۔
”میں میجر شبیر شریف کا سکول میں جونیئر تھا لیکن میرے اُن سے خاندانی مراسم تھے، اِس ناطے سے میں راحیل شریف کو دورِ کم سنی سے ہی جانتا تھا۔( تاہم میں راحیل شریف کو بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ دیکھ کر ازحد حیران ہوا جو اپنے شہید بھائی سے بالکل متضاد تھے۔“
شبیر شریف جلد باز اور ’بلند‘ لہجے میں بات کرنے والے بھڑکیلے جارحانہ انداز کی حامل شخصیت اور خطرات کو ہمیشہ خود دعوت دیتے تھے۔ اُس کے برعکس راحیل شریف نرم خو، حد درجہ محنتی ہونے کے علاوہ مو ¿دب اور بااخلاق، مصیبت کو کبھی گلے نہیں لگایا، لیکن شبیر شریف سے کم مو ¿ثر نہیں تھے۔ شبیر شریف کی طرح ہی 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے جوانوں، سردار صاحبان اور افسروں میں یکساں مقبول جو اُن کی اس لئے بھی عزت و تکریم کرتے تھے کہ وہ شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ راحیل شریف کو متضاد شخصیت کے باعث اپنا مقام پیدا کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا، لیکن اُنہوں نے اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھورا، عسکری پس منظر نہ سمجھنے والے قارئین کے لئے لکھا چاہ رہا ہوں کہ راحیل شریف کی رجمنٹ کے سپاہ کو اُن کی شکل میں شبیر شریف میسر تھے اور اُن سے ویسی ہی توقعات وابستہ تھیں، عام سپاہی عمومی طور پر جارحانہ رویہ پسند کرتے ہیں، راحیل شریف نے اپنے ملٹری دور کا آغاز انتہائی شاندار طریقے سے کیا اور ابتدائی چار سال سروس کے بعد گلگت میں موجود انفنٹری بریگیڈ کے گریڈ 3 آفیسر کے طور پر منتخب کیا جانا ازخود تابندہ اور روشن مستقبل کی ابتدا تھی اُن کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں نہایت اعلیٰ اور پیشہ وارانہ کورسز میں کارکردگی ارفع تھی، جو اُن کی چالیس سالہ عسکری خدمات کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ اُنہیں جرمنی میں کمپنی کمانڈر کورس کے لئے منتخب کیا گیا جو اُن کے لئے باعثِ اعزاز تھا


جنرل راحیل شریف کی یادیں -5

”یرموک“ کی ابتداءسے اختتام تک پانچ روز مسلسل اور 125 میل کا فاصلہ راحیل شریف نے مشین گن کاندھے پر رکھ کرتن تنہا طے کیا، ویسے تو اِس طرح کے کردار ہر کورس میں موجود ہوتے ہیں لیکن 54 لانگ کورس کے جن کیڈٹس نے یہ کارنامہ انجام دیا اُن میں راحیل شریف بھی شامل تھے، طلوع آفتاب سے شروع ہونے والا سفر بعض اوقات غروب آفتاب کے بعدتک بھی جاری رہتا، آبلہ پا کیڈٹس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ پیٹھ پر باون کلو گرام وزن تو ہر حال میں اُٹھانا ہی ہوتاہے کسی طورلائٹ مشین گن سے جان چھوٹ جائے، جو کندھوں کے لئے الگ وبال جان سمجھی جاتی ہے۔ ایل ایم جی توجیسے راحیل شریف کے ساتھ چپک ہی گئی ہو البتہ دوپہر کے آرام میں بے اختیار اُن کے منہ سے نکل جاتا ”ایل ایم جی اُٹھانے کے لئے میں ہی رہ گیا ہوں“ لیکن پانچ روز مسلسل ایل ایم جی اُٹھانے کا ریکارڈ اپنے نام لکھوا لیا، ڈیڑھ سالہ تربیت کے بعد جسمانی طور پر مضبوط پی ایم اے کے کیڈٹس کے لئے ”پیرا ٹروپنگ“ یعنی ہوائی جہاز سے چھلانگیں لگانے والے کورس کے لئے منتخب ہوئے اکا دکا کیڈٹس کو چھوڑ کر قریباً سب کی خواہش ہوتی ہے کیونکہ وردی پر نیلا ونگ کے باعث کشش ہوتا ہے۔ محدود نشستوں کی وجہ سے قریباً تین چوتھائی کورس ہی پیرا ونگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔جس کے لئے اعلیٰ درجے کی فزیکل فٹنس درکارہوتی ہے۔ راحیل شریف اس میں بھی کامیاب رہے، 54لانگ کورس بحیثیت مجموعی پی ایم اے کی تاریخ کا ”پنگے باز کورس“ سمجھا جاتا ہے، راحیل شریف کسی ”پنگے بازی“ میں براہ راست حصہ نہ لے کر بھی کورس کی مجموعی سزا کے حقدار رہے۔ شرارتی کورس میٹس سے شکوہ کیا نہ کبھی ماتھے پر شکن آئی، دوسروں کے کیے کی سزا بھی خندہ پیشانی سے قبول کی۔
عسکری زندگی کے ابتدائی ایام سے ہی اُنہیں مضبوط کردار اور آہنی اعصاب کا مالک سمجھا جاتا ہے، فولادی عزم کے حامل راحیل شریف کو پی ایم اے کاکول سے اُن کے شہید برادر محترم کی 6 ایف ایف رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ تعینات کیا گیا تو اُن کی عمر 20 برس سے چند ماہ ہی زیادہ تھی، درخشاں عسکری تاریخ کی حامل 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے نوجوان افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف نے ابتدائی سروس میں پیشہ وارانہ کورسز امتیاز سے پاس کئے لیکن اُنہیں راحیل شریف سمجھنے کی بجائے شبیر شریف کا برادرخورد ہی سمجھا جاتا رہا، شبیر شریف کے علاوہ اُن کے دوسرے بڑے بھائی کیپٹن ممتاز شریف جنہوں نے بطور کیپٹن فوج سے بعض طبی وجوہات کی بنا پرا ستعفیٰ دے دیا تھا، کا شمار بھی بہادر فوجی افسروں میں ہوتا تھا جنہیں ستارہ ¿ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات ہوئے تو یونٹ کا ہراول دستہ اندرون بلوچستان تین سال کی بلوچوں کی باغیانہ کارروائیوں کے خلاف مدت پوری کر کے پشاور پہنچ رہا تھا، تین چوتھائی یونٹ اور کمانڈنگ آفیسر تین ماہ بعد پشاور پہنچے، اُن کے اولین کمپنی کمانڈر میجر شوکت قادر بعد ازاں بریگیڈیئر لکھتے ہیں۔
”میں میجر شبیر شریف کا سکول میں جونیئر تھالیکن میرے اُن سے خاندانی مراسم تھے( جس کاذکر گزشتہ قسط میں آچکاہے ) اِس ناطے سے میں راحیل شریف کو دورِ کم سنی سے ہی جانتا تھا۔ تاہم میں راحیل شریف کو بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ دیکھ کر ازحد حیران ہوا جو اپنے شہید بھائی سے بالکل متضاد تھے۔“
شبیر شریف جلد باز اور ’بلند‘ لہجے میں بات کرنے والے بھڑکیلے جارحانہ انداز کی حامل شخصیت اور خطرات کو ہمیشہ خود دعوت دیتے تھے۔ اُس کے برعکس راحیل شریف نرم خو، حد درجہ محنتی ہونے کے علاوہ مو ¿دب اور بااخلاق، مصیبت کو کبھی گلے نہیں لگایا، لیکن شبیر شریف سے کم مو ¿ثر نہیں تھے۔ شبیر شریف کی طرح ہی 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے جوانوں، سردار صاحبان اور افسروں میں یکساں مقبول جو اُن کی اس لئے بھی عزت و تکریم کرتے تھے کہ وہ شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ راحیل شریف کو متضاد شخصیت کے باعث اپنا مقام پیدا کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا، لیکن اُنہوں نے اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھورا، عسکری پس منظر نہ سمجھنے والے قارئین کے لئے لکھنا چاہ رہے ہیں کہ راحیل شریف کی رجمنٹ کے سپاہ کو اُن کی شکل میں شبیر شریف میسر تھے اور اُن سے ویسی ہی توقعات وابستہ تھیں، عام سپاہی عمومی طور پر جارحانہ رویہ پسند کرتے ہیں، راحیل شریف نے اپنے ملٹری دور کا آغاز انتہائی شاندار طریقے سے کیا اور ابتدائی چار سال سروس کے بعد گلگت میں موجود انفنٹری بریگیڈ کے گریڈ 3 آفیسر کے طور پر منتخب کیا جانا ازخود تابندہ و روشن مستقبل کی ابتدا تھی اُن کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں نہایت اعلیٰ اور پیشہ وارانہ کورسز میں کارکردگی ارفع تھی، جو اُن کی چالیس سالہ عسکری خدمات کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ انہوں نے ابتدائی پیشہ ورانہ کورسزامتیازاوراعلیٰ پوزیشنوں سے پاس کیے جس کی وجہ سے ان کی اولین تعیناتی بطورجی تھری انفنٹری بریگیڈ ہوئی۔اُنہیں جرمنی میں کمپنی کمانڈر کورس کے لئے منتخب کیا گیا جو اُن کے لئے باعثِ اعزاز تھااور اُنہیں اُن کے ہم عصر بہترین کپتانوں میں ممتاز کرتا تھا، اِس بنا پر اُنہیں نوجوان افسروں کی بنیادی تربیت کا ”سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹس کوئٹہ“ میں درس و تدریس کے لئے منتخب کیا گیا، راحیل شریف میجر کے عہدے پر ترقی پا کر اپنی اولین ذمہ داری بطور کمپنی کمانڈر نبھا رہے تھے کہ اُنہیں اُن کے مادرِ علمی پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ایڈجوٹنٹ کے پُروقار عہدے کے لئے منتخب کر لیا گیا جس نے اُنہیں بری فوج میں ایک جداگانہ اہمیت کا حامل بنا دیا۔
80ءکی دہائی میں پی ایم اے میں دو بٹالین تھیں اور ایڈجوٹنٹ منتخب ہونا میجر رینک کے حامل افسران کا منفرد اعزاز جن کی تعداد صرف درجنوں تک محدود ہو گی، اُس وقت پی ایم اے میں زیر تربیت تمام کیڈٹس کی نگاہیں وجیہہ، خوبرو اور دلکش شخصیت راحیل شریف کی طرف اُٹھتی تھیں تو اُنہیں ایڈجوٹنٹ ہونے کے علاوہ میجر شبیر شریف شہید ستارہ ¿ جرا ¿ت و نشان حیدر کا بھائی سمجھتے تھے راحیل شریف کو اِس بات کا بخوبی ادراک تھا، طبعاً نرم خُو اور خوش گفتار راحیل شریف کے لئے دو سال کسی امتحان سے کم نہ تھے۔ ایک طرف اُنہیں ملٹری اکیڈمی کا نظم و ضبط قائم رکھنا تھا اور دوسری طرف اہم پیشہ ورانہ کورس سٹاف کالج کے لئے تیاری کرنا تھی، راحیل شریف دونوں امتحانوں میں سُرخرو ہوئے، ملٹری اکیڈمی میں دو سالہ ناقابل فراموش یادیں چھوڑ کر یونٹ واپس پہنچے تو نوجوان افسروں کی بڑی تعداد اُن کی مداح ہو چکی تھی۔ 1988ءمیں 6 ایف ایف رجمنٹ ایک بار پھر پشاور چھاﺅنی میں موجود تھی، راحیل شریف بطور میجر کمپنی کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اُن کے طالع بخت والد میجر رانا محمد شریف پشاور تشریف لائے جو اُس وقت پنجاب ریسلنگ ایسوسی ایشن کے عہدیدار تھے، کیپٹن موسیٰ خان خٹک بعد ازاں لیفٹیننٹ کرنل جو خود 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات تھے راوی ہیں کہ ”میجر ریٹائرڈ رانا محمد شریف کھیلوں کے دلدادہ، بالخصوص فن کشتی کے لئے تادم آخر متحرک رہے‘ پشاور چھاﺅنی سے وابستہ یادِ ماضی افسروں سے بیان کرتے رہتے بالخصوص پشاور چھاﺅنی اور گردونواح میں تاریخی اہمیت کی حامل نصب تختیوںاور کتبوں کی بابت مفصل گفتگو اور معلومات سے آگاہ کرتے تھے۔ ہر باپ کی طرح اُنہیں بھی اپنے تیسرے بیٹے سے بہت سی اُمیدیں وابستہ تھیں۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں -6

میجر راحیل شریف کے بارے میں اُن کے والد نے کیپٹن موسیٰ خان کے سامنے ایک محیرالعقول پیش گوئی کی کہ راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف بنے گا، شہید شبیر شریف اور غازی ممتاز شریف کے والد رانا محمد شریف کی یہ پیش گوئی 25 برس بعد حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی، کیپٹن موسیٰ خان ہر فوجی کی طرح اُن کے خاندان کی لازوال قربانیوں اور عسکری خدمات کے معترف تھے لیکن یہ اُن کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ میجر رانا محمد شریف کے لبوں سے نکلی ہوئی بات حرف بہ حرف سچ ثابت ہو گی ستارہ بخت باپ کی یہی خواہش خوش نصیب ماں کی دُعا بن گئی جسے ربِ لم یزل نے شرفِ قبولیت بخشا۔
شریف النفس راحیل شریف کا تکیہ کلام ”لالہ“ ہے عام طور پر افواج پاکستان میں کمیشن حاصل کرنے والے افسران نچلے عہدوں پر فائز اپنے عزیز و اقرباءسے شناسائی تک کا اظہار نہیں کرتے لیکن میجر راحیل شریف میں احساس کمتری نام کی کوئی منفی سوچ سرے سے ہی موجود نہیں تھی۔
اُنہیں اِس بات پر بھی فخر تھا کہ اُن کے والد نے بطور سپاہی فوج میں ملازمت کا آغاز کیا اور رشتے کے ماموں میجر عزیز بھٹی ایئرفورس میں ایئرمین کی حیثیت سے شامل ہونے کے بعد ہی بری فوج میں افسری کا زینہ چڑھے۔ افسران کی اکثریت جنہیں سینئر عہدوں پر پہنچنے کا شائبہ بھی ہو وہ ماتحت رشتہ داروں سے دماغی اور جسمانی فاصلہ پیدا کر لیتے ہیں۔ راحیل شریف کو ایسا تکبر چھو کر بھی نہیں گزرا۔
راحیل شریف پیشہ ورانہ فوجی زندگی کے مدارج طے کرنے لگے۔ کینیڈا سٹاف کالج کے لئے منتخب ہوئے تو ان کا شمار یقینا چند گنے چنے افسران میں ہوا۔ کمانڈاینڈ سٹاف کالج کینیڈا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان کی اولین تعیناتی بطور انفنٹری بریگیڈ میجر ”تھر “اور راجستھان کے بارڈر پر صحرائی علاقے چھور میں ہوئی ،ثانیاًاوکاڑہ چھاﺅنی میں موجود انفنٹری بریگیڈ میجر تعینات کیا جانا ان کی مہارت اور مشاقی کامظہر ہے ۔اس وقت ا ن کے محسن ومربی جنرل پرویزمشرف جنرل آفیسر کمانڈنگ تھے ۔جنرل پرویز مشرف سے تیس سالہ برادرانہ روابط کے باوجود کبھی حد ادب سے تجاوز کیا نہ ان سے کسی قسم کی رعایت طلب کی ۔میجر رینک کے کسی بھی افسر کے لئے انفنٹری بریگیڈ میں بریگیڈ میجر کے طور پر تعیناتی ترقی کے زینے کی اولین سیڑھی ہے جس پر انہوں نے قدم رکھا تو ا ن کا شمار بری فوج کے گنے چنے افسران میں ہونے لگا ۔
اپنی پیشہ وارانہ صلاحیت ،لگن اور خلوص کی بنا پر حددرجہ بہترین سالانہ رپورٹ کے حقدار ٹھہرے ،اس دور میں انہیں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی دی گئی اسی عہدے پر ترقی پاکر انہوں نے دوانفنٹری بٹالین کی کمانڈ کی جس میں ان کی بنیادی یونٹ 6ایف ایف رجمنٹ اور 26ایف ایف رجمنٹ شامل ہیں بطور لیفٹیننٹ کرنل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے آرمڈ فورسز وار کو رس کے لئے منتخب کیا جانا ترقی کے مزید زینے چڑھنے کی نوید تھی ،6فرنٹیئر فورس رجمنٹ ،لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر کے علاقہ باغ میں تعینات تھی ،کسی بھی افسر کے لئے اپنی بنیادی رجمنٹ کی کمان اعزازہی نہیں جذباتی وابستگی سے بھر پور ہو تی ہے ،” شیروڈنا“ کے دیوقامت پہاڑ اور سروقد جنگل لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف سے ناآشنا نہیں تھے ،لائن آف کنٹرول کے اس پار بارڈر سکیورٹی فورس اور باقاعدہ بھارتی فوج جنگی یونٹ بھی لاعلم نہیں تھی کہ مقبوضہ اور آزادکشمیر کی خونی لکیر کے اس پار فاتح صبونہ شبیر شریف کی رجمنٹ مورچہ زن ہے اور اس کی کمان ان کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے ۔بطور لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف دوسری مرتبہ سیالکوٹ میں تعینات ہوئے ،انہیں 26فرنٹیئر فورس کی کما ن سونپی گئی ،تب تک جنرل پرویز مشرف اقتدار سنبھال کرملک کے چیف ایگزیکٹو بن چکے تھے ۔
ملٹری مانیٹرنگ سسٹم کا دور دورہ تھا ،گوجرانوالہ کے کچھ نوسر باز قسم کے تاجروں نے کسی آسٹریلین کمپنی سے معقول رقم ہتھیا لی تھی اور قریباً روپوش تھے آسٹریلین ہائی کمیشن اسلام آباد از حد کوششوں کے باوجود رقم کی واپسی نہیں کروا سکا ،کبھی سرخ فیتہ آڑے آجاتا اور کبھی گوجرانوالہ پولیس کی نااہلی ،کیونکہ پاکستانی فرم جعل سازوں کے ذہن کی اختراع تھی ،آسٹریلین ہائی کمیشن نے وزارت داخلہ کے ذریعے جی ایچ کیو سے استد عاکی کہ تدبیر کی جائے کیونکہ پولیس تو ان ملزموں کاسراغ لگانے میں ناکام رہی تھی ،اس فراڈ کیس کی باز گشت آسٹریلیا میں بھی سنائی دینے لگی ۔ترقی یافتہ ممالک کے بھی اپنے مفادات ہو تے ہیں جب پاکستان نے مئی 1998ءمیں بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکہ کیا تو آسٹریلین سٹاف کورس میں زیر تربیت پاکستانی فوجی افسران کو آناً فاناًکورس سے خارج کرکے ملک بدری کے احکامات دے دئیے لیکن ملٹری حکومت میں اپنے شہریوں کی ڈوبی ہوئی رقم واگزار کروانے کے لئے فوج کا سہارا ہی لیا ،لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف کورکمانڈر گوجرانوالہ کے بااعتماد ماتحت تھے اور لیفٹیننٹ کرنل آغا جہانگیر علی خان کو ان کی ایمانداری پر پورا یقین تھا کہ نہ تو لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف کے قدم ڈگمگائیں گے اور نہ آسٹریلین کرنسی کی چکا چوند ان کی آنکھوں کو خیرہ کر پائے گی ۔لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف نے ان کے اس یقین پرتصدیق کی مہر ثبت کر تے ہوئے پولیس کی مدد اور اپنی ذاتی نگرانی سے پاکستانی تاجروں کا کھوج لگایا او ر ا ن سے زرکثیر برآمد کروا کرحکومتی ذریعہ سے آسٹریلین ہائی کمیشن کے حوالے کیا۔
لگے ہاتھوں ایمن آباد میں ایک جعلی پیر کاتذکرہ بھی کرتے چلےں، کسی بہروپیے نے عامل کا سوانگ رچا کر عوام کی ایک کثیر تعدا د کو اپنے سحر میں جکڑ رکھاتھا اور اسے سیاسی پشت پناہی بھی حاصل تھی اس کی اخلاق باختہ سر گرمیاں جاری تھیں اور مذموم مقاصد کے لئے خواتین کا استحصال کرنے سے بھی نہیں چوکتا تھا۔

پاک فوج تجھے سلام


اسمائے حسنی

(اَللّٰہُ (خدا تعالی کاذاتی نام

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ ’’ یَااَللّٰہُ ‘‘ پڑھے گا، انشاء اللہ اس کے دل سے تمام شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور عزم ویقین کی قوت نصیب ہوگی ۔
*جو لاعلاج مریض ہواور اس کے مرض سے اطباء عاجز آگئے ہوں وہ بکثرت ’’ یَا اَللّٰہُ ‘‘ کا ورد رکھے اور اس کے بعد شفاء کی دعامانگے اس کوشفاء نصیب ہوگی بشر طیکہ موت کاوقت نہ آگیا ہو۔
*جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے پاک وصاف ہوکر خلوت میں پڑھنے سے مقصود آسان ہوجاتا ہے خواہ کیساہی مشکل ہو۔*ہرنماز کے بعد سو (۱۰۰) بار پڑھنے والا صاحبِ باطن وصاحب کشف ہوجاتا ہے۔*چھیاسٹھ (۶۶) بار لکھ کر دھوکر مریض کوپلانے سے اللہ تعالی شفاء عطافرماتا ہے ۔ خواہ آسیب کااثر کیوں نہ ہو۔ *آسیب زدہ کیلئے کسی برتن پر اللّٰہ اس برتن کی گنجائش کے بقدر لکھ کر اس کا پانی آسیب زدہ پر چھڑکیں تو اس پر مسلط شیطان جل جاتاہے۔ *جوشخص اللّٰہ کا محبت الہی کی وجہ سے ذکر کر ے گا اور شک نہیں کرے گا وہ صاحبِ یقین میں سے ہوگا۔ *جوہر نماز کے بعد سات بار (ہُوَاللّٰہُ الرَّحِیْمُ ) پڑھتا رہے گا اس کا ایمان سلب نہیں ہوگا اور وہ شیطان کے شرسے محفوظ رہے گا۔*جوشخص ایک ہزار با (یَااللّٰہُ یَاہُوَ ) پڑھے گا اس کے دل میں ایمان اورمعرفت کو مضبوط کردیاجائے گا ۔*جوشخص جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھ کرقبلہ رخ بیٹھ کر مغرب تک ( یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ یارَحِیْمُ ) پڑھتا رہے گا پھر اللہ تعالی سے جو چیز مانگے گا اللہ تعالی اس کو عطا فرمائیں گے۔

،الرَّحْمٰنُ (بے حد رحم کرنے والا) (۲۹۸)

* جوشخص روزانہ ہرنماز کے بعد سومرتبہ ’’ یَا رَحْمٰنُ ‘‘ پڑھے گا اس کے دل سے انشاء اللہ ہرقسم کی سختی اور غفلت دور ہوجائے گی ۔* اگر کوئی شخص ’’ اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ‘‘ کولکھ کر اور دھوکر وہ پانی کسی درخت کی جڑمیں ڈال دے تو درخت کے پھل میں برکت ہو گی۔
* اسی طرح طالب ومطلوب کانام مع والدہ کے لکھ کر باند ھے تو مطلوب اسکی محبت میں سرگر داں ہوجائے ۔ *اور اگر کسی کو گھو ل کر پلائے تواس کے دل میں طالب کی محبت ہو ‘ بشر طیکہ محبت جائز ہو۔
* اس اسم کو کثرت سے پڑھنے والا ہر امرِ مکروہ سے محفوظ رہتا ہے ۔*اسےلکھ کراوردھوکرپلانے سے گرم بخار سے شفانصیب ہوتی ہے۔*جوکوئی اس اسم کو صبح کی نماز کے بعد دو سواٹھا نوے بارپڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر بہت رحم فرمائے گا ۔*جو کوئی اکتالیس دن تک روزانہ اکتالیس ( ۴۱) بار (یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰ خِرَۃِ وَ یَارَحِیْمَھُمَا ) پڑھے گا اس کی ضرورت وحاجت آسانی سے پوری ہوگی ۔
* جوکسی جابر حکمران کے پاس جاتے وقت (یَارَحْمٰنُ یَارَحِیْمُ) پڑھتا جائے اللہ تعالیٰ اسے ظالم کے شر سے بچا لیتے ہیں اور خیر عطا فرماتے ہیں۔

(۳) اَلرَّحِیْمُ (بڑا مہربان) (۲۵۸)

* جو شخص روزانہ ہرنماز کے بعد سومرتبہ ’’ یَارَحِیْمُ ‘‘ پڑھے گااس کے قلب کی غفلت اور نسیان دفع ہوجائے گا ، اور تمام دنیوی آفتوں اور عملِ مکروہ سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور تمام مخلوق اس پر مہر بان ہوجائے گی ۔ * اور اگر اس کومشک وزعفران سے لکھ کر کسی محفوظ جگہ بدخلق آدمی کے گھر میں دفن کردیا جائے تواس میں حیاء ، ترحم اور مسکنت پیدا ہوجائے گی ۔
* جو ہر روز سو (۱۰۰) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے اسے اللہ تعالی کی رحمت نصیب ہوتی ہے اور لوگوں کے قلوب اس کیلئے نرم ہوجاتے ہیں ۔ *جواس کا کثرت سے ورد کر تاہے وہ مستجاب الدعوات بن جاتاہے اور زمانے کے مصائب سے محفوظ رہتاہے۔*جوکوئی ہرروزیہ اسم پانچ سو(۵۰۰) بار پڑھے گا دولت پائے گا اور اللہ تعالی کی مخلوق اس پر مہر بان وشفیق ہوگی۔
* جواسے صبح کی نماز کے بعد پانچ سو پچپن (۵۵۵) بار پڑھتا رہے وہ ہر حاجت سے غنی رہے گا ۔ *جو یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَاوَرَحِیْمَھَا اکتالیس ( ۴۱) روزتک پڑھے گا اس کی حاجت پوری ہوگی۔*جو شخص اسے روزانہ سو (۱۰۰) بار پڑھے اس کے دل کی قساوت دور ہوجاتی ہے ۔
* جس کی کوکسی ناگوار کام کا اندیشہ ہووہ (اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ) کو کثرت سے پڑھے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔* اگر اسے لکھ کر پانی سے دھوکر پانی کسی درخت کی جڑمیں ڈالا جائے تو پھل میں برکت ہوتی ہے ۔

(۴) اَلْمَلِکُ (حقیقی بادشاہ ) (۹۰)

* جوشخص روزانہ صبح کی نماز کے بعد یَامَلِکُ کثرت سے پڑھا کریگااللہ اسے غنی فرمادیںگے *اور جوزوال کے وقت ایک سوبیس بار پڑھے گا اللہ تعالی اسکو صفائے قلب اور غنا ئے ظاہر وباطن سے سرفراز فرمائیں گے۔
* جوشخص اس اسم کو پڑھتا ہے اس کا نفس اس کی اطاعت کرتا ہے اور اسے عزت وحرمت حاصل ہوتی ہے ۔ *جوسورج نکلنے کے وقت تین ہزار ( ۳۰۰۰) بار یہ اسم پاک پڑھے گاوہ جو مراد مانگے گا حاصل ہو جائے گی ۔ *مال وملک والا آدمی اگریہ اسم (اَلْقُدُّوْسُ ) کے ساتھ ملا کر پڑھے گا تو اس کا مال وملک قائم رہے گا۔ *جواس اسم کوفجر کی نماز کے بعد ایک سو بیس ( ۱۲۰) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے ، اللہ تعالی اسے اپنی عنایات کے ذریعہ غنی فرمادیتے ہیں ۔*اگر حکمران اسے پڑھنے کا معمول بنا ئے تو بڑے بڑے سرکش ومتکبر لو گ ان کے مطیع و فرمانبر دار بن جائیں ۔

۵َ) اَلْقُدُّوْسُ (نقائص سے پاک ذات) (۱۷۰)

* جوشخص روزانہ زوال کے وقت اس اسمِ مبارک کو کثرت سے پڑھے گا انشاء اللہ تعالی اس کادل روحانی امراض سے پاک رہے گا۔ یعنی حسد، بغض‘ کینہ‘ حرص‘ خود غرضی اور ریا کاری وغیرہ سے محفوظ رہے گا ۔
* جوکوئی ہزار (۱۰۰۰) بار اس اسم کو پڑھے گا سب سے بے پرواہ ہوگا (یہاں تک کہ ناجائز شہوت سے بھی ) *جو شخص دشمن سے بچنے کیلئے بھاگتے وقت اس کو کثرت سے پڑھے گاوہ محفوظ رہے گا۔ *جو سفر میں اس کی مداومت کرے گا کبھی نہیں تھکے گا۔ جو اس کوتین سوانیس (۳۱۹) بار شیر ینی پر پڑھ کر دشمن کوکھلا دے تودشمن مہربان ہو جائے گا ۔* جوزوال کے بعد ایک سو ستر (۱۷۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے اس کا دل منور ہوگا اور روحانی امراض سے پاک ہوجائے گا ۔* جوکوئی چالیس ( ۴۰) دن تک خلوت میں ایک ہزار ( ۱۰۰۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اس کا مقصد حاصل ہوگا اور دنیا میں اس کی قوتِ تاثیر ظاہر ہوجائے گی۔* اگر کوئی اس کورات کے آخر ی حصہ میں ایک ہزار( ۱۰۰۰) بار پڑھے تو بیماری اور بلا اس کے جسم سے دور ہوجاتی ہے ۔
* نماز جمعہ کے بعد ایک سو پچاس ( ۱۵۰) بار سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَا ءِکَۃِ وَالرُّوْحُ کہہ کر پھر اس کو ایک روٹی پرلکھ کر جو شخص کھائے وہ تمام آفات سے محفوظ رہے گا اور اسے عبادت کی تو فیق ہوگی ۔ *جو جمعہ کی نماز کے بعد (سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ ) روٹی کے ٹکڑ ے لکھ کر کھا تا رہے فرشتہ صفت ہو جائے گا ۔

(۶) اَلسَّلَامُ (بے عیب ذات) (۱۳۱)

* جوشخص کثرت سے اس اسم مبارک کوپڑھتارہے گا انشاء اللہ تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا ۔* اگر مریض کے پاس اس کے سرہانے بیٹھ کر دونوں ہاتھ اٹھا کر اس اسم مبارک کو (۱۳۶) مرتبہ بلند آواز سے کہ مریض بھی سن لے پڑھیں توانشا ء اللہ اس کو شفا ء نصیب ہوگی ۔
* جو ہمیشہ صبح کی نماز کے بعد ہزار ( ۱۰۰۰) باراس اسم کو پڑھے گا اس کا علم زیادہ ہوگا ۔
* اگر کوئی اس اسم کو ایک سواکتالیس (۱۴۱)بارپڑھ کر بیمار پردم کرے تو بیمارصحت پائے گا ۔
* جو اس اسم کو کثرت سے پڑھے یالکھ کرپاس رکھے دشمن سے بے خوف رہے گا ۔* بیمار یا خائف اگر ایک سوگیارہ ( ۱۱۱) بار پڑھ کردم کرے تو بیماری اور خوف سے محفوظ رہے گا ۔* یہ اسم مبارک چھ سونو ے( ۶۹۰) بار شیرینی پر پڑھ کردشمن کو کھلا ئے تو دشمن مہربان ہوجائے ۔* اگر کوئی ایک سواکیس باریہ اسم اور سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ ۔ کسی مریض پرپڑھے تو مریض شفاء پائے گا۔ *مرض اگر بہت پرانا یاشدید ہو تو مریض خود یا کوئی دوسرا شخص پندرہ دن تک آٹھ سو سترہ ( ۸۱۷) باریہ آیت اس پر پڑھ کردم کرے ۔
* جوہرفرض نماز کے بعد پندر ہ مرتبہ اَللّٰھُمَّ یَاسَلَامُ سَلِّمْ پڑھتا رہے اللہ تعالی اسے ہرطرح کی سلامتی عطاء فر مائے گا ۔ *جس مریض کے علاج سے ڈاکٹر عاجز آگئے ہوں اس کی شفایا بی کے لئے اس اسم کا سوالاکھ کا ختم نہایت مجرب ہے ۔* جس شخص کو دشمنوں سے جان کا خطرہ ہو وہ گھر سے نکلتے وقت یا حَافِظُ یاسَلامُ پڑھتا رہے تو اللہ تعالیٰ اسے دشمن کے شرسے محفوظ رکھیں گے ۔

(۷) اَلْمُؤْمِنُ (امن وامان دینے والا) (۱۳۶)

* جوشخص کسی خوف کے وقت (۶۳۰) مرتبہ اس اسمِ مبارک کوپڑھے گا ،انشاء اللہ ہر طرح کے خوف اور جانی ومالی نقصان سے محفوظ رہے گا ۔ *جو شخص اس اسمِ مبارک کو پڑھے یالکھ کر پاس رکھے اس کا ظاہر وباطن اللہ تعالی کی امان میں رہے گا۔
* جو کثرت سے اس کا وِرد کرے اس کا ایمان قائم رہے گا اور مخلوق اس کی مطیع ومعتقدہوجائے گی *جو کوئی روازنہ تین بار یہ اسم مبارک پڑھنے کا معمول رکھے اس کوکوئی خوف نہیں ہوگا۔* جوکوئی ایک سو چھتیس (۱۳۶)بار یہ اسم مبارک پڑھے ،ظالموں کے ظلم اور جملہ آفات سے محفوظ رہے گا *خوفزدہ آدمی اگر فرضوں کے بعد ایک سوچھتیس(۱۳۶) بار اس اسم کا وِردر کھے تو اس کے جان ومال محفوظ رہیں گے ۔ *جس پر خوف طاری ہووہ یاسلام یامؤمن کا وِرد رکھے خصوصاً مسافر اگر اس کا وردرکھے تو اللہ تعالی کی طرف سے امن وسلامتی نصیب ہوگی۔* جوشخص کسی خوف کے وقت چھ سوتیس(۶۳۰) بار اس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ العز یز ہر طرح کے خوف اور نقصان سے محفوظ رہے گا ۔*جواس اسم کو ایک سو پندرہ بار پڑھ کراپنے اوپر دم کرے گا ۔ انشاء اللہ ہرطرح کے خوف اور نقصان سے محفوظ رہے گا۔

(۸) اَلْمُھَیْمِنُ (نگہبان ) (۱۴۵)

* جوشخص غسل کرکے دورکعت نماز پڑھے اور صدق دل سے (۱۰۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے گا اللہ تعالی اس کا ظاہر و باطن پاک فرمادیں گے اور علوِہمتی پیدا ہوگی ۔* اور جو شخص (۱۱۵)مرتبہ پڑھے گا انشا ء اللہ تعالی پوشیدہ چیزوں پر مطلع ہوگا یعنی اس پر اسرارِ الٰہی منکشف ہونے لگیں گے۔
* جوکوئی اسے انتیس(۲۹) بار پڑھے گا اس کو کوئی غم نہ ہوگا۔* جویہ اسم ہمیشہ پڑھتار ہے گا تمام بلاؤں سے محفوظ رہے گا ۔

(۹) اَلْعَزِیْزُ (سب پرغالب) (۹۴)

* جو شخص چالیس دن تک چالیس مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گااللہ تعالی اس کومعزز ومستغنی بنا دیں گے۔* اور جو شخص نماز فجر کے بعد (۴۱) مرتبہ پڑھے گاوہ انشاء اللہ کسی کا محتا ج نہ ہوگا اور ذلت کے بعد عزت پائے گا۔
* جس شخص کی شادی نہ ہوتی ہو وہ گیارہ بار درودشریف پڑھ کر گیارہ بار یا اللّٰہُ یاعزیزُیا ناصِرُیا صَمَدُ پڑھ کر شادی کے لئے دعاء مانگے پھر گیا رہ بار درودشریف پڑھ کر چہر ے پر ہاتھ پھیر لے تو اس کی جلد شادی ہو جائے گی ۔
* اگر لو گ رات کے آخر ی حصہ میں جمع ہوکر دودو ہزار باریہ اسم مبارک پڑھیں تو رحمت کی بارش ہو۔* جو یَاعَزِیْزُ مِنْ کُلِّ عَزِیْزٍ بِحَقٍّ یَا عَزِیْزُپڑھے تما م مخلوق میں عزیز ہوگا ۔
* جواس اسم کو چور انوے ( ۹۴) دن تک چورانوے (۹۴) مرتبہ روزانہ پڑھ لیا کر ے وہ معزز و کامران رہے گا۔* جو اس اسم کو چار سو گیارہ دن تک دوسوبار اول وآخر درودشریف کے ساتھ پڑھے گا اس کے سب کا م درست ہوجائیں گے ۔*جواکتالیس بارصبح کو حاکم کے پاس جانے کے وقت یَاعَزِیْزُ پڑھ لیا کر ے حاکم مہربان رہے گا۔* جوعشاء کے بعد دو سوبار یَاعَزِیْزُپڑھ لیا کر ے اللہ تعالی کی رحمت اس کی طرف متوجہ ہوجائے گی۔* جو کسی دشمن کے لشکر کی طرف ہاتھ کااشارہ کرکے ستر(۷۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے وہ لشکر اللہ تعالی کے حکم سے شکست کھاجائے گا ۔

(۱۰) اَلْجَبَّارُ (سب سے زبردست ) (۲۰۶)

* جوشخص روانہ صبح وشام (۲۰۶) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ تعالی ظالموں کے ظلم وقہر سے محفوظ رہے گا *اور جو شخص چاندی کی انگوٹھی پر یہ اسم مبارک نقش کرواکے پہنے گا اس کی ہیبت وشوکت لوگوں کے دلوں میں انشاء اللہ پیدا ہوگی ۔
* اگر کوئی اس اسم کو ہمیشہ پڑھتارہے وہ مخلوق کی غیبت اور بدگوئی سے محفوظ رہتا ہے ،اور اللہ تعالیٰ اس کی ہر ظالم وجابر سے حفاظت کرتاہے۔*اس اسم کے ساتھ ذُواالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ملا کر پڑھنا بھی حفاظت کیلئے بہت مفید ہے ۔

(۱۱) اَلْمُتَکَبِّرُ (بڑائی اور بزرگی والا) (۶۶۲)

* جوشخص کثرت سے اس اسم مبارک کاوردرکھے گا ‘ اللہ تعالی اسے عز ت وبڑائی عطا فرمائیں گے۔* اور اگر ہرکام کی ابتداء میںیہ اسم مبارک بکثرت پڑھے توانشا ء اللہ اس میں کامیاب ہوگا ۔*شبِ زفاف میں بیوی کے پاس جاکر قبلِ مبا شرت دس بار ذکر کرے تو اولا دِ نرینہ نیک بخت ہو۔ *جو بغیر تھکے اسے کثرت سے پڑھتارہے اسے بلند قدر ومنزلت نصیب ہوتی ہے اور کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔* کسی کوبے حیائی سے روکنے کیلئے اس کا دس بار اس پرپڑھنا بہت مفید ہے۔* جواس اسم مبارک کو ہر کام کے آغاز سے پہلے کثرت سے پڑھے گااس کے کا م میں کوئی رکا وٹ نہیں آئے گی ۔ *جو اس کو اکیس مرتبہ پڑھے گا تو انشاء اللہ خواب میں کبھی نہیں ڈرے گا ۔ *جواس کو چھ سو باسٹھ دن تک چھ سوباسٹھ(۶۶۲) مرتبہ روزانہ پڑھے گا صاحب صولت وسیا ست ہوگا ۔ *جودشمن سے ڈرتا ہواس اسم کی مداومت کرے تودشمن بد گوئی سے باز آجائے گا۔

(12) اَلْخَالِقُ (پیدا کر نے والا) (۷۳۱)

* جوشخص سات روزتک متواتر سومرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ تعالی تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا۔ *جو شخص ہمیشہ یہ اسم مبارک پڑھتارہے تو اللہ پاک ایک فرشتہ پیدا کردیتے ہیں جواسکی طرف سے عبادت کرتاہے اور اس کاچہرہ منور رہتا ہے ۔
* جس کا مال یابیٹا گم ہوگیا ہوا گر وہ پانچ ہزار بار اس کا وِرد کرے تو گمشدہ واپس آجائے گا ۔ *جواسے ہزار بار پڑھے گااسے اولا دنر ینہ نصیب ہوگی ۔ *جوکوئی لڑائی میں تین سوبار اس کوپڑھے گااس کا دشمن مغلوب ہوگا ۔

(۱۳) اَلْبَارِئُ (جان ڈالنے والا) (۲۱۳)

* اگر بانجھ عورت سات روزے رکھے اور پانی سے افطار کرنے کے بعد (۲۱) مرتبہ اَلْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ پڑھے انشاء اللہ اسے حمل قرار پائے اور اولادِ نرینہ نصیب ہو۔
* طبیب اس اسم کو پابند ی سے ہمیشہ پڑھے تواس کے ہاتھ میں شفاہوگی ۔ *جوکوئی ہفتہ کے دن اس کو سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اس کو جنت الفردوس کی طر ف لے جائے گا۔ *جو کوئی اس اسم کو دو سوچوالیس(۲۴۴) بار پڑھے اس کی جوبھی مراد ہوپور ی ہوگی ۔ *جوکوئی اس اسم پہ مداومت کرے گا ، حق تعالی اس کیلئے ایک مونس پیدا کرے گا۔* اس کا بکثر ت ذکر کرنے سے صنا ئعِ عجیبہ کا ایجادآسان ہوجاتاہے ۔* جو شخص سات دن تک روزانہ اس کو سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اسے امراض سے شفااور آفات سے سلامتی عطا فرمائے گا ۔

(۱۴) اَلْمُصَوِّرُ (صورت دینے والا) (۳۳۶)

* اس اسم مبارک کے خواص وبرکات بھی وہی ہیں جو ’’ اَلْبَارِئُ ‘‘ کے ہیں۔
* جس عورت کو حمل نہ ٹھہر تاہو وہ اس اسم کا کثرت سے وِرد رکھے توحمل ٹھہر جائے گا ۔*اگر کوئی شخص سات (۷) دن تک روزہ رکھے اورغروبِ آفتاب کے بعد افطار سے پہلے اکیس بار یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے اور پانی بانجھ عورت کوپلا ئے توانشاء اللہ اس کا بانجھ پن دور ہوجائے گا ۔ *جواپنے بستر پر آکر سات ( ۷) بار یہ اسم پڑھے پھر ہم بستر ی کرے تواللہ تعالی اسے نیک اولاد عطافرما ئے گا۔* اس کا بکثرت ذکر کرنے سے صنائعِ عجیبہ کا ایجاد آسان ہوجاتاہے۔ *جواس کا بکثرت ورد کرے اس کیلئے مشکل کام آسان ہوجاتے ہیں ۔ *جوکوئی وضوکرنے کے بعد شہادت کی انگلی سے یہ اسم اپنی پیشانی پرلکھے تو جس سے ملا قات ہووہ اس کا دوست ہوجائے ۔* جواسے پانی پر پڑھ کردم کرے اور پی لے تواعلی مرتبہ پائے۔* بانجھ عورت اگر اول آخر گیارہ بار سورۃ الحشر کی آخری آیت اور درمیان میں یامصور سوبار ہرنماز کے بعد پڑھے تو اس کا با نجھ پن ختم ہو اور وہ صاحبِ اولا د ہو۔

(۱۵) اَلْغَفَّارُ (درگزراور پردہ پوشی کرنے والا) (۱۲۸۱)

* جوشخص نماز جمعہ کے بعد (۱۰۰) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ اس پر مغفرت کے آثار ظاہر ہونے لگیں گے اور ہر تنگی رفع ہوگی اور بے شمار رزق حاصل ہوگا ۔* اور جوشخص نماز عصر کے بعد روزانہ ’’ یَاغَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ‘‘ پڑھے گا اللہ تعالی اسکو انشاء اللہ بخشے ہوئے لوگوں کے زمرہ میں داخل کریں گے ۔
* جوکوئی ( یَاغَفَّارُ ) کی مداومت کرے گا اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے ‘ اور اس کے نفس کی بری خواہشات دور ہوں گی ۔ *جو یَاغَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ جمعہ کی نماز کے بعد سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اس کو بخش دے گا اور آخرت میں لطف ومغفرت کا حق دار ٹھہر ائے گا۔*جواس اسم کو جمعہ کے بعد سوبار پڑھے گا تو مغفرت کے آثار پیدا ہوں گے تنگی دفع ہوگی اور بے گما ن رزق ملے گا۔* غصہ کرنے والوں پریہ اسم پڑھا جائے توان کا غصہ زائل ہوجاتاہے۔

(16) اَلْقَھَّارُ (سب کواپنے قابومیں رکھنے والا) (۳۰۶)

* جوشخص دنیا کی محبت میں گرفتار ہووہ کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھے تو انشاء اللہ دنیا کی محبت اس کے دل سے جاتی رہے گی اور خدا کی محبت پیدا ہوجائے گی۔دشمنوں پرفتح حاصل ہوگی۔* اگر چینی کے برتن پر لکھ کر ایسے شخص کو پلا یا جائے جو بوجہ سحر کے عورت پر قادر نہ ہو تواس کی برکت سے سحر دفع ہو۔* جس شخص کی کوئی حاجت ہووہ اپنے گھر یامسجد میں سرننگا کرکے ہاتھ اٹھا کرسوبار (یَاقَہَّارُ ) کہے انشاء اللہ اس کی حاجت پوری ہوگی۔* جواشراق کی نماز کے بعد سجدہ کرکے سات (۷) بار یَاقَہَّارُ پڑھے گا اللہ تعالی اسے غنی فرما دے گا ۔ *جس شخص کودشمنوں سے خطرہ ہووہ سورج نکلتے وقت اور رات کے آخر ی حصہ میں دشمنوں کی ہلاکت کیلئے سو بار یہ پڑھے یَاجَبَّارُ یَا قَہَّارُ یَاذَا الْبَطْشِ الشَّدِیْدِ پھر کہے خُذْحَقِّیْ مِمَّنْ ظَلَمَنِیْ وَعَدَا۔* جوکوئی کسی ظالم سے ڈر تاہووہ اس اسم کو فرض نماز کے بعد تین سوچھ(۳۰۶) بار پڑ ھاکرے اللہ تعالی اسے امن وامان میں رکھے گا اور دشمن پرغالب ہوگا حاکم مہربان ہوگا اور خوف دل سے جاتارہے گا۔* جوکسی مشکل کے واسطے اس اسم کو سوبار پڑھے مشکل حل ہوگی ۔ *دشمن کومغلوب کرنے کیلئے فجرکے فرض وسنت کے درمیان سوباراس اسم کا پڑھنا بہت مفید ہے ۔

(۱۷) اَلْوَھَّابُ (سب کچھ عطاکرنے والا) (۱۴)

* جوشخص فقر وفاقہ میں گرفتار ہووہ کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھا کرے یا لکھ کراپنے پاس رکھے یا چا شت کی نماز کے آخر ی سجدہ میں چالیس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کرے توانشاء اللہ فقر وفاقہ سے اسے حیرت انگیز طور پر نجات ملے گی ۔ *اور اگر کوئی خاص حاجت درپیش ہوتو گھر یامسجد کے صحن میں تین بار سجدہ کرکے ہاتھ اٹھا ئے اور (۱۰۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ تعالیٰ حاجت پوری ہوجائے گی ۔
* جوسات ( ۷) بار اس اسم کو روز پڑھے گا مستجاب الدعوات ہوگا۔ *جو عشاء کی نماز کے بعد چودہ سو چودہ ( ۱۴۱۴) مرتبہ پڑھے گا اسے رزق کی فراخی نصیب ہوگی ۔* جوکوئی فقر وفاقہ سے پریشان ہووہ اس اسم کی کثرت کرے اللہ تعالی اسے ایسی راحت عطافرمائے گا کہ حیران رہ جائے گا ۔*جو چاشت کی نماز کے بعد سجد ہ کی آیت پڑھ کر سجدہ میں سات بار (اَلْوَھَّابُ ) پڑھے گا مخلوق سے بے پرواہوجائے گا ۔ *جو کوئی رزق کی فراخی چاہتا ہو چاشت کے وقت چار رکعت نماز پڑھے پھر سلام کے بعد سجدے میں جاکر ( اَلْوَھَّابُ ) ایک سوچار بار اور اگر فرصت نہ ہوتو پچاس بار پڑھے مالدار ہوجائے گا۔ *جواسے عشاء کے بعد ساڑھے گیارہ سوبار پڑھے مقروض نہ رہے گا ۔* حفاظت ایمان کیلئے ہرنماز کے بعدسات بار یہ آیت پڑھنامجرب ہے۔
* برکت کیلئے یاوھابُ الْکَرِیْمُ ذَاالطَّوْلِ پڑھنا مفید ہے ۔ *ہرچیز میں برکت کیلئے یاوھابُ الْکَافِیْ پڑھنا مفید ہے ۔

(۱۸) اَلرَّزَّاقُ (بہت بڑاروزی دینے والا) (۳۰۸)

* جوشخص نماز صبح سے قبل اپنے مکان کے چاروں کونوں میں دس دس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر رزق کے دروازے انشا ء اللہ کھول دیں گے اور بیماری ومفلسی اس کے گھر میں ہرگز نہ آئے گی ۔* یہ عمل قبلہ کی داہنی جانب سے شروع کیا جائے اور منہ قبلہ کی طرف ہی رہے ۔* جواس اسم کو نہار منہ بیس مرتبہ پڑھنے کا معمول بنائے اللہ تعالیٰ اسے ایساذہن عطا فرماتاہے جو باریکیوں اور مشکلا ت کو سمجھ لیتا ہے ۔*جوفجر کے فرض وسنت کے درمیان اکتالیس دن تک ساڑھے پانچ سومرتبہ یہ اسم روزانہ پڑھے گاوہ دولت مند ہوگا ۔* اس میں فجر کی نماز جماعت سے پڑھنا اور اسم مبارک کے اول وآخر گیارہ گیارہ باردرودشریف پڑھنا شرط ہے ۔ جوعشاء کی نماز کے بعد سرننگا کرکے (یَارَزَّاقُ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ یَارَزَّاقُ ) گیارہ بار اول وآخر درودشریف کے ساتھ اکتالیس روز پڑھے گا اس کیلئے رزق کے دروازے کھل جائیں گے ۔ *جوکوئی اس اسم کو پانچ سو پینتالیس(۵۴۵) بار روزانہ پڑھے گا ، رزق اس کا کشا دہ ہوگا ، اورکوئی دشواری اور درماندگی نہ آئے گی ۔* جواس اسم کو روزانہ تنہائی میں ایک ہزار بار پڑھے گا انشاء اللہ خاص روحانی مقام پائے گا ۔*جوہر نماز کے بعد اس کے پڑھنے کا معمول بنا ئے گا غیب سے روزی پائے گا ۔* جوشخص اس اسم کو سترہ بار اس شخص کے سامنے پڑھے جس سے کوئی حاجت ہوانشاء اللہ وہ حاجت پوری ہوجائے گی ۔*جو اس اسم کو سو بار قیدی کی رہائی کیلئے پڑھے گا اسے خلاصی ملے گی ، اور اگر بیمار کی صحت کیلئے پڑھے گا اسے شفاملے گی انشاء اللہ ۔

(۱۹) اَلْفَتَّاحُ (بہت بڑا مشکل کشا ) (۴۸۹)

* جوشخص نماز فجر کے بعد دونوں ہاتھ سینہ پر رکھ کر (۷۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کر ے گا۔ انشا ء اللہ اس کادل نورایمان سے منور ہوجائے گا اور قلب میں طہارت پیدا ہوگی ۔
* جو کوئی اپناہاتھ سینے پررکھ کرنماز فجر کے بعد اکہتر (۷۱)بار یہ اسم پڑھے گااس کا دلپاک اور منور ہو جائے گا اور حق کے راستے کا حجاب اس سے ہٹا لیا جائے گا اور اسے انشا ء اللہ تمام امور میں آسانی اور رزق میں برکت عطا کی جائے گی ۔* اگر کندذہن چینی کی رکابی پراس کو لکھ کر زبان سے چاٹے تو ذہین ہوجائے گا ۔ *جواسے سات بار پڑھے گادل کی تاریکی جاتی رہے گی ۔
* جواس کا بکثرت وِردر کھے اس کے دل کی کدورت دور ہوجائے گی اورفتو حات کے دروازے اس پر کھل جائیں گے۔

(۲۰) اَلْعَلےْمُ (بہت وسیع علم والا) (۱۵۰)

* جوشخص کثرت سے ’’ یَاعَلِیْمُ ‘‘ کاوردکرے گا اللہ تعالیٰ اس پر انشاء اللہ علم ومعرفت کے دروازے کھول دیں گے،اور اس کاحافظہ قوی ہوگا ۔* جو شخص رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا کی تلاوت کرے گا انشاء اللہ اس کے علم میں بے حدا ضافہ ہوگا۔
* جوکوئی اس اسم کو دل میں پڑھے صاحب معرفت ہوجائے اور اگر فرض نماز کے بعد ڈیڑھ سو (۱۵۰) بار پڑھے گا صاحب یقین ہوجائے گا ۔ *جوکوئی نماز کے بعد سو( ۱۰۰) بار (یَاعٰلِمَ الْغَیْبِ ) پڑھے اللہ تعالی اس کو صاحب کشف بنا دے گا ۔ *جواستخارہ کرنا چاہے شب جمعہ کونماز کے بعد سوبار مسجد میں یہ اسم مبارک پڑھ کر سورہے مطلوبہ حال سے آگاہی پائے گا۔جو کوئی نامعلوم امردریافت کرنا چاہے،اول دورکعت نماز پڑھے پھر دردوشریف،پھر (سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلَّامَاعَلَّمْتَنَآ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ )ستر ( ۷۰) بار پڑھ کر یَاعَلِیْمُ عَلِّمْنِیْ یَا خَبِیْرُاَخْبِرْنِیْ یَا مُبِیْنُ بَیِّنْ لِّیْ سو سوبار پڑھ کر اپنا مطلب تصور کرکے لیٹ جائے اگر نیند نہ آئے توا ٹھ کرکسی مجمع میں چلا جائے وہاں لوگوں کی باتوں سے بطریق اشارہ معلوم ہو جائے گا۔

(۲۱) اَلْقَابِضُ (روزی تنگ کرنے والا) (۹۰۳)

* جوشخص روٹی کے چار لقموں پر اس اسم مبارک کو لکھ کر چالیس دن تک کھائے گا بھوک، پیاس ،زخم اور دردوغیرہ کی تکلیف انشاء اللہ محسوس نہ ہوگی ۔
* جس حاملہ عورت کوحمل گرنے کا خطرہ ہووہ کثرت سے یاقابضُپڑھے ،حمل ساقط نہہوگا ۔ *جواس اسم کو ہرروز تیس(۳۰)بار پڑھے انشاء اللہ دشمن پر فتح ہوگی۔ *جوکوئی اس اسم کو آدھی رات کے وقت پڑھا کرے دشمن اس کا مقہور ہوگا۔* بعض علماء کہتے ہیں کہ (اَلْقَابِضُ) کو (اَلْبَاسِطُ) کے ساتھ (اَلْمُذِلُّ) کو (اَلْمُعِزُّ) کے ساتھ (اَلْمُمِیْتُ) کو(اَلْمُحْیِیْ ) کے ساتھ (اَلْمُؤَخِّرُ) کو(اَلْمُقَدِّمُ) کے ساتھ (اَلْمَانِعُ) کو(اَلْمُحْصِیْ) کے ساتھ اور(اَلضَّآرُّ) کو (اَلنَّافِعُ) کے ساتھ ملا کرذکر کرنا زیادہ مناسب ہے اوران میں ہر پہلے اسم مثلاً (اَلْمُذِلُّ ) کودوسرے اسم مثلا (اَلْمُعِزُّ)کے ساتھ ملائے بغیر پڑھنا مناسب نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

(۲۲) اَلْبَاسِطُ (روزی فراخ کرنے والا) (۷۲)

* جوشخص نمازِ چاشت کے بعد آسمان کی جانب ہاتھ اٹھا کر روزانہ دس مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے گا اور منہ پر ہاتھ پھیر ے گا اللہ تعالی اسے غنی بنادیں گے اور وہ کبھی کسی کامحتاج نہ ہو گا۔ *جواسے چالیس بارپڑھے گا انشاء اللہ مخلوق سے بے پرواہوگا ۔ *مشکلات سے نجات کیلئے نماز کے بعد ایک سوچالیس بار ہر روز اس کا پڑھنا مفید ہے ۔ *کشائش کیلئے بہتر ( ۷۲) دن تک روزانہ بارہ ہزار بار یہ اسم پڑھے ۔*جوکوئی تین رات میں سوالا کھ (یَا بَاسِطُ ) ختم کرے اور اول وآخر سوسو باردرودشریف پڑھے اسے انشاء اللہ غیب سے روزی ملے گی تین راتوں کے بعد روزانہ سوبار پڑھ لیا کرے ۔* جوکوئی سحر کے وقت آنکھیں بند کرکے گیارہ مرتبہ یہ اسم پڑھے اور ہاتھ پردم کرکے منہ پر پھیر ے پھر آنکھیں کھول کر ہاتھوں کی طرف دیکھے پھر بہتر (۷۲) بار پڑھ کر یہ آیت تلاوت کرے۔
انشاء اللہ اس دن بھوکانہ رہے گا ۔* جو بہتر ( ۷۲) بار روزانہ اس اسم کو پڑھا کرے اسے حق تعالی تما م آفتوں سے محفوظِ رکھتا ہے۔* جو کوئی اس اسم کو رات کے آخری حصہ میں ہاتھ اٹھا کردس بار کہے ہمیشہ خوش دل رہے اور غم والم نہ ہو اور ایسی جگہ سے نفع ہوجہاں سے امید نہ ہو ۔

(۲۳) اَلْخَافِضُ (پست کردینے والا) (۱۴۸۱)

* جوشخص روزانہ پانچ سومرتبہ یَاخَافِضُ پڑھا کرے گا ۔اللہ تعالی اس کی حاجتیں پوری اور مشکلات دور فرمادیں گے۔ *جوشخص تین دن تک مسلسل روزے رکھے اور چوتھے روز ایک ہی مجلس میں بیٹھ کر (۷۰) بار یَاخَافِضُ پڑھے انشا ء اللہ دشمن پر فتحیاب ہوگا۔ * جو اسے ایک ہزار بار پڑھے گاانشاء اللہ تمام دشمنوں سے محفوظ رہے گا ۔ *جوکوئی اس اسم کوبہت پڑھے حاکم وقت اس سے رضا مندر ہے ۔* اگر کوئی مشکل پیش آئے توہر نماز کے بعد ایک ہزار چار سو اکیاسی ( ۱۴۸۱) بار اس کا پڑھنا بہت مفید ہے ۔ *جوکوئی ظالم سے ڈرتاہواس اسم کو ستر ( ۷۰) بار پڑھا کرے اس کے ظلم سے بچارہے گا۔

(۲۴) اَلرَّافِعُ (بلند کردینے والا) (۳۵۱)

* جو شخص ہرمہینہ کی چودھویں رات کو آدھی رات کے وقت (۱۰۰) مرتبہ یَارَافِعُ پڑھے تواللہ پاک اسے انشاء اللہ مخلوق سے بے نیاز کردیں گے اور تو نگری عطا فرمائیں گے۔
* جو کوئی پیر کے دن یاجمعہ کی رات مغرب یاعشاء کے بعد چارسو چالیس (۴۴۰)مرتبہ اس اسم کا ورد کرے گا اسے مخلوق کے درمیان ایک رعب نصیب ہوگا۔
* جوکوئی اسے آدھی رات یادوپہر کو سوبار پڑھے گاتو حق تعالی جل شانہ اس کو برگزیدہ کرے گا اور وہ تونگر اور بے نیاز ہوگا۔*جوکوئی اس اسم کو ہر روز بیس بار پڑھے گا انشاء اللہ مراد پائے گا ۔
* جوکوئی اسے تین سوا کیا ون (۳۵۱)بار پڑھے گا مخلوق کے در میان عزیز ہوگا۔ *جواسے ستر (۷۰) بارپڑھے گا ظالموں سے امن میں رہے گا اورا نشاء اللہ سرکشوں سے محفوظ رہے کا ۔

(۲۵) اَلْمُعِزُّ (عزت دینے والا) (۱۱۷)

* جوشخص پیر یا جمعہ کے دن بعد نماز مغرب (۴۰) مرتبہ یَامُعِزُّ پڑھا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو انشا ء اللہ لوگوں میں با عزت اور باوقار بنا دیں گے اور اس کی ہیبت لوگوں کے دلوں میں پیداہوگی ۔ *جوشخص بعد نماز عشاء پیر یا جمعہ کی رات میں ایک سو چالیس بار پڑھے گا اللہ تعالی اس کی ہیبت اور حرمت مخلوق کے دل میں ڈال دے گا اور وہ اللہ تعالی کے سواکسی سے نہیں ڈرے گا اور اسی کی پناہ میں رہے گا۔ *جو ایک سو چالیس دن تک اکتالیس بار ہر روز بلا ناغہ اس کو پڑھے گادنیا اورآخر ت میں عز ت پائے گا پڑھنے کا آغاز پیر یا جمعہ کی شب کرے ۔

(۲۶) اَلْمُذِلُّ (ذلت دینے والا) (۷۷۰)

* جوشخص (۷۵ ) مرتبہ یَامُذِلُّ پڑھ کر سر بسجود ہوکر دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو انشاء اللہ حاسد وں ، ظالموں اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھیں گے۔
* اگر کوئی خاص دشمن ہوتو سجدہ میں اس کا نام لے کر کہ ’’ اے اللہ ! فلاں ظالم یادشمن کے شرسے محفوظ رکھ ‘‘ دعا کرے توانشا ء اللہ قبول ہوگی ۔
* جوسات سوستر(۷۷۰) بار روزانہ کوئی وقت مقرر کرکے ( یَامُذِلَّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ بِقَھْرِ عَزِیْزِ سُلْطَانِکَ)پڑھ لیا کر ے تو اس کا دشمن دفع ہوگا۔ *جس کا کوئی حق کسی کے ذمہ ہواور ادا کرنے سے ٹال مٹول کررہا ہوتواس اسم کو بکثرت پڑھنے سے وہ اس کا حق انشاء اللہ اداکر دے گا۔

(۲۷) اَلسَّمِیْعُ ( سب کچھ سننے والا) (۱۸۰)

* جو شخص جمعرات کے دن چاشت کی نماز کے بعد پانچ سو یاایک سو یا پچا س مرتبہ یَاسَمِیْعُ پڑھے گا ،انشاء اللہ تعالی اس کی دعا ئیں قبول ہوں گی ۔ درمیان میں کسی سے بات ہرگزنہ کرے ۔* اور جوشخص جمعہ کے دن فجرکی سنتوں اورفرضوں کے درمیان سومرتبہ پڑھے گا اللہ تعالی اس کو انشا ء اللہ نظرِ خاص سے نوازیں گے۔ *جواسے کثرت سے پڑھے کم سننے کے مرض سے انشاء اللہ شفاء پائے گا۔* اگر کوئی جمعرات کے دن چاشت کی نماز کے بعد پانچ سو باراس اسم کو پڑھے گا۔ اور ایک قول کے مطابق ہرروز سو بار پڑھے اورپڑھتے وقت با ت چیت نہیں کرے گا اور پڑھ کر دعا مانگے گا انشاء اللہ شفاء پائے گا ۔

(۲۸) اَلْبَصِیْرُ (سب کچھ دیکھنے والا) (۳۰۲)

* جوشخص نماز جمعہ کے بعد سو مرتبہ یَابَصِیْرُ پڑھا کرے گا اللہ تعالی اس کی نگا ہ میں انشاء اللہ روشنی اور دل میں نور پیدا فرمادیں گے ۔* جو شخص جمعرات کے روزنماز فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان اس اسم مبارک کو سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالی اس کے دل کو ہدایت سے منور فرمائیں گے۔ *جوکوئی جمعہ کے دن فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان سو بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اسے اللہ تعالیٰ خصوصی نظر عنایت فرمائے گا ۔جواس کا بکثرت ورد کرے گا آنکھوں کے امر اض سے محفوظ رہے گا اس کے لئے یہ دعابھی مفید ہے۔ ( اَللّٰھُمَّ یَاسَمِیْعُ یَابَصِیْرُمَتِّعْنِیْ بِسَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَاجْعَلْھُمَا الْوَارِثَ مِنِّیْ )۔* جوکوئی اس اسم کو ہرروز عصر کے وقت سات بار پڑھ لیا کر ے گانا گہا نی موت سے امن میں رہے گا ۔* جواس اسم کو جمعہ کے خطبہ سے پہلے سو بار پڑھ لیا کر ے گا انشاء اللہ منظورِ نظرِ الٰہی ہوگا۔

(۲۹) اَلْحَکَمُ (حاکم مطلق) (۶۸)

* جوشخص اخیر شب میں (۹۹) مرتبہ باوضویہ اسم مبارک پڑھے گا اللہ تعالی اس کے دل کو انشا ء اللہ تعالیٰ محلِ اسرار وانوار بنادیں گے۔* اور جوشخص جمعہ کی رات میں یہ اسم مبارک اس قدر پڑھے کہ بے حال وبے خود ہوجائے تواللہ تعالی اس کے قلب کو کشف والہام سے نوازیں گے ۔
*جوکوئی شب جمعہ میں آدھی رات کو یہ اسم پڑھے گا حق تعالی اس کا باطن پاک صاف کردے گا ۔ *جو پانچوں وقت ہرنماز کے بعد اسی ( ۸۰) بار اس اسم کو پڑھ لیا کرے گاکسی کا محتاج نہ ہوگا ۔

(۳۰) اَلْعَدْلُ (سراپا انصاف) (۱۰۴)

* جوشخص جمعہ کے دن میںیا جمعہ کی رات میں روٹی کے بیس ٹکڑوں پر اَلْعَدْلُ لکھ کر کھائے گا اللہ تعالی مخلوق کواسکے لئے مسخر فرمادیں گے ۔
* جوکوئی اس اسم کو ہرنماز کے بعدایک سو چار (۱۰۴)بار پڑھے غیب سے روزی پائے اور اسے نیک عمل کی تو فیق نصیب ہو۔ *جو کوئی مغرب کی نماز کے بعد ایک ہزار باراس اسم مبارک کو پڑھے گا آسمانی بلا ؤں سے نجات پائے گا ۔ *جو پانچوں وقت ہر نماز کے بعد اسی (۸۰) بار اس اسم کو پڑھ لیا کر ے گا وہ کسی کا محتاج نہ ہو گا ۔

(۳۱) اَللَّطِیْفُ (بڑا لطف وکرم کرنے والا) (۱۲۹)

* جوشخص (۱۲۹) مرتبہ یَالَطِیْفُ پڑھا کرے اس کے رزق میں انشاء اللہ برکت ہوگی اور اس کے سب کام بخوبی پورے ہوں گے * جوشخص فقروفاقہ ، دکھ ، بیماری ، تنہائی کسمپر سی یاکسی اور مصیبت میں گرفتار ہووہ اچھی طرح وضوکرکے دوگانہ پڑھے اور اپنے مقصدو مطلب کو دل میں رکھ کرسومرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے ، مقصد یقیناًپورا ہوگا ۔ * جواس اسم کوروزانہ ایک سو تہتر(۱۷۳) بار پڑھے اس کو اسبابِ معیشت نصیب ہوں گے اور حاجت پوری ہوگی۔* بیٹیوں کے رشتے اورنصیب کھلنے اور امراض سے صحت کے لئے ہرروزتحےۃ الوضو( وضوکی نماز ) کے بعد سوبار اس کا پڑھنا مفید ہے۔ *جوایک سو ساٹھ بار اس اسم کو پڑھے اوراس کے ساتھ یہ آیت پڑھے ۔
وہ خوف سے انشاء اللہ امن پائے گا ۔* بیماریوں سے شفاکے لئے اس اسم کے ساتھ کوئی بھی آیتِ شفاء پڑھ لی جائے توفائدہ ہوگا۔*پریشانیوں اور مصیبتوں سے نجات کے لئے اس اسم کاورد کرنا مفید ہے
* ہرطرح کی قضائے حاجات کے لئے ہرنماز کے بعد ایک سو انتیس (۱۲۹)بار پڑھنا مجرب ہے۔ اگر بہت بڑا کام پیش آگیا ہویابہت بڑی مصیبت آگئی ہواوراس سے جان چھڑانی ہوتو یالطیف کا ورد ایک مجلس میں سولہ ہزار چھ سواکتا لیس ( ۱۶۶۴۱) بار کیا جائے۔ اسم لطیف کے ابجد قمری کے اعتبار سے کل اعداد (۱۲۹) بنتے ہیں۔ انہیں اپنے آپ سے ضرب دیں تو (۱۲۹ ضرب ۱۲۹ = ۱۶۶۴۱) بنتے ہیں۔ اس ورد کا طریقہ یہ ہے کہ پڑھنے والا شخص ہر دفعہ (۱۲۹) بار یالطیف پڑھنے کے بعد ایک بار آیت پڑھے ۔
بہتر یہ ہے کہ اس ورد کے لئے (۱۲۹) دانوں کی تسبیح بنالی جائے ۔ایک آدمی عمل نہ کرسکے تو تین چارآدمی مل کرعمل کرلیں ۔ *رزق کے حصول اورفراوانی کے لئے ہر نماز کے ساتھ ( ۱۲۹) بار یالطیف کا ذکر اور آخر میں ایک بار مذکورہ بالا آیت کی تلاوت نہایت نافع اورمفیدہے۔ *جوشخص کسی تنگی کا شکار ہوجائے یاگرفتار ہوگیا ہو، اس تنگی یاقیدسے نکلنے کے لئے (۱۲۹) بار یالطیف پڑھ کر آخر میں آیت مبارکہ پڑھے۔
صبح وشام یہ ورد کرنے سے اللہ پاک اسے قید اورتنگی سے نکا ل دیں گے۔

استخارہ :

* اس اسم سے استخارہ بھی کیا جاتاہے اور بہت مجرب طریقہ ہے۔ عشاء کے بعد وورکعت نفل اداکر کے تھوڑی دیر استغفار کریں پھر کچھ دیر حضورانور ﷺ پر درود شریف بھیجیں ۔ اس کے بعد (۱۲۹) بار یا لطیف کاورد کریں اور پھر یہ آیت اور دعاء ایک بار پڑھیں :
یَاھَادِیْ ‘ یالَطِیْفُ ‘ یاخَبِیْرُ ! اِھْدِنِیْ وَاَرِنِیْ وَخَبِّرْ نِیْ فِیْ مَنَامِیْ مَایَکُوْنُ مِنْ اَمْرِ۔۔۔ ( یہاں اپنے مقصد کا اظہار کریں جس کے لئے استخارہ کررہے ہیں) بِحَقِّ سِرِّکَ الْمَکْنُوْنِ ۔شفائے امراض :
* شفائے امراض کے لئے اس اسم کے دوعمل نہایت مجرب ومستند ہیں ۔ پہلا یہ کہ اسم اللطیف کے حروف کے ملفوظی اعداد کے مطابق ہرحرف کو ایک پلیٹ یاکسی اور برتن میں لکھیں ۔ الف ( ۱۱۱) بار لام ( ۱۴۲) بارطاء (۱۰) باریاء (۱۱) بارفاء ( ۸۱) بار ۔ یہ لکھنے کے بعد اس برتن پر اللطیف ( ۱۶۰)بار پڑھ کردم کریں ( یالطیف نہیں پڑھنا ) اور یہ لکھائی پانی سے مٹاکر مریض کو پلادیں ۔ پرانی سے پرانی اور شدید سے شدید بیماری انشاء اللہ دفع ہوجائے گی ۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ : اَللّٰہُ لَطِیْفٌ۷ بِعِبَادِہٖ کسی پاکیزہ برتن میں ( ۱۶) سولہ بار لکھ کراس پرسات سات بارآیاتِ شفاء (ان کا ذکر جادو جنات اور شفائے امراض کے ابواب میں موجود ہے) پڑھ کر دم کیا جائے ۔ پھر اس لکھائی کو آبِ زمزم ‘ آبِ نیل یا آبِ باراں سے دھو کر مریض کو پلایا جائے تو انشاء اللہ ہرقسم کی بیماری سے نجات مل جائے گی ۔ اگر ان تینوں میں سے کوئی بھی پانی میسر نہ ہو توعام پانی سے دھوکر پلا دیں۔ لیکن کفار کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا منرل واٹر نہ ہو۔ اس کی نحوست سے صحت مندلوگ تو بیمار ہوسکتے ہیں۔ بیماروں کے شفایاب ہونے کا کوئی امکا ن نہیں ہے۔

قضائے حاجات :

* اگر کوئی آدمی طرح طرح کی مصیبتوں میں گھر گیا ہو اور ان سے نکلنے کے اسباب دور دور تک نظر نہ آتے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ ہرنماز کے بعد وگرنہ کم ازکم صبح وشام ہزارہزار بار یالطیفُ کاورد کرکے اس کا ثواب حضور اقدس ﷺ کی ذاتِ عالی کو ہدیہ کردیا کرے ۔ انشاء اللہ بڑی سے بڑی مصیبت دور اور بڑے سے بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اپنی تو فیق اور مالی استطاعت کے مطابق روزانہ کچھ صدقہ بھی دیتا رہے تو تأ ثیربہت تیز اور استجابت قریب تر ہو جائے گی ۔ یہ عمل مقروضوں ‘ مظلوموں اور مصیبت زدگان کے لئے اکسیر کاحکم رکھتا ہے ۔

(۳۲) اَلْخَبِیْرُ (باخبراور آگاہ) (۸۱۲)

* جوشخص سات روزتک یہ اسم مبارک بکثرت پڑھے گا انشاء اللہ تعالی اس پر پوشیدہرازظاہر ہونے لگیں گے ۔ جوشخص خواہشات نفسانی میں یاکسی موذی کے پنجہ میں گرفتار ہووہ بکثرت اس اسم مبارک کاورد کرے انشاء اللہ ان سے رہائی نصیب ہوگی۔
* جوسات دن متواتر اس کا ورد کر ے اسے اللہ تعالی کی طرف سے روحانیت نصیب ہوتی ہے ۔ جومطلوبہ امور میں اس کی رہنما ئی کرتی ہے ۔*جونفس امار ہ کے ہاتھوں گرفتار ہوکثرت سے اس کا ورد کرے انشاء اللہ نجات پائے گا ۔* استخارہ کے واسطے اکتالیس دن تک روزانہ تین تین سوبار (یاخبِیرُاَخبِرنی)پڑھے پھر استخارہ کیلئے اول آخر درود ابر اہیمی سو بار اور یاخَبِیرُ اَخْبِرْنِیْ گیارہ سو بار پڑھے تو خیروشرکی واضح تصویر سامنے آجائے گی ۔

(۳۳) اَلْحَلِیْمُ (بڑابردبار) (۸۸)

* جوشخص اس اسم مبارک کوکاغذپر لکھ کر پانی سے دھوکر جس چیز پر اس پانی کو چھڑکے یا ملے گا انشا ء اللہ اس میں خیر وبرکت ہوگی ۔ *اگر اوزاروں پر چھڑکے تو اس کی صنعت وحرفت میں برکت ہو۔* اگر کشتی پر چھڑکے تو غرق ہونے سے محفوظ رہے ۔ جانور گاڑی یامشینری پر چھڑکاجائے تو تمام آفتوں سے وہ محفوظ رہیں ۔* اگر کوئی امیر آدمی اس کی بکثرت تلاوت کرے تواسکا عزووقار برقرار رہے ۔
* جواس کا ہر وقت وردر کھے گاانشاء اللہ فتح مندرہے گااور ہر آفت سے بچار ہے گا ۔* جوکوئی اس اسم کو روزظہر کی نماز کے بعد نو ( ۹) دفعہ پڑھا کرے گا انشاء اللہ تمام خلقت میں سرخرو رہے گا ۔ *جودشمن یامدعی یا حاکم کے سامنے ہوتے ہی پانی سے ہاتھ بھگو کرگیارہ دفعہ یہ اسم پڑھ کر منہ پر مل لیا کرے انشاء اللہ دشمن سختی نہ کرسکے گا اور حاکم نرمی ومہر بانی سے پیش آئے گا ۔ *جوکوئی اس کو کاغذ پر لکھوا کر پھر ا س کو دھوئے اور پانی اپنی کھیتی پر چھڑک دے توانشاء اللہ زراعت کی ہر آفت سے حفاظت رہے گی اور کمال کو پہنچے گی اور اس میں برکت ہوگی ۔* جوکوئی اس اسم کو بادشاہ کے روبروپڑھے گا انشاء اللہ اس کے غصے سے محفوظ رہے گا ۔* جو کوئی درخت بوتے وقت اٹھائیس (۲۸) بار یہ اسم مبارک پڑھے تودرخت سرسبز اور خزاں سے محفوظ رہے گا ۔ اگر رئیس آدمی اس کو بکثرت پڑھے اس کی سرداری خوب جمے اور راحت سے رہے ۔

(۳۴) اَلْعَظِیْمُ (بڑا بزرگ) (۱۰۲۰)

جوشخص اس اسم مبارک کابکثرت وردرکھے گا انشاء اللہ اسے عزت وعظمت نصیب ہوگی اور وہ ہرمرض سے محفوظ رہے گا ۔* اس اسم مبارک کے (۱۲) مرتبہ پڑھنے سے ہر آفت سے امن حاصل ہوگا۔
* جو کوئی حکمران سے خوف زدہ ہووہ بارہ بار اس اسم کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور نرمی پائے گا ۔* جواس اسم مبارک کو سات دفعہ پانی پر پڑھ کردم کرکے پانی پی لے توانشاء اللہ اس کے پیٹ میں درد نہ ہوگا۔

(۳۵) اَلْغَفُوْرُ (بہت بخشنے والے) (۱۲۸۶)

* جوشخص اس اسم مبارک کابکثرت ورد رکھے گا انشاء اللہ اس کی تکلیفیں اور رنج وغم دور ہوجائیں گے اور مال واولا د میں برکت ہوگی ۔ *حدیث شریف میں آیاہے کہ جوسجدہ میں یَارَبِّ اغْفِرْلِیْ تین مرتبہ کہے گا تو اللہ تعالی اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیں گے (فرض نما ز کے سجدہ کے علاوہ ) *اس کے علاوہ اس اسم مبارک کوتین بار لکھ کر بخار والے کو باند ھ دیا جائے تو بخار جاتا رہے ،انشاء اللہ ۔
* اس کے ساتھ تین دوسرے اسمائے حسنیٰ ملا کر گیارہ بار یاسُبُّوحُ یا قُدُّوْسُ یا غَفُوْرُ یا وَدُوْدُ پڑھ کردشمن کے چہر ے پر تصور میں پھونک ماردے دشمن کی زبان بند ہوجائے گی اور وہ اس کے خلاف بول نہیں سکے گا۔ *جو اس اسم کو بکثرت پڑھے گا اس کے دل سے انشاء اللہ سیاہی گھٹے گی ۔جواسے بکثرت پڑھے گا بر ے اخلاق اور روحانی امراض اور ظاہر ی بیماریوں سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور اس کے مال واولا د میں برکت ہوگی ۔

(۳۶) اَلشَّکُوْرُ (قدر دان) (۵۲۶)

* جوشخص معاشی تنگی یاکسی اور دکھ درد میں مبتلاہو وہ اس اسم مبارک کو (۴۱) مرتبہ روزانہ پڑھے انشاء اللہ اس سے رہائی نصیب ہوگی ۔* اگر تکان یا گرانئی أعضاء ہوتو اس اسم مبارک کولکھ کر بدن پر پھیردے اور پیئے تو آرام ہواور اگر ضعیف البصراپنی آنکھ پر پھیر ے تو نگاہ میں ترقی ہو۔ *جوکوئی یہ اسم اکتالیس بار پانی پردم کرکے پانی اپنی آنکھوں پر چھڑکے اس کی نظر تیز ہوجائے گی ۔* جس کو ضیق النفس ( دمہ ) یا تکان یا گر انئی أعضا ء ہواس کو لکھ کر بدن پر پھیرپڑھے گاانشاء اللہ قیامت کے دن بلند مرتبہ پائے گا ۔

(۳۷) اَلْعَلِیُّ (بہت بلندوبرتر ) (۱۱۰)

* جوشخص اس اسم مبارک کو ہمیشہ پڑھتارہے اور لکھ کر اپنے پاس رکھے اسے رتبہ کی بلندی، خوشحالی اور مقصدمیں کامرانی نصیب ہوگی ۔ *اگر اس اسم مبارک کولکھ کر بچے کے باندھ دیا جائے تو جلد جوان ہو۔* اگر مسافر اپنے پاس رکھے تو جلد اپنے عزیزوں سے ملے ۔* اگر محتاج اپنے پاس رکھے تو غنی ہوجائے۔
* جو اس اسم کو ورم یعنی سوجن پرتین بار پڑھ کر پھونکے گاانشاء اللہ صحت پائے گا ۔* اگر فقیر اسے ایک سود س بار پڑھے توغنی ہوجائے اور دنیا میں عزت پائے۔ *یہ اسم مشائخ بزرگوں، طلبہ اور سالکین کے لئے ایک روحانی خزانہ ہے۔ اگر اس کے ساتھ اللہ تعالی کا نام بھی ملا لیا جا ئے تو یہ بڑے اذکار میں شمار ہوتا ہے ۔ بعض مشائخ کے نزیک یاعلی یاعظیم یاحلیم یا علیم کا مجموعہ اسم عظم ہے۔ واللہ اعلم۔

(۳۸) اَلْکَبِیْرُ ( بہت بڑا) (۲۳۲)

* جوشخص اپنے عہدہ سے معزول ہوگیا ہو وہ سات روزے رکھے اور روزانہ ایک ہزار مرتبہ یَاکَبِیْرُ پڑھے وہ انشاء اللہ اپنے عہدہ پر بحال ہوجائے گا اور بزرگی وبرتری نصیب ہوگی ۔ *جو شخص اس اسم مبارک کی کثرت کرے گا اس پر علوم ومعرفت کے دروازے کھل جائیں گے *اگر کسی کھانے کی چیز پر پڑھ کر دم کر کے میاں بیوی کو کھلا یا جائے تو باہم الفت پیدا ہو۔
* اس کا بکثر ت ذکر کرنے سے علم ومعرفت کا درواز ہ کھلتا ہے۔* جو کوئی اس اسم کوپڑھے مخلوق کی نظروں میں ممتاز ہواور بلند مرتبہ ہو۔* یہ بادشاہوں اور حکام کا وظیفہ ہے ۔وہ اگر اس کا اہتمام کریں توان کا رعب رہے اور مہمات بخوبی سرانجام پائیں ۔*جواسے نو(۹)دفعہ کسی بیمارپر پڑھ کردم کرے انشاء اللہ بیمار تند رست ہو۔* جو اسے سوبار پڑھے گا مخلوق میں عزیز رہے گا۔

(۳۹) اَلْحَفِیْظُ (سب کا محافظ) (۹۹۸)

* جوشخص بکثرت یَاحَفِیْظُ کاورد رکھے گا اور لکھ کر اپنے پاس رکھے گا وہ انشاء اللہ ہرطرح کے خوف وخطر اور نقصان وضررسے محفوظ رہے گا چاہے وہ درندوں کے درمیان ہی کیوں نہ سوتا ہو۔ *یہ اسم مبارک خوفناک سفر میں حفاظت کے لئے بے حد مفید اور سریع الا ثر ہے ۔ حتی کہ اگر اسے پڑھ کردرندوں کے درمیان سو جائے تو انشاء اللہ وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ اس اسم کے ذکر کے بعد تین باریہ دعا پڑھے ۔ (یَاحَفِیْظُ اِحْفَظْنِیْ )* جواس اسم کو ہرروز سولہ بارپڑھے گاانشاء اللہ ہرطرح سے نڈررہے گا۔* جو مغرب کے بعد اکتالیس بارقبلہ کی طرف چہرہ کرکے ( یاحَفِیْظُ یا حَفِیْظُ یارَقِیْبُ یامُجِیْبُ یا اَللّٰہُ یااللّٰہُ ) پڑھے انشاء اللہ غیب سے روزی پائے گا ۔ *جویہ اسم مبارک کسی بیمارپرچالیس ہفتہ تک ستر بارروز پڑھ کردم کرے گا انشاء اللہ تندرست ہو جائے گا ۔*اس کو پڑھنے اور لکھ کراپنے پاس رکھنے والا ڈوبنے وجلنے،دیو،پر ی اور نظر بد سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا ۔* جس شخص پر آسیب مسلط ہویاجسے دشمن سے جان کا خطرہ ہو وہ کثرت سے یاحافِظُ یاحَفِیْظُ یارَقِیْبُ یا وَکِیْلُ یاسَلامُ یااَللّٰہُ پڑھے ۔ ہرخطر ے سے محفوظ رہے گا ۔

(۴۰) اَلْمُقِیْتُ (سب کو روزی وتو انائی دینے والا ) (۵۵۰)

* جوشخص خالی آبخورے میں سات مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کر دم کر ے گا ‘ اور اس میں خود پانی پیئے یاکسی دوسرے کو پلائے یاسونگھے گا توانشاء اللہ مقصد حل ہو جائے گا۔
* اگر روزہ دار ا سے مٹی پر پڑھ کر یالکھ کر اس کو ترکر کے سونگھے تو قوت اور غذائیت حاصل ہو۔
* اگر مسافر کوزہ پر سات بار پڑھ کر پھر اس سے پانی پیاکر ے تو وحشت سفر سے مامون ہو۔
* جس کی آنکھ سرخ ہواور درد کرتی ہو وہ اس اسم کو دس بار پڑھ کردم کرے۔جوکسی کو غریب دیکھے یاخود اس کو غریبی آئے یاکوئی لڑکا بدخوئی کرے یابہت روئے سات بار خالی آبخورے پر یہ اسم مبارک پڑھ کر اوراس میں پانی ڈال کرخود پئے اور دوسروں کو پلائے انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔* اگر روز ہ دار کو ہلا کت کا خوف ہوتو سوبار پھول پرپڑھ کر اسے سو نگھے انشاء اللہ قوت پائے گا اور ہرروز روزہ رکھ سکے گا ۔*جواسے اسم (القائم ) کے ساتھ ملا کر ہرنماز کے بعد سات بار پڑھے گا سودائمی امراض سے انشاء اللہ شفاء پائے گا ۔*جواس اسم کو ہر روز ساتبارپانی پردم کرکے پئے گا انشاء اللہ غیب سے روزی پائے گاکبھی بھوکا نہ رہے گا۔

(۴۱) اَلْحَسِیْبُ(سب کیلئے کفایت کرنے والا ) (۸۰)

* جس شخص کو کسی بھی شخص یاچیز کاڈرہو وہ جمعرات سے شروع کرکے آٹھ روزتک صبح وشام ستر مرتبہ حَسْبِیَ اللّٰہُ الْحَسِیْبُپڑھے وہ انشاء اللہ ہر چیز کے شرسے محفوظ رہے گا۔ *جسے کوئی غم یامصیبت واقع ہووہ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ کی کثرت کرے ۔ اللہ تعالیٰ اسکی تمام دنیوی واخروی پریشانیاں دور فرمائیں گے۔اس آیت کا روزانہ چار سو پچاس (۴۵۰) بار ورد کر نا ہر طرح کی آفات ،خطرات اور مصیبتوں سے نجات اور تحفظ کے لئے اکسیر ہے۔
* جو کوئی اس اسم کو ستر بار پڑھے گا انشاء اللہ دشمن کے شرسے محفوظ رہے گا ۔* اگر کوئی مشکل پیش آئے توایک ہفتہ تک روزانہ صبح وشام ایک سو پینتالیس بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ مشکل آسان ہوجائے گی ۔* اگر کسی سے حساب میں تشدد کا اندیشہ ہویا کسی بھائی برادری سے کسی معاملہ میں خوف ہوتو سات روز تک طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے بیس بار یہ اسم مبارک پڑھ لیا کرے ۔* الحسیب میں اسم اعظم کی طرف اشارہ ہے ( واللہ اعلم )۔

(۴۲) اَلْجَلِیْلُ (بڑے اور بلند مرتبہ والا ) (۷۳)

* جوشخص مشک وزعفران سے اس اسم مبارک کولکھ کر اپنے پاس رکھے گا اور بکثرت یَاجَلِیْلُ کاور د رکھے گا ‘ انشاء اللہ اس کوعزت وعظمت اور قدر ومنزلت حاصل ہوگی ۔
*جو کوئی اس اسم کو تہتر (۷۳)بار پڑھا کرے انشاء اللہ صاحب وقار ہو ۔ *جوکوئی اس کو دس بار اپنے اسباب پر پڑھے چوری سے محفو ظ وسلامت رہے ۔

(۴۳) اَلْکَرِیْمُ (بہت کرم کر نے والا ) (۲۷۰)

* جوشخص روزانہ سوتے وقت یَاکَرِ یْمپڑھتے پڑھتے سوجایا کر ے تو اللہ تعالی اس کو علما ء وصلحا ء میں عزت نصیب فرمائیں گے ۔ اور غیب سے ر وزی عطا فرمائیں گے۔ *جوشخص یاکریمُ الوھابُ ذَاالطّولِ روانہ سوبار پڑھے اس کے اسباب واحوال میں برکت ظاہر ہوگی ۔

(۴۴) اَلرَّ قِیْبُ (بڑا نگہبان) (۳۱۲)

* جوشخص اپنے اہل وعیال ومال ومنا ل پر سات مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھ کر روزانہ دم کیا کرے اور یَارَقِیْبُ کاورد رکھے ،انشاء اللہ وہ تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا ۔* اگر حمل کے ضائع ہونے کا خطر ہ ہو تو عورت اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر سات باراس اسم مبارک کو پڑھے،انشاء اللہ بچہ ضائع ہونے سے محفوظ رہے گا۔
* اگر سفر میں کسی بال بچے کی طرف سے فکر ہوتو اس کی گردن پر ہاتھ رکھ کر اس اسم مبارک کوسات مرتبہ پڑھے انشاء اللہ وہ بچہ سفر میں محفوظ رہے گا ۔
* جوکوئی پھوڑے وپھنسی پر تین بار یہ اسم مبارک پڑھ کر پھونک دے انشاء اللہ شفا حاصل ہوگی۔ *جوکوئی اپنا مال واسباب ( گاڑی وغیرہ ) کہیں چھوڑتے وقت اس اسم کو پڑھ لے توانشاء اللہ چوری سے حفاظت رہے گی۔ مجرب ہے ۔

(۴۵) اَلْمُجِیْبُ (دعائیں سننے اور قبول کرنے والا) (۵۵)

* جوشخص کثرت سے یَامُجِیْبُ پڑھا کر ے انشاء اللہ اس کی دعائیں بارگا ہِ خداوندی میں قبول ہونے لگیں گی نیز دعا کے ساتھ ذکر کرنا موجبِ قبولیتِ دعاہے۔
* جواس اسم مبارک کو اپنے پاس لکھ کر رکھے گا اللہ تعالی کی امان میں رہے گا۔* جوکوئی دردسر کے لئے تین بار یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے گا انشاء اللہ درد سردور ہوگا۔ *جواس اسم کوطلوع آفتاب کے وقت پچپن (۵۵)با رپڑھنے کا معمول بنا ئے گا انشاء اللہ مستجاب الدعوات ہوگا۔

(۴۶) اَلْوَاسِعُ (وسعت والا) (۱۳۷)

* جوشخص بکثرت یَاوَاسِعُ کاذکر کرے گا انشاء اللہ اسکو ظاہری وباطنی غنا ء اللہ تعالی عطا فرمائیں گے اور اسمیں بلند حوصلگی وبر دباری پیدا ہوگی ۔
* جو اس کا کثرت سے ذکر کرے گا ظاہر ی اور باطنی غنا نصیب ہوگا ۔* نیز اسے عزت،حوصلہ و بردباری ووسعت قلبی اور دل کی صفائی نصیب ہوگی اوراللہ تعالی معاملات میں کشادگی اس کے لئے عطافرمائے گا ۔* جو کوئی اس اسم کوپڑھتا رہے اس پر ملا ئکہ نازل ہوتے ہیں ۔
* جواس اسم کو پڑھنے کا معمول بنالے اسے انشاء اللہ روزی ملے گی اور مفلس نہیں ہوگا۔* جس کو بچھوکاٹ لے وہ یہ اسم مبارک ستر(۷۰)بار پڑھ کردم کرے انشاء اللہ زہر اثرنہ کرے گا * جوکشائش (کشادگی ) کے واسطے اس کا جتنا ور د بڑھا ئے گا اتنا مالدار ہوجائے گا ۔* جس لڑکی کا رشتہ نہ آتاہو وہ نوے (۹۰) دن تک سونے سے پہلے اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلا لُہٗ کا ایک سوایک (۱۰۱) بار ورد کرے انشاء اللہ اس دوران رشتہ آجائے گا ۔

(۴۷) اَلْحَکِیْمُ (بڑی حکمتوں والا) (۷۸)

* جوشخص کثرت سے یَاحَکِیْمُ پڑھا کر ے اللہ تعالی اس پر علم وحکمت کے دروازے کھول دیں گے ۔ *جس کا کوئی کام پورا نہ ہوتا ہو تووہ پابندی سے اس اسم مبارک کوپڑھے انشاء اللہ کام پورا ہوجائے گا ۔
* جو ظہر کے بعد نوے بار اس اسم کو پڑھے گاتمام مخلوق میں سرخرورہے گا۔ *جو اس کوبہتر(۷۲) بار پڑھا کرے انشاء اللہ اسے کوئی مشکل پیش نہ آئے اور سب حاجتیں برآئیں ۔
* جوکوئی اس کا بکثرت وردر کھے گاعلم وحکمت کے چشمے اس کی زبان سے پھوٹیں گے اور وہ لطیف اشارات اور معانی کے اسرار کوبھی سمجھ لے گا۔

(۴۸) اَلْوَدُوْدُ (بڑا محبت کرنے والا ) (۲۰)

* جوشخص ایک ہزار مرتبہ یَاوَدُوْدُ پڑھ کر کھانے پر دم کرے گا اور بیوی کے ساتھ بیٹھ کر وہ کھا ناکھا ئے گا تو انشاء اللہ میاں بیوی کاجھگڑا ختم ہوجائے گا اور باہمی محبت پیدا ہوجائے گی۔
* جو شخص اس اسم مبارک کا ہزار بار ذکر کرے گا وہ اللہ سبحانہ وتعالی کامحبوب ہوجائے گا ۔
* زوجین کی محبت کے لئے اول آخر دوبار درودشریف اور یاودود دو ہزار بار چینی پریا اول آخر دوبار درودشریف اور یا ودود ایک ہزار بارنمک پر پڑھ کر مطلوب کانام لے کردم کریں اور مطلوب کو کھلائیں۔ باہم محبت میں اضافہ ہوگا ۔* جس کا بیٹا برائیوں میں مبتلا ہووہ جمعہ کے بعد ایک ہزار ایک بار یہ اسم مبارک معطر ولطیف شیر ینی پرپڑھ کردم کرے اور دورکعت نماز ادا کرے اور وہ شیر ینی اس کو کھلا ئے انشاء اللہ صالح ہوجائے گا ۔* اس کا وردتسخیر کے لیے مفید ہے۔
* جوشخص کسی پریشانی میں پڑجائے یادشمنوں یا ڈاکوؤں کے نرغے میں آجائے وہ دورکعت نماز پڑھ کردعا کرے انشاء اللہ پریشانی دورہو جائے گی : دعایہ ہے ۔ اَللّٰھُمَّ یَاوَدُوْدُتین بار یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ یَا فَعَّالاً لِّمَا یُرِیْدُ اَسْءَلُکَ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ مَلَأَ اَرْ کَانَ عَرْشِکَ وَبِقُدْرَتِکَ الَّتِیْ قَدَرْتَ بِھَا عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِکَ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْ ءٍ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ یَاغِیَاثَ الْمُسْتَغْثِیْنَ اَغْثِنِیْ (اَغِثْنِیْ ۔ تین بار) ۔ *جو دُلہن سُسرالی گھر میں پہلی بار داخل ہو تے وقت ایک سانس میں سات بار یَا وَدُوْدُ پڑھے گی اُسے سا ری زندگی اپنے میاں اور سُسرال سے پیا ر ملے گا ۔

(۴۹) اَلْمَجِیْدُ (بڑا بزرگ) (۵۷)

* جوشخص کسی موذی مرض آتشک جذام یابر ص وغیرہ میں گرفتار ہو وہ چاند کی (۱۳ ،۱۴،۱۵ ) تاریخ کے روزے رکھے اور افطار کے بعد اس اسم مبارک کو پڑھا کرے اور پانی پر دم کرکے پیئے انشاء للہ وہ مرض دور ہوجائے گا۔ چاہے اسکا ازالہ بلا سبب ہویا اسباب دنیویہ یعنی علاج وغیرہ کے ساتھ ہو۔
* بیس دن تک روزہ رکھ کر افطار کے وقت ستاون(۵۷) بار اس اسم کو پڑھنا موذی امراض کے لئے مفید ہے ۔* جس کی اپنے ساتھیوں میں عزت وحرمت نہ ہو وہ ہر صبح کوننانوے(۹۹) بار یہ اسم پڑھ کراپنے اوپر پھونکے انشاء اللہ عزت وحرمت حاصل ہوگی۔* جوگرمیوں میں اس اسم کو پڑھے گا تشنگی سے مامون رہے گا۔ *جواس اسم پر مداومت کرے گا معاشرے میں عزت پائے ۔

(۵۰) اَلْبَاعِثُ (مُردوں کو زندہ کرنیوالا ) (۵۷۳)

* جوشخص روزانہ سوتے وقت سینے پر ہاتھ رکھ کر ایک سو ایک مرتبہ یَابَاعِثُ پڑھا کرے انشاء اللہ اس کا دل علم وحکمت سے زندہ ہوجائے گا۔
* جواس اسم کو سو بار ہر روز پڑھنے کا معمول بنا ئے گا اس سے انشاء اللہ نیکیاں سرزدہونگی اور برائیوں سے بچار ہے گا۔* جوکوئی اس اسم کو سات بار پڑھ کراپنے اوپر پھونکے اور حاکم کے روبروجائے تو حاکم مہر بان ہو جائے گا ۔* جو کوئی اس کا بکثرت وردرکھے گا خوفِ الٰہی اس پر غالب رہے گا ۔

(۵۱) اَلشَّھِیْدُ (حاضر وناظر ) (۳۱۹)

* جس شخص کی بیوی یا اولاد نافرمان ہووہ صبح کے وقت اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر (۲۱) مرتبہ یَاشَھِیْدُپڑھ کر دم کر ے انشاء اللہ فرما نبردار ہوجائے گی ۔ اگر ماتھے پر ہا تھ رکھ کر نہ پڑھا جا سکے تو علیحدگی میں ایک ہزار با رپڑھ کر تصور میں اس کے چہرے پر دَم کریں ۔*جوشخص اس اسم مبارک کی کثرت سے تلاوت کرے گا، اس کا دل باطل سے متنفر ہوکر حق کی جانب مائل ہو گا۔
* اہل مراتب اور شہادت کے متمنی حضرات کیلئے یہ اسم بہت مناسب اور مفید ہے۔

(۵۲) اَلْحَقُّ (برحق وبر قرار ) (۱۰۸)

* جوشخص چوکور کاغذ کے چاروں کونوں پر اَلْحَقُّ لکھ کر سحر کے وقت کاغذ کو ہتھیلی پر رکھ کر آسمان کی طرف بلند کرکے دعاکر ے انشاء اللہ گمشدہ شخص یاسامان مل جائے گا اور نقصان ومصائب سے محفوظ رہے گا ۔
* جو روز انہ ایک ہزار بار اس کا ورد کرے اس کے اخلاق اچھے ہوجائیں گے اور اس کی طبیعت کی اصلاح ہوجائے گی انشاء اللہ ۔ *جو روزانہ ( لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ ) پڑھے گا اللہ تعالی اسے فقرسے غنا عطا فرمائیں گے اور انشاء اللہ اس کے معاملات آسان ہوجائیں گے ۔ *اگر مریض پڑھے تو اسے صحت عطافرمائیں گے ۔ *جوکوئی اس اسم کوبکثرت پڑھے گا مخلوق میں عزیز ہوجائے گا ۔* اگرقید ی آدمی رات کو سرننگا کرکے ایک سو آٹھ(۱۰۸) با ر یہ اسم مبارک پڑھے توانشاء اللہ قید سے خلاصی نصیب ہوگی۔

(۵۳) اَلْوَکِیْلُ (بڑا کارساز ) (۶۶)

* جوشخص کسی بھی آسمانی آفت کے خوف کے وقت یَا وَکِیْلُ کاورد کرے گا اور اس اسم مبارک کو اپنا وکیل بنالے گاوہ انشاء اللہ ہر آفت سے محفوظ رہے گا ۔
* جسے کوئی غم یامصیبت واقع ہووہ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ کی کثرت کرے،اللہ تعالی اس کی تمام دنیوی واخروی پریشانیا ں دور فرمادیں گے۔* اس آیت کا روزانہ (۴۵۰) بار پڑھنا ہر طرح کی مصیبتوں سے نجا ت پا نے کے لئے اکسیر ہے۔
* جو کوئی ہرروز عصر کے وقت سات بار یہ اسم مبارک (یَاوَکِیْلُ) پڑھے گا وہ اللہ کی پناہ میں رہے گا ۔ *جوبرے کاموں سے نہ بچ سکے دس با ریہ اسم مبارک پڑھ کرا پنے اوپر دم کرے اور لکھ کر اس کا پانی پیئے انشاء اللہ برے کام سے نجات ملے گی ۔ *جواسے بہت پڑھے گا۔ اللہ تعالی اس کے کاموں کا ذمہ دار ہوگا اور اس کو اس کی خواہشوں کے حوالے نہیں فرمائے گا ۔ *جوکوئی اس اسم کو ایک سو چھیانوے (۱۹۶)بار ہر روز پڑھ لے گا ظلم سے انشاء اللہ بچارہے گا اور کسی سے نہیں ڈرے گا۔* یہ اسم اسم اعظم کے مطابق ہے۔ ہر حاجت کیلئے اس کی کثرت مفید ہے ۔

(۵۴) اَلْقَوِیُّ (بڑی طاقت وقوت والا ) (۱۱۶)

* جوشخص واقعی مظلوم ،کمزور اور مغلوب ہووہ اس ظالم اور طاقتور دشمن کو دفع کرنے کی نیت سے بکثرت اس اسم مبارک کو پڑھے توانشاء اللہ اس سے محفوظ رہے گا۔
* فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھ کر گیارہ بار یاقَوِیُّ پڑھنے سے حافظہ قوی ہوتا ہے۔
* اگر اسے کم ہمت پڑھے باہمت ہوجائے اگر کمزور پڑھے زور آور ہو۔* اگر مظلوم ظالم کو مغلوب کرنے کیلئے پڑھے توانشاء اللہ ظالم مغلوب ہوجائے۔ *جس کا رزق تنگ ہو وہ ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے اور اس کے ساتھ اس آیت کا ورد کرے ۔ ( اَللّٰہُ لَطِیْفٌم بِعِبَادِہٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَھُوَ الْقَوِ یُّ الْعَزِیْزُ ) انشاء اللہ اس کے ساتھ لطف وکرم کا معاملہ ہوگا اور خیر کا دروازہ اس کیلئے کھول دیا جائے گا ۔ *جواس اسم کوبکثرت پڑھے گا انشاء اللہ صاحب قوت ہوگا اور جلد بڑے منصب تک پہنچے گا۔ *جس کا دشمن طاقت ور ہواور یہ اس کودفع کرنے سے عاجز ہوتو تھوڑا ساخمیرہ آٹا لے کر اس کی ایک ہزار ایک سو گولیاں بنالے پھر ہرایک گولی پر (یاقویُّ )پڑھ کردشمن کے دفع کی نیت سے مرغ کے آگے ڈالے یہاں تک کہ سب اسی طرح ختم کر دے اللہ تعالی اس کے دشمن کو انشاء اللہ مغلوب ومقہور کردے گا بے محل اور ناحق یہ عمل نہ کرے ورنہ اپنا نقصان ہوگا۔ *ہرفرض نماز کے بعد سینے پر دل کے اوپر ہاتھ پھیرتے ہوئے سات با ر یَاقَوِیُّ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ قَوِّنِیْ وَقَلْبِیْ کا ورد کرنے والا ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہے گا ۔ *اگر جمعہ کی دوسری ساعت میں یہ اسم پڑھے گا تو نسیان جاتارہے گا ۔ *جو بچہ چلنے کی طاقت سے محروم ہو ،زیتون کے تیل پر ایک ہزار بار یاقوی پڑھ کر اس تیل سے اس کی ٹانگوں کی مالش کریں بچہ بہت جلد چلنے لگے گا۔

(۵۵) اَلْمَتِیْنُ (شدید قوت والا) (۵۰۰)

* جس عورت کے دودھ نہ ہواس کو اَلْمَتِیْنُ کاغذ پر لکھ کر دھوکر پلائیں انشاء اللہ خوب دود ھ ہوگا ۔* جو شخص لڑکے یا لڑکی پر اَلْمَتِیْنُ دس بار پڑھے گا تووہ بچہ فسق وفجور اور گنا ہوں سے محفوظ رہے گا ۔ *جس بچے کا دودھ چھڑایا گیا ہواور وہ صبر نہ کرتا ہواسے بھی یہ اسم مبارک دس بارلکھ کر پلا یاجائے انشاء اللہ صبر کرے گا ۔ *جوکوئی ملکی منصب چاہتا ہووہ اتوار کے دن اول ساعت میں اسی نیت سے تین سوساٹھ(۳۶۰) باریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ صاحب منصب ہوجائے گا ( بشرطیکہ اس کا اہل اور حقدار ہو)۔*جو اس کا بکثرت ورد کرے گا اس کی مشکل آسان ہوجائے گی اور انشاء اللہ حاجت پوری ہوگی ۔

(۵۶) اَلْوَلِیُّ (مدد گار اور حمایتی) (۴۶)

* جوشخص اپنی بیوی کی عادتوں ،خصلتوں سے خوش نہ ہووہ جب اس کے سامنے جائے تو اس اسم مبارک کو پڑھا کر ے انشاء اللہ نیک خصلت ہوجائے گی ۔ *جو شخص شب جمعہ میں اس اسم مبارک کو ایک ہزار بار پڑھے گا، اللہ تعالی اسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائیں گے۔
* جواس اسم کو بکثرت پڑھے گا محبوب ہوجائے گا اور اسے ولایت عظمیٰ کا مقام نصیب ہوگا اور اس پر اشیاء کے حقائق کھول دیئے جائیں گے۔* جس کوکوئی مشکل پیش آئے وہ شب جمعہ میں ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ مشکل دور ہوجائے گی اور وہ اولیا ء اللہ میں شامل کیا جائے گا ۔

(۵۷) اَلْحَمِیْدُ ( لائق تعریف ) (۶۲)

* جوشخص (۴۵) دن تک متواتر (۹۳) مرتبہ تنہا ئی میں پڑھا کرے اسکی تمام بری خصلتیں دور ہو جائیں گی انشاء اللہ ۔ *جوکوئی اس اسم مبارک کوبہت پڑھے گا پسند یدہ افعال ہوگا۔* جوفحش اور بری باتیں کرنے کا عادی ہواور اس سے نہ بچ پاتاہووہ پیالہ پر اس اسم مبارک کولکھے پھر نوے(۹۰) بار پڑھ کردم کرے اور ہمیشہ اس پیالہ میں پانی پیا کرے انشاء اللہ فحش گوئی سے امان پائے گا ۔* اگر کوئی گونگا اس اسم کو گھول کر پیئے زبان سے صاف باتیں کرے ۔
* جوفجر کے بعد ننانوے (۹۹)باریہ اسم مبارک پڑھ کر ہاتھ پردم کرکے چہر ے پر پھیریاللہ تعالیٰ اسے عزت ونصرت اور انشاء اللہ چہر ے کا نور عطافرمائے گا۔* جو اس اسم کو فرض نماز کے بعد سوبار پڑھنے کا معمول بنا ئے انشاء اللہ صالحین میں سے ہوجائے گا ۔* سورۃ فاتحۃ کے بعد یہ اسم
لکھ کرکسی مریض کو پلا نے سے شفاہوگی ۔

 (۵۶) اَلْمُحْصِیْ(اپنے علم وشمارمیں رکھنے والا) (۱۴۸)

* جوشخص روٹی کے بیس ٹکڑ وں پر روزانہ بیس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کر دم کرے اور کھائے توانشاء اللہ مخلوق اس کے لئے مسخر ہو جائے گی۔
* جوشب جمعہ میں ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے گااللہ تعالی اسے قیامت کے حساب و کتاب سے نجا ت عطافرمائے گا۔ *جواس کا بکثرت ذکر کرے گا اسے مرتبہ نصیب ہوگا اور اگراسے اللہ تعالی کے نام کے ساتھ ملا کرپڑھ لیا جائے تو اسے بے شمار علوم عطا کیے جائیں گے ۔ *جو کوئی اس اسم کو بہت پڑھا کرے انشاء اللہ گناہ سے بچارہے ۔* جو کوئی دس بار یہ اسم پڑھا کرے اللہ تعالی کی حفاظت اور پناہ میں رہے ۔

(۵۹) اَلْمُبْدِئُ (پہلی بار پیدا کرنے والا)

* جوشخص سحر کے وقت حاملہ عورت کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر (۹۹) مرتبہ یَامُبْدِئُ پڑھے گا، انشاء اللہ حمل ضائع ہونے سے محفوظ رہے گا اور جب تک بچہ کامل نہ ہوگا وضع حمل نہ ہوگا
* اگر کوئی اس اسم کا وردر کھے تواس کی زبان سے صحیح اور درست بات جاری ہوگی ۔
* جوکوئی اس اسم کو بہت پڑھے افعال نیک اس سے سرزدہوں اور گنا ہوں سے بچارہے ۔
* جس شخص کامال چوری ہوگیا ہو وہ اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ مال مل جائے گا ۔
* جوکوئی اسے لکھ کراپنے پاس رکھے گاحق تعالی شانہ اسے تمام بلیات سے نجات دے گا۔

(۶۰) اَلْمُعِیْدُ (دوبار ہ پیدا کرنے والا ) (۱۲۴)

* گمشدہ شخص کو واپس بلانے کے لئے جب گھر کے سب آدمی سوجائیں تو گھر کے چاروں کونوں میں ستر ستر مرتبہ یَا مُعِیْدُرُدَّعَلَیَّ۔۔۔ (گمشدہ کا نام لے) پڑھے، انشاء اللہ سات روز میں واپس آجائے گا یا پتہ چل جائے گا ۔* جوشخص اس اسم مبارک کاورد کرے گا اسے بھولی ہوئی باتیں یاد آجائیں گی۔
* جوکوئی کسی معاملہ میں متحیر ہووہ ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے خلجان دور ہوجائے گا اور انشاء اللہ درست سمت کی طرف رہنما ئی ہوگی ۔* اگر کوئی بات یا چیز بھول گیا ہوتو ( یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ) کا ورد کرنے سے انشاء اللہ یاد آجائے گی نیز اس کے پڑھنے سے مخفی امور کی طرف بھی رہنمائی ہوگی ۔

(۶۱) اَلْمُحْیِیْ (زندگی دینے والا) (۶۸)

* جوشخص بیمار ہووہ کثرت سے اَلْمُحْیِیْ کاورد رکھے یااگر کسی بیمارپر دم کیا جائے توانشاء اللہ جلدصحت یاب ہوجائے ۔ * جو شخص (۹۹) مرتبہ اَلْمُحْیِیْ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے وہ ہر طرح کی قید وبندسے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔
* جو اس اسم کو ایک ہزار بار پڑھنے کا معمول بنائے گاانشاء اللہ اس کا دل زندہ ہوجائے گا اور بدن میں تقویت پیدا ہوگی ۔* جوشخص بیمار ہووہ بکثرت اس کا وردر کھے یاکسی دوسرے پر یہ اسم مبارک بکثرت پڑھ کردم کرے انشاء اللہ صحت یاب ہوجائے گا ۔ *جو ہفت اندام کے دردکودور کرنے کیلئے سات روزتک سات بار پڑھ کر دم کرے گا تندرست ہو جائے گا ۔ *جو کوئی دردیا کسی عضوکے ضائع ہونے سے خائف ہووہ یہ سات بار پڑھے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔ *جس کوکسی سے جدائی کا اندیشہ ہویاقید کا خوف ہواس اسم مبارک کو کثرت سے پڑھے ۔ *جواس اسم کو بکثرت پڑھے گاانشاء اللہ اس کا دل منور ہوجائے گا۔ *جوکسی کے قہر سے ڈرتا ہو روٹی کے ایک ٹکڑے پر اٹھا ون (۵۸)بار یہ اسم پڑھ کر کھائے انشاء اللہ محفوظ رہے گا ۔

(۶۲) اَلْمُمِیْتُ (موت دینے والا ) (۴۹۰)

* جس شخص کانفس اس کے قابومیں نہ ہو وہ سوتے وقت سینہ پر ہاتھ رکھ کر اَلْمُمِیْتُ پڑھتے پڑھتے سو جائے تو انشاء اللہ اس کا نفس مطیع ہوجائے گا ۔* اگر کسی میں اسراف کی عادت ہو تو وہ اس اسم مبارک کی کثرت سے تلاوت کرے تو یہ عادت بداس سے چھوٹ جائے گی اور شوق عبادت پیدا ہوجائے گا۔
* جوکوئی یہ اسم اس قدر پڑھے کہ اس پرحال طاری ہوجائے پھر وہ ظالموں فاسقوں میں سے کسی کی ہلاکت کی دعا کرے تواسی وقت ہلاک ہوجائے ۔ *جواس اسم کو چار سو نوے ( ۴۹۰)بار پڑھ کر روزانہ دم کرے گا انشاء اللہ اس پر جادو اثرنہ کرے گا ۔

اَلْحَیُّ (ہمیشہ ہمیشہ زند ہ رہنے والا) (۱۸)

* جوشخص روزانہ تین ہزار مرتبہ اَلْحَیُّ کاورد رکھے گا وہ انشاء اللہ کبھی بیمار نہ ہوگا ۔
* جوشخص اس اسم مبارک کوچینی کے برتن پر مشک اور گلاب سے لکھ کر شیر یں پانی سے دھوکر پیئے گا یاکسی دوسرے بیمار کو پلا ئے گا تو انشاء اللہ شفائے کا مل نصیب ہوگی ۔
* جس مریض کے علاج سے اطبا ء عاجز آگئے ہوں یا جس پر شدید قسم کا جادو چل گیا ہو اس مریض کو چینی کی سفید طشتری پراکتالیس روز تک : یَاحَیُّ حِیْنَ لَا حَیَّ فِیْ دَیْمُوْمَۃِ مُلْکِہٖ وَبَقَآءِہٖ یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ لکھ کر پانی سے دھوکر نہار منہ پانی پلائیں ۔ انشاء اللہ شفایاب ہوگا ۔* مریض خود یا کوئی اور شخص روزانہ یہی دعاء پانچ سو اکاون ( ۵۵۱) بار پڑھ کرمریض پر دم کرے صحت پائے گا ۔ *جوایک ہزار بار یہ اسم مبارک یاحیُّ کسی بیمار پر پڑھے گااس کی عمر انشاء اللہ دراز ہوگی اور قوت روحانیہ اس میں زیادہ ہوگی ۔* کسی سخت حاجت کے وقت اگر کوئی اپنے نام کے اعداد کے موافق مع اول وآخردرودشریف ایک وقت مقرر کرکے ( یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ یَارَحِیْمُ ) پڑھا کرے تواس کی حاجت پوری ہوگی۔* اگر کوئی اس اسم کو ایک سو بیس دفعہ کاغذپر لکھ کر دروازے پر لٹکا دے تواس گھر میں جتنے لوگ رہتے ہوں گے وہ انشاء اللہ برے اور وبائی امراض سے محفوظ رہیں گے ۔

(۶۴) اَلْقَیُّوْمُ (سب کوقائم رکھنے اور سنبھا لنے والا ) (۱۵۶)

* جوشخص بکثرت اس اسم مبارک یَا قَیُّوْمُ کاورد رکھے گا، انشاء اللہ لوگوں میں اس کی عزت وساکھ زیادہ ہوگی اور تنہائی میں بیٹھ کر ورد کرے گا توانشاء اللہ خوشحال ہوجائے گا۔
* جوشخص صبح کی نماز کے بعد سے سورج نکلنے تک یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ کاورد کیا کرے انشاء اللہ اس کی سستی اور کاہلی دور ہو جائے ۔ *ان ہر دواسماء کی تلاوت سے نیند کاغلبہ دور ہوجاتا ہے اور مستعد ی پیدا ہوجاتی ہے ۔
* جواس اسم کو ہرروز تنہائی میں ستر(۷۰)بار پڑھے گاانشاء اللہ کندذہنی سے نجات پائے گا اور اس کا حافظہ قوی اور دل منور ہوجائے گا۔* جس آدمی کو نیند نہ آتی ہووہ یہ دو آیتیں پڑھے(وَتَحْسَبُھُمْ اَیْقَاضًا وَّہُمْ رُقُوْدٌ) ( سورۃ کہف: آیت ۱۸) ( فَضَرَ بْنَا عَلآی اٰذَانِھِمْ فِی الْکَھْفِ) (سورۃ کہف : آیت ۱۱) انشاء اللہ نیند آجائے گی یہ عمل دوسرے پر بھی کیا جاسکتا ہے ۔ *اور جوزیادہ سونے کا عادی ہواس کے سرپر ( اآمَّ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) پڑھ کردم کیا جائے انشاء اللہ اس کی نیند بھاگ جائے گی ۔* اگر کوئی چاہے کہ اس کادل زندہ ہوجائے اور کبھی نہ مرے تووہ ہردن چالیس بار یہ پڑھا کر ے: یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ )۔ جاننا چاہیے کہ (اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) دونوں عظیم نام ہیں اور حضوری کی کیفیت رکھنے والے لوگوں کاذکر ہیں ۔ حضوراکر م ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ سے فرمایا کہ وہ یہ دعاصبح وشام پڑھا کریں۔ ( یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ
شَأْ نِیْ کُلَّہُ وَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ)۔جو شخص بکثرت اس کا وردرکھے گاانشاء اللہ لوگوں میں اس کی عزت زیادہ ہوگی ۔ *سحر کے وقت جوکوئی بلند آواز سے اس کو پڑھے گااس کا تصرف دلوں میں ظاہر ہوگا یعنی لوگ اس کودوست رکھیں گے۔* جو اکتالیس بار روزانہ یہ دعامانگے گا توانشاء اللہ اس کا مردہ دل زندہ ہو جائے گا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کو جب بھی کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو آپ یَاحیُّ یاقیومُ برحمتِکَ اسْتَغِےْثُ کا ورد فرماتے ۔*جو شخص اکتا لیس بار روزانہ درجِ ذیل دُعا ما نگا کر ے انشا ء اللہ اُس کا مردہ دل زندہ ہو جا ئے گا، (یَا حَیُّ یَا قَیُوْمُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اِنِّیْٓ اَسْءَلُکَ اَنْ تُحْیِیَ قَلْبِیْ بِنُوْرِ مَعْرِفَتِکَ اَ بَدًا۔

(۶۵) اَلْوَاجِدُ (ہر چیز کوپانے والا ) (۱۴)

* جوشخص کھانا کھاتے وقت یَاوَاجِدُ کاورد رکھے ، غذااس کے قلب کی طاقت وقوت اور نورانیت کا باعث ہوگی انشاء اللہ۔ *جوتنہائی میں اس کا بکثرت ورد کرے گا مالدار ہوگا۔
* جوکوئی کھانا کھانے کے وقت ہرنوالے کے ساتھ اس کو پڑھے گا وہ کھانا انشاء اللہ پیٹ میں نور ہوگا ۔ اور بیماری دور ہوگی ۔ *جواس اسم کو بہت پڑھے اس کادل انشاء اللہ غنی ہوگا۔* جواس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ ظالم کے ظلم سے بچارہے گا ۔ *جواسے اس قدر پڑھے گا کہ اس پر حال طاریہوجائے تووہ اپنے باطن میں ایسی معرفت پائے گاجس کا اس نے پہلے مشاہدہ نہ کیا ہوگا۔

(۶۶) اَلْمَاجِدُ(بزر گی اور بڑائی والا ) (۴۸)

* جوشخص تنہائی میں اس اسم مبارک کو اس قدر پڑھے کہ بے خود ہوجائے توانشا ء اللہ اس کے قلب پر انوارِ الٰہیہ ظاہر ہونے لگیں گے۔ *اگر کوئی اس اسم کو پانی پردم کرکے مریض کو پلائے توانشا ء اللہ مریض شفاپائے گا ۔* جواس اسم کو دس بار شربت پرپڑھ کر پیئے گا وہ انشاء اللہ بیمارنہ ہوگا ۔ *جواس کوبکثرت پڑھے گا مخلوق کی نگاہ میں عزیز وبزرگ ہوگا۔

(۶۷) اَلْوَاحِدُ (ایک، اکیلا) (۱۹)

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ اَلْوَاحِدُ الْاَحَدُ پڑھا کرے گا، اس کے دل سے انشاء اللہ مخلوق کی محبت اور خوف جاتارہے گا ۔*جس شخص کی اولا دنہ ہوتی ہووہ اس اسم مبارک کولکھ کر اپنے پاس رکھے ۔انشاء اللہ اس کو اولا صالح نصیب ہوگی ۔
* جو کوئی تنہائی سے ہر اساں ہووہ باوضوایک ہزار بار اس اسم کو پڑھے ۔ انشاء اللہ اس کے دل سے خوف جاتار ہے گااور اس کے لئے عجائبات ظاہر ہوں گے ۔

اَلْاَ حَدُ (ایک، اکیلا) (۱۳)

* حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعاما نگتے ہوئے سنا ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْءَلُکَ بِاَنِّیْٓ اَشْھَدْاَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدُ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس شخص نے اللہ تعالی سے اس اسم اعظم کے ذریعے دعاء کی ہے جس کے ذریعے جب مانگا جاتاہے تو اللہ تعالی عطافرماتاہے ۔* جوکوئی اس اسم (یااَحَدُ)کونوبار پڑھ کر حاکم کے آگے جائے گا انشاء اللہ عزت وسرفرازی پائے گا ۔* جوکوئی سانپ کے کاٹے پر ایک سوبار ( اَلْوَاحِدُ الْاَحَدُ ) پڑھ کر دم کرے انشاء اللہ سانپ کا کاٹا ہوا مریض تندرست ہوجائیگا۔ *جوتنہائی میں اسے ایک ہزار بار پڑھے گانشاء اللہ فرشتہ خصلت ہوجائے گا ۔*جوکوئی اس اسم کوپڑھے گاانشاء اللہ ظالم کے ظلم سے بچارہے گا ۔

(۶۸) اَلصَّمَدُ (بے نیاز ) (۱۳۴)

* جوشخص سحر کے وقت سجدہ میں سررکھ کر (۱۱۵) یا (۱۲۵) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا اس کوانشاء اللہ ظاہر ی وباطنی سچائی نصیب ہوگی ۔ *اور جوشخص باوضواس اسم مبارک کاور دجاری رکھے وہ انشاء اللہ مخلوق سے بے نیاز ہوجائے گا ۔ اور کبھی ظالموں کے ہاتھ میں گرفتار نہ ہوگا ۔ اور جب تک اس اسم مبارک کاذکر کرتا رہے گا بھوک کااثرنہ ہوگا ۔
* جوشخص فجر اور عشاء کی نماز کے بعد ہزار ( ۱۰۰۰) با ر اللّٰہُ الصَّمَدُ پڑھے گااس کے تمام کام آسان اور مشکلیں رفع ہوجائیں گی ۔ *اور جو ہرنماز کے بعد سوبار پڑھے گا غم وفکرسے نجات پائے گا ۔ *جوشخص بیس ( ۲۰)دن تک روزانہ ہزار بار اللّٰہُ الصَّمَد پڑھے بادشاہ اور امر اء اس کے لئے مسخر ہوں گے۔ *جس عورت کاشوہر ظالم ہووہ دس بار بِسْمِ اللّٰہِ الصَّمَدِ پڑھ کر تصور میں اس کے ماتھے پر پھونک مارے اور کسی چیز پر دس بار پڑھ کر دم کرکے اسے کھلائے ۔ وہ ظلم سے باز آجائے گا ۔

(۶۹) اَلْقَادِرُ (قدرت والا) (۳۰۵)

* جو شخص دورکعت نماز پڑھ کر ۱۰۰ مرتبہ یَاقَادِرُپڑھے گا اللہ تعالی اس کے دشمنوں کو ذلیل ورسوافرمادیں گے (اگر وہ حق پر ہو گا )۔* اگر کسی شخص کو کوئی مشکل کام یاکسی کام میں دشواری یاد قت پیش آجائے تو (۴۱ ) بار یَاقَادِرُ پڑھے انشاء اللہ وہ دشوار ی دور ہوجائے گی ۔
* اگر کوئی وضومیں ہر عضوکو دھوتے وقت یہ اسم پڑھے گا توکسی ظالم کے ہاتھ انشاء اللہ گرفتار نہ ہوگا اور کوئی دشمن اس پر فتح نہ پائے گا ۔

(۷۰) اَلْمُقْتَدِرُ (پوری قدرت رکھنے والا )

* جوشخص سوکراٹھنے کے بعد بکثرت یَامُقْتَدِرُ کا وردکیا کرے یاکم ازکم بیس مرتبہ پڑھا کر ے انشاء اللہ اسکے تمام کام آسان ہوجائیں گے ۔
* جو کوئی اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ اس کا دشمن مغلوب ہوگا۔* جواس نام کو توجہ کے ساتھ پڑھتا رہے انشاء اللہ اس کی غفلت دور ہوجائے ۔ *جو شخص حقیقتاً مظلوم ہووہ مہینے کی آخر ی رات میں اندھیرے کمرے میں ننگی زمین پر دورکعت نماز پڑھے اور دوسری رکعت کے آخر یسجدے میں اَلْمُقْتَدِرُالشَّدِیْدُ الْقَوِیُّ الْقَاہِرُ پڑھ کرظالم کے خلاف دعا کرے انشاء اللہ قبول ہوگی ۔

(۷۱) اَلْمُقَدِّمُ (پہلے اور آگے کرنے والا) (۱۸۴)

* جوشخص جنگ کے وقت کثرت سے یَامُقَدِّمُ پڑھتا رہے گا اللہ تعالی اسے پیش قدمی کی قوت یقیناًعطا فرمادیں گے اور دشمنوں سے محفوظ رکھیں گے۔ اور جو شخص ہروقت یَامُقَدِّمُ کاورد رکھے گا انشاء اللہ وہ اللہ تعالی کامطیع اورفرمانبر دار بن جائے گا ۔
* جواس کو نودفعہ شیر ینی پر پڑھ کر کسی کو کھلا ئے گا توانشاء اللہ وہ اس سے محبت کرے گا۔غلط اور ناجائز مقصد کے لئے یہ عمل کرنا حرام ہے اور سخت نقصان دہ ہے۔

(۷۲) اَلْمُؤَخِّرُ (پیچھے اور بعد میں رکھنے والا ) (۸۴۶)

* جوشخص کثرت سے یَامُؤَخِّرُ کاورد رکھے گا اسے انشاء اللہ سچی تو بہ نصیب ہو گی۔
* جوشخص روزانہ سومرتبہ اس اسم مبارک کوپابندی سے پڑھا کرے اس کو انشاء اللہ حق تعالیٰ کا ایسا قرب نصیب ہوگا کہ اس کے بغیر چین نہ آئے گا ۔
* علماء کرام فرماتے ہیں کہ ( اَلْمُقَدِّمُ ) اور ( اَلْمُؤَخِّرُ) کوایک ساتھ ملا کر پڑھتا رہے جب کوئی مشکل پیش آئے اکیس بار اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ مشکل آسان ہوجائے گی ۔
* جواڑتالیس (۴۸)دن تک روزانہ تین ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھ لیا کرے انشاء اللہ وہ جو چاہے گا پائے گا ۔* جواکتالیس بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اس کانفس انشاء اللہ مطیع ہوگا۔* جوہر روز سوبار یہ اسم مبارک پڑھتارہے گا انشاء اللہ اس کے سب کا م انجام کو پہنچیں گے۔* حضور اکرم ﷺ سے یہ دعا منقول ہے۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَاقَدَّمْتُ وَمَآ اَخَّرْتُ وَمَآ اَسْرَرْتُ وَمَآ اَعْلَنْتُ۔اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَ خِّرُوَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

(۷۳) اَلْاَ وَّلُ (سب سے پہلے ) (۳۷)

جس شخص کے لڑکا نہ ہو تا ہو وہ چالیس دن تک چالیس مرتبہ روزانہ یَااَوَّلُپڑھا کر ے انشاء اللہ اسکی مرادپوری ہوگی ۔ * جو شخص مسافر ہووہ جمعہ کے دن ایک ہزار مرتبہ یَا اَوَّلُ پڑھے انشاء اللہ جلدوطن واپس بخیریت پہنچے گا ۔*جوچالیس شبِ جمعہ ہرشب کو عشاء کی نماز کے بعد ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے اس کی انشاء اللہ تمام حاجتیں پوری ہوں گی ۔* جوہر روز گیارہ باریہ اسم مبارک پڑھے گاتمام خلقت انشاء اللہ اس پر مہربان ہوگی ۔ *جوسوباریہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ اس کی بیوی اس سے محبت کرے گی ۔

(۷۴) اَلْاٰخِرُ (سب کے بعد) (۸۰۱)

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ یَااٰخِرُپڑھا کرے اس کے دل سے غیر اللہ کی محبت دور ہوجائے گی اور انشا ء اللہ ساری عمر کی کوتاہیوں کا کفار ہ ہوجائے گا اور خاتمہ بالخیر ہوگا۔
* جس کی عمر آخر کو پہنچ گئی ہواور نیک اعمال نہ رکھتا ہووہ اس اسم کا ورد کرے حق تعالی اس کی عاقبت انشاء اللہ بہتر کرے گا۔ *جوکوئی کسی جگہ جائے اوراس اسم کو پڑھ لے وہاں عزت اورتکریم پائے گا۔* جواس اسم کو دفعِ دشمن کے لیے پڑھے گاانشاء اللہ کامیاب ہوگا۔* جوعشاء کی نماز کے بعد ایک سو مرتبہ یہ اسم پڑھنے کا معمول بنائے اس کی آخری عمر انشاء اللہ پہلی عمرسے بہتر ہوگی

(۷۵) اَلظَّاہِرُ (ظاہر وآشکارا ) (۱۱۰۶)

* جوشخص نماز اشراق کے بعد پانچ سومرتبہ یَاظَاہِرُ کاوردکیا کرے اللہ تعالی اسکی آنکھوں میں روشنی اور دل میں نور عطا فرمادیں گے ‘ انشاء اللہ ۔
* اگر بارش وغیرہ کاخوف ہوتو یہ اسم مبارک کثرت سے پڑھے انشاء اللہ امان پائے گا ۔
* اگرکوئی گھر کی دیوار پریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ دیوار سلامت رہے گی۔
* جوکوئی سرمہ پر گیارہ بار یہ اسم مبارک پڑھ کر آنکھوں پر لگا ئے لوگ اس پر مہر بانی کریں ۔
* جو جمعہ کے دن پانچ سو مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے گااس کا باطن پرنور ہوگا اور انشا ء اللہ دشمن مغلوب ہوگا۔* یہ ار باب مکا شفات کاذکر ہے۔

(۷۶) اَلْبَاطِنُ (پوشیدہ وپنہاں) (۶۲)

* جوشخص روزانہ ۳۳ مرتبہ یَابَاطِنُ پڑھا کر ے گا انشاء اللہ اس پر باطنی اسرار ظاہر ہونے لگیں گے اور اس کے قلب میں انس ومحبتِ الٰہی پیدا ہوگی ۔
* جو شخص دورکعت نماز اداکر کے ھُوَالْاَ وَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاہِرُوَالْبَاطِنُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌپڑھا کر ے انشاء اللہ اسکی تمام حاجتیں پوری ہوں گی اور تما م خیالات باطلہ دور ہوجائیں گے۔ *جوکوئی اس اسم کو اکتالیس بار پڑھے انشاء اللہ اس کا قلب نورانی ہوجائے گا *جواس اسم کو ہر نماز کے بعد تینتیس(۳۳) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے اسے جودیکھے گا محبت کرے گا۔* جوکوئی ہرروزاپنے دل میں یازبان سے تین سو ساٹھ (۳۶۰)بار اس کا وردعشاء یا فجر یاکسی بھی نماز کے بعد کرے گا صاحبِ باطن اور واقفِ مرادِ الٰہی ہوگا۔*جوکسی کو امانت سونپے یازمین میں دفن کرے وہ کاغذ پر یہ اسم مبارک لکھ کر اس کے ساتھ رکھ دے انشا ء اللہ کوئی اس میں خیانت نہ کرسکے گا۔*جو ہر روزاسی (۸۰)بار کسی نماز کے بعد اس کو پڑھے گا واقفِ اسرارِالٰہی ہوگا۔ *جوہر روز تین بار ایک گھنٹہ تک اس کو پڑھے گا اس کو انسیتِ الٰہی نصیب ہوگی ۔

(۷۷) اَلْوَالِیْ (متولی اور متصرف ) (۴۷)

* جوشخص کثرت سے یَاوَالِیْ کاوردرکھے گا وہ ناگہانی آفتوں سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔
* جوآدمی کورے آبخورے پر یہ اسم مبارک لکھ کر اس میں پانی بھر کر مکا ن میں چھڑ کے گا تو وہ مکان بھی انشاء اللہ تما م آفتوں سے محفوظ رہے گا۔* اگرکوئی شخص کسی کو مسخر کرنا چاہے تو گیارہ مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ وہ فرمانبر دار ہوجائے گا۔* اس اسم مبارک کی کثرت بجلی کی کڑک سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
* جو کوئی اس اسم کوبہت پڑھے مخلوق میں انشاء اللہ ذی مرتبہ ہوگا۔* اس اسم کا ذکر ان لوگوں کے لئے بہت مفید ہے جن کو لوگوں پر بالا دستی حاصل ہومثلاً حاکم وافسر وشیخ وغیرہ ۔

(۷۸) اَلْمُتَعَالِیْ (سب سے بلندوبرتر ) (۵۵۱)

* جوشخص کثرت سے یَامُتَعَالِیْ کاورد رکھے انشاء اللہ اس کی تمام مشکات رفع ہوجائیں گی۔* اور جو عورت حالتِ حیض میں کثرت سے اس اسم مبارک کاوردرکھے انشاء اللہ اسکی تکلیفرفع ہوگی ۔* جوبدکردار عورت ایام کی حالت میں اس اسم کو بہت پڑھے گی وہ اپنے فعل سے نجات پائے گی ۔* جوشخص اتوار کی رات کوغسل کرکے آسمان کی طرف منہ کرکے اس کو تین بار پڑھ کر جودعامانگے گاانشاء اللہ قبول ہوگی۔* اس کا بکثرت ذکر کرنے سے رفعت ( بلند ی ) حاصل ہوتی ہے ۔ جوحاکم کے پاس جاتے وقت یہ اسم پڑھ لے اسے محبت اورغلبہ نصیب ہوگا ۔
* دشمن کی ہلاکت کیلئے سات دن تک روزانہ ایک ہزار بار پڑھنا مفید ہے ۔

(۷۹) اَلْبَرُّ (بڑا اچھا سلوک کرنے والا ) (۲۰۲)

* جوشخص (نعوذباللہ ) شراب نوشی اور زناکا ری جیسے بدترین گناہوں میں مبتلا ہووہ روزانہ سات مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے ‘ انشاء اللہ ان گناہوں کی رغبت جاتی رہے گی ۔
* جوشخص حبِ دنیا میں مبتلا ہووہ اس اسم مبارک کو بکثرت پڑھتا رہے، انشاء اللہ دنیا کی محبت اس کے دل سے جاتی رہے گی ۔* جوشخص بچہ پیدا ہوتے ہی سات مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھ کردم کرے اور اللہ کے سپر د کردے، وہ بلوغ تک تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا اور نیک بخت اٹھے گا۔
* جواسے آندھی وغیرہ کی آفتوں کے ڈرسے پڑھے انشاء اللہ امان میں رہے گا۔
* جوکوئی اس اسم کو پڑھے گا عزیز خلائق ہوگا۔ *یہ اسم خشکی اور سمندر کے مسافر کے لئے امان ہے ۔*جواس اسم کو اپنے بچے کے سر پرپندرہ بار پڑھ کر یہ دعامانگے ۔ ( اَللّٰھُمَّ بِبَرَکَۃِ ھٰذَالْاِسْمِ رَبِّہٖ لَا یَتِیْمًا وَلَا لَءِیْمًا ) توانشا ء اللہ یہ دعاقبول ہوگی اور بچہ نہ یتیم ہوگا اور نہ لئیم ۔ گناہِ کبیرہ کا مرتکب اگر سات بار یہ اسم مبارک پڑھے تو انشاء اللہ گناہوں سے تو بہ کیتوفیق پائے۔* اگر اس کے ساتھ(الرحیم ) ملا کر ( یَا بَرُّ یَارَحِیْمُ) پڑھا جائے تو یہ قبولیت کے زیادہ قریب ہے ۔

(۸۰) اَلتَّوَّابُ (بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ) (۴۰۹)

* جوشخص نماز چاشت کے بعد ۶۳۰ مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھا کرے، انشاء اللہ اسے سچی توبہ نصیب ہو۔*جو شخص کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھا کر یگا انشاء اللہ اس کے تمام کامآسان ہوں گے۔* اگر کسی ظالم پر دس مرتبہ پڑھ کر پھونکا جائے تو انشاء اللہ اس سے خلاصی نصیب ہوگی ۔
* جو کوئی چاشت کی نماز کے بعد اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ پڑھے تو اس کے گناہ انشاء اللہ بخشے جائیں گے ۔ *جواکتالیس دن تک آٹھ سو بار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ ظاہر وباطن کی نعمتوں سے نواز اجائے گا ۔* جواس اسم کو لکھے اور بارش کے پانی سے دھو کر شراب کے عادی کو پلا ئے تواس کی عادت چھوٹ جائے گی اور وہ انشاء اللہ تائب ہوجائے گا ۔

(۸۱) اَلْمُنْتَقِمُ (بدلہ لینے والا ) (۶۳۰)

* جوشخص حق پر ہواور دشمن سے بدلہ لینے کی اس میں قدرت نہ ہووہ تین جمعہ تک بکثرت یَامُنْتَقِمُ پڑھے، اللہ تعالی خود اس سے انتقام لیں گے ۔ (یہ عمل ناحق ہر گزنہ کیا جائے، بہت سخت گناہ ہے)۔
* جو کوئی آدھی رات کو یہ اسم مبارک جس نیت سے پڑھے گاوہ کام انشاء اللہ سرانجام ہوگا۔ *جوکوئی عشاء یافجر کی نماز کے بعد چالیس دن تک روزانہ ایک ہزار ایک بار یَاقَھَّارُ یَامُذِلُّ یَامُنْتَقِمُ پڑھے گا تو انشاء اللہ ظالم ہلاک ہوگا۔ *جو اس اسم کو بکثرت پڑھے گا انشاء اللہ اس کی آنکھ ہر گز نہیں دکھے گی ۔

(۸۲) اَلْعَفُوُّ (بہت زیادہ معاف کرنے والا ) (۱۵۶)

* جوشخص کثرت سے یَاعَفُوُّپڑھا کرے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو انشاء اللہ معاف فرمادیں گے اور اسے رضائے الٰہی حاصل ہوگی ۔ اور اچھے اعمال کی تو فیق بخشے گا۔ *جوتین ہفتہ تک اس اسم کا ورد رکھے گا سب دشمن اس کے دوست بن جائیں گے اور لوگوں میں معز ز ہوگا۔
* جو کوئی کسی شخص سے ڈرتاہواس اسم مبارک کو بہت پڑھے خوف دور ہوگا۔* اگراس اسم کے ساتھ (الغفورُ) کوبھی ملالیا جائے تو یہ قبولیت کے زیادہ قریب ہے ۔* جواسے ایک سوچھپن (۱۵۶) با ر پڑھے گااللہ تعالی اسے خوف سے امان عطا فرمائیں گے ۔

(۸۳) اَلرَّءُ وْفُ (بہت بڑا مشفق) * جوشخص بکثرت یَارَءُ وْفُ کاور درکھے گا مخلوق اس پر مہربان ہوجائے گی اور وہ مخلو ق پر ۔* اور جو شخص دس مرتبہ درود شریف اور دس مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے تو انشاء اللہ اس کا غصہ رفع ہوجائے گا یا کسی غضبناک شخص پر دم کیا جائے تو اس کا غصہ رفع ہوجائے ۔
* جو کسی مظلوم کو ظالم کے ہاتھ سے چھڑوانا چاہے ( یَا رَؤُوْفُ ) دس بار پڑھے ظالم اس کی شفاعت قبول کرے گا۔

(۸۴) مَالِکُ الْمُلْکِ ( ملکوں کامالک ) (۲۱۲)

* جوشخص یَامَالِکَ الْمُلْکِ کو ہمیشہ پڑھتا رہے گا اللہ تعالی اس کو غنی اور لوگوں سے بے نیاز فرما دیں گے اور وہ کسی کامحتاج نہ رہے گا ۔
* جوبادشاہ کسی ملک کو فتح کرنا چاہتا ہووہ اس اسم کو بہت پڑھے انشاء اللہ کا میاب ہوگا۔
* جو (یَامَالِکَ الْمُلْکِ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ) بہت پڑھے گااگر وہ فقیر ہوگا تو غنی ہو جائے گا۔ یہ اسم کمال جمال رکھتا ہے۔* جوبادشاہ اپنی حکومت کا استحکام چاہتا ہووہ اس اسم کو بکثرت پڑھے ۔

(۸۵) ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ(عظمت وجلا ل اور اکرام والا) (۱۱۰۰)

* جوشخص کثرت سے یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِپڑھے گا اللہ تعالی اس کو عز ت وعظمت اور مخلوق سے استغناء عطا فرمادیں گے۔
* بعض علماء اس کو اسم اعظم کہتے ہیں ۔جوشخص ( یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِیَدِکَ الْخَیْرُ وَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ) یا( یَاذَاالجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِیَدِکَ الْخَیْرُ) سو بار پڑھ کر پانی پردم کرکے بیمار کو پلائے تو انشاء اللہ بیمار شفاپائے گا اور اگر دل غمگین ہوگا تواس عمل سے انشاء اللہ مسرور ہوگا۔* جوکوئی روزانہ پابندی سے تین سوتینتیس (۳۳۳)بار یَا مَالِکَ الْمُلْکِ یَاذَاالْجَلَا لِ وَالْاِ کْرَامِ پڑھے گا دنیا اس کی فرمانبر دار رہے گی ۔* بعض مشائخ فرماتے ہیں کہ یاحَیُّ یاقَیُّومُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغْیثُ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ میں اسم اعظم ہے ۔ (۸۶) اَلْمُقْسِطُ(عدل وانصاف قائم کرنے والا) (۲۰۹)
* جوشخص روزانہ اس اسم مبارک کوپڑھا کرے گاوہ انشاء اللہ شیطانی وسوسوں سے محفوظ رہے گا ۔* اور اگر کسی خاص اور جائز مقصد کے لئے سات سو (۷۰۰) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشا ء اللہ وہ مقصدحاصل ہوگا۔
* جو کوئی اس اسم کو روزانہ پڑھا کرے وہ انشاء اللہ شیطانی وسوسوں سے محفوظ رہے گا۔
* اگر کوئی شخص کسی خاص اورجائز مقصد کے لئے سات مرتبہ اس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ وہ مقصدپورا ہوگا۔ *جوکسی رنج میں مبتلا ہووہ ہر روز ستر ہزار باریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ رنج سے نجات پائے گا *جوکوئی اس اسم کو سوبار پڑھے گا شیطان کے شراور وسوسے سے بے خوف رہے گا۔

(۸۷) اَلْجَامِعُ (سب کوجمع کرنے والا ) (۱۱۲)

* جس شخص کے اعزا ء یا احباب منتشر ہوگئے ہوں وہ چاشت کے وقت غسل کرکے اور آسمان کی طرف منہ کرکے دس مرتبہ یَاجَامِعُپڑھے اور ایک انگلی بندکر لے ۔ اسی طرح ہردس مرتبہ پر ایک انگلی بندکرلے ۔ آخر میں دونوں ہاتھ منہ پر پھیر ے انشاء اللہ جلدجمع ہوجائیں گے۔ *اگر کوئی چیز گم ہوجائے تو ’’اَللّٰھُمَّ یَاجَامِعَ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ اِجْمَعْ عَلَیَّ ضَآلَّتِیْ‘‘ پڑھا کرے وہ چیز اسے انشاء اللہ مل جائے گی ۔ *اگر کوئی چیز گم ہوجائے تو اَللّٰھُمَّ یَاجَامِعَ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ اِجْمَعْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ضَآلَّتِیْ پڑھا کرے وہ چیز انشاء اللہ مل جائے گی۔* جائز محبت کے لئے بھی مذکورہ بالا دعابے مثال ہے ۔ مگر اس کے آخر میں وَبَیْنَ کے بعد مطلوب کانام لے۔* اپنے بچھڑے ہوئے اقارب سے ملنے کے لئے اس اسم کو ایک سو چودہ بار کھلے آسمان کے نیچے پڑھنا مفید ہے۔

(۸۸) اَلْغَنِیُّ (بڑابے نیاز وبے پرواہ) (۱۰۶۰)

* جوشخص روزانہ ستر (۷۰) مرتبہ یَاغَنِیُّ پڑھا کر ے گا اللہ تعالی اس کے مال میں برکت عطا فرمائیں گے اور انشاء اللہ کسی کا محتاج نہ رہے گا ۔* جو شخص کسی ظاہری وبا طنی مرض یابلا میں گرفتار ہووہ اپنے تمام اعضاء وجسم پرپڑھ کردم کیا کرے انشاء اللہ نجات پائے گا۔
* جو کوئی اس اسم کوایک ہزار ساٹھ (۱۰۶۰)بار پڑھا کرے وہ انشاء اللہ مالدار ہوجائے گااور محتاج نہ رہے گا ۔*جواس کو لکھ کراپنے پاس رکھے گا مفلس نہ ہو۔ *جوکوئی اس کو لکھ کر اپنے مال میں رکھے انشاء اللہ اس میں برکت ہوگی ۔* جو کوئی اس اسم کا وِردر کھے گااس کے اعضاء کا دردجاتارہے گا۔ *جوکوئی جمعرات کے دن ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ دولت پائے گا ۔ *جوشخص جمعہ کی نماز کے بعد ستر(۷۰) بار پابندی سے یہ دعا مانگا کرے گااللہ تعالی اسے غنی فرمادے گا ۔ اَللّٰھُمَّ یَاغَنِیُّ یَاحَمِیْدُ یَامُبْدِئُ یَامُعِیْدُ یَافَعَّالاًلِّمَایُرِیْدُیَارَحِیْمُ یَاوَدُوْدُ اِکْفِنِیْ بِحَلَا لِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَبِطَاعَتِکَ عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَبِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ ۔

(۸۹) اَلْمُغْنِیْ(بے نیاز وغنی بنادینے والا ) (۱۱۰۰)

* جوشخص اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف پڑھ کر گیارہ سوگیارہ مرتبہ وظیفہ کی طرح یہ اسم مبارک پڑھے اللہ تعالی اسکوظاہر ی وباطنی غناء عطا فرمائیں گے۔ صبح کی نماز کے بعد پڑھے یاعشاء کی نماز کے بعد پڑھے اس کے ساتھ سورۃ مزمل بھی تلاوت کرے ۔* اگر اس اسم مبارک کوبیوی سے صحبت سے پیشتر پڑھے تو بیوی کو اس سے محبت پیدا ہوجائے گی ۔
* برے سے برے مالی حالات میں جوشخص عشاء کے فرضوں اور سنتوں کے بعد وتر پڑھنے سے پہلے ایک بار سورۃ المزمل اور گیارہ سو بار یامغنی پڑھے گا۔ اللہ تعالی غیب سے اس کی حلال اور وافرروزی کا انتظام فرمائیں گے۔ اس میں سورۃ المزمل کے پانچ مقامات کاسات سات بار تکرار کیاجائے گا ۔ ( ۱) یاایھاالمزمل (۲)رب المشرق والمغرب ۔۔۔ وکیلا ( ۳) واللہ یقدر الیل والنھار(۴) یبتغون من فضل اللہ ۔ (۵) واستغفروا اللہ ان اللہ غفور رحیم۔ اکتالیس دن تک یہ عمل کرنے کے بعد سورۃ المزمل روزانہ گیارہ ، اکیس یااکتالیس بار جب چاہیں پڑھیں ( تکرارِ آیات کے بغیر ) اور عشاء کے بعد یامغنی کا ورد کرلیا کریں جیب کبھی خالی نہ ہوگی ۔* جوکوئی اس اسم کو ایک ہزار دوسوسٹرسٹھ (۱۲۶۷)بارہرروز بلاناغہ پڑھے انشاء اللہ غنی ہوجائے گا۔
* جوکوئی اس اسم مبارک کو لکھ کر اپنے پاس رکھے کبھی فقیرنہ ہو۔
* جوکوئی دس جمعوں تک ہر جمعہ کوایک ہزار بار یادس بار یہ اسم پڑھے گاانشاء اللہ مخلوقسے بے نیاز ہوگا۔ *جوکوئی قربت سے پہلے ستر(۷۰) بار یہ اسم پڑھ لے تو بہت امساک ہوگا۔ *جوبہت مفلس ہوفجر کے وقت فرض وسنت کے درمیان دوسوبار اور ظہر، عصر اور مغرب کے بعد دوسوبار اور عشاء کے بعدتین سو بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ غنی ہوگا ۔*جوکوئی اس اسم مبارک کوگیارہ سو بار روزانہ پڑھے اسے صفائے قلب حاصل ہوگی ۔*جوگیارہ سومرتبہ (یامغنی ) اور بسم اللّٰہ کے ساتھ گیارہ سوبار( لا حولَ ولا قوۃ الا باللہ ) اور بغیر بسم اللّٰہ کے سوباردرودشریف اور دودفعہ سورۃ مزملپڑھے گاانشاء اللہ اس کی روزی میں خوب وسعت ہوگی۔* اگر کوئی سورۃ الضحیٰ پڑھ کر یہ اسم ایک سوگیارہ بار پڑھے گا پھر۔ اَللَّھُمَّ یَسِّرْلِیْ لِلْیُسْرِ الَّذِیْ یَسَّرْتَہُ لِکَثِیْرٍ مِّنْ خَلْقِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ کہے تواللہ تعالی اس کیلئے غیب سے مدد گار بھیجے گا۔

(۹۰) اَلْمَانِعُ (روک دینے والا ) (۱۶۱)

* اگر بیوی سے جھگڑا یا ناچاقی ہوتو بستر پر لیٹتے وقت (۲۰)مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کرے انشاء اللہ جھگڑا اور ناچاقی دور ہوجائے گی اور باہمی انس ومحبت پیدا ہوجائے گی ۔
* جو شخص بکثرت اس اسم مبارک کاورد رکھے گا انشاء اللہ ہرشرسے محفوظ رہے گا ۔ *اگر کسی خاص اور جائز مقصد کیلئے پڑھے تو انشاء اللہ وہ حاصل ہوجائے گا ۔
* اگر کوئی اس اسم کو سوبار پڑھے گا انشاء اللہ دو شخصوں کے درمیان لڑائی ختم ہوجائے گی ۔
* جواپنی مرادتک نہ پہنچ سکے وہ اس اسم کو صبح وشام پڑھا کرے انشاء اللہ مراد پوری ہوگی ۔

(۹۱) اَلضَّآرُّ (ضرر پہنچا نے والا ) (۱۰۰۱)

* جوشخص شب جمعہ میں سو (۱۰۰) مرتبہ یَاضَآرُّپڑھا کرے وہ انشاء اللہ تمام ظاہری اور باطنی آفتوں سے محفوظ رہے گا اور قربِ خدا وندی اسے حاصل ہوگا۔
* جو کوئی اس اسم پاک کوپڑھے اور ظالم کے نام سے بددعاء کرے انشاء اللہ اس کو ضرر پہنچے گا اور پڑھنے والا اس کے ظلم سے محفوظ رہے گا۔* جس کو ایک حال ومقام میسرنہ ہوسوبارشب جمعہ میں اس اسم کو پڑھنے کا معمول بنائے اللہ تعالی اس کو مقام میں ثابت رکھے گااور اہل قرب کے مرتبہ تک پہنچا دے گا۔اس مرتبہ کے آگے ظاہر ی کمال کی کچھ اصل نہیں ۔ *جس کی عزت کمہوجائے ہرشب جمعہ اور ایام بیض میں سو بار نماز عشاء کے بعد یہ اسمِ مبارک پڑھا کرے انشاء اللہ محترم رہے گا۔ *جوہرشب جمعہ سوبار ( اَلضَّآرُّ النَّافِعُ )پڑھا کر ے گاانشاء اللہ اپنی قوم میں معزز اور جسمانی طور پر باعافیت رہے گا۔

(۹۲) اَلنَّافِعُ (نفع پہنچا نے والا ) (۲۰۱)

* جوشخص کشتی یاکسی اور سواری میں سوار ہونے کے بعد یَانَافِعُ کثرت سے پڑھتا رہے انشاء اللہ ہر آفت سے محفوظ رہے گا ۔یاکسی بھی کام کے شروع کرتے وقت (۴۱)مرتبہ یَانَافِعُ پڑھ لیا کرے انشاء اللہ کام حسب منشا ہوگا ۔* جوشخص بیوی سے جماع کے وقت یہ اسم مبارک پڑھ لیاکرے اسے انشاء اللہ اولا د صالح نصیب ہواور بیوی کواس سے محبت ہوگی ۔
* جو کوئی اس اسم کو پڑھ کر مریض پردم کرے انشاء اللہ وہ شفاپا ئے گا ۔ *جوماہ رجب میں اس کا ورد کرے گا انشاء اللہ مرادِ الٰہی سے آگا ہ ہوگا۔* جو سفر میں اسے پڑھا کرے انشاء اللہ بخیر گھر واپس آئے گا۔

(۹۳) اَلنُّوْرُ (سرتاپانور اور نور بخشنے والا ) (۲۵۶)

* جوشخص شبِ جمعہ میں سات مرتبہ سورۃ نور اور ایک ہزار ایک مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھا کرے توانشاء اللہ اسکادل نورِالٰہی سے منور ہوجائے گا ۔
* جو شخص فرض نماز کے بعد گیار ہ بار پڑھ کر دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کے ناخنوں پردم کرکے وہ ناخن آنکھوں پر مل لے گا، اللہ تعالی اس کی بصارت کی کمزوری دور فرماد یں گے ۔* جوکوئی اس اسم کو یا نَافِعُ کے ساتھ ملا کر پڑھے اور مریض پردم کرے تو انشاء اللہ شفاء ہوگی ۔* جو صبح کے وقت اس کے ذکر کو لازم پکڑے گا اس کا دل روشن ہوگا۔* جوکوئی اندھیر ے کمرے میں آنکھوں کو بند کرکے اس اسم کا اس قدرذکر کرے کہ حال طاری ہوجائے وہ عجیب وغریب انوار کا مشاہدہ کرے گا اور اس کا دل نور سے بھر جائے گا۔ *یہ اسم اہل بصیرت ومکا شفات کیلئے بہت مناسب ہے ۔

(۹۶) اَلْبَاقِیْ (ہمیشہ باقی رہنے والا ) (۱۱۳)

* جوشخص اس اسم مبارک کوایک ہزار مرتبہ جمعہ کی رات میں پڑھے اللہ تعالی اس کو ہرطرح کے ضررونقصان سے محفوظ رکھیں گے اور انشاء اللہ اس کے تمام نیک عمل مقبول ہوں گے ۔ * جوسورج نکلنے سے پہلے سوبار روزانہ یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ مرتے دم تک کچھ دکھ نہ پائے گا اور عاقبت ( آخرت ) میں بخشا جائے گا ۔* جواس اسم کو ہرفرض نماز کے بعد ایک سو تیرہ (۱۱۳)بار پڑھنے کا معمول بنا ئے گا اسے اس کے منصب سے کوئی معز ول نہیں کرسکے گا خواہ اس کے خلاف جن وانس جمع ہوجائیں ۔* جوایک سو بار ( یابا قی ) پڑھتا رہے گاانشاء اللہ اس کے اعمال مقبول ہوں گے۔

(۹۷) اَلْوَارِثُ (سب کے بعد موجود رہنے والا ) (۷۰۷)

* جوشخص طلوعِ آفتاب کے وقت سومرتبہ یَاوَارِثُپڑھے گا انشاء اللہ ہررنج وغم اور سختی ومصیبت سے محفوظ رہے گا اور خاتمہ بالخیر ہوگا۔ *اور جوشخص مغرب وعشاء کے درمیان ایک ہزار مرتبہ پڑھے ہر طرح کی تکلیف وپریشانی سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور حیرت دفع ہوگی ۔
* بے اولاد شخص کثرت سے اس کا ورد کرے تو اولادملے گی ۔*جوکوئی اس اسم کو کثرت سے پڑھتارہے گااس کے مال میں برکت ہوگی اس کے سب کام بر آئیں گے اور وہ امن میں رہے گا اور انشاء اللہ اس کی عمردراز ہوگی۔* جس لڑکی کا رشتہ نہ آتا ہووہ ہرنماز کے بعد سوبار یاوارث پڑھے تو جلد رشتہ آجائے گا ۔

(۹۸) اَلرَّشِیْدُ (راستی اور نکوئی کرنے والا) (۵۱۴)

* جس شخص کو اپنے کسی مقصد یاکام کی تد بیر سمجھ میں نہ آتی ہووہ مغرب وعشاء کے درمیان ایک ہزار مرتبہ یَارَشِیْدُ پڑھے تو انشاء اللہ خواب میں تدبیر نظر آجائے گی یادل میں اس کا القاء ہوجائے گا۔* اگر روزانہ اس اسم مبارک کا وردرکھے تو تمام مشکلات انشاء اللہ دور ہوجائیں گی اور کا روبار میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوگی ۔ *جوشخص عشاء کے بعد اس اسم مبارک کو یومیہ سوبار پڑھے گا، اللہ تعالی اس کی مغفرت کے اسباب پیدا فرمادیں گے انشاء اللہ ۔
* استخارہ کے لئے یاعَلِیْمُ عَلِّمْنِی، یاخَبِیْرُ اَخْبِرْنِیْ، یارَشِیْدُ اَرْشِدْنِی،یا ھَادِیْ اِھْدِنِیْ، یامُبِیْنُ بَیِّنْ لِّی سو بار پڑھ کر سو جائیں ، خواب میں سب بتا دیا جائے گا ۔
* جو اس اسم مبارک کو مباشر ت سے پہلے پڑھے گاانشاء اللہ فرزند صالح وپرہیز گار پیدا ہوگا۔ *درست فیصلے کی طرف رہنمائی کیلئے اس اسم کو عشاء کے بعد ایک سو بار پڑھنا مفید ہے۔ *جوعشاء کے بعد سوبار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ اس کا عمل قبول ہوگا۔

(۹۹) اَلصَّبُوْرُ (بڑے صبر وتحمل والا) (۲۹۸)



* جوشخص طلوع آفتاب سے پہلے سو مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے وہ انشاء اللہ اس دن ہرمصیبت سے محفوظ رہے گا اور دشمنوں، حاسدوں کی زبانیں بندر ہیں گی ۔
* جو شخص کسی بھی طرح کی مصیبت میں گرفتار ہووہ ایک ہزار بیس (۱۰۲۰)مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے انشاء اللہ اس سے نجات پائے گا اور اطمینا ن قلب نصیب ہوگا۔
* تمام حاجات کے لئے اس کو دو سو اٹھا نوے بار ہرروز پڑھیں۔ *جس کوغم ورنج یا مصیبت پیش آئے تینتیس بار اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ پریشانی دور ہوجائے گی۔* جوآدمی رات میں یا دوپہر میں اس اسم کو پڑھنے کی مدامت کرے گا اس کو دشمنوں کی زبان بندی وخوشنودی اور بادشاہ کی رضا مندی حاصل ہوگی *یہ اسم دلوں کے غضب اور رنج وغم دور کرنے کی خاصیت رکھتا ہے ۔ *یہ اسم مبار ک اہل مجاہد ہ کا ورد ہے اس کے ذریعے انہیں ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے ۔

Your Feedback

Welcome

Memories of Gen Raheel Sharif by Zia Shaid-جنرل راحیل شریف کی یادیں

http://dailykhabrain.com.pk/category/columns/zia-shahid/
جنرل راحیل شریف کی یادیں …..1
Dated 22-11-2016.Published in Khabrin

ضیا شاہد
قارئین محترم! آیئے کچھ باتیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بارے میں ہو جائیں جنہیں 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہو کر گھر جانا ہے لیکن دلچسپ حقیقت یہ ہَے کہ پورے ملک میں عوام کی اکثریت کے دِل میں یہ خیال موجود ہَے کہ شاید عین وقت پر دہشت گردی کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کرنے اور اپنے تین سالہ دَور میں ملک بھر کے اندر جس جگہ لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچی، حادثہ ہوا، زلزلہ آیا، قحط کی شکل پیدا ہوئی، کوئی قدرتی ناگہانی آفت آئی تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سب سے پہلے وہاں پہنچ کر صورتِ حال کو سنبھالا اور پاک فوج نے اُن کی سربراہی میں مصیبت زدگان کی بھرپور امداد کی۔ یہ سطریں لکھی جا رہی ہیں تو مختلف ٹی وی چینلز یہ خبریں نشر کر رہے ہیں کہ جنرل راحیل شریف نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دیں، پھر بھی ہر دوسرے تیسرے شخص کے دِل میں جنرل راحیل شریف کے لئے محبت اوراحترام موجود ہے کہ وہ چلے گئے تو بھی پاکستانی عوام ہمیشہ اُنہیں یاد رکھے گی۔
آیئے ایک نظر جنرل راحیل شریف کی زندگی اور حالاتِ زندگی پر ڈالیں۔
18 ویں صدی کے وسط یعنی 1840ءمیں ایک کشمیری راجپوت خاندان گجرات کے نواحی قصبے کنجاہ میں آ کر آباد ہوا۔ ان کے آباﺅ اجداد کا پیشہ سپہ گری اور تجارت تھا۔ مہتاب دین نام کے کشمیری راجپوت کا دو منزلہ مکان کسمپرسی کی حالت میں آج بھی کوچہ مہتاب دین کنجاہ میں موجود ہے۔ رانا مہتاب دین کے ہاں محمد شریف نامی بچے نے جنم لیا۔ یہ انیسویں صدی کے ابتدائی سالوں کا ذکر ہے۔ محمد شریف کی وفات آج سے پانچ سال قبل لاہور میں ہوئی۔ محمد شریف اپنے آبا ﺅ اجداد کی تقلید میں برٹش آرمی کی رائل کور آف سگنلز میں بھرتی ہوئے۔ انہیں بعد ازاں کمیشن آفیسر کے طور پر منتخب کر لیا گیا، جو قیام پاکستان کے بعد بھی تادیر افواج پاکستان میں خدمات انجام دیتے رہے اور بطور میجر آرمی سے ریٹائر ہوئے۔
محمد شریف کے بڑے بیٹے شبیر شریف 28 اپریل 1943ءکو کنجاہ میں پیدا ہوئے۔ بیگم محمد شریف کا تعلق گجرات کی تحصیل کھاریاں کے قصبہ لادیاں کے کشمیری خاندان سے تھا۔ ان کے خاندان کے ایک سپوت میجر راجہ عزیز بھٹی کو 65ءکی پاک بھارت جنگ میں بے مثل بہادری پر بعد از شہادت سب سے بڑا فوجی اعزاز ”نشان حیدر“ عطا کیا گیا۔
کنجاہ قصبے میں اب شاذ ہی کوئی عمر رسیدہ شخص ہو جس نے جنرل راحیل شریف کے والد یا ان کے بیٹوں کو خود دیکھا ہو گا۔ میجر محمد شریف کمیشن ملنے کے بعد کنجاہ سے نقل مکانی کر کے مختلف چھاﺅنیوں سے ہوتے ہوئے بالآخر گلبرگ لاہور میں مقیم ہوئے۔ کنجاہ کے مکان کی حالت زار اور دروازے پر لگے ہوئے تالے کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ اس خاندان نے دوبارہ اپنے آبائی شہر سے کوئی رابطہ نہیں رکھا۔
میجر شبیر شہید نشان حیدر کے نام پر ہیلتھ سنٹر کی شکل میں ایک چھوٹا سا ہسپتال کنجاہ میں آج بھی موجود ہے۔
میجر محمد شریف نے اپنے قصبے کے متعدد لوگوں کو فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب دی۔ حاجی عبدالغنی اس نسل کے آخری فرد ہیں جو آج بھی حیات ہیں ان کے مطابق گزشتہ برس جنرل راحیل شریف کی والدہ کی وفات پر اہلیان کنجاہ تعزیت کے لئے جنرل راحیل شریف کے پاس گئے تو انہوں نے دیہی ہیلتھ سنٹر کی بدحالی کا شکوہ کیا۔ جنرل راحیل شریف نے فوراً ہی وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ اِس طرف مبذول کروانے کے لئے فون پر گفتگو کی۔ اہلیان کنجاہ نے جنرل راحیل شریف کو بچپن یا عہد شباب میں بھی نہیں دیکھا نہ بہت سے لوگوں کو ان سے کبھی ملاقات کا موقع ملا۔ لیکن فوج سے ریٹائر ہونے والے حاجی عبدالغنی کہتے ہیں کہ میجر شریف نے اپنے عزیز و اقربا ہی نہیں اہل علاقہ کی خدمت کو ہمیشہ مقدم جانا لیکن وہ خود کنجاہ کبھی کبھار ہی آئے۔ جنرل راحیل شریف بھی کنجاہ اور گردونواح کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ 50 ہزار آبادی کے تنگ و تاریک گلیوں والے پرانے شہر کی ترقی اور دیگر سہولیات کا خیال کسی کو نہیں آیا اور آج بھی یہ ٹاﺅن اسی حال میں ہے۔
میجر محمد شریف کے بیٹے شبیر شریف، کیپٹن ممتاز شریف اور جنرل راحیل شریف ہیں۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ میجر راجہ عزیز بھٹی (نشان حیدر) جنرل راحیل شریف کے سگے ماموں تھے اور سماجی رابطے کے ذرائع پر ان کے چاہنے والے پوری شد و مد سے یہی ثابت کرتے رہے ہیں مگر حقیقت میں راجہ عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کا تعلق ان کے ننھیالی خاندان سے ضرور تھا مگر وہ ان کے ماموں نہیں تھے۔
1971ءکی جنگ میں جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف کے جسد خاکی کو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا، جو شاید اس طرح کی واحد مثال ہے کیونکہ شہید کے ایک دوست کی آخرت سنوارنے کی وصیت خود شبیر شہید نے کی تھی اِن کے دوست تنویر احمد خاں نے عین عالم شباب میں خود کشی کر لی تھی جس کا میجر شبیر شریف کو بہت رنج تھا۔ اس لئے انہوں نے ایک عالم سے فتویٰ لیا کہ میرے مرحوم دوست تنویر کی بخشش کیسے ہو سکتی ہے۔ عالم نے کہا کہ اگر اس کی قبر کے ساتھ کوئی شہید دفن ہو جائے تو تنویر کی بخشش بھی ہو جائے گی۔ شبیر شریف اپنی زندگی میں ہی والدہ محترمہ کو ساتھ لے کر میانی صاحب قبرستان گئے اور انہیں تنویر صاحب کی قبر دکھائی اور خواہش ظاہر کی کہ اگرمیں شہید ہو کر آﺅں تو مجھے اس قبر کے ساتھ دفن کیا جائے۔
جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف جنہیں فوج میں رانا شبیر شریف کے نام سے پکارا جاتا تھا، 1964ءمیں 19 اپریل کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے اعزازی شمشیر کے ساتھ پاس آﺅٹ ہوئے اور 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ انہیں تعینات کیا گیا۔ پی ایم اے کاکول میں انہیں اپنے کورس میں اول پوزیشن حاصل ہوئی جس کی بنا پر انہیں بٹالین سینٹر انڈر آفیسر کا عہدہ دیا گیا جو کسی بھی جنٹلمین کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے لکھنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ جنرل (اور بعد ازاں صدر) پرویز مشرف بٹالین جونیئر انڈر آفیسر کے طور پر شبیر شریف کے نائب کے عہدے پر 6 ماہ فائز رہے۔ لیفٹیننٹ شبیر شریف کو 1965ءکی پاک بھارت جنگ میں تیسرے بڑے فوجی اعزاز ستارہ جرا ¿ت سے نوازا گیا، جو ازخود ان کی بہادری اور دلیرانہ شخصیت کا عکاس ہے۔ دشمن کے نرغے میں رہ جانے والی پاکستانی فوجی گاڑی کو دو جانفروش ساتھیوں کے ہمراہ دشمن کی برستی ہوئی فائرنگ سے نکال کر لانے والے شبیر شریف کو اسی وجہ سے اعزاز سے نوازا گیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ہماری فوجی گاڑی کو بھارتی افواج اپنی کامیابی و کامرانی کے ثبوت کے طور پر پیش کر سکیں۔
(جاری ہے)
شبیرشریف فطرتاً نڈر اور مہم جو شخصیت کے مالک تھے۔ فوج کے چھوٹے موٹے نظم و ضبط کو پس پشت ڈالنا ان کا معمول تھا۔ اس کے باوجود ان کی نصابی سرگرمیاں اور پیشہ ورانہ کورسز میں پوزیشن صف اول کی رہی۔ ہیوی موٹر سائیکل چلانے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ ابتدائی پیشہ ورانہ کورس کے لئے ہیوی موٹر سائیکل پر لاہور سے کوئٹہ اور واپسی کا سفر ان کی زندگی کی دلچسپ داستان ہے اسی سفر میں موٹر سائیکل سے گر کر شبیر شریف کو اچھی خاصی چوٹیں لگیں مگر اپنے والدین اور اعلیٰ افسروں کو پتہ نہیں چلنے دیا اپنی ابتدائی سروس میں جنگجویانہ فطرت اور مہم جوئی کے ہاتھوں اکثر و بیشتر جسمانی اور ذہنی پریشانیوں کا شکار رہے مگر عسکری لگن کو اپنائے رکھا۔ سینئر عسکری کمان ان کے بعض اقدامات سے خفا بھی ہو جاتی تھی لیکن 65 ءکی جنگ کے دوران لیفٹیننٹ شبیر شریف کی ولولہ انگیز کارکردگی نے تادیبی کارروائی کی بجائے انہیں ستارہ جرا ¿ت کا حقدار ٹھہرایا جسے کوئی بھی نوجوان افسر احساس تفاخر سے اپنے سینے پر سجانا چاہے گا۔ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کی بنا پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انسٹرکٹر کے طور پر تعینات کرتے ہوئے ملٹری سیکرٹری برانچ کے سربراہ سوچ و بچار اور گومگو کی کیفیت کا شکار ضرور ہوں گے لیکن میجر شبیر شریف نے کاکول کی تاریخ میں کئی نئے باب رقم کئے۔ انتہائی سخت گیر افسر ہونے کے باوجود انہوں نے زیر تربیت کیڈٹس کے دل موہ لئے۔ ان کے اندر نہ جانے کئی صلاحیتیں بیک وقت موجود تھیں۔ تربیت اور ڈسپلن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور کیڈٹس کا ذاتی طور پر خیال رکھنے میں بھی پیچھے نہیں رہے۔ ان کے تربیت یافتہ کیڈٹس اب خود عرصہ دراز پہلے فوج سے فارغ ہو چکے ہیں لیکن شبیر شریف کے دلچسپ واقعات آج تک یاد رکھے جاتے ہیں اور اکثر پرانے فوجی ان کی باتوں کے ذکر پر فرطِ جذبات سے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔
1971ءکی پاک بھارت جنگ چھڑی تو شبیر شریف پی ایم اے کاکول میں تعینات تھے۔ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے وہ ایک ہی شب میں اپنی یونٹ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں پہنچ گئے۔ جو بظاہر فوجی نظم و نسق کی خلاف ورزی تھی۔ لیکن شبیر شریف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔شاید قدرت نے ان کے لئے پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وقف کر رکھا تھا۔ 105 بریگیڈ سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں دشمن سے پنجہ آزمائی میں مصروف تھا جس کے بریگیڈ میجر کا نام میجر عبدالوحید کاکڑ تھا۔ (جو بعد ازاں چیف آف آرمی سٹاف بنے) اس بریگیڈ نے بھارت کا 86 مربع کلو میٹر علاقہ قبضے میں لے لیا تھا۔ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی بی کمپنی کی کمان میجر شبیر شریف کے ہاتھوں میں تھی۔ بھارتی فوج کسی بھی طرح سلمانکی ہیڈ ورکس کو تباہ کرنا چاہتی تھی تا کہ دریا کی دوسری جانب موجود پاکستانی فوج کو محصور کیا جا سکے۔
3 دسمبر71ءکی شب میجر شبیر شریف دشمن کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی پروا کئے بغیر اپنے جوانوں کے ساتھ بھارتی علاقے میں گھس کر حملہ آور ہوئے۔ 47 بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ 28 بھارتی فوجی قیدی بنا کر اپنے ساتھ واپس لے آئے 4 ٹینک تباہ کرنے کے علاوہ بھارتی علاقے میں ایک اہم نہری پل پر قبضہ کر لیا۔ 3 سے 6 دسمبر کے درمیان دشمن نے پل پر قبضہ واپس لینے کے لئے 14بھرپور حملے کئے۔ میجر شبیر شریف کی زیر قیادت ان کی کمپنی نے تمام حملے پسپا کر دیئے۔ دشمن کے مورچے میں گھس کر میجر نارائن سنگھ کے ساتھ دست بدست ہو کر اس کی سٹین گن چھینی اور اسے موت کی نیند سلا دیا۔ اس لئے میجر شبیر شریف کو فاتح صبونہ کہا جاتا ہے۔ میجر نارائن سنگھ اور 4 جاٹ رجمنٹ پر لگنے والا یہ کاری زخم بھارتی فوج آج تک نہیں بھولی ہو گی۔ میجر نارائن سنگھ اپنے سکھ جاٹ ہونے کی للکار کیلئے مشہور تھا کہ وہ کہا کرتا تھا کہ ہے کوئی مائی کا لعل جو میرے سامنے آئے۔ میجر شبیر شریف اس کے مورچے میں خود کود گئے اور جھپٹ کر اسے موت کی نیند سلا دیا۔
6 دسمبر کی سہ پہر کو دشمن کے ایک بڑے حملے کا دفاع کرتے ہوئے اپنی بٹالین کی اینٹی ٹینک گن سے دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینکوں پر گولے برسا رہے تھے کہ دشمن کی فوج کی طرف سے ایک گولے نے انہیں براہ راست ہٹ(Hit) کیا اور میجر شبیر شریف نے عین حالت جنگ میں جام شہادت نوش کیا۔ میجر شبیر شریف کی اس بے نظیر بہادری پر ان کو نشان حیدر عطا کیا گیا۔
اور اب آئیں میجر شبیر شہید کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کی طرف
1981ءمیں گلگت میں ایک نوجوان فوجی افسر بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں بطور جی 3 تعینات تھا اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہوا کرتا تھا۔ گلگت میں پی آئی اے کی فوکر طیارے کی آمد و رفت موسم یا دیگر عوامل کی بنیاد پر بند ہو جایا کرتی تھی۔ نوجوان فوجی افسر بالخصوص کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کے انتظار میں رہتے۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر میں گلگت آئے جن کے ساتھ عملے اور مسافروں کے علاوہ دو نوجوان افسر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پیوما ہیلی کاپٹر گلگت سے فضا میں بلند ہوا تو پتن سے پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی آ گئی۔ پائلٹ نے شاہراہ قراقرم کے قریب ہیلی کاپٹر کو بحفاظت نیچے اتار لیا۔ جونہی ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلا سب نے چھلانگیں لگا کر تیزی سے بھاگنے کو ترجیح دی۔ عقبی نشست پر دونوجوان افسروں میں سے ایک نے باہر نکل کر محفوظ مقام تک پہنچنے کا ارادہ ہی کیا تھا تو اس کے ساتھ کھڑے لحیم شحیم اور مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازو سے پکڑ لیا اور کہا ”لالے کِتھے نس رہیاں اے (بھائی کہاں بھاگ رہے ہو) جس پر جونیئر افسر نے کہا سر دیکھتے نہیں ہیلی کاپٹر کے کاک پٹ میں دھواں بھر رہا ہے جو کسی بھی وقت آگ پکڑ سکتا ہے۔ سینئر نوجوان افسر بولا ”اسیں عملے نوں چھڈ کے کس طرح جا سکدے آں (ہم عملے کو چھوڑ کر کس طرح جا سکتے ہیں) جونیئر نوجوان افسر دل ہی دل میں شرمندہ ہوا اور اپنی جلد بازی اور گھبراہٹ پر شرمسار ہوا۔ ہیلی کاپٹر سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوئے جنرل صاحب اور دیگر مسافر شور مچا رہے تھے۔ جلدی باہر نکلو۔ لیکن سینئر نوجوان افسر ٹس سے مس نہیں ہوا اور عملے کے ساتھ اندر ہی موجود رہا۔ ہیلی کاپٹر کے وائرلیس سیٹ کی انٹینا تار کے شعلہ پکڑنے سے اٹھنے والا دھواں متبادل نظام کے فعال ہونے سے بجھ گیا اور ہیلی کاپٹر دوبارہ سفر کے لئے تیار ہو گیا۔ اس سینئر نوجوان کا نام جس نے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا راحیل شریف تھا۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں….2
ضیا شاہد
شبیرشریف فطرتاً نڈر اور مہم جو شخصیت کے مالک تھے۔ فوج کے چھوٹے موٹے نظم و ضبط کو پس پشت ڈالنا ان کا معمول تھا۔ اس کے باوجود ان کی نصابی سرگرمیاں اور پیشہ ورانہ کورسز میں پوزیشن صف اول کی رہی۔ ہیوی موٹر سائیکل چلانے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ ابتدائی پیشہ ورانہ کورس کے لئے ہیوی موٹر سائیکل پر لاہور سے کوئٹہ اور واپسی کا سفر ان کی زندگی کی دلچسپ داستان ہے اسی سفر میں موٹر سائیکل سے گر کر شبیر شریف کو اچھی خاصی چوٹیں لگیں مگر اپنے والدین اور اعلیٰ افسروں کو پتہ نہیں چلنے دیا اپنی ابتدائی سروس میں جنگجویانہ فطرت اور مہم جوئی کے ہاتھوں اکثر و بیشتر جسمانی اور ذہنی پریشانیوں کا شکار رہے مگر عسکری لگن کو اپنائے رکھا۔ سینئر عسکری کمان ان کے بعض اقدامات سے خفا بھی ہو جاتی تھی لیکن 65 ءکی جنگ کے دوران لیفٹیننٹ شبیر شریف کی ولولہ انگیز کارکردگی نے تادیبی کارروائی کی بجائے انہیں ستارہ جرا ¿ت کا حقدار ٹھہرایا جسے کوئی بھی نوجوان افسر احساس تفاخر سے اپنے سینے پر سجانا چاہے گا۔ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کی بنا پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں انسٹرکٹر کے طور پر تعینات کرتے ہوئے ملٹری سیکرٹری برانچ کے سربراہ سوچ و بچار اور گومگو کی کیفیت کا شکار ضرور ہوں گے لیکن میجر شبیر شریف نے کاکول کی تاریخ میں کئی نئے باب رقم کئے۔ انتہائی سخت گیر افسر ہونے کے باوجود انہوں نے زیر تربیت کیڈٹس کے دل موہ لئے۔ ان کے اندر نہ جانے کئی صلاحیتیں بیک وقت موجود تھیں۔ تربیت اور ڈسپلن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور کیڈٹس کا ذاتی طور پر خیال رکھنے میں بھی پیچھے نہیں رہے۔ ان کے تربیت یافتہ کیڈٹس اب خود عرصہ دراز پہلے فوج سے فارغ ہو چکے ہیں لیکن شبیر شریف کے دلچسپ واقعات آج تک یاد رکھے جاتے ہیں اور اکثر پرانے فوجی ان کی باتوں کے ذکر پر فرطِ جذبات سے آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔
1971ءکی پاک بھارت جنگ چھڑی تو شبیر شریف پی ایم اے کاکول میں تعینات تھے۔ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے وہ ایک ہی شب میں اپنی یونٹ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں پہنچ گئے۔ جو بظاہر فوجی نظم و نسق کی خلاف ورزی تھی۔ لیکن شبیر شریف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔شاید قدرت نے ان کے لئے پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز وقف کر رکھا تھا۔ 105 بریگیڈ سلمانکی ہیڈ ورکس کے علاقے میں دشمن سے پنجہ آزمائی میں مصروف تھا جس کے بریگیڈ میجر کا نام میجر عبدالوحید کاکڑ تھا۔ (جو بعد ازاں چیف آف آرمی سٹاف بنے) اس بریگیڈ نے بھارت کا 86 مربع کلو میٹر علاقہ قبضے میں لے لیا تھا۔ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی بی کمپنی کی کمان میجر شبیر شریف کے ہاتھوں میں تھی۔ بھارتی فوج کسی بھی طرح سلمانکی ہیڈ ورکس کو تباہ کرنا چاہتی تھی تا کہ دریا کی دوسری جانب موجود پاکستانی فوج کو محصور کیا جا سکے۔
3 دسمبر71ءکی شب میجر شبیر شریف دشمن کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی پروا کئے بغیر اپنے جوانوں کے ساتھ بھارتی علاقے میں گھس کر حملہ آور ہوئے۔ 47 بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ 28 بھارتی فوجی قیدی بنا کر اپنے ساتھ واپس لے آئے 4 ٹینک تباہ کرنے کے علاوہ بھارتی علاقے میں ایک اہم نہری پل پر قبضہ کر لیا۔ 3 سے 6 دسمبر کے درمیان دشمن نے پل پر قبضہ واپس لینے کے لئے 14بھرپور حملے کئے۔ میجر شبیر شریف کی زیر قیادت ان کی کمپنی نے تمام حملے پسپا کر دیئے۔ دشمن کے مورچے میں گھس کر میجر نارائن سنگھ کے ساتھ دست بدست ہو کر اس کی سٹین گن چھینی اور اسے موت کی نیند سلا دیا۔ اس لئے میجر شبیر شریف کو فاتح صبونہ کہا جاتا ہے۔ میجر نارائن سنگھ اور 4 جاٹ رجمنٹ پر لگنے والا یہ کاری زخم بھارتی فوج آج تک نہیں بھولی ہو گی۔ میجر نارائن سنگھ اپنے سکھ جاٹ ہونے کی للکار کیلئے مشہور تھا کہ وہ کہا کرتا تھا کہ ہے کوئی مائی کا لعل جو میرے سامنے آئے۔ میجر شبیر شریف اس کے مورچے میں خود کود گئے اور جھپٹ کر اسے موت کی نیند سلا دیا۔
6 دسمبر کی سہ پہر کو دشمن کے ایک بڑے حملے کا دفاع کرتے ہوئے اپنی بٹالین کی اینٹی ٹینک گن سے دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینکوں پر گولے برسا رہے تھے کہ دشمن کی فوج کی طرف سے ایک گولے نے انہیں براہ راست ہٹ(Hit) کیا اور میجر شبیر شریف نے عین حالت جنگ میں جام شہادت نوش کیا۔ میجر شبیر شریف کی اس بے نظیر بہادری پر ان کو نشان حیدر عطا کیا گیا۔
اور اب آئیں میجر شبیر شہید کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کی طرف
1981ءمیں گلگت میں ایک نوجوان فوجی افسر بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں بطور جی 3 تعینات تھا اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہوا کرتا تھا۔ گلگت میں پی آئی اے کی فوکر طیارے کی آمد و رفت موسم یا دیگر عوامل کی بنیاد پر بند ہو جایا کرتی تھی۔ نوجوان فوجی افسر بالخصوص کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کے انتظار میں رہتے۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر میں گلگت آئے جن کے ساتھ عملے اور مسافروں کے علاوہ دو نوجوان افسر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پیوما ہیلی کاپٹر گلگت سے فضا میں بلند ہوا تو پتن سے پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی آ گئی۔ پائلٹ نے شاہراہ قراقرم کے قریب ہیلی کاپٹر کو بحفاظت نیچے اتار لیا۔ جونہی ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلا سب نے چھلانگیں لگا کر تیزی سے بھاگنے کو ترجیح دی۔ عقبی نشست پر دونوجوان افسروں میں سے ایک نے باہر نکل کر محفوظ مقام تک پہنچنے کا ارادہ ہی کیا تھا تو اس کے ساتھ کھڑے لحیم شحیم اور مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازو سے پکڑ لیا اور کہا ”لالے کِتھے نس رہیاں اے (بھائی کہاں بھاگ رہے ہو) جس پر جونیئر افسر نے کہا سر دیکھتے نہیں ہیلی کاپٹر کے کاک پٹ میں دھواں بھر رہا ہے جو کسی بھی وقت آگ پکڑ سکتا ہے۔ سینئر نوجوان افسر بولا ”اسیں عملے نوں چھڈ کے کس طرح جا سکدے آں (ہم عملے کو چھوڑ کر کس طرح جا سکتے ہیں) جونیئر نوجوان افسر دل ہی دل میں شرمندہ ہوا اور اپنی جلد بازی اور گھبراہٹ پر شرمسار ہوا۔ ہیلی کاپٹر سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوئے جنرل صاحب اور دیگر مسافر شور مچا رہے تھے۔ جلدی باہر نکلو۔ لیکن سینئر نوجوان افسر ٹس سے مس نہیں ہوا اور عملے کے ساتھ اندر ہی موجود رہا۔ ہیلی کاپٹر کے وائرلیس سیٹ کی انٹینا تار کے شعلہ پکڑنے سے اٹھنے والا دھواں متبادل نظام کے فعال ہونے سے بجھ گیا اور ہیلی کاپٹر دوبارہ سفر کے لئے تیار ہو گیا۔ اس سینئر نوجوان کا نام جس نے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا راحیل شریف تھا۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں ….3

جنرل راحیل شریف جنہیں اُن کے بے تکلف دوست اور سینئر بالخصوص میجر شبیر شریف شہید کے پرانے ساتھی بوبی کے نام سے پکارتے ہیں۔ 16 جون 1956ءکو کوئٹہ میں پیدا ہوئے جہاں اُن کے والد میجر رانا محمد شریف تعینات تھے۔ 27 نومبر 2013ءکو وہ جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن پاکستان آرمی کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے توسیع شدہ دوسرے عہد کمان کا وقت جوں جوں قریب آ رہا تھا وزیراعظم نوازشریف ماضی کے تلخ تجربوں کے باعث اعصاب شکن فیصلے کو آخری دِنوں تک مو ¿خر کرتے رہے، بالآخر اُن کی نظرِ انتخاب جنرل راحیل شریف پر پڑی، جو اُس وقت سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر تھے، پہلے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم، دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو ”سُپرسیڈ“ کرنے کی وجوہات وزیراعظم نوازشریف اور اُن کے مشیران کو بہتر معلوم ہوں گی، عسکری حوالوں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ ہارون اسلم 12 اکتوبر 1999ءکو جی ایچ کیو ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن تعینات تھے۔ اور ”بغاوت“ یا ”جوابی بغاوت“ میں اُن کا کردار کلیدی تھا، جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی شاید اُنہیں ذہنی طور پر آرمی چیف نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ اس لئے اُنہیں چند ماہ قبل چیف آف لاجسٹک سٹاف تعینات کر کے اِس دوڑ سے باہر کر دیا اور شنید ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے وزیراعظم نوازشریف کے کان میں یہ پھونک دیا تھا کہ ہارون اسلم اُن کا متبادل نہیں ہو سکتے۔جوبعدازاں سچ ثابت ہوا، نوازشریف کابینہ کے وزیر و لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ خاران (بلوچستان) سے دوسری مرتبہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ناموافق حالات اور محدود سے ووٹوں کے باوجود ایم این اے منتخب ہو کر کابینہ میں جگہ بنا سکے تھے۔
قارئین جانتے ہی ہوں گے کہ اُنہوں نے جنرل پرویز مشرف سے بلوچستان کے معاملات پر اختلافات کی وجہ سے بطور گورنر استعفیٰ دے دیا تھا یا اُن سے لے لیا گیا تھا۔ بہرحال وہ میاں نوازشریف کے منظورِ نظر ضرور تھے۔ جنرل راحیل شریف اُن کے بطور کور کمانڈر گوجرانوالہ بطور بریگیڈیئر چیف آف سٹاف رہ چکے تھے اور کوئٹہ کور کی کمان سنبھالنے کے احکامات کے ساتھ ہی لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ نے بریگیڈیئر راحیل شریف کی خدمات طلب کر لیں۔ یوں دو مختلف کوروں کی کمان میں جنرل عبدالقادر بلوچ کی ترجیح بریگیڈیئر راحیل شریف ہی تھے جنہوں نے وزیراعظم کو اُن کی بطور آرمی چیف موزونیت کی بابت آگاہ کیا ہو گا، بعض حلقے اُن کے نام کے لاحقے، شریف اور اُن کا تعلق لاہور سے ہونے کو وجہ ٹھہراتے رہے جو درست نہیں تھی۔ جنرل راحیل شریف کا بطور آرمی چیف تین سالہ نشیب و فراز سے بھرپور دور اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ قرائن بتا رہے ہیں کہ وہ 29 نومبر کو باعزت طور پر عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین آرمی چیف ہیں جن سے وابستہ قوم کی توقعات پوری ہوئیں یا ادھوری رہ گئیں مورخین قلم ضرور اٹھائیں گے۔
راحیل شریف عمر میں میجر شبیر شریف سے تیرہ سال چھوٹے اور فوج میں اتنے ہی جونیئر ہیں، میجر شبیر شریف نے 1971ءکی جنگ میں جان کا نذرانہ ملک و قوم کو پیش کیا تو راحیل شریف کی عمر یہی کوئی پندرہ برس رہی ہو گی، شبیر شریف کو بہادری کا سب سے بڑا عسکری اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔ جب اُنہوں نے جام شہادت نوش کیا تب راحیل شریف سکول کے اختتامی سالوں میں زیر تعلیم ہوں گے۔ اِس سے قبل 1965ءکی جنگ میں لیفٹیننٹ شبیر شریف کو بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر ستارہ ¿ جرا ¿ت سے نوازا گیا تو راحیل شریف اپنے دورِ کم سنی میں ہوں گے لیکن اُن کے ذہن پر بڑے بھائی کی یادوں کے انمٹ نقش ثبت ہو چکے تھے، سپہ گری آباءکا پیشہ ہی نہیں جنون تھا، رشتے کے ماموں میجر راجا عزیز بھٹی شہید اور سگے بڑے بھائی شبیر شریف اُن کا آئیڈیل تھے، گورنمنٹ کالج لاہور جیسی مردم خیز درسگاہ سے انٹرمیڈیٹ بڑے بھائی کی تقلید میں ہی کیا اور 54 لانگ کورس کے لئے منتخب ہو گئے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں قدم رکھا تو میجر شبیر شریف کی عسکری یادوں سے نگاہیں چار ہوئی ہوں گی جنہیں پی ایم اے کاکول بطور انسپکٹر چھوڑے محض 3 برس ہوئے تھے جو جام شہادت نوش کرنے سے صرف چند روز قبل کی بات ہے۔ میجر شبیر شریف کے جونیئر کورس میٹ اور سینئر سب کی توجہ کا مرکز جینٹلمین کیڈٹ راحیل شریف کچھ زیادہ ہی مشکلات کا شکار رہے کیونکہ سینئر یا جونیئر افسر کو اُن میں شبیر شریف کی شبیہہ نظر آتی تھی، پی ایم اے کی ڈیڑھ سالہ جاںگسل تربیت کے بعد راحیل شریف کارکردگی کے لحاظ سے بڑے بھائی کے نقشِ پا نہیں چھو سکے تاہم بٹا لین سارجنٹ میجر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو اُن کی لحیم شحیم شخصیت اور گرجدار بھاری آواز کے عین مطابق تھا، مونچھیں بھی اُن کے چہرے پر خوب جچتی تھیں۔ پی ایم اے کی دو سالہ تربیت میں شاید ہی کسی اور کورس میٹ کی اتنی کھچائی ہوئی ہو گی، شبیر شریف طبعاً مہم جو اور فطری طور پر خطرات سے کھیلنے کے شوقین تھے، راحیل شریف دراز قد اور کسرتی بدن ہونے کے باوجود قدرے شرمیلے اور دھیمے مزاج کے صلح جو کیڈٹ تھے۔ بٹالین سارجنٹ میجر کے طور پر اُن کے جونیئر کی یادیں ناخوشگوار نہیں جسے عسکری حلقوں میں ”ٹھنڈا بی ایس ایم“ کہا جاتا ہے، کیونکہ روایتی طور پر یہ ایک تُنک مزاج اور سخت گیر افسر کا متقاضی ہے۔جو بلاوجہ جونیئر کیڈٹ پر گرجتا اور برستا ہے۔
میجر شبیر شریف کے دوستوں اور مداحوں کی توقعات کی طرح بہت اونچی تھیں، جینٹلمین کیڈٹ راحیل شریف کو محنت بھی زیادہ کرنا پڑی اور ڈانٹ بھی خوب کھائی، راحیل شریف کو میجر شبیر شریف کے چھوٹے بھائی کے خول سے نکلنے میں ایک دہائی تو ضرور صرف ہوئی ہو گی لیکن اُنہوں نے اپنی پہچان بالآخر بنا لی تھی، میجر شبیر شریف کا بھائی ہونے کے باعث دوران تربیت ”نقصانات“ اور بطور افسر فوائد ملی جُلی داستان ہے۔


جنرل راحیل شریف کی یادیں ….4

شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہونے کے ناطے راحیل شریف کے اوپر بے پناہ دباﺅ تھا جو اُنہیں اپنا مقام بنانے میں معاون تھا۔ لیکن بیک وقت ودشوار ترین بھی۔بریگیڈیئر شوکت قادر ریٹائرڈ ماضی کے دریچوں میں جھانکتے ہوئے لکھتے ہیں۔ 1961ءمیں وہ سینٹ میریز پبلک سکول میں (راولپنڈی) میں زیر تعلیم تھے، شبیر شریف سکول کے آخری سال میں اُن کے سینئر تھے، روایتی حریف سکول کے خلاف شبیر شریف اپنے سکول کی ٹیم کے کپتان تھے اور شوکت قادر جونیئر کھلاڑی، روایتی حریفوں کے درمیان ہاکی میچ سینٹ میریز نے دو کے مقابلے میں تین گول سے جیت لیا لیکن حسب سابق میچ میں تُندی و تیزی کے علاوہ لڑائی جھگڑا بھی ہوا، شائقین میں ٹیم کیپٹن شبیر شریف کے والد میجر محمد شریف بھی موجود تھے جنہوں نے فاتح ٹیم کو اپنے گھر چائے کے لئے مدعو کیا۔ بیگم و میجر شریف کا حسن سلوک اور مہمان نوازی دیدنی تھی، اُس شام سینٹ میریز کی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کی ایک پانچ سالہ بچے سے ملاقات ہوئی جس کی دلچسپی بڑے بھائی کے ہم جماعتوں سے زیادہ تین پہیوں والی سائیکل میں تھی، اس کم سن بچے کا نام راحیل شریف تھا، شوکت قادر نے شبیر شریف سے چار برسوں بعد 6 ایف ایف رجمنٹ میں ہی کمیشن لیا جس میں آٹھ سال بعد راحیل شریف نے اِس بٹالین میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ قدم رکھا۔
جنرل راحیل شریف کے دورانِ تربیت اُن کے روم میٹ کرنل ریٹائرڈ حنیف بٹ راوی ہیں کہ جب اُن کے کورس نے اکتوبر 1974ءمیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں قدم رکھا تو اُنہیں سیکنڈ پاکستان بٹالین کی بابر کمپنی میں بھیج دیا گیا پی ایم اے کی تربیت کے ابتدائی چند روز اِس قدر حیران کن اور چکرا دینے والے ہوتے ہیں کہ کیڈٹس کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ ہو کیا رہا ہے۔ کچھ ایسی ہی کیفیت سے 54 لانگ کورس کی بابر پلٹون دوچار تھی۔ ابھی ایک دوسرے سے تفصیلی تعارف کی نوبت نہیں آئی تھی ، زیادہ تر کیڈٹس کا تعلق سول پس منظر سے ہوتا ہے لیکن عسکری خاندانوں کے چند کیڈٹس بھی کورس میں شامل تھے، ایک شریف النفس نظم و ضبط کا پابند بلکہ نیم تربیت یافتہ عاجز سے لمبے تڑنگے جینٹل مین کیڈٹ کا نام راحیل شریف تھا، کئی ہفتوں تک اُن کے دیگر کورس میٹس کو یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ وہ فاتح صبونہ شبیر شریف کے برادر خورد ہیں، پی ایم اے کی انتہائی دشوار گزار تربیت کا آغاز کچھ اتنا خوشگوار نہیں ہوتا، روز و شب کے معمول میں ”رگڑا“ بنیادی عنصر ہے، کرنل حنیف بٹ کے بقول راحیل شریف نے ”رگڑا“ بھی خوب کھایا، حالانکہ انسٹریکٹر افسروں اور نان کمیشنڈ افسروں کو ہی نہیںسینئر کیڈٹس کو بھی معلوم ہو گیا تھا کہ راحیل شریف شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں اور کیپٹن ممتاز شریف کے بعض دوست افسر پی ایم اے ہی میں تعینات تھے پی ایم اے کی تربیت کے دوران شب و روز کو پہیہ کم از کم نہیں لگتا، ہر دن دراز اور ہر شب طویل ہوتی چلی جاتی ہے درس و تدریس، جسمانی فٹنس کی تربیت، ملٹری ڈرل، چھوٹے ہتھیاروں کی سکھلائی اور نجانے کیا کیا شامل ہوتا ہے۔
پی ایم اے کی تربیت کا لازمی ایک جزو بے رحمانہ باکسنگ مقابلہ ہے جس میں جیت ہار کی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ دیکھا یہ جاتا ہے کہ کون کیسے لڑا اور اس نے اپنے حریف کا سامنا کس طرح کیا، راحیل شریف کی حتمی زور آزمائی باکسنگ رِنگ میں اُن کا حریف کے تابڑ توڑ مکوں کا سامنا کرنا اور مکے رسید کرنا آج بھی اکتالیس سال گزرنے کے باوجود اُن کے ساتھیوں کے اذہان سے محو نہیں ہوا، معلوم نہیں کس کی جیت ہوئی یا ہار لیکن راحیل شریف اور اُن کے مدِّمقابل کی باکسنگ، باﺅٹ 54لانگ کورس کی یادگار پنجہ آزمائی تھی، عینی شاہدین کہتے ہیں کہ طویل القامت اور کسرتی جسم کے مالک راحیل شریف کے مدمقابل بھی کم نہیں تھے، ایک دوسرے پر دل کھول کر مکے برسانے کے باوجود راحیل شریف کی زیر لب مسکراہٹ ویسی ہی تھی جیسی آج دیکھی جاتی ہے۔ اُن کے چہرے کے تاثرات سے ایسا محسوس نہیں ہوا کہ اُن کے جبڑے ہل چکے ہیں اور کان سائیں سائیں کر رہے ہیں۔
راحیل شریف کی باکسنگ باﺅٹ کا تذکرہ کر ہی چکے ہیں ”یرموک‘’ نام کی ایک مشق صرف ”پانچ دن“ پر محیط ہوتی ہے جس میں باون کلو کے قریب سامان اور ذاتی ہتھیار یعنی رائفل یا لائٹ مشین گن سمیت کیڈٹس کو پانچ روز میں کوئی سوا سو میل کا سفر باپیادہ طے کرنا ہوتا ہے، جس کاآغاز ملٹری اکیڈمی کے مین گیٹ اور اختتام اُس سے ملحق گراﺅنڈ میں ہوتا ہَے، پانچ دن کی اِس جانگسل ایکسرسائز میں نالہ ڈور جِسے چھوٹا موٹا دریا کہنا مناسب ہو گا، بیچوں بیچ چلتے ہوئے ایبٹ آباد کی نواحی پہاڑی سربن ڈھاکہ کی چوٹی سے اتر کراونچی نیچی کھایوں سے گزرتے ہوئے پہلا پڑاﺅ حویلیاں ہوتا ہے، پہاڑوں، ندی، نالوں، کھیتوں، کھلیانوں، اونچی نیچی پہاڑیوںجو کاکول سے قریب 65 میل کے فاصلے پر واقع گھاٹیوں سے ہوتا ہوا حطار کے قریب پہنچ کر اختتام پذیر نہیں ہوتا….بلکہ یہ واپس اتنا ہی سفر کاکول اکیڈمی واپس آنے کے لئے طے کرنا ہوتا ہے جوکیڈٹس کی قوتِ برداشت کا شاید سب سے بڑا امتحان ہے، ایک پلٹون قریباً تیس کیڈٹس پر مشتمل ہوتی ہے جو تین سیکشن منقسم ہوتی ہے۔ ہر سیکشن کے نو کیڈٹ کے پاس ذاتی رائفل اور دسویں کیڈٹ کو مشین گن تھمائی جاتی ہے جس کا وزن قریباً دس کلو گرام سے زائد ہوتا ہے۔ مشین گن کی ساخت سے جو قارئین ناواقف ہوں اُن کے لئے یہ لکھنا ضروری ہے کہ لوہے کی اِس آہنی پُرزے کی ہئیت جسمانی طور پر مضبوط ترین کیڈٹ کو بھی تھکا دینے کے لئے کافی ہے۔
(جاری ہے)
”یرموک“ کی ابتداءسے اختتام تک پانچ روز مسلسل اور 125 میل کا فاصلہ راحیل شریف نے مشین گن کاندھے پر رکھ کرتن تنہا طے کیا، ویسے تو اِس طرح کے کردار ہر کورس میں موجود ہوتے ہیں لیکن ہائی لانگ کورس کے جن کیڈٹس نے یہ کارنامہ انجام دیا اُن میں راحیل شریف بھی شامل تھے، طلوع آفتاب سے شروع ہونے والا سفر بعض اوقات غروب آفتاب تک بھی جاری رہتا، آبلہ پا کیڈٹس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم پر سدا باون کلو گرام وزن تو ہر حال میں اُٹھاتا ہی ہے کسی طور ایل ایم جی سے جان چھوٹ جائے، جو کندھوں کے لئے الگ وبال جان سمجھی جاتی ہے۔ ایل ایم جی توجیسے راحیل شریف کے ساتھ چپک ہی گئی ہو البتہ دوپہر کے آرام میں بے اختیار اُن کے منہ سے نکل جاتا ”ایل ایم جی اُٹھانے کے لئے میں ہی رہ گیا ہوں“ لیکن پانچ روز مسلسل ایل ایم جی اُٹھانے کا ریکارڈ اپنے نام لکھوا لیا، ڈیڑھ سالہ تربیت کے بعد جسمانی طور پر مضبوط پی ایم اے کے کیڈٹس کے لئے ”پیرا ٹروپنگ“ یعنی ہوائی جہاز سے چھلانگیں لگانے والے کورس کے لئے منتخب ہوئے اکا دکا کیڈٹس کو چھوڑ کر قریباً سب کی خواہش ہوتی ہے کیونکہ وردی پر نیلا ونگ کے باعث کشش ہوتا ہے۔ محدود نشستوں کی وجہ سے قریباً تین چوتھائی کورس ہی پیرا ونگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔جس کے لئے اعلیٰ درجے کی فزیکل فٹنس لازم ہے۔ راحیل شریف اس میں کامیاب نہ رہے، ہائی لانگ کورس بحیثیت مجموعی ایم اے کی تاریخ کا ”پنگے باز کورس“ نہیں ہے، راحیل شریف کسی پنگے بازی میں براہ راست حصہ نہ لے کر ہی کورس کی مجمووعی سزا کے حقدار رہے۔ شرارتی کورس میٹس سے شکوہ کیا نہ کبھی ماتھے پر شکن آئی، دوسروں کے لئے کی سزا بھی خندہ پیشانی سے قبول کی۔
عسکری زندگی کے ابتدائی ایام سے ہی اُنہیں مضبوط کردار اور آہنی اعصاب کا مالک سمجھا جاتا ہے، فولادی عزم کے حامل راحیل شریف کو پی ایم اے کاکول سے اُن کے شہید برادر محترم کی 6 ایف ایف رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ تعینات کیا گیا تو اُن کی عمر 20 برس سے چند ماہ ہی زیادہ تھی، درخشاں عسکری تاریخ کی حامل 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے نوجوان افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف نے ابتدائی سروس میں پیشہ وارانہ کورسز امتیاز سے پاس کئے لیکن اُنہیں راحیل شریف سمجھنے کی بجائے شبیر شریف کا برادرخورد ہی سمجھا جاتا رہا، شبیر شریف کے علاوہ اُن کے دوسرے بڑے بھائی کیپٹن ممتاز شریف جنہوں نے بطور کیپٹن فوج سے بعض وجوہات کی بنا پرا ستعفیٰ دے دیا تھا، کا شمار بھی بہادر فوجی افسروں میں ہوتا تھا جنہیں ستارہ ¿ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات ہوئے تو یونٹ کا ہراول دستہ اندرون بلوچستان تین سال کی بلوچوں کی باغیانہ کارروائیوں کے خلاف پوری کر کے پشاور پہنچ رہا تھا، تین چوتھائی یونٹ اور کمانڈنگ آفیسر تین ماہ بعد پشاور پہنچے، اُن کے اولین کمپنی کمانڈر میجر شوکت قادر بعد ازاں بریگیڈیئر لکھتے ہیں۔
”میں میجر شبیر شریف کا سکول میں جونیئر تھا لیکن میرے اُن سے خاندانی مراسم تھے، اِس ناطے سے میں راحیل شریف کو دورِ کم سنی سے ہی جانتا تھا۔( تاہم میں راحیل شریف کو بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ دیکھ کر ازحد حیران ہوا جو اپنے شہید بھائی سے بالکل متضاد تھے۔“
شبیر شریف جلد باز اور ’بلند‘ لہجے میں بات کرنے والے بھڑکیلے جارحانہ انداز کی حامل شخصیت اور خطرات کو ہمیشہ خود دعوت دیتے تھے۔ اُس کے برعکس راحیل شریف نرم خو، حد درجہ محنتی ہونے کے علاوہ مو ¿دب اور بااخلاق، مصیبت کو کبھی گلے نہیں لگایا، لیکن شبیر شریف سے کم مو ¿ثر نہیں تھے۔ شبیر شریف کی طرح ہی 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے جوانوں، سردار صاحبان اور افسروں میں یکساں مقبول جو اُن کی اس لئے بھی عزت و تکریم کرتے تھے کہ وہ شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ راحیل شریف کو متضاد شخصیت کے باعث اپنا مقام پیدا کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا، لیکن اُنہوں نے اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھورا، عسکری پس منظر نہ سمجھنے والے قارئین کے لئے لکھا چاہ رہا ہوں کہ راحیل شریف کی رجمنٹ کے سپاہ کو اُن کی شکل میں شبیر شریف میسر تھے اور اُن سے ویسی ہی توقعات وابستہ تھیں، عام سپاہی عمومی طور پر جارحانہ رویہ پسند کرتے ہیں، راحیل شریف نے اپنے ملٹری دور کا آغاز انتہائی شاندار طریقے سے کیا اور ابتدائی چار سال سروس کے بعد گلگت میں موجود انفنٹری بریگیڈ کے گریڈ 3 آفیسر کے طور پر منتخب کیا جانا ازخود تابندہ اور روشن مستقبل کی ابتدا تھی اُن کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں نہایت اعلیٰ اور پیشہ وارانہ کورسز میں کارکردگی ارفع تھی، جو اُن کی چالیس سالہ عسکری خدمات کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ اُنہیں جرمنی میں کمپنی کمانڈر کورس کے لئے منتخب کیا گیا جو اُن کے لئے باعثِ اعزاز تھا


جنرل راحیل شریف کی یادیں -5

”یرموک“ کی ابتداءسے اختتام تک پانچ روز مسلسل اور 125 میل کا فاصلہ راحیل شریف نے مشین گن کاندھے پر رکھ کرتن تنہا طے کیا، ویسے تو اِس طرح کے کردار ہر کورس میں موجود ہوتے ہیں لیکن 54 لانگ کورس کے جن کیڈٹس نے یہ کارنامہ انجام دیا اُن میں راحیل شریف بھی شامل تھے، طلوع آفتاب سے شروع ہونے والا سفر بعض اوقات غروب آفتاب کے بعدتک بھی جاری رہتا، آبلہ پا کیڈٹس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ پیٹھ پر باون کلو گرام وزن تو ہر حال میں اُٹھانا ہی ہوتاہے کسی طورلائٹ مشین گن سے جان چھوٹ جائے، جو کندھوں کے لئے الگ وبال جان سمجھی جاتی ہے۔ ایل ایم جی توجیسے راحیل شریف کے ساتھ چپک ہی گئی ہو البتہ دوپہر کے آرام میں بے اختیار اُن کے منہ سے نکل جاتا ”ایل ایم جی اُٹھانے کے لئے میں ہی رہ گیا ہوں“ لیکن پانچ روز مسلسل ایل ایم جی اُٹھانے کا ریکارڈ اپنے نام لکھوا لیا، ڈیڑھ سالہ تربیت کے بعد جسمانی طور پر مضبوط پی ایم اے کے کیڈٹس کے لئے ”پیرا ٹروپنگ“ یعنی ہوائی جہاز سے چھلانگیں لگانے والے کورس کے لئے منتخب ہوئے اکا دکا کیڈٹس کو چھوڑ کر قریباً سب کی خواہش ہوتی ہے کیونکہ وردی پر نیلا ونگ کے باعث کشش ہوتا ہے۔ محدود نشستوں کی وجہ سے قریباً تین چوتھائی کورس ہی پیرا ونگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔جس کے لئے اعلیٰ درجے کی فزیکل فٹنس درکارہوتی ہے۔ راحیل شریف اس میں بھی کامیاب رہے، 54لانگ کورس بحیثیت مجموعی پی ایم اے کی تاریخ کا ”پنگے باز کورس“ سمجھا جاتا ہے، راحیل شریف کسی ”پنگے بازی“ میں براہ راست حصہ نہ لے کر بھی کورس کی مجموعی سزا کے حقدار رہے۔ شرارتی کورس میٹس سے شکوہ کیا نہ کبھی ماتھے پر شکن آئی، دوسروں کے کیے کی سزا بھی خندہ پیشانی سے قبول کی۔
عسکری زندگی کے ابتدائی ایام سے ہی اُنہیں مضبوط کردار اور آہنی اعصاب کا مالک سمجھا جاتا ہے، فولادی عزم کے حامل راحیل شریف کو پی ایم اے کاکول سے اُن کے شہید برادر محترم کی 6 ایف ایف رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ تعینات کیا گیا تو اُن کی عمر 20 برس سے چند ماہ ہی زیادہ تھی، درخشاں عسکری تاریخ کی حامل 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے نوجوان افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف نے ابتدائی سروس میں پیشہ وارانہ کورسز امتیاز سے پاس کئے لیکن اُنہیں راحیل شریف سمجھنے کی بجائے شبیر شریف کا برادرخورد ہی سمجھا جاتا رہا، شبیر شریف کے علاوہ اُن کے دوسرے بڑے بھائی کیپٹن ممتاز شریف جنہوں نے بطور کیپٹن فوج سے بعض طبی وجوہات کی بنا پرا ستعفیٰ دے دیا تھا، کا شمار بھی بہادر فوجی افسروں میں ہوتا تھا جنہیں ستارہ ¿ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ راحیل شریف 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات ہوئے تو یونٹ کا ہراول دستہ اندرون بلوچستان تین سال کی بلوچوں کی باغیانہ کارروائیوں کے خلاف مدت پوری کر کے پشاور پہنچ رہا تھا، تین چوتھائی یونٹ اور کمانڈنگ آفیسر تین ماہ بعد پشاور پہنچے، اُن کے اولین کمپنی کمانڈر میجر شوکت قادر بعد ازاں بریگیڈیئر لکھتے ہیں۔
”میں میجر شبیر شریف کا سکول میں جونیئر تھالیکن میرے اُن سے خاندانی مراسم تھے( جس کاذکر گزشتہ قسط میں آچکاہے ) اِس ناطے سے میں راحیل شریف کو دورِ کم سنی سے ہی جانتا تھا۔ تاہم میں راحیل شریف کو بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ دیکھ کر ازحد حیران ہوا جو اپنے شہید بھائی سے بالکل متضاد تھے۔“
شبیر شریف جلد باز اور ’بلند‘ لہجے میں بات کرنے والے بھڑکیلے جارحانہ انداز کی حامل شخصیت اور خطرات کو ہمیشہ خود دعوت دیتے تھے۔ اُس کے برعکس راحیل شریف نرم خو، حد درجہ محنتی ہونے کے علاوہ مو ¿دب اور بااخلاق، مصیبت کو کبھی گلے نہیں لگایا، لیکن شبیر شریف سے کم مو ¿ثر نہیں تھے۔ شبیر شریف کی طرح ہی 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے جوانوں، سردار صاحبان اور افسروں میں یکساں مقبول جو اُن کی اس لئے بھی عزت و تکریم کرتے تھے کہ وہ شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ راحیل شریف کو متضاد شخصیت کے باعث اپنا مقام پیدا کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا، لیکن اُنہوں نے اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھورا، عسکری پس منظر نہ سمجھنے والے قارئین کے لئے لکھنا چاہ رہے ہیں کہ راحیل شریف کی رجمنٹ کے سپاہ کو اُن کی شکل میں شبیر شریف میسر تھے اور اُن سے ویسی ہی توقعات وابستہ تھیں، عام سپاہی عمومی طور پر جارحانہ رویہ پسند کرتے ہیں، راحیل شریف نے اپنے ملٹری دور کا آغاز انتہائی شاندار طریقے سے کیا اور ابتدائی چار سال سروس کے بعد گلگت میں موجود انفنٹری بریگیڈ کے گریڈ 3 آفیسر کے طور پر منتخب کیا جانا ازخود تابندہ و روشن مستقبل کی ابتدا تھی اُن کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں نہایت اعلیٰ اور پیشہ وارانہ کورسز میں کارکردگی ارفع تھی، جو اُن کی چالیس سالہ عسکری خدمات کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ انہوں نے ابتدائی پیشہ ورانہ کورسزامتیازاوراعلیٰ پوزیشنوں سے پاس کیے جس کی وجہ سے ان کی اولین تعیناتی بطورجی تھری انفنٹری بریگیڈ ہوئی۔اُنہیں جرمنی میں کمپنی کمانڈر کورس کے لئے منتخب کیا گیا جو اُن کے لئے باعثِ اعزاز تھااور اُنہیں اُن کے ہم عصر بہترین کپتانوں میں ممتاز کرتا تھا، اِس بنا پر اُنہیں نوجوان افسروں کی بنیادی تربیت کا ”سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹس کوئٹہ“ میں درس و تدریس کے لئے منتخب کیا گیا، راحیل شریف میجر کے عہدے پر ترقی پا کر اپنی اولین ذمہ داری بطور کمپنی کمانڈر نبھا رہے تھے کہ اُنہیں اُن کے مادرِ علمی پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ایڈجوٹنٹ کے پُروقار عہدے کے لئے منتخب کر لیا گیا جس نے اُنہیں بری فوج میں ایک جداگانہ اہمیت کا حامل بنا دیا۔
80ءکی دہائی میں پی ایم اے میں دو بٹالین تھیں اور ایڈجوٹنٹ منتخب ہونا میجر رینک کے حامل افسران کا منفرد اعزاز جن کی تعداد صرف درجنوں تک محدود ہو گی، اُس وقت پی ایم اے میں زیر تربیت تمام کیڈٹس کی نگاہیں وجیہہ، خوبرو اور دلکش شخصیت راحیل شریف کی طرف اُٹھتی تھیں تو اُنہیں ایڈجوٹنٹ ہونے کے علاوہ میجر شبیر شریف شہید ستارہ ¿ جرا ¿ت و نشان حیدر کا بھائی سمجھتے تھے راحیل شریف کو اِس بات کا بخوبی ادراک تھا، طبعاً نرم خُو اور خوش گفتار راحیل شریف کے لئے دو سال کسی امتحان سے کم نہ تھے۔ ایک طرف اُنہیں ملٹری اکیڈمی کا نظم و ضبط قائم رکھنا تھا اور دوسری طرف اہم پیشہ ورانہ کورس سٹاف کالج کے لئے تیاری کرنا تھی، راحیل شریف دونوں امتحانوں میں سُرخرو ہوئے، ملٹری اکیڈمی میں دو سالہ ناقابل فراموش یادیں چھوڑ کر یونٹ واپس پہنچے تو نوجوان افسروں کی بڑی تعداد اُن کی مداح ہو چکی تھی۔ 1988ءمیں 6 ایف ایف رجمنٹ ایک بار پھر پشاور چھاﺅنی میں موجود تھی، راحیل شریف بطور میجر کمپنی کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اُن کے طالع بخت والد میجر رانا محمد شریف پشاور تشریف لائے جو اُس وقت پنجاب ریسلنگ ایسوسی ایشن کے عہدیدار تھے، کیپٹن موسیٰ خان خٹک بعد ازاں لیفٹیننٹ کرنل جو خود 6 ایف ایف رجمنٹ میں تعینات تھے راوی ہیں کہ ”میجر ریٹائرڈ رانا محمد شریف کھیلوں کے دلدادہ، بالخصوص فن کشتی کے لئے تادم آخر متحرک رہے‘ پشاور چھاﺅنی سے وابستہ یادِ ماضی افسروں سے بیان کرتے رہتے بالخصوص پشاور چھاﺅنی اور گردونواح میں تاریخی اہمیت کی حامل نصب تختیوںاور کتبوں کی بابت مفصل گفتگو اور معلومات سے آگاہ کرتے تھے۔ ہر باپ کی طرح اُنہیں بھی اپنے تیسرے بیٹے سے بہت سی اُمیدیں وابستہ تھیں۔

جنرل راحیل شریف کی یادیں -6

میجر راحیل شریف کے بارے میں اُن کے والد نے کیپٹن موسیٰ خان کے سامنے ایک محیرالعقول پیش گوئی کی کہ راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف بنے گا، شہید شبیر شریف اور غازی ممتاز شریف کے والد رانا محمد شریف کی یہ پیش گوئی 25 برس بعد حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی، کیپٹن موسیٰ خان ہر فوجی کی طرح اُن کے خاندان کی لازوال قربانیوں اور عسکری خدمات کے معترف تھے لیکن یہ اُن کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ میجر رانا محمد شریف کے لبوں سے نکلی ہوئی بات حرف بہ حرف سچ ثابت ہو گی ستارہ بخت باپ کی یہی خواہش خوش نصیب ماں کی دُعا بن گئی جسے ربِ لم یزل نے شرفِ قبولیت بخشا۔
شریف النفس راحیل شریف کا تکیہ کلام ”لالہ“ ہے عام طور پر افواج پاکستان میں کمیشن حاصل کرنے والے افسران نچلے عہدوں پر فائز اپنے عزیز و اقرباءسے شناسائی تک کا اظہار نہیں کرتے لیکن میجر راحیل شریف میں احساس کمتری نام کی کوئی منفی سوچ سرے سے ہی موجود نہیں تھی۔
اُنہیں اِس بات پر بھی فخر تھا کہ اُن کے والد نے بطور سپاہی فوج میں ملازمت کا آغاز کیا اور رشتے کے ماموں میجر عزیز بھٹی ایئرفورس میں ایئرمین کی حیثیت سے شامل ہونے کے بعد ہی بری فوج میں افسری کا زینہ چڑھے۔ افسران کی اکثریت جنہیں سینئر عہدوں پر پہنچنے کا شائبہ بھی ہو وہ ماتحت رشتہ داروں سے دماغی اور جسمانی فاصلہ پیدا کر لیتے ہیں۔ راحیل شریف کو ایسا تکبر چھو کر بھی نہیں گزرا۔
راحیل شریف پیشہ ورانہ فوجی زندگی کے مدارج طے کرنے لگے۔ کینیڈا سٹاف کالج کے لئے منتخب ہوئے تو ان کا شمار یقینا چند گنے چنے افسران میں ہوا۔ کمانڈاینڈ سٹاف کالج کینیڈا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان کی اولین تعیناتی بطور انفنٹری بریگیڈ میجر ”تھر “اور راجستھان کے بارڈر پر صحرائی علاقے چھور میں ہوئی ،ثانیاًاوکاڑہ چھاﺅنی میں موجود انفنٹری بریگیڈ میجر تعینات کیا جانا ان کی مہارت اور مشاقی کامظہر ہے ۔اس وقت ا ن کے محسن ومربی جنرل پرویزمشرف جنرل آفیسر کمانڈنگ تھے ۔جنرل پرویز مشرف سے تیس سالہ برادرانہ روابط کے باوجود کبھی حد ادب سے تجاوز کیا نہ ان سے کسی قسم کی رعایت طلب کی ۔میجر رینک کے کسی بھی افسر کے لئے انفنٹری بریگیڈ میں بریگیڈ میجر کے طور پر تعیناتی ترقی کے زینے کی اولین سیڑھی ہے جس پر انہوں نے قدم رکھا تو ا ن کا شمار بری فوج کے گنے چنے افسران میں ہونے لگا ۔
اپنی پیشہ وارانہ صلاحیت ،لگن اور خلوص کی بنا پر حددرجہ بہترین سالانہ رپورٹ کے حقدار ٹھہرے ،اس دور میں انہیں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی دی گئی اسی عہدے پر ترقی پاکر انہوں نے دوانفنٹری بٹالین کی کمانڈ کی جس میں ان کی بنیادی یونٹ 6ایف ایف رجمنٹ اور 26ایف ایف رجمنٹ شامل ہیں بطور لیفٹیننٹ کرنل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے آرمڈ فورسز وار کو رس کے لئے منتخب کیا جانا ترقی کے مزید زینے چڑھنے کی نوید تھی ،6فرنٹیئر فورس رجمنٹ ،لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر کے علاقہ باغ میں تعینات تھی ،کسی بھی افسر کے لئے اپنی بنیادی رجمنٹ کی کمان اعزازہی نہیں جذباتی وابستگی سے بھر پور ہو تی ہے ،” شیروڈنا“ کے دیوقامت پہاڑ اور سروقد جنگل لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف سے ناآشنا نہیں تھے ،لائن آف کنٹرول کے اس پار بارڈر سکیورٹی فورس اور باقاعدہ بھارتی فوج جنگی یونٹ بھی لاعلم نہیں تھی کہ مقبوضہ اور آزادکشمیر کی خونی لکیر کے اس پار فاتح صبونہ شبیر شریف کی رجمنٹ مورچہ زن ہے اور اس کی کمان ان کے چھوٹے بھائی راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے ۔بطور لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف دوسری مرتبہ سیالکوٹ میں تعینات ہوئے ،انہیں 26فرنٹیئر فورس کی کما ن سونپی گئی ،تب تک جنرل پرویز مشرف اقتدار سنبھال کرملک کے چیف ایگزیکٹو بن چکے تھے ۔
ملٹری مانیٹرنگ سسٹم کا دور دورہ تھا ،گوجرانوالہ کے کچھ نوسر باز قسم کے تاجروں نے کسی آسٹریلین کمپنی سے معقول رقم ہتھیا لی تھی اور قریباً روپوش تھے آسٹریلین ہائی کمیشن اسلام آباد از حد کوششوں کے باوجود رقم کی واپسی نہیں کروا سکا ،کبھی سرخ فیتہ آڑے آجاتا اور کبھی گوجرانوالہ پولیس کی نااہلی ،کیونکہ پاکستانی فرم جعل سازوں کے ذہن کی اختراع تھی ،آسٹریلین ہائی کمیشن نے وزارت داخلہ کے ذریعے جی ایچ کیو سے استد عاکی کہ تدبیر کی جائے کیونکہ پولیس تو ان ملزموں کاسراغ لگانے میں ناکام رہی تھی ،اس فراڈ کیس کی باز گشت آسٹریلیا میں بھی سنائی دینے لگی ۔ترقی یافتہ ممالک کے بھی اپنے مفادات ہو تے ہیں جب پاکستان نے مئی 1998ءمیں بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکہ کیا تو آسٹریلین سٹاف کورس میں زیر تربیت پاکستانی فوجی افسران کو آناً فاناًکورس سے خارج کرکے ملک بدری کے احکامات دے دئیے لیکن ملٹری حکومت میں اپنے شہریوں کی ڈوبی ہوئی رقم واگزار کروانے کے لئے فوج کا سہارا ہی لیا ،لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف کورکمانڈر گوجرانوالہ کے بااعتماد ماتحت تھے اور لیفٹیننٹ کرنل آغا جہانگیر علی خان کو ان کی ایمانداری پر پورا یقین تھا کہ نہ تو لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف کے قدم ڈگمگائیں گے اور نہ آسٹریلین کرنسی کی چکا چوند ان کی آنکھوں کو خیرہ کر پائے گی ۔لیفٹیننٹ کرنل راحیل شریف نے ان کے اس یقین پرتصدیق کی مہر ثبت کر تے ہوئے پولیس کی مدد اور اپنی ذاتی نگرانی سے پاکستانی تاجروں کا کھوج لگایا او ر ا ن سے زرکثیر برآمد کروا کرحکومتی ذریعہ سے آسٹریلین ہائی کمیشن کے حوالے کیا۔
لگے ہاتھوں ایمن آباد میں ایک جعلی پیر کاتذکرہ بھی کرتے چلےں، کسی بہروپیے نے عامل کا سوانگ رچا کر عوام کی ایک کثیر تعدا د کو اپنے سحر میں جکڑ رکھاتھا اور اسے سیاسی پشت پناہی بھی حاصل تھی اس کی اخلاق باختہ سر گرمیاں جاری تھیں اور مذموم مقاصد کے لئے خواتین کا استحصال کرنے سے بھی نہیں چوکتا تھا۔

پاک فوج تجھے سلام


اسمائے حسنی

(اَللّٰہُ (خدا تعالی کاذاتی نام

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ ’’ یَااَللّٰہُ ‘‘ پڑھے گا، انشاء اللہ اس کے دل سے تمام شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور عزم ویقین کی قوت نصیب ہوگی ۔
*جو لاعلاج مریض ہواور اس کے مرض سے اطباء عاجز آگئے ہوں وہ بکثرت ’’ یَا اَللّٰہُ ‘‘ کا ورد رکھے اور اس کے بعد شفاء کی دعامانگے اس کوشفاء نصیب ہوگی بشر طیکہ موت کاوقت نہ آگیا ہو۔
*جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے پاک وصاف ہوکر خلوت میں پڑھنے سے مقصود آسان ہوجاتا ہے خواہ کیساہی مشکل ہو۔*ہرنماز کے بعد سو (۱۰۰) بار پڑھنے والا صاحبِ باطن وصاحب کشف ہوجاتا ہے۔*چھیاسٹھ (۶۶) بار لکھ کر دھوکر مریض کوپلانے سے اللہ تعالی شفاء عطافرماتا ہے ۔ خواہ آسیب کااثر کیوں نہ ہو۔ *آسیب زدہ کیلئے کسی برتن پر اللّٰہ اس برتن کی گنجائش کے بقدر لکھ کر اس کا پانی آسیب زدہ پر چھڑکیں تو اس پر مسلط شیطان جل جاتاہے۔ *جوشخص اللّٰہ کا محبت الہی کی وجہ سے ذکر کر ے گا اور شک نہیں کرے گا وہ صاحبِ یقین میں سے ہوگا۔ *جوہر نماز کے بعد سات بار (ہُوَاللّٰہُ الرَّحِیْمُ ) پڑھتا رہے گا اس کا ایمان سلب نہیں ہوگا اور وہ شیطان کے شرسے محفوظ رہے گا۔*جوشخص ایک ہزار با (یَااللّٰہُ یَاہُوَ ) پڑھے گا اس کے دل میں ایمان اورمعرفت کو مضبوط کردیاجائے گا ۔*جوشخص جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھ کرقبلہ رخ بیٹھ کر مغرب تک ( یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ یارَحِیْمُ ) پڑھتا رہے گا پھر اللہ تعالی سے جو چیز مانگے گا اللہ تعالی اس کو عطا فرمائیں گے۔

،الرَّحْمٰنُ (بے حد رحم کرنے والا) (۲۹۸)

* جوشخص روزانہ ہرنماز کے بعد سومرتبہ ’’ یَا رَحْمٰنُ ‘‘ پڑھے گا اس کے دل سے انشاء اللہ ہرقسم کی سختی اور غفلت دور ہوجائے گی ۔* اگر کوئی شخص ’’ اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ‘‘ کولکھ کر اور دھوکر وہ پانی کسی درخت کی جڑمیں ڈال دے تو درخت کے پھل میں برکت ہو گی۔
* اسی طرح طالب ومطلوب کانام مع والدہ کے لکھ کر باند ھے تو مطلوب اسکی محبت میں سرگر داں ہوجائے ۔ *اور اگر کسی کو گھو ل کر پلائے تواس کے دل میں طالب کی محبت ہو ‘ بشر طیکہ محبت جائز ہو۔
* اس اسم کو کثرت سے پڑھنے والا ہر امرِ مکروہ سے محفوظ رہتا ہے ۔*اسےلکھ کراوردھوکرپلانے سے گرم بخار سے شفانصیب ہوتی ہے۔*جوکوئی اس اسم کو صبح کی نماز کے بعد دو سواٹھا نوے بارپڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر بہت رحم فرمائے گا ۔*جو کوئی اکتالیس دن تک روزانہ اکتالیس ( ۴۱) بار (یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰ خِرَۃِ وَ یَارَحِیْمَھُمَا ) پڑھے گا اس کی ضرورت وحاجت آسانی سے پوری ہوگی ۔
* جوکسی جابر حکمران کے پاس جاتے وقت (یَارَحْمٰنُ یَارَحِیْمُ) پڑھتا جائے اللہ تعالیٰ اسے ظالم کے شر سے بچا لیتے ہیں اور خیر عطا فرماتے ہیں۔

(۳) اَلرَّحِیْمُ (بڑا مہربان) (۲۵۸)

* جو شخص روزانہ ہرنماز کے بعد سومرتبہ ’’ یَارَحِیْمُ ‘‘ پڑھے گااس کے قلب کی غفلت اور نسیان دفع ہوجائے گا ، اور تمام دنیوی آفتوں اور عملِ مکروہ سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور تمام مخلوق اس پر مہر بان ہوجائے گی ۔ * اور اگر اس کومشک وزعفران سے لکھ کر کسی محفوظ جگہ بدخلق آدمی کے گھر میں دفن کردیا جائے تواس میں حیاء ، ترحم اور مسکنت پیدا ہوجائے گی ۔
* جو ہر روز سو (۱۰۰) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے اسے اللہ تعالی کی رحمت نصیب ہوتی ہے اور لوگوں کے قلوب اس کیلئے نرم ہوجاتے ہیں ۔ *جواس کا کثرت سے ورد کر تاہے وہ مستجاب الدعوات بن جاتاہے اور زمانے کے مصائب سے محفوظ رہتاہے۔*جوکوئی ہرروزیہ اسم پانچ سو(۵۰۰) بار پڑھے گا دولت پائے گا اور اللہ تعالی کی مخلوق اس پر مہر بان وشفیق ہوگی۔
* جواسے صبح کی نماز کے بعد پانچ سو پچپن (۵۵۵) بار پڑھتا رہے وہ ہر حاجت سے غنی رہے گا ۔ *جو یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَاوَرَحِیْمَھَا اکتالیس ( ۴۱) روزتک پڑھے گا اس کی حاجت پوری ہوگی۔*جو شخص اسے روزانہ سو (۱۰۰) بار پڑھے اس کے دل کی قساوت دور ہوجاتی ہے ۔
* جس کی کوکسی ناگوار کام کا اندیشہ ہووہ (اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ) کو کثرت سے پڑھے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔* اگر اسے لکھ کر پانی سے دھوکر پانی کسی درخت کی جڑمیں ڈالا جائے تو پھل میں برکت ہوتی ہے ۔

(۴) اَلْمَلِکُ (حقیقی بادشاہ ) (۹۰)

* جوشخص روزانہ صبح کی نماز کے بعد یَامَلِکُ کثرت سے پڑھا کریگااللہ اسے غنی فرمادیںگے *اور جوزوال کے وقت ایک سوبیس بار پڑھے گا اللہ تعالی اسکو صفائے قلب اور غنا ئے ظاہر وباطن سے سرفراز فرمائیں گے۔
* جوشخص اس اسم کو پڑھتا ہے اس کا نفس اس کی اطاعت کرتا ہے اور اسے عزت وحرمت حاصل ہوتی ہے ۔ *جوسورج نکلنے کے وقت تین ہزار ( ۳۰۰۰) بار یہ اسم پاک پڑھے گاوہ جو مراد مانگے گا حاصل ہو جائے گی ۔ *مال وملک والا آدمی اگریہ اسم (اَلْقُدُّوْسُ ) کے ساتھ ملا کر پڑھے گا تو اس کا مال وملک قائم رہے گا۔ *جواس اسم کوفجر کی نماز کے بعد ایک سو بیس ( ۱۲۰) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے ، اللہ تعالی اسے اپنی عنایات کے ذریعہ غنی فرمادیتے ہیں ۔*اگر حکمران اسے پڑھنے کا معمول بنا ئے تو بڑے بڑے سرکش ومتکبر لو گ ان کے مطیع و فرمانبر دار بن جائیں ۔

۵َ) اَلْقُدُّوْسُ (نقائص سے پاک ذات) (۱۷۰)

* جوشخص روزانہ زوال کے وقت اس اسمِ مبارک کو کثرت سے پڑھے گا انشاء اللہ تعالی اس کادل روحانی امراض سے پاک رہے گا۔ یعنی حسد، بغض‘ کینہ‘ حرص‘ خود غرضی اور ریا کاری وغیرہ سے محفوظ رہے گا ۔
* جوکوئی ہزار (۱۰۰۰) بار اس اسم کو پڑھے گا سب سے بے پرواہ ہوگا (یہاں تک کہ ناجائز شہوت سے بھی ) *جو شخص دشمن سے بچنے کیلئے بھاگتے وقت اس کو کثرت سے پڑھے گاوہ محفوظ رہے گا۔ *جو سفر میں اس کی مداومت کرے گا کبھی نہیں تھکے گا۔ جو اس کوتین سوانیس (۳۱۹) بار شیر ینی پر پڑھ کر دشمن کوکھلا دے تودشمن مہربان ہو جائے گا ۔* جوزوال کے بعد ایک سو ستر (۱۷۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے اس کا دل منور ہوگا اور روحانی امراض سے پاک ہوجائے گا ۔* جوکوئی چالیس ( ۴۰) دن تک خلوت میں ایک ہزار ( ۱۰۰۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اس کا مقصد حاصل ہوگا اور دنیا میں اس کی قوتِ تاثیر ظاہر ہوجائے گی۔* اگر کوئی اس کورات کے آخر ی حصہ میں ایک ہزار( ۱۰۰۰) بار پڑھے تو بیماری اور بلا اس کے جسم سے دور ہوجاتی ہے ۔
* نماز جمعہ کے بعد ایک سو پچاس ( ۱۵۰) بار سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَا ءِکَۃِ وَالرُّوْحُ کہہ کر پھر اس کو ایک روٹی پرلکھ کر جو شخص کھائے وہ تمام آفات سے محفوظ رہے گا اور اسے عبادت کی تو فیق ہوگی ۔ *جو جمعہ کی نماز کے بعد (سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ ) روٹی کے ٹکڑ ے لکھ کر کھا تا رہے فرشتہ صفت ہو جائے گا ۔

(۶) اَلسَّلَامُ (بے عیب ذات) (۱۳۱)

* جوشخص کثرت سے اس اسم مبارک کوپڑھتارہے گا انشاء اللہ تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا ۔* اگر مریض کے پاس اس کے سرہانے بیٹھ کر دونوں ہاتھ اٹھا کر اس اسم مبارک کو (۱۳۶) مرتبہ بلند آواز سے کہ مریض بھی سن لے پڑھیں توانشا ء اللہ اس کو شفا ء نصیب ہوگی ۔
* جو ہمیشہ صبح کی نماز کے بعد ہزار ( ۱۰۰۰) باراس اسم کو پڑھے گا اس کا علم زیادہ ہوگا ۔
* اگر کوئی اس اسم کو ایک سواکتالیس (۱۴۱)بارپڑھ کر بیمار پردم کرے تو بیمارصحت پائے گا ۔
* جو اس اسم کو کثرت سے پڑھے یالکھ کرپاس رکھے دشمن سے بے خوف رہے گا ۔* بیمار یا خائف اگر ایک سوگیارہ ( ۱۱۱) بار پڑھ کردم کرے تو بیماری اور خوف سے محفوظ رہے گا ۔* یہ اسم مبارک چھ سونو ے( ۶۹۰) بار شیرینی پر پڑھ کردشمن کو کھلا ئے تو دشمن مہربان ہوجائے ۔* اگر کوئی ایک سواکیس باریہ اسم اور سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ ۔ کسی مریض پرپڑھے تو مریض شفاء پائے گا۔ *مرض اگر بہت پرانا یاشدید ہو تو مریض خود یا کوئی دوسرا شخص پندرہ دن تک آٹھ سو سترہ ( ۸۱۷) باریہ آیت اس پر پڑھ کردم کرے ۔
* جوہرفرض نماز کے بعد پندر ہ مرتبہ اَللّٰھُمَّ یَاسَلَامُ سَلِّمْ پڑھتا رہے اللہ تعالی اسے ہرطرح کی سلامتی عطاء فر مائے گا ۔ *جس مریض کے علاج سے ڈاکٹر عاجز آگئے ہوں اس کی شفایا بی کے لئے اس اسم کا سوالاکھ کا ختم نہایت مجرب ہے ۔* جس شخص کو دشمنوں سے جان کا خطرہ ہو وہ گھر سے نکلتے وقت یا حَافِظُ یاسَلامُ پڑھتا رہے تو اللہ تعالیٰ اسے دشمن کے شرسے محفوظ رکھیں گے ۔

(۷) اَلْمُؤْمِنُ (امن وامان دینے والا) (۱۳۶)

* جوشخص کسی خوف کے وقت (۶۳۰) مرتبہ اس اسمِ مبارک کوپڑھے گا ،انشاء اللہ ہر طرح کے خوف اور جانی ومالی نقصان سے محفوظ رہے گا ۔ *جو شخص اس اسمِ مبارک کو پڑھے یالکھ کر پاس رکھے اس کا ظاہر وباطن اللہ تعالی کی امان میں رہے گا۔
* جو کثرت سے اس کا وِرد کرے اس کا ایمان قائم رہے گا اور مخلوق اس کی مطیع ومعتقدہوجائے گی *جو کوئی روازنہ تین بار یہ اسم مبارک پڑھنے کا معمول رکھے اس کوکوئی خوف نہیں ہوگا۔* جوکوئی ایک سو چھتیس (۱۳۶)بار یہ اسم مبارک پڑھے ،ظالموں کے ظلم اور جملہ آفات سے محفوظ رہے گا *خوفزدہ آدمی اگر فرضوں کے بعد ایک سوچھتیس(۱۳۶) بار اس اسم کا وِردر کھے تو اس کے جان ومال محفوظ رہیں گے ۔ *جس پر خوف طاری ہووہ یاسلام یامؤمن کا وِرد رکھے خصوصاً مسافر اگر اس کا وردرکھے تو اللہ تعالی کی طرف سے امن وسلامتی نصیب ہوگی۔* جوشخص کسی خوف کے وقت چھ سوتیس(۶۳۰) بار اس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ العز یز ہر طرح کے خوف اور نقصان سے محفوظ رہے گا ۔*جواس اسم کو ایک سو پندرہ بار پڑھ کراپنے اوپر دم کرے گا ۔ انشاء اللہ ہرطرح کے خوف اور نقصان سے محفوظ رہے گا۔

(۸) اَلْمُھَیْمِنُ (نگہبان ) (۱۴۵)

* جوشخص غسل کرکے دورکعت نماز پڑھے اور صدق دل سے (۱۰۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے گا اللہ تعالی اس کا ظاہر و باطن پاک فرمادیں گے اور علوِہمتی پیدا ہوگی ۔* اور جو شخص (۱۱۵)مرتبہ پڑھے گا انشا ء اللہ تعالی پوشیدہ چیزوں پر مطلع ہوگا یعنی اس پر اسرارِ الٰہی منکشف ہونے لگیں گے۔
* جوکوئی اسے انتیس(۲۹) بار پڑھے گا اس کو کوئی غم نہ ہوگا۔* جویہ اسم ہمیشہ پڑھتار ہے گا تمام بلاؤں سے محفوظ رہے گا ۔

(۹) اَلْعَزِیْزُ (سب پرغالب) (۹۴)

* جو شخص چالیس دن تک چالیس مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گااللہ تعالی اس کومعزز ومستغنی بنا دیں گے۔* اور جو شخص نماز فجر کے بعد (۴۱) مرتبہ پڑھے گاوہ انشاء اللہ کسی کا محتا ج نہ ہوگا اور ذلت کے بعد عزت پائے گا۔
* جس شخص کی شادی نہ ہوتی ہو وہ گیارہ بار درودشریف پڑھ کر گیارہ بار یا اللّٰہُ یاعزیزُیا ناصِرُیا صَمَدُ پڑھ کر شادی کے لئے دعاء مانگے پھر گیا رہ بار درودشریف پڑھ کر چہر ے پر ہاتھ پھیر لے تو اس کی جلد شادی ہو جائے گی ۔
* اگر لو گ رات کے آخر ی حصہ میں جمع ہوکر دودو ہزار باریہ اسم مبارک پڑھیں تو رحمت کی بارش ہو۔* جو یَاعَزِیْزُ مِنْ کُلِّ عَزِیْزٍ بِحَقٍّ یَا عَزِیْزُپڑھے تما م مخلوق میں عزیز ہوگا ۔
* جواس اسم کو چور انوے ( ۹۴) دن تک چورانوے (۹۴) مرتبہ روزانہ پڑھ لیا کر ے وہ معزز و کامران رہے گا۔* جو اس اسم کو چار سو گیارہ دن تک دوسوبار اول وآخر درودشریف کے ساتھ پڑھے گا اس کے سب کا م درست ہوجائیں گے ۔*جواکتالیس بارصبح کو حاکم کے پاس جانے کے وقت یَاعَزِیْزُ پڑھ لیا کر ے حاکم مہربان رہے گا۔* جوعشاء کے بعد دو سوبار یَاعَزِیْزُپڑھ لیا کر ے اللہ تعالی کی رحمت اس کی طرف متوجہ ہوجائے گی۔* جو کسی دشمن کے لشکر کی طرف ہاتھ کااشارہ کرکے ستر(۷۰) بار یہ اسم مبارک پڑھے وہ لشکر اللہ تعالی کے حکم سے شکست کھاجائے گا ۔

(۱۰) اَلْجَبَّارُ (سب سے زبردست ) (۲۰۶)

* جوشخص روانہ صبح وشام (۲۰۶) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ تعالی ظالموں کے ظلم وقہر سے محفوظ رہے گا *اور جو شخص چاندی کی انگوٹھی پر یہ اسم مبارک نقش کرواکے پہنے گا اس کی ہیبت وشوکت لوگوں کے دلوں میں انشاء اللہ پیدا ہوگی ۔
* اگر کوئی اس اسم کو ہمیشہ پڑھتارہے وہ مخلوق کی غیبت اور بدگوئی سے محفوظ رہتا ہے ،اور اللہ تعالیٰ اس کی ہر ظالم وجابر سے حفاظت کرتاہے۔*اس اسم کے ساتھ ذُواالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ملا کر پڑھنا بھی حفاظت کیلئے بہت مفید ہے ۔

(۱۱) اَلْمُتَکَبِّرُ (بڑائی اور بزرگی والا) (۶۶۲)

* جوشخص کثرت سے اس اسم مبارک کاوردرکھے گا ‘ اللہ تعالی اسے عز ت وبڑائی عطا فرمائیں گے۔* اور اگر ہرکام کی ابتداء میںیہ اسم مبارک بکثرت پڑھے توانشا ء اللہ اس میں کامیاب ہوگا ۔*شبِ زفاف میں بیوی کے پاس جاکر قبلِ مبا شرت دس بار ذکر کرے تو اولا دِ نرینہ نیک بخت ہو۔ *جو بغیر تھکے اسے کثرت سے پڑھتارہے اسے بلند قدر ومنزلت نصیب ہوتی ہے اور کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔* کسی کوبے حیائی سے روکنے کیلئے اس کا دس بار اس پرپڑھنا بہت مفید ہے۔* جواس اسم مبارک کو ہر کام کے آغاز سے پہلے کثرت سے پڑھے گااس کے کا م میں کوئی رکا وٹ نہیں آئے گی ۔ *جو اس کو اکیس مرتبہ پڑھے گا تو انشاء اللہ خواب میں کبھی نہیں ڈرے گا ۔ *جواس کو چھ سو باسٹھ دن تک چھ سوباسٹھ(۶۶۲) مرتبہ روزانہ پڑھے گا صاحب صولت وسیا ست ہوگا ۔ *جودشمن سے ڈرتا ہواس اسم کی مداومت کرے تودشمن بد گوئی سے باز آجائے گا۔

(12) اَلْخَالِقُ (پیدا کر نے والا) (۷۳۱)

* جوشخص سات روزتک متواتر سومرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ تعالی تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا۔ *جو شخص ہمیشہ یہ اسم مبارک پڑھتارہے تو اللہ پاک ایک فرشتہ پیدا کردیتے ہیں جواسکی طرف سے عبادت کرتاہے اور اس کاچہرہ منور رہتا ہے ۔
* جس کا مال یابیٹا گم ہوگیا ہوا گر وہ پانچ ہزار بار اس کا وِرد کرے تو گمشدہ واپس آجائے گا ۔ *جواسے ہزار بار پڑھے گااسے اولا دنر ینہ نصیب ہوگی ۔ *جوکوئی لڑائی میں تین سوبار اس کوپڑھے گااس کا دشمن مغلوب ہوگا ۔

(۱۳) اَلْبَارِئُ (جان ڈالنے والا) (۲۱۳)

* اگر بانجھ عورت سات روزے رکھے اور پانی سے افطار کرنے کے بعد (۲۱) مرتبہ اَلْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ پڑھے انشاء اللہ اسے حمل قرار پائے اور اولادِ نرینہ نصیب ہو۔
* طبیب اس اسم کو پابند ی سے ہمیشہ پڑھے تواس کے ہاتھ میں شفاہوگی ۔ *جوکوئی ہفتہ کے دن اس کو سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اس کو جنت الفردوس کی طر ف لے جائے گا۔ *جو کوئی اس اسم کو دو سوچوالیس(۲۴۴) بار پڑھے اس کی جوبھی مراد ہوپور ی ہوگی ۔ *جوکوئی اس اسم پہ مداومت کرے گا ، حق تعالی اس کیلئے ایک مونس پیدا کرے گا۔* اس کا بکثر ت ذکر کرنے سے صنا ئعِ عجیبہ کا ایجادآسان ہوجاتاہے ۔* جو شخص سات دن تک روزانہ اس کو سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اسے امراض سے شفااور آفات سے سلامتی عطا فرمائے گا ۔

(۱۴) اَلْمُصَوِّرُ (صورت دینے والا) (۳۳۶)

* اس اسم مبارک کے خواص وبرکات بھی وہی ہیں جو ’’ اَلْبَارِئُ ‘‘ کے ہیں۔
* جس عورت کو حمل نہ ٹھہر تاہو وہ اس اسم کا کثرت سے وِرد رکھے توحمل ٹھہر جائے گا ۔*اگر کوئی شخص سات (۷) دن تک روزہ رکھے اورغروبِ آفتاب کے بعد افطار سے پہلے اکیس بار یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے اور پانی بانجھ عورت کوپلا ئے توانشاء اللہ اس کا بانجھ پن دور ہوجائے گا ۔ *جواپنے بستر پر آکر سات ( ۷) بار یہ اسم پڑھے پھر ہم بستر ی کرے تواللہ تعالی اسے نیک اولاد عطافرما ئے گا۔* اس کا بکثرت ذکر کرنے سے صنائعِ عجیبہ کا ایجاد آسان ہوجاتاہے۔ *جواس کا بکثرت ورد کرے اس کیلئے مشکل کام آسان ہوجاتے ہیں ۔ *جوکوئی وضوکرنے کے بعد شہادت کی انگلی سے یہ اسم اپنی پیشانی پرلکھے تو جس سے ملا قات ہووہ اس کا دوست ہوجائے ۔* جواسے پانی پر پڑھ کردم کرے اور پی لے تواعلی مرتبہ پائے۔* بانجھ عورت اگر اول آخر گیارہ بار سورۃ الحشر کی آخری آیت اور درمیان میں یامصور سوبار ہرنماز کے بعد پڑھے تو اس کا با نجھ پن ختم ہو اور وہ صاحبِ اولا د ہو۔

(۱۵) اَلْغَفَّارُ (درگزراور پردہ پوشی کرنے والا) (۱۲۸۱)

* جوشخص نماز جمعہ کے بعد (۱۰۰) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشاء اللہ اس پر مغفرت کے آثار ظاہر ہونے لگیں گے اور ہر تنگی رفع ہوگی اور بے شمار رزق حاصل ہوگا ۔* اور جوشخص نماز عصر کے بعد روزانہ ’’ یَاغَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ‘‘ پڑھے گا اللہ تعالی اسکو انشاء اللہ بخشے ہوئے لوگوں کے زمرہ میں داخل کریں گے ۔
* جوکوئی ( یَاغَفَّارُ ) کی مداومت کرے گا اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے ‘ اور اس کے نفس کی بری خواہشات دور ہوں گی ۔ *جو یَاغَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ جمعہ کی نماز کے بعد سوبار پڑھے گا اللہ تعالی اس کو بخش دے گا اور آخرت میں لطف ومغفرت کا حق دار ٹھہر ائے گا۔*جواس اسم کو جمعہ کے بعد سوبار پڑھے گا تو مغفرت کے آثار پیدا ہوں گے تنگی دفع ہوگی اور بے گما ن رزق ملے گا۔* غصہ کرنے والوں پریہ اسم پڑھا جائے توان کا غصہ زائل ہوجاتاہے۔

(16) اَلْقَھَّارُ (سب کواپنے قابومیں رکھنے والا) (۳۰۶)

* جوشخص دنیا کی محبت میں گرفتار ہووہ کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھے تو انشاء اللہ دنیا کی محبت اس کے دل سے جاتی رہے گی اور خدا کی محبت پیدا ہوجائے گی۔دشمنوں پرفتح حاصل ہوگی۔* اگر چینی کے برتن پر لکھ کر ایسے شخص کو پلا یا جائے جو بوجہ سحر کے عورت پر قادر نہ ہو تواس کی برکت سے سحر دفع ہو۔* جس شخص کی کوئی حاجت ہووہ اپنے گھر یامسجد میں سرننگا کرکے ہاتھ اٹھا کرسوبار (یَاقَہَّارُ ) کہے انشاء اللہ اس کی حاجت پوری ہوگی۔* جواشراق کی نماز کے بعد سجدہ کرکے سات (۷) بار یَاقَہَّارُ پڑھے گا اللہ تعالی اسے غنی فرما دے گا ۔ *جس شخص کودشمنوں سے خطرہ ہووہ سورج نکلتے وقت اور رات کے آخر ی حصہ میں دشمنوں کی ہلاکت کیلئے سو بار یہ پڑھے یَاجَبَّارُ یَا قَہَّارُ یَاذَا الْبَطْشِ الشَّدِیْدِ پھر کہے خُذْحَقِّیْ مِمَّنْ ظَلَمَنِیْ وَعَدَا۔* جوکوئی کسی ظالم سے ڈر تاہووہ اس اسم کو فرض نماز کے بعد تین سوچھ(۳۰۶) بار پڑ ھاکرے اللہ تعالی اسے امن وامان میں رکھے گا اور دشمن پرغالب ہوگا حاکم مہربان ہوگا اور خوف دل سے جاتارہے گا۔* جوکسی مشکل کے واسطے اس اسم کو سوبار پڑھے مشکل حل ہوگی ۔ *دشمن کومغلوب کرنے کیلئے فجرکے فرض وسنت کے درمیان سوباراس اسم کا پڑھنا بہت مفید ہے ۔

(۱۷) اَلْوَھَّابُ (سب کچھ عطاکرنے والا) (۱۴)

* جوشخص فقر وفاقہ میں گرفتار ہووہ کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھا کرے یا لکھ کراپنے پاس رکھے یا چا شت کی نماز کے آخر ی سجدہ میں چالیس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کرے توانشاء اللہ فقر وفاقہ سے اسے حیرت انگیز طور پر نجات ملے گی ۔ *اور اگر کوئی خاص حاجت درپیش ہوتو گھر یامسجد کے صحن میں تین بار سجدہ کرکے ہاتھ اٹھا ئے اور (۱۰۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ تعالیٰ حاجت پوری ہوجائے گی ۔
* جوسات ( ۷) بار اس اسم کو روز پڑھے گا مستجاب الدعوات ہوگا۔ *جو عشاء کی نماز کے بعد چودہ سو چودہ ( ۱۴۱۴) مرتبہ پڑھے گا اسے رزق کی فراخی نصیب ہوگی ۔* جوکوئی فقر وفاقہ سے پریشان ہووہ اس اسم کی کثرت کرے اللہ تعالی اسے ایسی راحت عطافرمائے گا کہ حیران رہ جائے گا ۔*جو چاشت کی نماز کے بعد سجد ہ کی آیت پڑھ کر سجدہ میں سات بار (اَلْوَھَّابُ ) پڑھے گا مخلوق سے بے پرواہوجائے گا ۔ *جو کوئی رزق کی فراخی چاہتا ہو چاشت کے وقت چار رکعت نماز پڑھے پھر سلام کے بعد سجدے میں جاکر ( اَلْوَھَّابُ ) ایک سوچار بار اور اگر فرصت نہ ہوتو پچاس بار پڑھے مالدار ہوجائے گا۔ *جواسے عشاء کے بعد ساڑھے گیارہ سوبار پڑھے مقروض نہ رہے گا ۔* حفاظت ایمان کیلئے ہرنماز کے بعدسات بار یہ آیت پڑھنامجرب ہے۔
* برکت کیلئے یاوھابُ الْکَرِیْمُ ذَاالطَّوْلِ پڑھنا مفید ہے ۔ *ہرچیز میں برکت کیلئے یاوھابُ الْکَافِیْ پڑھنا مفید ہے ۔

(۱۸) اَلرَّزَّاقُ (بہت بڑاروزی دینے والا) (۳۰۸)

* جوشخص نماز صبح سے قبل اپنے مکان کے چاروں کونوں میں دس دس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر رزق کے دروازے انشا ء اللہ کھول دیں گے اور بیماری ومفلسی اس کے گھر میں ہرگز نہ آئے گی ۔* یہ عمل قبلہ کی داہنی جانب سے شروع کیا جائے اور منہ قبلہ کی طرف ہی رہے ۔* جواس اسم کو نہار منہ بیس مرتبہ پڑھنے کا معمول بنائے اللہ تعالیٰ اسے ایساذہن عطا فرماتاہے جو باریکیوں اور مشکلا ت کو سمجھ لیتا ہے ۔*جوفجر کے فرض وسنت کے درمیان اکتالیس دن تک ساڑھے پانچ سومرتبہ یہ اسم روزانہ پڑھے گاوہ دولت مند ہوگا ۔* اس میں فجر کی نماز جماعت سے پڑھنا اور اسم مبارک کے اول وآخر گیارہ گیارہ باردرودشریف پڑھنا شرط ہے ۔ جوعشاء کی نماز کے بعد سرننگا کرکے (یَارَزَّاقُ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ یَارَزَّاقُ ) گیارہ بار اول وآخر درودشریف کے ساتھ اکتالیس روز پڑھے گا اس کیلئے رزق کے دروازے کھل جائیں گے ۔ *جوکوئی اس اسم کو پانچ سو پینتالیس(۵۴۵) بار روزانہ پڑھے گا ، رزق اس کا کشا دہ ہوگا ، اورکوئی دشواری اور درماندگی نہ آئے گی ۔* جواس اسم کو روزانہ تنہائی میں ایک ہزار بار پڑھے گا انشاء اللہ خاص روحانی مقام پائے گا ۔*جوہر نماز کے بعد اس کے پڑھنے کا معمول بنا ئے گا غیب سے روزی پائے گا ۔* جوشخص اس اسم کو سترہ بار اس شخص کے سامنے پڑھے جس سے کوئی حاجت ہوانشاء اللہ وہ حاجت پوری ہوجائے گی ۔*جو اس اسم کو سو بار قیدی کی رہائی کیلئے پڑھے گا اسے خلاصی ملے گی ، اور اگر بیمار کی صحت کیلئے پڑھے گا اسے شفاملے گی انشاء اللہ ۔

(۱۹) اَلْفَتَّاحُ (بہت بڑا مشکل کشا ) (۴۸۹)

* جوشخص نماز فجر کے بعد دونوں ہاتھ سینہ پر رکھ کر (۷۰) مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کر ے گا۔ انشا ء اللہ اس کادل نورایمان سے منور ہوجائے گا اور قلب میں طہارت پیدا ہوگی ۔
* جو کوئی اپناہاتھ سینے پررکھ کرنماز فجر کے بعد اکہتر (۷۱)بار یہ اسم پڑھے گااس کا دلپاک اور منور ہو جائے گا اور حق کے راستے کا حجاب اس سے ہٹا لیا جائے گا اور اسے انشا ء اللہ تمام امور میں آسانی اور رزق میں برکت عطا کی جائے گی ۔* اگر کندذہن چینی کی رکابی پراس کو لکھ کر زبان سے چاٹے تو ذہین ہوجائے گا ۔ *جواسے سات بار پڑھے گادل کی تاریکی جاتی رہے گی ۔
* جواس کا بکثرت وِردر کھے اس کے دل کی کدورت دور ہوجائے گی اورفتو حات کے دروازے اس پر کھل جائیں گے۔

(۲۰) اَلْعَلےْمُ (بہت وسیع علم والا) (۱۵۰)

* جوشخص کثرت سے ’’ یَاعَلِیْمُ ‘‘ کاوردکرے گا اللہ تعالیٰ اس پر انشاء اللہ علم ومعرفت کے دروازے کھول دیں گے،اور اس کاحافظہ قوی ہوگا ۔* جو شخص رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا کی تلاوت کرے گا انشاء اللہ اس کے علم میں بے حدا ضافہ ہوگا۔
* جوکوئی اس اسم کو دل میں پڑھے صاحب معرفت ہوجائے اور اگر فرض نماز کے بعد ڈیڑھ سو (۱۵۰) بار پڑھے گا صاحب یقین ہوجائے گا ۔ *جوکوئی نماز کے بعد سو( ۱۰۰) بار (یَاعٰلِمَ الْغَیْبِ ) پڑھے اللہ تعالی اس کو صاحب کشف بنا دے گا ۔ *جواستخارہ کرنا چاہے شب جمعہ کونماز کے بعد سوبار مسجد میں یہ اسم مبارک پڑھ کر سورہے مطلوبہ حال سے آگاہی پائے گا۔جو کوئی نامعلوم امردریافت کرنا چاہے،اول دورکعت نماز پڑھے پھر دردوشریف،پھر (سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلَّامَاعَلَّمْتَنَآ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ )ستر ( ۷۰) بار پڑھ کر یَاعَلِیْمُ عَلِّمْنِیْ یَا خَبِیْرُاَخْبِرْنِیْ یَا مُبِیْنُ بَیِّنْ لِّیْ سو سوبار پڑھ کر اپنا مطلب تصور کرکے لیٹ جائے اگر نیند نہ آئے توا ٹھ کرکسی مجمع میں چلا جائے وہاں لوگوں کی باتوں سے بطریق اشارہ معلوم ہو جائے گا۔

(۲۱) اَلْقَابِضُ (روزی تنگ کرنے والا) (۹۰۳)

* جوشخص روٹی کے چار لقموں پر اس اسم مبارک کو لکھ کر چالیس دن تک کھائے گا بھوک، پیاس ،زخم اور دردوغیرہ کی تکلیف انشاء اللہ محسوس نہ ہوگی ۔
* جس حاملہ عورت کوحمل گرنے کا خطرہ ہووہ کثرت سے یاقابضُپڑھے ،حمل ساقط نہہوگا ۔ *جواس اسم کو ہرروز تیس(۳۰)بار پڑھے انشاء اللہ دشمن پر فتح ہوگی۔ *جوکوئی اس اسم کو آدھی رات کے وقت پڑھا کرے دشمن اس کا مقہور ہوگا۔* بعض علماء کہتے ہیں کہ (اَلْقَابِضُ) کو (اَلْبَاسِطُ) کے ساتھ (اَلْمُذِلُّ) کو (اَلْمُعِزُّ) کے ساتھ (اَلْمُمِیْتُ) کو(اَلْمُحْیِیْ ) کے ساتھ (اَلْمُؤَخِّرُ) کو(اَلْمُقَدِّمُ) کے ساتھ (اَلْمَانِعُ) کو(اَلْمُحْصِیْ) کے ساتھ اور(اَلضَّآرُّ) کو (اَلنَّافِعُ) کے ساتھ ملا کرذکر کرنا زیادہ مناسب ہے اوران میں ہر پہلے اسم مثلاً (اَلْمُذِلُّ ) کودوسرے اسم مثلا (اَلْمُعِزُّ)کے ساتھ ملائے بغیر پڑھنا مناسب نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

(۲۲) اَلْبَاسِطُ (روزی فراخ کرنے والا) (۷۲)

* جوشخص نمازِ چاشت کے بعد آسمان کی جانب ہاتھ اٹھا کر روزانہ دس مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے گا اور منہ پر ہاتھ پھیر ے گا اللہ تعالی اسے غنی بنادیں گے اور وہ کبھی کسی کامحتاج نہ ہو گا۔ *جواسے چالیس بارپڑھے گا انشاء اللہ مخلوق سے بے پرواہوگا ۔ *مشکلات سے نجات کیلئے نماز کے بعد ایک سوچالیس بار ہر روز اس کا پڑھنا مفید ہے ۔ *کشائش کیلئے بہتر ( ۷۲) دن تک روزانہ بارہ ہزار بار یہ اسم پڑھے ۔*جوکوئی تین رات میں سوالا کھ (یَا بَاسِطُ ) ختم کرے اور اول وآخر سوسو باردرودشریف پڑھے اسے انشاء اللہ غیب سے روزی ملے گی تین راتوں کے بعد روزانہ سوبار پڑھ لیا کرے ۔* جوکوئی سحر کے وقت آنکھیں بند کرکے گیارہ مرتبہ یہ اسم پڑھے اور ہاتھ پردم کرکے منہ پر پھیر ے پھر آنکھیں کھول کر ہاتھوں کی طرف دیکھے پھر بہتر (۷۲) بار پڑھ کر یہ آیت تلاوت کرے۔
انشاء اللہ اس دن بھوکانہ رہے گا ۔* جو بہتر ( ۷۲) بار روزانہ اس اسم کو پڑھا کرے اسے حق تعالی تما م آفتوں سے محفوظِ رکھتا ہے۔* جو کوئی اس اسم کو رات کے آخری حصہ میں ہاتھ اٹھا کردس بار کہے ہمیشہ خوش دل رہے اور غم والم نہ ہو اور ایسی جگہ سے نفع ہوجہاں سے امید نہ ہو ۔

(۲۳) اَلْخَافِضُ (پست کردینے والا) (۱۴۸۱)

* جوشخص روزانہ پانچ سومرتبہ یَاخَافِضُ پڑھا کرے گا ۔اللہ تعالی اس کی حاجتیں پوری اور مشکلات دور فرمادیں گے۔ *جوشخص تین دن تک مسلسل روزے رکھے اور چوتھے روز ایک ہی مجلس میں بیٹھ کر (۷۰) بار یَاخَافِضُ پڑھے انشا ء اللہ دشمن پر فتحیاب ہوگا۔ * جو اسے ایک ہزار بار پڑھے گاانشاء اللہ تمام دشمنوں سے محفوظ رہے گا ۔ *جوکوئی اس اسم کوبہت پڑھے حاکم وقت اس سے رضا مندر ہے ۔* اگر کوئی مشکل پیش آئے توہر نماز کے بعد ایک ہزار چار سو اکیاسی ( ۱۴۸۱) بار اس کا پڑھنا بہت مفید ہے ۔ *جوکوئی ظالم سے ڈرتاہواس اسم کو ستر ( ۷۰) بار پڑھا کرے اس کے ظلم سے بچارہے گا۔

(۲۴) اَلرَّافِعُ (بلند کردینے والا) (۳۵۱)

* جو شخص ہرمہینہ کی چودھویں رات کو آدھی رات کے وقت (۱۰۰) مرتبہ یَارَافِعُ پڑھے تواللہ پاک اسے انشاء اللہ مخلوق سے بے نیاز کردیں گے اور تو نگری عطا فرمائیں گے۔
* جو کوئی پیر کے دن یاجمعہ کی رات مغرب یاعشاء کے بعد چارسو چالیس (۴۴۰)مرتبہ اس اسم کا ورد کرے گا اسے مخلوق کے درمیان ایک رعب نصیب ہوگا۔
* جوکوئی اسے آدھی رات یادوپہر کو سوبار پڑھے گاتو حق تعالی جل شانہ اس کو برگزیدہ کرے گا اور وہ تونگر اور بے نیاز ہوگا۔*جوکوئی اس اسم کو ہر روز بیس بار پڑھے گا انشاء اللہ مراد پائے گا ۔
* جوکوئی اسے تین سوا کیا ون (۳۵۱)بار پڑھے گا مخلوق کے در میان عزیز ہوگا۔ *جواسے ستر (۷۰) بارپڑھے گا ظالموں سے امن میں رہے گا اورا نشاء اللہ سرکشوں سے محفوظ رہے کا ۔

(۲۵) اَلْمُعِزُّ (عزت دینے والا) (۱۱۷)

* جوشخص پیر یا جمعہ کے دن بعد نماز مغرب (۴۰) مرتبہ یَامُعِزُّ پڑھا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو انشا ء اللہ لوگوں میں با عزت اور باوقار بنا دیں گے اور اس کی ہیبت لوگوں کے دلوں میں پیداہوگی ۔ *جوشخص بعد نماز عشاء پیر یا جمعہ کی رات میں ایک سو چالیس بار پڑھے گا اللہ تعالی اس کی ہیبت اور حرمت مخلوق کے دل میں ڈال دے گا اور وہ اللہ تعالی کے سواکسی سے نہیں ڈرے گا اور اسی کی پناہ میں رہے گا۔ *جو ایک سو چالیس دن تک اکتالیس بار ہر روز بلا ناغہ اس کو پڑھے گادنیا اورآخر ت میں عز ت پائے گا پڑھنے کا آغاز پیر یا جمعہ کی شب کرے ۔

(۲۶) اَلْمُذِلُّ (ذلت دینے والا) (۷۷۰)

* جوشخص (۷۵ ) مرتبہ یَامُذِلُّ پڑھ کر سر بسجود ہوکر دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو انشاء اللہ حاسد وں ، ظالموں اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھیں گے۔
* اگر کوئی خاص دشمن ہوتو سجدہ میں اس کا نام لے کر کہ ’’ اے اللہ ! فلاں ظالم یادشمن کے شرسے محفوظ رکھ ‘‘ دعا کرے توانشا ء اللہ قبول ہوگی ۔
* جوسات سوستر(۷۷۰) بار روزانہ کوئی وقت مقرر کرکے ( یَامُذِلَّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ بِقَھْرِ عَزِیْزِ سُلْطَانِکَ)پڑھ لیا کر ے تو اس کا دشمن دفع ہوگا۔ *جس کا کوئی حق کسی کے ذمہ ہواور ادا کرنے سے ٹال مٹول کررہا ہوتواس اسم کو بکثرت پڑھنے سے وہ اس کا حق انشاء اللہ اداکر دے گا۔

(۲۷) اَلسَّمِیْعُ ( سب کچھ سننے والا) (۱۸۰)

* جو شخص جمعرات کے دن چاشت کی نماز کے بعد پانچ سو یاایک سو یا پچا س مرتبہ یَاسَمِیْعُ پڑھے گا ،انشاء اللہ تعالی اس کی دعا ئیں قبول ہوں گی ۔ درمیان میں کسی سے بات ہرگزنہ کرے ۔* اور جوشخص جمعہ کے دن فجرکی سنتوں اورفرضوں کے درمیان سومرتبہ پڑھے گا اللہ تعالی اس کو انشا ء اللہ نظرِ خاص سے نوازیں گے۔ *جواسے کثرت سے پڑھے کم سننے کے مرض سے انشاء اللہ شفاء پائے گا۔* اگر کوئی جمعرات کے دن چاشت کی نماز کے بعد پانچ سو باراس اسم کو پڑھے گا۔ اور ایک قول کے مطابق ہرروز سو بار پڑھے اورپڑھتے وقت با ت چیت نہیں کرے گا اور پڑھ کر دعا مانگے گا انشاء اللہ شفاء پائے گا ۔

(۲۸) اَلْبَصِیْرُ (سب کچھ دیکھنے والا) (۳۰۲)

* جوشخص نماز جمعہ کے بعد سو مرتبہ یَابَصِیْرُ پڑھا کرے گا اللہ تعالی اس کی نگا ہ میں انشاء اللہ روشنی اور دل میں نور پیدا فرمادیں گے ۔* جو شخص جمعرات کے روزنماز فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان اس اسم مبارک کو سو(۱۰۰)مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالی اس کے دل کو ہدایت سے منور فرمائیں گے۔ *جوکوئی جمعہ کے دن فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان سو بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اسے اللہ تعالیٰ خصوصی نظر عنایت فرمائے گا ۔جواس کا بکثرت ورد کرے گا آنکھوں کے امر اض سے محفوظ رہے گا اس کے لئے یہ دعابھی مفید ہے۔ ( اَللّٰھُمَّ یَاسَمِیْعُ یَابَصِیْرُمَتِّعْنِیْ بِسَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَاجْعَلْھُمَا الْوَارِثَ مِنِّیْ )۔* جوکوئی اس اسم کو ہرروز عصر کے وقت سات بار پڑھ لیا کر ے گانا گہا نی موت سے امن میں رہے گا ۔* جواس اسم کو جمعہ کے خطبہ سے پہلے سو بار پڑھ لیا کر ے گا انشاء اللہ منظورِ نظرِ الٰہی ہوگا۔

(۲۹) اَلْحَکَمُ (حاکم مطلق) (۶۸)

* جوشخص اخیر شب میں (۹۹) مرتبہ باوضویہ اسم مبارک پڑھے گا اللہ تعالی اس کے دل کو انشا ء اللہ تعالیٰ محلِ اسرار وانوار بنادیں گے۔* اور جوشخص جمعہ کی رات میں یہ اسم مبارک اس قدر پڑھے کہ بے حال وبے خود ہوجائے تواللہ تعالی اس کے قلب کو کشف والہام سے نوازیں گے ۔
*جوکوئی شب جمعہ میں آدھی رات کو یہ اسم پڑھے گا حق تعالی اس کا باطن پاک صاف کردے گا ۔ *جو پانچوں وقت ہرنماز کے بعد اسی ( ۸۰) بار اس اسم کو پڑھ لیا کرے گاکسی کا محتاج نہ ہوگا ۔

(۳۰) اَلْعَدْلُ (سراپا انصاف) (۱۰۴)

* جوشخص جمعہ کے دن میںیا جمعہ کی رات میں روٹی کے بیس ٹکڑوں پر اَلْعَدْلُ لکھ کر کھائے گا اللہ تعالی مخلوق کواسکے لئے مسخر فرمادیں گے ۔
* جوکوئی اس اسم کو ہرنماز کے بعدایک سو چار (۱۰۴)بار پڑھے غیب سے روزی پائے اور اسے نیک عمل کی تو فیق نصیب ہو۔ *جو کوئی مغرب کی نماز کے بعد ایک ہزار باراس اسم مبارک کو پڑھے گا آسمانی بلا ؤں سے نجات پائے گا ۔ *جو پانچوں وقت ہر نماز کے بعد اسی (۸۰) بار اس اسم کو پڑھ لیا کر ے گا وہ کسی کا محتاج نہ ہو گا ۔

(۳۱) اَللَّطِیْفُ (بڑا لطف وکرم کرنے والا) (۱۲۹)

* جوشخص (۱۲۹) مرتبہ یَالَطِیْفُ پڑھا کرے اس کے رزق میں انشاء اللہ برکت ہوگی اور اس کے سب کام بخوبی پورے ہوں گے * جوشخص فقروفاقہ ، دکھ ، بیماری ، تنہائی کسمپر سی یاکسی اور مصیبت میں گرفتار ہووہ اچھی طرح وضوکرکے دوگانہ پڑھے اور اپنے مقصدو مطلب کو دل میں رکھ کرسومرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے ، مقصد یقیناًپورا ہوگا ۔ * جواس اسم کوروزانہ ایک سو تہتر(۱۷۳) بار پڑھے اس کو اسبابِ معیشت نصیب ہوں گے اور حاجت پوری ہوگی۔* بیٹیوں کے رشتے اورنصیب کھلنے اور امراض سے صحت کے لئے ہرروزتحےۃ الوضو( وضوکی نماز ) کے بعد سوبار اس کا پڑھنا مفید ہے۔ *جوایک سو ساٹھ بار اس اسم کو پڑھے اوراس کے ساتھ یہ آیت پڑھے ۔
وہ خوف سے انشاء اللہ امن پائے گا ۔* بیماریوں سے شفاکے لئے اس اسم کے ساتھ کوئی بھی آیتِ شفاء پڑھ لی جائے توفائدہ ہوگا۔*پریشانیوں اور مصیبتوں سے نجات کے لئے اس اسم کاورد کرنا مفید ہے
* ہرطرح کی قضائے حاجات کے لئے ہرنماز کے بعد ایک سو انتیس (۱۲۹)بار پڑھنا مجرب ہے۔ اگر بہت بڑا کام پیش آگیا ہویابہت بڑی مصیبت آگئی ہواوراس سے جان چھڑانی ہوتو یالطیف کا ورد ایک مجلس میں سولہ ہزار چھ سواکتا لیس ( ۱۶۶۴۱) بار کیا جائے۔ اسم لطیف کے ابجد قمری کے اعتبار سے کل اعداد (۱۲۹) بنتے ہیں۔ انہیں اپنے آپ سے ضرب دیں تو (۱۲۹ ضرب ۱۲۹ = ۱۶۶۴۱) بنتے ہیں۔ اس ورد کا طریقہ یہ ہے کہ پڑھنے والا شخص ہر دفعہ (۱۲۹) بار یالطیف پڑھنے کے بعد ایک بار آیت پڑھے ۔
بہتر یہ ہے کہ اس ورد کے لئے (۱۲۹) دانوں کی تسبیح بنالی جائے ۔ایک آدمی عمل نہ کرسکے تو تین چارآدمی مل کرعمل کرلیں ۔ *رزق کے حصول اورفراوانی کے لئے ہر نماز کے ساتھ ( ۱۲۹) بار یالطیف کا ذکر اور آخر میں ایک بار مذکورہ بالا آیت کی تلاوت نہایت نافع اورمفیدہے۔ *جوشخص کسی تنگی کا شکار ہوجائے یاگرفتار ہوگیا ہو، اس تنگی یاقیدسے نکلنے کے لئے (۱۲۹) بار یالطیف پڑھ کر آخر میں آیت مبارکہ پڑھے۔
صبح وشام یہ ورد کرنے سے اللہ پاک اسے قید اورتنگی سے نکا ل دیں گے۔

استخارہ :

* اس اسم سے استخارہ بھی کیا جاتاہے اور بہت مجرب طریقہ ہے۔ عشاء کے بعد وورکعت نفل اداکر کے تھوڑی دیر استغفار کریں پھر کچھ دیر حضورانور ﷺ پر درود شریف بھیجیں ۔ اس کے بعد (۱۲۹) بار یا لطیف کاورد کریں اور پھر یہ آیت اور دعاء ایک بار پڑھیں :
یَاھَادِیْ ‘ یالَطِیْفُ ‘ یاخَبِیْرُ ! اِھْدِنِیْ وَاَرِنِیْ وَخَبِّرْ نِیْ فِیْ مَنَامِیْ مَایَکُوْنُ مِنْ اَمْرِ۔۔۔ ( یہاں اپنے مقصد کا اظہار کریں جس کے لئے استخارہ کررہے ہیں) بِحَقِّ سِرِّکَ الْمَکْنُوْنِ ۔شفائے امراض :
* شفائے امراض کے لئے اس اسم کے دوعمل نہایت مجرب ومستند ہیں ۔ پہلا یہ کہ اسم اللطیف کے حروف کے ملفوظی اعداد کے مطابق ہرحرف کو ایک پلیٹ یاکسی اور برتن میں لکھیں ۔ الف ( ۱۱۱) بار لام ( ۱۴۲) بارطاء (۱۰) باریاء (۱۱) بارفاء ( ۸۱) بار ۔ یہ لکھنے کے بعد اس برتن پر اللطیف ( ۱۶۰)بار پڑھ کردم کریں ( یالطیف نہیں پڑھنا ) اور یہ لکھائی پانی سے مٹاکر مریض کو پلادیں ۔ پرانی سے پرانی اور شدید سے شدید بیماری انشاء اللہ دفع ہوجائے گی ۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ : اَللّٰہُ لَطِیْفٌ۷ بِعِبَادِہٖ کسی پاکیزہ برتن میں ( ۱۶) سولہ بار لکھ کراس پرسات سات بارآیاتِ شفاء (ان کا ذکر جادو جنات اور شفائے امراض کے ابواب میں موجود ہے) پڑھ کر دم کیا جائے ۔ پھر اس لکھائی کو آبِ زمزم ‘ آبِ نیل یا آبِ باراں سے دھو کر مریض کو پلایا جائے تو انشاء اللہ ہرقسم کی بیماری سے نجات مل جائے گی ۔ اگر ان تینوں میں سے کوئی بھی پانی میسر نہ ہو توعام پانی سے دھوکر پلا دیں۔ لیکن کفار کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا منرل واٹر نہ ہو۔ اس کی نحوست سے صحت مندلوگ تو بیمار ہوسکتے ہیں۔ بیماروں کے شفایاب ہونے کا کوئی امکا ن نہیں ہے۔

قضائے حاجات :

* اگر کوئی آدمی طرح طرح کی مصیبتوں میں گھر گیا ہو اور ان سے نکلنے کے اسباب دور دور تک نظر نہ آتے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ ہرنماز کے بعد وگرنہ کم ازکم صبح وشام ہزارہزار بار یالطیفُ کاورد کرکے اس کا ثواب حضور اقدس ﷺ کی ذاتِ عالی کو ہدیہ کردیا کرے ۔ انشاء اللہ بڑی سے بڑی مصیبت دور اور بڑے سے بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اپنی تو فیق اور مالی استطاعت کے مطابق روزانہ کچھ صدقہ بھی دیتا رہے تو تأ ثیربہت تیز اور استجابت قریب تر ہو جائے گی ۔ یہ عمل مقروضوں ‘ مظلوموں اور مصیبت زدگان کے لئے اکسیر کاحکم رکھتا ہے ۔

(۳۲) اَلْخَبِیْرُ (باخبراور آگاہ) (۸۱۲)

* جوشخص سات روزتک یہ اسم مبارک بکثرت پڑھے گا انشاء اللہ تعالی اس پر پوشیدہرازظاہر ہونے لگیں گے ۔ جوشخص خواہشات نفسانی میں یاکسی موذی کے پنجہ میں گرفتار ہووہ بکثرت اس اسم مبارک کاورد کرے انشاء اللہ ان سے رہائی نصیب ہوگی۔
* جوسات دن متواتر اس کا ورد کر ے اسے اللہ تعالی کی طرف سے روحانیت نصیب ہوتی ہے ۔ جومطلوبہ امور میں اس کی رہنما ئی کرتی ہے ۔*جونفس امار ہ کے ہاتھوں گرفتار ہوکثرت سے اس کا ورد کرے انشاء اللہ نجات پائے گا ۔* استخارہ کے واسطے اکتالیس دن تک روزانہ تین تین سوبار (یاخبِیرُاَخبِرنی)پڑھے پھر استخارہ کیلئے اول آخر درود ابر اہیمی سو بار اور یاخَبِیرُ اَخْبِرْنِیْ گیارہ سو بار پڑھے تو خیروشرکی واضح تصویر سامنے آجائے گی ۔

(۳۳) اَلْحَلِیْمُ (بڑابردبار) (۸۸)

* جوشخص اس اسم مبارک کوکاغذپر لکھ کر پانی سے دھوکر جس چیز پر اس پانی کو چھڑکے یا ملے گا انشا ء اللہ اس میں خیر وبرکت ہوگی ۔ *اگر اوزاروں پر چھڑکے تو اس کی صنعت وحرفت میں برکت ہو۔* اگر کشتی پر چھڑکے تو غرق ہونے سے محفوظ رہے ۔ جانور گاڑی یامشینری پر چھڑکاجائے تو تمام آفتوں سے وہ محفوظ رہیں ۔* اگر کوئی امیر آدمی اس کی بکثرت تلاوت کرے تواسکا عزووقار برقرار رہے ۔
* جواس کا ہر وقت وردر کھے گاانشاء اللہ فتح مندرہے گااور ہر آفت سے بچار ہے گا ۔* جوکوئی اس اسم کو روزظہر کی نماز کے بعد نو ( ۹) دفعہ پڑھا کرے گا انشاء اللہ تمام خلقت میں سرخرو رہے گا ۔ *جودشمن یامدعی یا حاکم کے سامنے ہوتے ہی پانی سے ہاتھ بھگو کرگیارہ دفعہ یہ اسم پڑھ کر منہ پر مل لیا کرے انشاء اللہ دشمن سختی نہ کرسکے گا اور حاکم نرمی ومہر بانی سے پیش آئے گا ۔ *جوکوئی اس کو کاغذ پر لکھوا کر پھر ا س کو دھوئے اور پانی اپنی کھیتی پر چھڑک دے توانشاء اللہ زراعت کی ہر آفت سے حفاظت رہے گی اور کمال کو پہنچے گی اور اس میں برکت ہوگی ۔* جوکوئی اس اسم کو بادشاہ کے روبروپڑھے گا انشاء اللہ اس کے غصے سے محفوظ رہے گا ۔* جو کوئی درخت بوتے وقت اٹھائیس (۲۸) بار یہ اسم مبارک پڑھے تودرخت سرسبز اور خزاں سے محفوظ رہے گا ۔ اگر رئیس آدمی اس کو بکثرت پڑھے اس کی سرداری خوب جمے اور راحت سے رہے ۔

(۳۴) اَلْعَظِیْمُ (بڑا بزرگ) (۱۰۲۰)

جوشخص اس اسم مبارک کابکثرت وردرکھے گا انشاء اللہ اسے عزت وعظمت نصیب ہوگی اور وہ ہرمرض سے محفوظ رہے گا ۔* اس اسم مبارک کے (۱۲) مرتبہ پڑھنے سے ہر آفت سے امن حاصل ہوگا۔
* جو کوئی حکمران سے خوف زدہ ہووہ بارہ بار اس اسم کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور نرمی پائے گا ۔* جواس اسم مبارک کو سات دفعہ پانی پر پڑھ کردم کرکے پانی پی لے توانشاء اللہ اس کے پیٹ میں درد نہ ہوگا۔

(۳۵) اَلْغَفُوْرُ (بہت بخشنے والے) (۱۲۸۶)

* جوشخص اس اسم مبارک کابکثرت ورد رکھے گا انشاء اللہ اس کی تکلیفیں اور رنج وغم دور ہوجائیں گے اور مال واولا د میں برکت ہوگی ۔ *حدیث شریف میں آیاہے کہ جوسجدہ میں یَارَبِّ اغْفِرْلِیْ تین مرتبہ کہے گا تو اللہ تعالی اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیں گے (فرض نما ز کے سجدہ کے علاوہ ) *اس کے علاوہ اس اسم مبارک کوتین بار لکھ کر بخار والے کو باند ھ دیا جائے تو بخار جاتا رہے ،انشاء اللہ ۔
* اس کے ساتھ تین دوسرے اسمائے حسنیٰ ملا کر گیارہ بار یاسُبُّوحُ یا قُدُّوْسُ یا غَفُوْرُ یا وَدُوْدُ پڑھ کردشمن کے چہر ے پر تصور میں پھونک ماردے دشمن کی زبان بند ہوجائے گی اور وہ اس کے خلاف بول نہیں سکے گا۔ *جو اس اسم کو بکثرت پڑھے گا اس کے دل سے انشاء اللہ سیاہی گھٹے گی ۔جواسے بکثرت پڑھے گا بر ے اخلاق اور روحانی امراض اور ظاہر ی بیماریوں سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور اس کے مال واولا د میں برکت ہوگی ۔

(۳۶) اَلشَّکُوْرُ (قدر دان) (۵۲۶)

* جوشخص معاشی تنگی یاکسی اور دکھ درد میں مبتلاہو وہ اس اسم مبارک کو (۴۱) مرتبہ روزانہ پڑھے انشاء اللہ اس سے رہائی نصیب ہوگی ۔* اگر تکان یا گرانئی أعضاء ہوتو اس اسم مبارک کولکھ کر بدن پر پھیردے اور پیئے تو آرام ہواور اگر ضعیف البصراپنی آنکھ پر پھیر ے تو نگاہ میں ترقی ہو۔ *جوکوئی یہ اسم اکتالیس بار پانی پردم کرکے پانی اپنی آنکھوں پر چھڑکے اس کی نظر تیز ہوجائے گی ۔* جس کو ضیق النفس ( دمہ ) یا تکان یا گر انئی أعضا ء ہواس کو لکھ کر بدن پر پھیرپڑھے گاانشاء اللہ قیامت کے دن بلند مرتبہ پائے گا ۔

(۳۷) اَلْعَلِیُّ (بہت بلندوبرتر ) (۱۱۰)

* جوشخص اس اسم مبارک کو ہمیشہ پڑھتارہے اور لکھ کر اپنے پاس رکھے اسے رتبہ کی بلندی، خوشحالی اور مقصدمیں کامرانی نصیب ہوگی ۔ *اگر اس اسم مبارک کولکھ کر بچے کے باندھ دیا جائے تو جلد جوان ہو۔* اگر مسافر اپنے پاس رکھے تو جلد اپنے عزیزوں سے ملے ۔* اگر محتاج اپنے پاس رکھے تو غنی ہوجائے۔
* جو اس اسم کو ورم یعنی سوجن پرتین بار پڑھ کر پھونکے گاانشاء اللہ صحت پائے گا ۔* اگر فقیر اسے ایک سود س بار پڑھے توغنی ہوجائے اور دنیا میں عزت پائے۔ *یہ اسم مشائخ بزرگوں، طلبہ اور سالکین کے لئے ایک روحانی خزانہ ہے۔ اگر اس کے ساتھ اللہ تعالی کا نام بھی ملا لیا جا ئے تو یہ بڑے اذکار میں شمار ہوتا ہے ۔ بعض مشائخ کے نزیک یاعلی یاعظیم یاحلیم یا علیم کا مجموعہ اسم عظم ہے۔ واللہ اعلم۔

(۳۸) اَلْکَبِیْرُ ( بہت بڑا) (۲۳۲)

* جوشخص اپنے عہدہ سے معزول ہوگیا ہو وہ سات روزے رکھے اور روزانہ ایک ہزار مرتبہ یَاکَبِیْرُ پڑھے وہ انشاء اللہ اپنے عہدہ پر بحال ہوجائے گا اور بزرگی وبرتری نصیب ہوگی ۔ *جو شخص اس اسم مبارک کی کثرت کرے گا اس پر علوم ومعرفت کے دروازے کھل جائیں گے *اگر کسی کھانے کی چیز پر پڑھ کر دم کر کے میاں بیوی کو کھلا یا جائے تو باہم الفت پیدا ہو۔
* اس کا بکثر ت ذکر کرنے سے علم ومعرفت کا درواز ہ کھلتا ہے۔* جو کوئی اس اسم کوپڑھے مخلوق کی نظروں میں ممتاز ہواور بلند مرتبہ ہو۔* یہ بادشاہوں اور حکام کا وظیفہ ہے ۔وہ اگر اس کا اہتمام کریں توان کا رعب رہے اور مہمات بخوبی سرانجام پائیں ۔*جواسے نو(۹)دفعہ کسی بیمارپر پڑھ کردم کرے انشاء اللہ بیمار تند رست ہو۔* جو اسے سوبار پڑھے گا مخلوق میں عزیز رہے گا۔

(۳۹) اَلْحَفِیْظُ (سب کا محافظ) (۹۹۸)

* جوشخص بکثرت یَاحَفِیْظُ کاورد رکھے گا اور لکھ کر اپنے پاس رکھے گا وہ انشاء اللہ ہرطرح کے خوف وخطر اور نقصان وضررسے محفوظ رہے گا چاہے وہ درندوں کے درمیان ہی کیوں نہ سوتا ہو۔ *یہ اسم مبارک خوفناک سفر میں حفاظت کے لئے بے حد مفید اور سریع الا ثر ہے ۔ حتی کہ اگر اسے پڑھ کردرندوں کے درمیان سو جائے تو انشاء اللہ وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ اس اسم کے ذکر کے بعد تین باریہ دعا پڑھے ۔ (یَاحَفِیْظُ اِحْفَظْنِیْ )* جواس اسم کو ہرروز سولہ بارپڑھے گاانشاء اللہ ہرطرح سے نڈررہے گا۔* جو مغرب کے بعد اکتالیس بارقبلہ کی طرف چہرہ کرکے ( یاحَفِیْظُ یا حَفِیْظُ یارَقِیْبُ یامُجِیْبُ یا اَللّٰہُ یااللّٰہُ ) پڑھے انشاء اللہ غیب سے روزی پائے گا ۔ *جویہ اسم مبارک کسی بیمارپرچالیس ہفتہ تک ستر بارروز پڑھ کردم کرے گا انشاء اللہ تندرست ہو جائے گا ۔*اس کو پڑھنے اور لکھ کراپنے پاس رکھنے والا ڈوبنے وجلنے،دیو،پر ی اور نظر بد سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا ۔* جس شخص پر آسیب مسلط ہویاجسے دشمن سے جان کا خطرہ ہو وہ کثرت سے یاحافِظُ یاحَفِیْظُ یارَقِیْبُ یا وَکِیْلُ یاسَلامُ یااَللّٰہُ پڑھے ۔ ہرخطر ے سے محفوظ رہے گا ۔

(۴۰) اَلْمُقِیْتُ (سب کو روزی وتو انائی دینے والا ) (۵۵۰)

* جوشخص خالی آبخورے میں سات مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کر دم کر ے گا ‘ اور اس میں خود پانی پیئے یاکسی دوسرے کو پلائے یاسونگھے گا توانشاء اللہ مقصد حل ہو جائے گا۔
* اگر روزہ دار ا سے مٹی پر پڑھ کر یالکھ کر اس کو ترکر کے سونگھے تو قوت اور غذائیت حاصل ہو۔
* اگر مسافر کوزہ پر سات بار پڑھ کر پھر اس سے پانی پیاکر ے تو وحشت سفر سے مامون ہو۔
* جس کی آنکھ سرخ ہواور درد کرتی ہو وہ اس اسم کو دس بار پڑھ کردم کرے۔جوکسی کو غریب دیکھے یاخود اس کو غریبی آئے یاکوئی لڑکا بدخوئی کرے یابہت روئے سات بار خالی آبخورے پر یہ اسم مبارک پڑھ کر اوراس میں پانی ڈال کرخود پئے اور دوسروں کو پلائے انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔* اگر روز ہ دار کو ہلا کت کا خوف ہوتو سوبار پھول پرپڑھ کر اسے سو نگھے انشاء اللہ قوت پائے گا اور ہرروز روزہ رکھ سکے گا ۔*جواسے اسم (القائم ) کے ساتھ ملا کر ہرنماز کے بعد سات بار پڑھے گا سودائمی امراض سے انشاء اللہ شفاء پائے گا ۔*جواس اسم کو ہر روز ساتبارپانی پردم کرکے پئے گا انشاء اللہ غیب سے روزی پائے گاکبھی بھوکا نہ رہے گا۔

(۴۱) اَلْحَسِیْبُ(سب کیلئے کفایت کرنے والا ) (۸۰)

* جس شخص کو کسی بھی شخص یاچیز کاڈرہو وہ جمعرات سے شروع کرکے آٹھ روزتک صبح وشام ستر مرتبہ حَسْبِیَ اللّٰہُ الْحَسِیْبُپڑھے وہ انشاء اللہ ہر چیز کے شرسے محفوظ رہے گا۔ *جسے کوئی غم یامصیبت واقع ہووہ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ کی کثرت کرے ۔ اللہ تعالیٰ اسکی تمام دنیوی واخروی پریشانیاں دور فرمائیں گے۔اس آیت کا روزانہ چار سو پچاس (۴۵۰) بار ورد کر نا ہر طرح کی آفات ،خطرات اور مصیبتوں سے نجات اور تحفظ کے لئے اکسیر ہے۔
* جو کوئی اس اسم کو ستر بار پڑھے گا انشاء اللہ دشمن کے شرسے محفوظ رہے گا ۔* اگر کوئی مشکل پیش آئے توایک ہفتہ تک روزانہ صبح وشام ایک سو پینتالیس بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ مشکل آسان ہوجائے گی ۔* اگر کسی سے حساب میں تشدد کا اندیشہ ہویا کسی بھائی برادری سے کسی معاملہ میں خوف ہوتو سات روز تک طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے بیس بار یہ اسم مبارک پڑھ لیا کرے ۔* الحسیب میں اسم اعظم کی طرف اشارہ ہے ( واللہ اعلم )۔

(۴۲) اَلْجَلِیْلُ (بڑے اور بلند مرتبہ والا ) (۷۳)

* جوشخص مشک وزعفران سے اس اسم مبارک کولکھ کر اپنے پاس رکھے گا اور بکثرت یَاجَلِیْلُ کاور د رکھے گا ‘ انشاء اللہ اس کوعزت وعظمت اور قدر ومنزلت حاصل ہوگی ۔
*جو کوئی اس اسم کو تہتر (۷۳)بار پڑھا کرے انشاء اللہ صاحب وقار ہو ۔ *جوکوئی اس کو دس بار اپنے اسباب پر پڑھے چوری سے محفو ظ وسلامت رہے ۔

(۴۳) اَلْکَرِیْمُ (بہت کرم کر نے والا ) (۲۷۰)

* جوشخص روزانہ سوتے وقت یَاکَرِ یْمپڑھتے پڑھتے سوجایا کر ے تو اللہ تعالی اس کو علما ء وصلحا ء میں عزت نصیب فرمائیں گے ۔ اور غیب سے ر وزی عطا فرمائیں گے۔ *جوشخص یاکریمُ الوھابُ ذَاالطّولِ روانہ سوبار پڑھے اس کے اسباب واحوال میں برکت ظاہر ہوگی ۔

(۴۴) اَلرَّ قِیْبُ (بڑا نگہبان) (۳۱۲)

* جوشخص اپنے اہل وعیال ومال ومنا ل پر سات مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھ کر روزانہ دم کیا کرے اور یَارَقِیْبُ کاورد رکھے ،انشاء اللہ وہ تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا ۔* اگر حمل کے ضائع ہونے کا خطر ہ ہو تو عورت اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر سات باراس اسم مبارک کو پڑھے،انشاء اللہ بچہ ضائع ہونے سے محفوظ رہے گا۔
* اگر سفر میں کسی بال بچے کی طرف سے فکر ہوتو اس کی گردن پر ہاتھ رکھ کر اس اسم مبارک کوسات مرتبہ پڑھے انشاء اللہ وہ بچہ سفر میں محفوظ رہے گا ۔
* جوکوئی پھوڑے وپھنسی پر تین بار یہ اسم مبارک پڑھ کر پھونک دے انشاء اللہ شفا حاصل ہوگی۔ *جوکوئی اپنا مال واسباب ( گاڑی وغیرہ ) کہیں چھوڑتے وقت اس اسم کو پڑھ لے توانشاء اللہ چوری سے حفاظت رہے گی۔ مجرب ہے ۔

(۴۵) اَلْمُجِیْبُ (دعائیں سننے اور قبول کرنے والا) (۵۵)

* جوشخص کثرت سے یَامُجِیْبُ پڑھا کر ے انشاء اللہ اس کی دعائیں بارگا ہِ خداوندی میں قبول ہونے لگیں گی نیز دعا کے ساتھ ذکر کرنا موجبِ قبولیتِ دعاہے۔
* جواس اسم مبارک کو اپنے پاس لکھ کر رکھے گا اللہ تعالی کی امان میں رہے گا۔* جوکوئی دردسر کے لئے تین بار یہ اسم مبارک پڑھ کردم کرے گا انشاء اللہ درد سردور ہوگا۔ *جواس اسم کوطلوع آفتاب کے وقت پچپن (۵۵)با رپڑھنے کا معمول بنا ئے گا انشاء اللہ مستجاب الدعوات ہوگا۔

(۴۶) اَلْوَاسِعُ (وسعت والا) (۱۳۷)

* جوشخص بکثرت یَاوَاسِعُ کاذکر کرے گا انشاء اللہ اسکو ظاہری وباطنی غنا ء اللہ تعالی عطا فرمائیں گے اور اسمیں بلند حوصلگی وبر دباری پیدا ہوگی ۔
* جو اس کا کثرت سے ذکر کرے گا ظاہر ی اور باطنی غنا نصیب ہوگا ۔* نیز اسے عزت،حوصلہ و بردباری ووسعت قلبی اور دل کی صفائی نصیب ہوگی اوراللہ تعالی معاملات میں کشادگی اس کے لئے عطافرمائے گا ۔* جو کوئی اس اسم کوپڑھتا رہے اس پر ملا ئکہ نازل ہوتے ہیں ۔
* جواس اسم کو پڑھنے کا معمول بنالے اسے انشاء اللہ روزی ملے گی اور مفلس نہیں ہوگا۔* جس کو بچھوکاٹ لے وہ یہ اسم مبارک ستر(۷۰)بار پڑھ کردم کرے انشاء اللہ زہر اثرنہ کرے گا * جوکشائش (کشادگی ) کے واسطے اس کا جتنا ور د بڑھا ئے گا اتنا مالدار ہوجائے گا ۔* جس لڑکی کا رشتہ نہ آتاہو وہ نوے (۹۰) دن تک سونے سے پہلے اَلْوَاسِعُ جَلَّ جَلا لُہٗ کا ایک سوایک (۱۰۱) بار ورد کرے انشاء اللہ اس دوران رشتہ آجائے گا ۔

(۴۷) اَلْحَکِیْمُ (بڑی حکمتوں والا) (۷۸)

* جوشخص کثرت سے یَاحَکِیْمُ پڑھا کر ے اللہ تعالی اس پر علم وحکمت کے دروازے کھول دیں گے ۔ *جس کا کوئی کام پورا نہ ہوتا ہو تووہ پابندی سے اس اسم مبارک کوپڑھے انشاء اللہ کام پورا ہوجائے گا ۔
* جو ظہر کے بعد نوے بار اس اسم کو پڑھے گاتمام مخلوق میں سرخرورہے گا۔ *جو اس کوبہتر(۷۲) بار پڑھا کرے انشاء اللہ اسے کوئی مشکل پیش نہ آئے اور سب حاجتیں برآئیں ۔
* جوکوئی اس کا بکثرت وردر کھے گاعلم وحکمت کے چشمے اس کی زبان سے پھوٹیں گے اور وہ لطیف اشارات اور معانی کے اسرار کوبھی سمجھ لے گا۔

(۴۸) اَلْوَدُوْدُ (بڑا محبت کرنے والا ) (۲۰)

* جوشخص ایک ہزار مرتبہ یَاوَدُوْدُ پڑھ کر کھانے پر دم کرے گا اور بیوی کے ساتھ بیٹھ کر وہ کھا ناکھا ئے گا تو انشاء اللہ میاں بیوی کاجھگڑا ختم ہوجائے گا اور باہمی محبت پیدا ہوجائے گی۔
* جو شخص اس اسم مبارک کا ہزار بار ذکر کرے گا وہ اللہ سبحانہ وتعالی کامحبوب ہوجائے گا ۔
* زوجین کی محبت کے لئے اول آخر دوبار درودشریف اور یاودود دو ہزار بار چینی پریا اول آخر دوبار درودشریف اور یا ودود ایک ہزار بارنمک پر پڑھ کر مطلوب کانام لے کردم کریں اور مطلوب کو کھلائیں۔ باہم محبت میں اضافہ ہوگا ۔* جس کا بیٹا برائیوں میں مبتلا ہووہ جمعہ کے بعد ایک ہزار ایک بار یہ اسم مبارک معطر ولطیف شیر ینی پرپڑھ کردم کرے اور دورکعت نماز ادا کرے اور وہ شیر ینی اس کو کھلا ئے انشاء اللہ صالح ہوجائے گا ۔* اس کا وردتسخیر کے لیے مفید ہے۔
* جوشخص کسی پریشانی میں پڑجائے یادشمنوں یا ڈاکوؤں کے نرغے میں آجائے وہ دورکعت نماز پڑھ کردعا کرے انشاء اللہ پریشانی دورہو جائے گی : دعایہ ہے ۔ اَللّٰھُمَّ یَاوَدُوْدُتین بار یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ یَا فَعَّالاً لِّمَا یُرِیْدُ اَسْءَلُکَ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ مَلَأَ اَرْ کَانَ عَرْشِکَ وَبِقُدْرَتِکَ الَّتِیْ قَدَرْتَ بِھَا عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِکَ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْ ءٍ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ یَاغِیَاثَ الْمُسْتَغْثِیْنَ اَغْثِنِیْ (اَغِثْنِیْ ۔ تین بار) ۔ *جو دُلہن سُسرالی گھر میں پہلی بار داخل ہو تے وقت ایک سانس میں سات بار یَا وَدُوْدُ پڑھے گی اُسے سا ری زندگی اپنے میاں اور سُسرال سے پیا ر ملے گا ۔

(۴۹) اَلْمَجِیْدُ (بڑا بزرگ) (۵۷)

* جوشخص کسی موذی مرض آتشک جذام یابر ص وغیرہ میں گرفتار ہو وہ چاند کی (۱۳ ،۱۴،۱۵ ) تاریخ کے روزے رکھے اور افطار کے بعد اس اسم مبارک کو پڑھا کرے اور پانی پر دم کرکے پیئے انشاء للہ وہ مرض دور ہوجائے گا۔ چاہے اسکا ازالہ بلا سبب ہویا اسباب دنیویہ یعنی علاج وغیرہ کے ساتھ ہو۔
* بیس دن تک روزہ رکھ کر افطار کے وقت ستاون(۵۷) بار اس اسم کو پڑھنا موذی امراض کے لئے مفید ہے ۔* جس کی اپنے ساتھیوں میں عزت وحرمت نہ ہو وہ ہر صبح کوننانوے(۹۹) بار یہ اسم پڑھ کراپنے اوپر پھونکے انشاء اللہ عزت وحرمت حاصل ہوگی۔* جوگرمیوں میں اس اسم کو پڑھے گا تشنگی سے مامون رہے گا۔ *جواس اسم پر مداومت کرے گا معاشرے میں عزت پائے ۔

(۵۰) اَلْبَاعِثُ (مُردوں کو زندہ کرنیوالا ) (۵۷۳)

* جوشخص روزانہ سوتے وقت سینے پر ہاتھ رکھ کر ایک سو ایک مرتبہ یَابَاعِثُ پڑھا کرے انشاء اللہ اس کا دل علم وحکمت سے زندہ ہوجائے گا۔
* جواس اسم کو سو بار ہر روز پڑھنے کا معمول بنا ئے گا اس سے انشاء اللہ نیکیاں سرزدہونگی اور برائیوں سے بچار ہے گا۔* جوکوئی اس اسم کو سات بار پڑھ کراپنے اوپر پھونکے اور حاکم کے روبروجائے تو حاکم مہر بان ہو جائے گا ۔* جو کوئی اس کا بکثرت وردرکھے گا خوفِ الٰہی اس پر غالب رہے گا ۔

(۵۱) اَلشَّھِیْدُ (حاضر وناظر ) (۳۱۹)

* جس شخص کی بیوی یا اولاد نافرمان ہووہ صبح کے وقت اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر (۲۱) مرتبہ یَاشَھِیْدُپڑھ کر دم کر ے انشاء اللہ فرما نبردار ہوجائے گی ۔ اگر ماتھے پر ہا تھ رکھ کر نہ پڑھا جا سکے تو علیحدگی میں ایک ہزار با رپڑھ کر تصور میں اس کے چہرے پر دَم کریں ۔*جوشخص اس اسم مبارک کی کثرت سے تلاوت کرے گا، اس کا دل باطل سے متنفر ہوکر حق کی جانب مائل ہو گا۔
* اہل مراتب اور شہادت کے متمنی حضرات کیلئے یہ اسم بہت مناسب اور مفید ہے۔

(۵۲) اَلْحَقُّ (برحق وبر قرار ) (۱۰۸)

* جوشخص چوکور کاغذ کے چاروں کونوں پر اَلْحَقُّ لکھ کر سحر کے وقت کاغذ کو ہتھیلی پر رکھ کر آسمان کی طرف بلند کرکے دعاکر ے انشاء اللہ گمشدہ شخص یاسامان مل جائے گا اور نقصان ومصائب سے محفوظ رہے گا ۔
* جو روز انہ ایک ہزار بار اس کا ورد کرے اس کے اخلاق اچھے ہوجائیں گے اور اس کی طبیعت کی اصلاح ہوجائے گی انشاء اللہ ۔ *جو روزانہ ( لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ ) پڑھے گا اللہ تعالی اسے فقرسے غنا عطا فرمائیں گے اور انشاء اللہ اس کے معاملات آسان ہوجائیں گے ۔ *اگر مریض پڑھے تو اسے صحت عطافرمائیں گے ۔ *جوکوئی اس اسم کوبکثرت پڑھے گا مخلوق میں عزیز ہوجائے گا ۔* اگرقید ی آدمی رات کو سرننگا کرکے ایک سو آٹھ(۱۰۸) با ر یہ اسم مبارک پڑھے توانشاء اللہ قید سے خلاصی نصیب ہوگی۔

(۵۳) اَلْوَکِیْلُ (بڑا کارساز ) (۶۶)

* جوشخص کسی بھی آسمانی آفت کے خوف کے وقت یَا وَکِیْلُ کاورد کرے گا اور اس اسم مبارک کو اپنا وکیل بنالے گاوہ انشاء اللہ ہر آفت سے محفوظ رہے گا ۔
* جسے کوئی غم یامصیبت واقع ہووہ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ کی کثرت کرے،اللہ تعالی اس کی تمام دنیوی واخروی پریشانیا ں دور فرمادیں گے۔* اس آیت کا روزانہ (۴۵۰) بار پڑھنا ہر طرح کی مصیبتوں سے نجا ت پا نے کے لئے اکسیر ہے۔
* جو کوئی ہرروز عصر کے وقت سات بار یہ اسم مبارک (یَاوَکِیْلُ) پڑھے گا وہ اللہ کی پناہ میں رہے گا ۔ *جوبرے کاموں سے نہ بچ سکے دس با ریہ اسم مبارک پڑھ کرا پنے اوپر دم کرے اور لکھ کر اس کا پانی پیئے انشاء اللہ برے کام سے نجات ملے گی ۔ *جواسے بہت پڑھے گا۔ اللہ تعالی اس کے کاموں کا ذمہ دار ہوگا اور اس کو اس کی خواہشوں کے حوالے نہیں فرمائے گا ۔ *جوکوئی اس اسم کو ایک سو چھیانوے (۱۹۶)بار ہر روز پڑھ لے گا ظلم سے انشاء اللہ بچارہے گا اور کسی سے نہیں ڈرے گا۔* یہ اسم اسم اعظم کے مطابق ہے۔ ہر حاجت کیلئے اس کی کثرت مفید ہے ۔

(۵۴) اَلْقَوِیُّ (بڑی طاقت وقوت والا ) (۱۱۶)

* جوشخص واقعی مظلوم ،کمزور اور مغلوب ہووہ اس ظالم اور طاقتور دشمن کو دفع کرنے کی نیت سے بکثرت اس اسم مبارک کو پڑھے توانشاء اللہ اس سے محفوظ رہے گا۔
* فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھ کر گیارہ بار یاقَوِیُّ پڑھنے سے حافظہ قوی ہوتا ہے۔
* اگر اسے کم ہمت پڑھے باہمت ہوجائے اگر کمزور پڑھے زور آور ہو۔* اگر مظلوم ظالم کو مغلوب کرنے کیلئے پڑھے توانشاء اللہ ظالم مغلوب ہوجائے۔ *جس کا رزق تنگ ہو وہ ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے اور اس کے ساتھ اس آیت کا ورد کرے ۔ ( اَللّٰہُ لَطِیْفٌم بِعِبَادِہٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَھُوَ الْقَوِ یُّ الْعَزِیْزُ ) انشاء اللہ اس کے ساتھ لطف وکرم کا معاملہ ہوگا اور خیر کا دروازہ اس کیلئے کھول دیا جائے گا ۔ *جواس اسم کوبکثرت پڑھے گا انشاء اللہ صاحب قوت ہوگا اور جلد بڑے منصب تک پہنچے گا۔ *جس کا دشمن طاقت ور ہواور یہ اس کودفع کرنے سے عاجز ہوتو تھوڑا ساخمیرہ آٹا لے کر اس کی ایک ہزار ایک سو گولیاں بنالے پھر ہرایک گولی پر (یاقویُّ )پڑھ کردشمن کے دفع کی نیت سے مرغ کے آگے ڈالے یہاں تک کہ سب اسی طرح ختم کر دے اللہ تعالی اس کے دشمن کو انشاء اللہ مغلوب ومقہور کردے گا بے محل اور ناحق یہ عمل نہ کرے ورنہ اپنا نقصان ہوگا۔ *ہرفرض نماز کے بعد سینے پر دل کے اوپر ہاتھ پھیرتے ہوئے سات با ر یَاقَوِیُّ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ قَوِّنِیْ وَقَلْبِیْ کا ورد کرنے والا ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہے گا ۔ *اگر جمعہ کی دوسری ساعت میں یہ اسم پڑھے گا تو نسیان جاتارہے گا ۔ *جو بچہ چلنے کی طاقت سے محروم ہو ،زیتون کے تیل پر ایک ہزار بار یاقوی پڑھ کر اس تیل سے اس کی ٹانگوں کی مالش کریں بچہ بہت جلد چلنے لگے گا۔

(۵۵) اَلْمَتِیْنُ (شدید قوت والا) (۵۰۰)

* جس عورت کے دودھ نہ ہواس کو اَلْمَتِیْنُ کاغذ پر لکھ کر دھوکر پلائیں انشاء اللہ خوب دود ھ ہوگا ۔* جو شخص لڑکے یا لڑکی پر اَلْمَتِیْنُ دس بار پڑھے گا تووہ بچہ فسق وفجور اور گنا ہوں سے محفوظ رہے گا ۔ *جس بچے کا دودھ چھڑایا گیا ہواور وہ صبر نہ کرتا ہواسے بھی یہ اسم مبارک دس بارلکھ کر پلا یاجائے انشاء اللہ صبر کرے گا ۔ *جوکوئی ملکی منصب چاہتا ہووہ اتوار کے دن اول ساعت میں اسی نیت سے تین سوساٹھ(۳۶۰) باریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ صاحب منصب ہوجائے گا ( بشرطیکہ اس کا اہل اور حقدار ہو)۔*جو اس کا بکثرت ورد کرے گا اس کی مشکل آسان ہوجائے گی اور انشاء اللہ حاجت پوری ہوگی ۔

(۵۶) اَلْوَلِیُّ (مدد گار اور حمایتی) (۴۶)

* جوشخص اپنی بیوی کی عادتوں ،خصلتوں سے خوش نہ ہووہ جب اس کے سامنے جائے تو اس اسم مبارک کو پڑھا کر ے انشاء اللہ نیک خصلت ہوجائے گی ۔ *جو شخص شب جمعہ میں اس اسم مبارک کو ایک ہزار بار پڑھے گا، اللہ تعالی اسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائیں گے۔
* جواس اسم کو بکثرت پڑھے گا محبوب ہوجائے گا اور اسے ولایت عظمیٰ کا مقام نصیب ہوگا اور اس پر اشیاء کے حقائق کھول دیئے جائیں گے۔* جس کوکوئی مشکل پیش آئے وہ شب جمعہ میں ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ مشکل دور ہوجائے گی اور وہ اولیا ء اللہ میں شامل کیا جائے گا ۔

(۵۷) اَلْحَمِیْدُ ( لائق تعریف ) (۶۲)

* جوشخص (۴۵) دن تک متواتر (۹۳) مرتبہ تنہا ئی میں پڑھا کرے اسکی تمام بری خصلتیں دور ہو جائیں گی انشاء اللہ ۔ *جوکوئی اس اسم مبارک کوبہت پڑھے گا پسند یدہ افعال ہوگا۔* جوفحش اور بری باتیں کرنے کا عادی ہواور اس سے نہ بچ پاتاہووہ پیالہ پر اس اسم مبارک کولکھے پھر نوے(۹۰) بار پڑھ کردم کرے اور ہمیشہ اس پیالہ میں پانی پیا کرے انشاء اللہ فحش گوئی سے امان پائے گا ۔* اگر کوئی گونگا اس اسم کو گھول کر پیئے زبان سے صاف باتیں کرے ۔
* جوفجر کے بعد ننانوے (۹۹)باریہ اسم مبارک پڑھ کر ہاتھ پردم کرکے چہر ے پر پھیریاللہ تعالیٰ اسے عزت ونصرت اور انشاء اللہ چہر ے کا نور عطافرمائے گا۔* جو اس اسم کو فرض نماز کے بعد سوبار پڑھنے کا معمول بنا ئے انشاء اللہ صالحین میں سے ہوجائے گا ۔* سورۃ فاتحۃ کے بعد یہ اسم
لکھ کرکسی مریض کو پلا نے سے شفاہوگی ۔

 (۵۶) اَلْمُحْصِیْ(اپنے علم وشمارمیں رکھنے والا) (۱۴۸)

* جوشخص روٹی کے بیس ٹکڑ وں پر روزانہ بیس مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کر دم کرے اور کھائے توانشاء اللہ مخلوق اس کے لئے مسخر ہو جائے گی۔
* جوشب جمعہ میں ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے گااللہ تعالی اسے قیامت کے حساب و کتاب سے نجا ت عطافرمائے گا۔ *جواس کا بکثرت ذکر کرے گا اسے مرتبہ نصیب ہوگا اور اگراسے اللہ تعالی کے نام کے ساتھ ملا کرپڑھ لیا جائے تو اسے بے شمار علوم عطا کیے جائیں گے ۔ *جو کوئی اس اسم کو بہت پڑھا کرے انشاء اللہ گناہ سے بچارہے ۔* جو کوئی دس بار یہ اسم پڑھا کرے اللہ تعالی کی حفاظت اور پناہ میں رہے ۔

(۵۹) اَلْمُبْدِئُ (پہلی بار پیدا کرنے والا)

* جوشخص سحر کے وقت حاملہ عورت کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر (۹۹) مرتبہ یَامُبْدِئُ پڑھے گا، انشاء اللہ حمل ضائع ہونے سے محفوظ رہے گا اور جب تک بچہ کامل نہ ہوگا وضع حمل نہ ہوگا
* اگر کوئی اس اسم کا وردر کھے تواس کی زبان سے صحیح اور درست بات جاری ہوگی ۔
* جوکوئی اس اسم کو بہت پڑھے افعال نیک اس سے سرزدہوں اور گنا ہوں سے بچارہے ۔
* جس شخص کامال چوری ہوگیا ہو وہ اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ مال مل جائے گا ۔
* جوکوئی اسے لکھ کراپنے پاس رکھے گاحق تعالی شانہ اسے تمام بلیات سے نجات دے گا۔

(۶۰) اَلْمُعِیْدُ (دوبار ہ پیدا کرنے والا ) (۱۲۴)

* گمشدہ شخص کو واپس بلانے کے لئے جب گھر کے سب آدمی سوجائیں تو گھر کے چاروں کونوں میں ستر ستر مرتبہ یَا مُعِیْدُرُدَّعَلَیَّ۔۔۔ (گمشدہ کا نام لے) پڑھے، انشاء اللہ سات روز میں واپس آجائے گا یا پتہ چل جائے گا ۔* جوشخص اس اسم مبارک کاورد کرے گا اسے بھولی ہوئی باتیں یاد آجائیں گی۔
* جوکوئی کسی معاملہ میں متحیر ہووہ ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے خلجان دور ہوجائے گا اور انشاء اللہ درست سمت کی طرف رہنما ئی ہوگی ۔* اگر کوئی بات یا چیز بھول گیا ہوتو ( یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ) کا ورد کرنے سے انشاء اللہ یاد آجائے گی نیز اس کے پڑھنے سے مخفی امور کی طرف بھی رہنمائی ہوگی ۔

(۶۱) اَلْمُحْیِیْ (زندگی دینے والا) (۶۸)

* جوشخص بیمار ہووہ کثرت سے اَلْمُحْیِیْ کاورد رکھے یااگر کسی بیمارپر دم کیا جائے توانشاء اللہ جلدصحت یاب ہوجائے ۔ * جو شخص (۹۹) مرتبہ اَلْمُحْیِیْ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے وہ ہر طرح کی قید وبندسے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔
* جو اس اسم کو ایک ہزار بار پڑھنے کا معمول بنائے گاانشاء اللہ اس کا دل زندہ ہوجائے گا اور بدن میں تقویت پیدا ہوگی ۔* جوشخص بیمار ہووہ بکثرت اس کا وردر کھے یاکسی دوسرے پر یہ اسم مبارک بکثرت پڑھ کردم کرے انشاء اللہ صحت یاب ہوجائے گا ۔ *جو ہفت اندام کے دردکودور کرنے کیلئے سات روزتک سات بار پڑھ کر دم کرے گا تندرست ہو جائے گا ۔ *جو کوئی دردیا کسی عضوکے ضائع ہونے سے خائف ہووہ یہ سات بار پڑھے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔ *جس کوکسی سے جدائی کا اندیشہ ہویاقید کا خوف ہواس اسم مبارک کو کثرت سے پڑھے ۔ *جواس اسم کو بکثرت پڑھے گاانشاء اللہ اس کا دل منور ہوجائے گا۔ *جوکسی کے قہر سے ڈرتا ہو روٹی کے ایک ٹکڑے پر اٹھا ون (۵۸)بار یہ اسم پڑھ کر کھائے انشاء اللہ محفوظ رہے گا ۔

(۶۲) اَلْمُمِیْتُ (موت دینے والا ) (۴۹۰)

* جس شخص کانفس اس کے قابومیں نہ ہو وہ سوتے وقت سینہ پر ہاتھ رکھ کر اَلْمُمِیْتُ پڑھتے پڑھتے سو جائے تو انشاء اللہ اس کا نفس مطیع ہوجائے گا ۔* اگر کسی میں اسراف کی عادت ہو تو وہ اس اسم مبارک کی کثرت سے تلاوت کرے تو یہ عادت بداس سے چھوٹ جائے گی اور شوق عبادت پیدا ہوجائے گا۔
* جوکوئی یہ اسم اس قدر پڑھے کہ اس پرحال طاری ہوجائے پھر وہ ظالموں فاسقوں میں سے کسی کی ہلاکت کی دعا کرے تواسی وقت ہلاک ہوجائے ۔ *جواس اسم کو چار سو نوے ( ۴۹۰)بار پڑھ کر روزانہ دم کرے گا انشاء اللہ اس پر جادو اثرنہ کرے گا ۔

اَلْحَیُّ (ہمیشہ ہمیشہ زند ہ رہنے والا) (۱۸)

* جوشخص روزانہ تین ہزار مرتبہ اَلْحَیُّ کاورد رکھے گا وہ انشاء اللہ کبھی بیمار نہ ہوگا ۔
* جوشخص اس اسم مبارک کوچینی کے برتن پر مشک اور گلاب سے لکھ کر شیر یں پانی سے دھوکر پیئے گا یاکسی دوسرے بیمار کو پلا ئے گا تو انشاء اللہ شفائے کا مل نصیب ہوگی ۔
* جس مریض کے علاج سے اطبا ء عاجز آگئے ہوں یا جس پر شدید قسم کا جادو چل گیا ہو اس مریض کو چینی کی سفید طشتری پراکتالیس روز تک : یَاحَیُّ حِیْنَ لَا حَیَّ فِیْ دَیْمُوْمَۃِ مُلْکِہٖ وَبَقَآءِہٖ یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ لکھ کر پانی سے دھوکر نہار منہ پانی پلائیں ۔ انشاء اللہ شفایاب ہوگا ۔* مریض خود یا کوئی اور شخص روزانہ یہی دعاء پانچ سو اکاون ( ۵۵۱) بار پڑھ کرمریض پر دم کرے صحت پائے گا ۔ *جوایک ہزار بار یہ اسم مبارک یاحیُّ کسی بیمار پر پڑھے گااس کی عمر انشاء اللہ دراز ہوگی اور قوت روحانیہ اس میں زیادہ ہوگی ۔* کسی سخت حاجت کے وقت اگر کوئی اپنے نام کے اعداد کے موافق مع اول وآخردرودشریف ایک وقت مقرر کرکے ( یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ یَارَحِیْمُ ) پڑھا کرے تواس کی حاجت پوری ہوگی۔* اگر کوئی اس اسم کو ایک سو بیس دفعہ کاغذپر لکھ کر دروازے پر لٹکا دے تواس گھر میں جتنے لوگ رہتے ہوں گے وہ انشاء اللہ برے اور وبائی امراض سے محفوظ رہیں گے ۔

(۶۴) اَلْقَیُّوْمُ (سب کوقائم رکھنے اور سنبھا لنے والا ) (۱۵۶)

* جوشخص بکثرت اس اسم مبارک یَا قَیُّوْمُ کاورد رکھے گا، انشاء اللہ لوگوں میں اس کی عزت وساکھ زیادہ ہوگی اور تنہائی میں بیٹھ کر ورد کرے گا توانشاء اللہ خوشحال ہوجائے گا۔
* جوشخص صبح کی نماز کے بعد سے سورج نکلنے تک یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ کاورد کیا کرے انشاء اللہ اس کی سستی اور کاہلی دور ہو جائے ۔ *ان ہر دواسماء کی تلاوت سے نیند کاغلبہ دور ہوجاتا ہے اور مستعد ی پیدا ہوجاتی ہے ۔
* جواس اسم کو ہرروز تنہائی میں ستر(۷۰)بار پڑھے گاانشاء اللہ کندذہنی سے نجات پائے گا اور اس کا حافظہ قوی اور دل منور ہوجائے گا۔* جس آدمی کو نیند نہ آتی ہووہ یہ دو آیتیں پڑھے(وَتَحْسَبُھُمْ اَیْقَاضًا وَّہُمْ رُقُوْدٌ) ( سورۃ کہف: آیت ۱۸) ( فَضَرَ بْنَا عَلآی اٰذَانِھِمْ فِی الْکَھْفِ) (سورۃ کہف : آیت ۱۱) انشاء اللہ نیند آجائے گی یہ عمل دوسرے پر بھی کیا جاسکتا ہے ۔ *اور جوزیادہ سونے کا عادی ہواس کے سرپر ( اآمَّ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) پڑھ کردم کیا جائے انشاء اللہ اس کی نیند بھاگ جائے گی ۔* اگر کوئی چاہے کہ اس کادل زندہ ہوجائے اور کبھی نہ مرے تووہ ہردن چالیس بار یہ پڑھا کر ے: یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ )۔ جاننا چاہیے کہ (اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) دونوں عظیم نام ہیں اور حضوری کی کیفیت رکھنے والے لوگوں کاذکر ہیں ۔ حضوراکر م ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ سے فرمایا کہ وہ یہ دعاصبح وشام پڑھا کریں۔ ( یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ
شَأْ نِیْ کُلَّہُ وَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ)۔جو شخص بکثرت اس کا وردرکھے گاانشاء اللہ لوگوں میں اس کی عزت زیادہ ہوگی ۔ *سحر کے وقت جوکوئی بلند آواز سے اس کو پڑھے گااس کا تصرف دلوں میں ظاہر ہوگا یعنی لوگ اس کودوست رکھیں گے۔* جو اکتالیس بار روزانہ یہ دعامانگے گا توانشاء اللہ اس کا مردہ دل زندہ ہو جائے گا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کو جب بھی کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو آپ یَاحیُّ یاقیومُ برحمتِکَ اسْتَغِےْثُ کا ورد فرماتے ۔*جو شخص اکتا لیس بار روزانہ درجِ ذیل دُعا ما نگا کر ے انشا ء اللہ اُس کا مردہ دل زندہ ہو جا ئے گا، (یَا حَیُّ یَا قَیُوْمُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اِنِّیْٓ اَسْءَلُکَ اَنْ تُحْیِیَ قَلْبِیْ بِنُوْرِ مَعْرِفَتِکَ اَ بَدًا۔

(۶۵) اَلْوَاجِدُ (ہر چیز کوپانے والا ) (۱۴)

* جوشخص کھانا کھاتے وقت یَاوَاجِدُ کاورد رکھے ، غذااس کے قلب کی طاقت وقوت اور نورانیت کا باعث ہوگی انشاء اللہ۔ *جوتنہائی میں اس کا بکثرت ورد کرے گا مالدار ہوگا۔
* جوکوئی کھانا کھانے کے وقت ہرنوالے کے ساتھ اس کو پڑھے گا وہ کھانا انشاء اللہ پیٹ میں نور ہوگا ۔ اور بیماری دور ہوگی ۔ *جواس اسم کو بہت پڑھے اس کادل انشاء اللہ غنی ہوگا۔* جواس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ ظالم کے ظلم سے بچارہے گا ۔ *جواسے اس قدر پڑھے گا کہ اس پر حال طاریہوجائے تووہ اپنے باطن میں ایسی معرفت پائے گاجس کا اس نے پہلے مشاہدہ نہ کیا ہوگا۔

(۶۶) اَلْمَاجِدُ(بزر گی اور بڑائی والا ) (۴۸)

* جوشخص تنہائی میں اس اسم مبارک کو اس قدر پڑھے کہ بے خود ہوجائے توانشا ء اللہ اس کے قلب پر انوارِ الٰہیہ ظاہر ہونے لگیں گے۔ *اگر کوئی اس اسم کو پانی پردم کرکے مریض کو پلائے توانشا ء اللہ مریض شفاپائے گا ۔* جواس اسم کو دس بار شربت پرپڑھ کر پیئے گا وہ انشاء اللہ بیمارنہ ہوگا ۔ *جواس کوبکثرت پڑھے گا مخلوق کی نگاہ میں عزیز وبزرگ ہوگا۔

(۶۷) اَلْوَاحِدُ (ایک، اکیلا) (۱۹)

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ اَلْوَاحِدُ الْاَحَدُ پڑھا کرے گا، اس کے دل سے انشاء اللہ مخلوق کی محبت اور خوف جاتارہے گا ۔*جس شخص کی اولا دنہ ہوتی ہووہ اس اسم مبارک کولکھ کر اپنے پاس رکھے ۔انشاء اللہ اس کو اولا صالح نصیب ہوگی ۔
* جو کوئی تنہائی سے ہر اساں ہووہ باوضوایک ہزار بار اس اسم کو پڑھے ۔ انشاء اللہ اس کے دل سے خوف جاتار ہے گااور اس کے لئے عجائبات ظاہر ہوں گے ۔

اَلْاَ حَدُ (ایک، اکیلا) (۱۳)

* حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعاما نگتے ہوئے سنا ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْءَلُکَ بِاَنِّیْٓ اَشْھَدْاَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدُ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس شخص نے اللہ تعالی سے اس اسم اعظم کے ذریعے دعاء کی ہے جس کے ذریعے جب مانگا جاتاہے تو اللہ تعالی عطافرماتاہے ۔* جوکوئی اس اسم (یااَحَدُ)کونوبار پڑھ کر حاکم کے آگے جائے گا انشاء اللہ عزت وسرفرازی پائے گا ۔* جوکوئی سانپ کے کاٹے پر ایک سوبار ( اَلْوَاحِدُ الْاَحَدُ ) پڑھ کر دم کرے انشاء اللہ سانپ کا کاٹا ہوا مریض تندرست ہوجائیگا۔ *جوتنہائی میں اسے ایک ہزار بار پڑھے گانشاء اللہ فرشتہ خصلت ہوجائے گا ۔*جوکوئی اس اسم کوپڑھے گاانشاء اللہ ظالم کے ظلم سے بچارہے گا ۔

(۶۸) اَلصَّمَدُ (بے نیاز ) (۱۳۴)

* جوشخص سحر کے وقت سجدہ میں سررکھ کر (۱۱۵) یا (۱۲۵) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا اس کوانشاء اللہ ظاہر ی وباطنی سچائی نصیب ہوگی ۔ *اور جوشخص باوضواس اسم مبارک کاور دجاری رکھے وہ انشاء اللہ مخلوق سے بے نیاز ہوجائے گا ۔ اور کبھی ظالموں کے ہاتھ میں گرفتار نہ ہوگا ۔ اور جب تک اس اسم مبارک کاذکر کرتا رہے گا بھوک کااثرنہ ہوگا ۔
* جوشخص فجر اور عشاء کی نماز کے بعد ہزار ( ۱۰۰۰) با ر اللّٰہُ الصَّمَدُ پڑھے گااس کے تمام کام آسان اور مشکلیں رفع ہوجائیں گی ۔ *اور جو ہرنماز کے بعد سوبار پڑھے گا غم وفکرسے نجات پائے گا ۔ *جوشخص بیس ( ۲۰)دن تک روزانہ ہزار بار اللّٰہُ الصَّمَد پڑھے بادشاہ اور امر اء اس کے لئے مسخر ہوں گے۔ *جس عورت کاشوہر ظالم ہووہ دس بار بِسْمِ اللّٰہِ الصَّمَدِ پڑھ کر تصور میں اس کے ماتھے پر پھونک مارے اور کسی چیز پر دس بار پڑھ کر دم کرکے اسے کھلائے ۔ وہ ظلم سے باز آجائے گا ۔

(۶۹) اَلْقَادِرُ (قدرت والا) (۳۰۵)

* جو شخص دورکعت نماز پڑھ کر ۱۰۰ مرتبہ یَاقَادِرُپڑھے گا اللہ تعالی اس کے دشمنوں کو ذلیل ورسوافرمادیں گے (اگر وہ حق پر ہو گا )۔* اگر کسی شخص کو کوئی مشکل کام یاکسی کام میں دشواری یاد قت پیش آجائے تو (۴۱ ) بار یَاقَادِرُ پڑھے انشاء اللہ وہ دشوار ی دور ہوجائے گی ۔
* اگر کوئی وضومیں ہر عضوکو دھوتے وقت یہ اسم پڑھے گا توکسی ظالم کے ہاتھ انشاء اللہ گرفتار نہ ہوگا اور کوئی دشمن اس پر فتح نہ پائے گا ۔

(۷۰) اَلْمُقْتَدِرُ (پوری قدرت رکھنے والا )

* جوشخص سوکراٹھنے کے بعد بکثرت یَامُقْتَدِرُ کا وردکیا کرے یاکم ازکم بیس مرتبہ پڑھا کر ے انشاء اللہ اسکے تمام کام آسان ہوجائیں گے ۔
* جو کوئی اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ اس کا دشمن مغلوب ہوگا۔* جواس نام کو توجہ کے ساتھ پڑھتا رہے انشاء اللہ اس کی غفلت دور ہوجائے ۔ *جو شخص حقیقتاً مظلوم ہووہ مہینے کی آخر ی رات میں اندھیرے کمرے میں ننگی زمین پر دورکعت نماز پڑھے اور دوسری رکعت کے آخر یسجدے میں اَلْمُقْتَدِرُالشَّدِیْدُ الْقَوِیُّ الْقَاہِرُ پڑھ کرظالم کے خلاف دعا کرے انشاء اللہ قبول ہوگی ۔

(۷۱) اَلْمُقَدِّمُ (پہلے اور آگے کرنے والا) (۱۸۴)

* جوشخص جنگ کے وقت کثرت سے یَامُقَدِّمُ پڑھتا رہے گا اللہ تعالی اسے پیش قدمی کی قوت یقیناًعطا فرمادیں گے اور دشمنوں سے محفوظ رکھیں گے۔ اور جو شخص ہروقت یَامُقَدِّمُ کاورد رکھے گا انشاء اللہ وہ اللہ تعالی کامطیع اورفرمانبر دار بن جائے گا ۔
* جواس کو نودفعہ شیر ینی پر پڑھ کر کسی کو کھلا ئے گا توانشاء اللہ وہ اس سے محبت کرے گا۔غلط اور ناجائز مقصد کے لئے یہ عمل کرنا حرام ہے اور سخت نقصان دہ ہے۔

(۷۲) اَلْمُؤَخِّرُ (پیچھے اور بعد میں رکھنے والا ) (۸۴۶)

* جوشخص کثرت سے یَامُؤَخِّرُ کاورد رکھے گا اسے انشاء اللہ سچی تو بہ نصیب ہو گی۔
* جوشخص روزانہ سومرتبہ اس اسم مبارک کوپابندی سے پڑھا کرے اس کو انشاء اللہ حق تعالیٰ کا ایسا قرب نصیب ہوگا کہ اس کے بغیر چین نہ آئے گا ۔
* علماء کرام فرماتے ہیں کہ ( اَلْمُقَدِّمُ ) اور ( اَلْمُؤَخِّرُ) کوایک ساتھ ملا کر پڑھتا رہے جب کوئی مشکل پیش آئے اکیس بار اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ مشکل آسان ہوجائے گی ۔
* جواڑتالیس (۴۸)دن تک روزانہ تین ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھ لیا کرے انشاء اللہ وہ جو چاہے گا پائے گا ۔* جواکتالیس بار یہ اسم مبارک پڑھے گا اس کانفس انشاء اللہ مطیع ہوگا۔* جوہر روز سوبار یہ اسم مبارک پڑھتارہے گا انشاء اللہ اس کے سب کا م انجام کو پہنچیں گے۔* حضور اکرم ﷺ سے یہ دعا منقول ہے۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَاقَدَّمْتُ وَمَآ اَخَّرْتُ وَمَآ اَسْرَرْتُ وَمَآ اَعْلَنْتُ۔اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَ خِّرُوَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔

(۷۳) اَلْاَ وَّلُ (سب سے پہلے ) (۳۷)

جس شخص کے لڑکا نہ ہو تا ہو وہ چالیس دن تک چالیس مرتبہ روزانہ یَااَوَّلُپڑھا کر ے انشاء اللہ اسکی مرادپوری ہوگی ۔ * جو شخص مسافر ہووہ جمعہ کے دن ایک ہزار مرتبہ یَا اَوَّلُ پڑھے انشاء اللہ جلدوطن واپس بخیریت پہنچے گا ۔*جوچالیس شبِ جمعہ ہرشب کو عشاء کی نماز کے بعد ایک ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے اس کی انشاء اللہ تمام حاجتیں پوری ہوں گی ۔* جوہر روز گیارہ باریہ اسم مبارک پڑھے گاتمام خلقت انشاء اللہ اس پر مہربان ہوگی ۔ *جوسوباریہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ اس کی بیوی اس سے محبت کرے گی ۔

(۷۴) اَلْاٰخِرُ (سب کے بعد) (۸۰۱)

* جوشخص روزانہ ایک ہزار مرتبہ یَااٰخِرُپڑھا کرے اس کے دل سے غیر اللہ کی محبت دور ہوجائے گی اور انشا ء اللہ ساری عمر کی کوتاہیوں کا کفار ہ ہوجائے گا اور خاتمہ بالخیر ہوگا۔
* جس کی عمر آخر کو پہنچ گئی ہواور نیک اعمال نہ رکھتا ہووہ اس اسم کا ورد کرے حق تعالی اس کی عاقبت انشاء اللہ بہتر کرے گا۔ *جوکوئی کسی جگہ جائے اوراس اسم کو پڑھ لے وہاں عزت اورتکریم پائے گا۔* جواس اسم کو دفعِ دشمن کے لیے پڑھے گاانشاء اللہ کامیاب ہوگا۔* جوعشاء کی نماز کے بعد ایک سو مرتبہ یہ اسم پڑھنے کا معمول بنائے اس کی آخری عمر انشاء اللہ پہلی عمرسے بہتر ہوگی

(۷۵) اَلظَّاہِرُ (ظاہر وآشکارا ) (۱۱۰۶)

* جوشخص نماز اشراق کے بعد پانچ سومرتبہ یَاظَاہِرُ کاوردکیا کرے اللہ تعالی اسکی آنکھوں میں روشنی اور دل میں نور عطا فرمادیں گے ‘ انشاء اللہ ۔
* اگر بارش وغیرہ کاخوف ہوتو یہ اسم مبارک کثرت سے پڑھے انشاء اللہ امان پائے گا ۔
* اگرکوئی گھر کی دیوار پریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ دیوار سلامت رہے گی۔
* جوکوئی سرمہ پر گیارہ بار یہ اسم مبارک پڑھ کر آنکھوں پر لگا ئے لوگ اس پر مہر بانی کریں ۔
* جو جمعہ کے دن پانچ سو مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے گااس کا باطن پرنور ہوگا اور انشا ء اللہ دشمن مغلوب ہوگا۔* یہ ار باب مکا شفات کاذکر ہے۔

(۷۶) اَلْبَاطِنُ (پوشیدہ وپنہاں) (۶۲)

* جوشخص روزانہ ۳۳ مرتبہ یَابَاطِنُ پڑھا کر ے گا انشاء اللہ اس پر باطنی اسرار ظاہر ہونے لگیں گے اور اس کے قلب میں انس ومحبتِ الٰہی پیدا ہوگی ۔
* جو شخص دورکعت نماز اداکر کے ھُوَالْاَ وَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاہِرُوَالْبَاطِنُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌپڑھا کر ے انشاء اللہ اسکی تمام حاجتیں پوری ہوں گی اور تما م خیالات باطلہ دور ہوجائیں گے۔ *جوکوئی اس اسم کو اکتالیس بار پڑھے انشاء اللہ اس کا قلب نورانی ہوجائے گا *جواس اسم کو ہر نماز کے بعد تینتیس(۳۳) بار پڑھنے کا معمول بنا ئے اسے جودیکھے گا محبت کرے گا۔* جوکوئی ہرروزاپنے دل میں یازبان سے تین سو ساٹھ (۳۶۰)بار اس کا وردعشاء یا فجر یاکسی بھی نماز کے بعد کرے گا صاحبِ باطن اور واقفِ مرادِ الٰہی ہوگا۔*جوکسی کو امانت سونپے یازمین میں دفن کرے وہ کاغذ پر یہ اسم مبارک لکھ کر اس کے ساتھ رکھ دے انشا ء اللہ کوئی اس میں خیانت نہ کرسکے گا۔*جو ہر روزاسی (۸۰)بار کسی نماز کے بعد اس کو پڑھے گا واقفِ اسرارِالٰہی ہوگا۔ *جوہر روز تین بار ایک گھنٹہ تک اس کو پڑھے گا اس کو انسیتِ الٰہی نصیب ہوگی ۔

(۷۷) اَلْوَالِیْ (متولی اور متصرف ) (۴۷)

* جوشخص کثرت سے یَاوَالِیْ کاوردرکھے گا وہ ناگہانی آفتوں سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا۔
* جوآدمی کورے آبخورے پر یہ اسم مبارک لکھ کر اس میں پانی بھر کر مکا ن میں چھڑ کے گا تو وہ مکان بھی انشاء اللہ تما م آفتوں سے محفوظ رہے گا۔* اگرکوئی شخص کسی کو مسخر کرنا چاہے تو گیارہ مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ وہ فرمانبر دار ہوجائے گا۔* اس اسم مبارک کی کثرت بجلی کی کڑک سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
* جو کوئی اس اسم کوبہت پڑھے مخلوق میں انشاء اللہ ذی مرتبہ ہوگا۔* اس اسم کا ذکر ان لوگوں کے لئے بہت مفید ہے جن کو لوگوں پر بالا دستی حاصل ہومثلاً حاکم وافسر وشیخ وغیرہ ۔

(۷۸) اَلْمُتَعَالِیْ (سب سے بلندوبرتر ) (۵۵۱)

* جوشخص کثرت سے یَامُتَعَالِیْ کاورد رکھے انشاء اللہ اس کی تمام مشکات رفع ہوجائیں گی۔* اور جو عورت حالتِ حیض میں کثرت سے اس اسم مبارک کاوردرکھے انشاء اللہ اسکی تکلیفرفع ہوگی ۔* جوبدکردار عورت ایام کی حالت میں اس اسم کو بہت پڑھے گی وہ اپنے فعل سے نجات پائے گی ۔* جوشخص اتوار کی رات کوغسل کرکے آسمان کی طرف منہ کرکے اس کو تین بار پڑھ کر جودعامانگے گاانشاء اللہ قبول ہوگی۔* اس کا بکثرت ذکر کرنے سے رفعت ( بلند ی ) حاصل ہوتی ہے ۔ جوحاکم کے پاس جاتے وقت یہ اسم پڑھ لے اسے محبت اورغلبہ نصیب ہوگا ۔
* دشمن کی ہلاکت کیلئے سات دن تک روزانہ ایک ہزار بار پڑھنا مفید ہے ۔

(۷۹) اَلْبَرُّ (بڑا اچھا سلوک کرنے والا ) (۲۰۲)

* جوشخص (نعوذباللہ ) شراب نوشی اور زناکا ری جیسے بدترین گناہوں میں مبتلا ہووہ روزانہ سات مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھے ‘ انشاء اللہ ان گناہوں کی رغبت جاتی رہے گی ۔
* جوشخص حبِ دنیا میں مبتلا ہووہ اس اسم مبارک کو بکثرت پڑھتا رہے، انشاء اللہ دنیا کی محبت اس کے دل سے جاتی رہے گی ۔* جوشخص بچہ پیدا ہوتے ہی سات مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھ کردم کرے اور اللہ کے سپر د کردے، وہ بلوغ تک تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا اور نیک بخت اٹھے گا۔
* جواسے آندھی وغیرہ کی آفتوں کے ڈرسے پڑھے انشاء اللہ امان میں رہے گا۔
* جوکوئی اس اسم کو پڑھے گا عزیز خلائق ہوگا۔ *یہ اسم خشکی اور سمندر کے مسافر کے لئے امان ہے ۔*جواس اسم کو اپنے بچے کے سر پرپندرہ بار پڑھ کر یہ دعامانگے ۔ ( اَللّٰھُمَّ بِبَرَکَۃِ ھٰذَالْاِسْمِ رَبِّہٖ لَا یَتِیْمًا وَلَا لَءِیْمًا ) توانشا ء اللہ یہ دعاقبول ہوگی اور بچہ نہ یتیم ہوگا اور نہ لئیم ۔ گناہِ کبیرہ کا مرتکب اگر سات بار یہ اسم مبارک پڑھے تو انشاء اللہ گناہوں سے تو بہ کیتوفیق پائے۔* اگر اس کے ساتھ(الرحیم ) ملا کر ( یَا بَرُّ یَارَحِیْمُ) پڑھا جائے تو یہ قبولیت کے زیادہ قریب ہے ۔

(۸۰) اَلتَّوَّابُ (بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ) (۴۰۹)

* جوشخص نماز چاشت کے بعد ۶۳۰ مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھا کرے، انشاء اللہ اسے سچی توبہ نصیب ہو۔*جو شخص کثرت سے اس اسم مبارک کو پڑھا کر یگا انشاء اللہ اس کے تمام کامآسان ہوں گے۔* اگر کسی ظالم پر دس مرتبہ پڑھ کر پھونکا جائے تو انشاء اللہ اس سے خلاصی نصیب ہوگی ۔
* جو کوئی چاشت کی نماز کے بعد اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ پڑھے تو اس کے گناہ انشاء اللہ بخشے جائیں گے ۔ *جواکتالیس دن تک آٹھ سو بار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ ظاہر وباطن کی نعمتوں سے نواز اجائے گا ۔* جواس اسم کو لکھے اور بارش کے پانی سے دھو کر شراب کے عادی کو پلا ئے تواس کی عادت چھوٹ جائے گی اور وہ انشاء اللہ تائب ہوجائے گا ۔

(۸۱) اَلْمُنْتَقِمُ (بدلہ لینے والا ) (۶۳۰)

* جوشخص حق پر ہواور دشمن سے بدلہ لینے کی اس میں قدرت نہ ہووہ تین جمعہ تک بکثرت یَامُنْتَقِمُ پڑھے، اللہ تعالی خود اس سے انتقام لیں گے ۔ (یہ عمل ناحق ہر گزنہ کیا جائے، بہت سخت گناہ ہے)۔
* جو کوئی آدھی رات کو یہ اسم مبارک جس نیت سے پڑھے گاوہ کام انشاء اللہ سرانجام ہوگا۔ *جوکوئی عشاء یافجر کی نماز کے بعد چالیس دن تک روزانہ ایک ہزار ایک بار یَاقَھَّارُ یَامُذِلُّ یَامُنْتَقِمُ پڑھے گا تو انشاء اللہ ظالم ہلاک ہوگا۔ *جو اس اسم کو بکثرت پڑھے گا انشاء اللہ اس کی آنکھ ہر گز نہیں دکھے گی ۔

(۸۲) اَلْعَفُوُّ (بہت زیادہ معاف کرنے والا ) (۱۵۶)

* جوشخص کثرت سے یَاعَفُوُّپڑھا کرے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو انشاء اللہ معاف فرمادیں گے اور اسے رضائے الٰہی حاصل ہوگی ۔ اور اچھے اعمال کی تو فیق بخشے گا۔ *جوتین ہفتہ تک اس اسم کا ورد رکھے گا سب دشمن اس کے دوست بن جائیں گے اور لوگوں میں معز ز ہوگا۔
* جو کوئی کسی شخص سے ڈرتاہواس اسم مبارک کو بہت پڑھے خوف دور ہوگا۔* اگراس اسم کے ساتھ (الغفورُ) کوبھی ملالیا جائے تو یہ قبولیت کے زیادہ قریب ہے ۔* جواسے ایک سوچھپن (۱۵۶) با ر پڑھے گااللہ تعالی اسے خوف سے امان عطا فرمائیں گے ۔

(۸۳) اَلرَّءُ وْفُ (بہت بڑا مشفق) * جوشخص بکثرت یَارَءُ وْفُ کاور درکھے گا مخلوق اس پر مہربان ہوجائے گی اور وہ مخلو ق پر ۔* اور جو شخص دس مرتبہ درود شریف اور دس مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے تو انشاء اللہ اس کا غصہ رفع ہوجائے گا یا کسی غضبناک شخص پر دم کیا جائے تو اس کا غصہ رفع ہوجائے ۔
* جو کسی مظلوم کو ظالم کے ہاتھ سے چھڑوانا چاہے ( یَا رَؤُوْفُ ) دس بار پڑھے ظالم اس کی شفاعت قبول کرے گا۔

(۸۴) مَالِکُ الْمُلْکِ ( ملکوں کامالک ) (۲۱۲)

* جوشخص یَامَالِکَ الْمُلْکِ کو ہمیشہ پڑھتا رہے گا اللہ تعالی اس کو غنی اور لوگوں سے بے نیاز فرما دیں گے اور وہ کسی کامحتاج نہ رہے گا ۔
* جوبادشاہ کسی ملک کو فتح کرنا چاہتا ہووہ اس اسم کو بہت پڑھے انشاء اللہ کا میاب ہوگا۔
* جو (یَامَالِکَ الْمُلْکِ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ) بہت پڑھے گااگر وہ فقیر ہوگا تو غنی ہو جائے گا۔ یہ اسم کمال جمال رکھتا ہے۔* جوبادشاہ اپنی حکومت کا استحکام چاہتا ہووہ اس اسم کو بکثرت پڑھے ۔

(۸۵) ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ(عظمت وجلا ل اور اکرام والا) (۱۱۰۰)

* جوشخص کثرت سے یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِپڑھے گا اللہ تعالی اس کو عز ت وعظمت اور مخلوق سے استغناء عطا فرمادیں گے۔
* بعض علماء اس کو اسم اعظم کہتے ہیں ۔جوشخص ( یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِیَدِکَ الْخَیْرُ وَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ) یا( یَاذَاالجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِیَدِکَ الْخَیْرُ) سو بار پڑھ کر پانی پردم کرکے بیمار کو پلائے تو انشاء اللہ بیمار شفاپائے گا اور اگر دل غمگین ہوگا تواس عمل سے انشاء اللہ مسرور ہوگا۔* جوکوئی روزانہ پابندی سے تین سوتینتیس (۳۳۳)بار یَا مَالِکَ الْمُلْکِ یَاذَاالْجَلَا لِ وَالْاِ کْرَامِ پڑھے گا دنیا اس کی فرمانبر دار رہے گی ۔* بعض مشائخ فرماتے ہیں کہ یاحَیُّ یاقَیُّومُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغْیثُ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ میں اسم اعظم ہے ۔ (۸۶) اَلْمُقْسِطُ(عدل وانصاف قائم کرنے والا) (۲۰۹)
* جوشخص روزانہ اس اسم مبارک کوپڑھا کرے گاوہ انشاء اللہ شیطانی وسوسوں سے محفوظ رہے گا ۔* اور اگر کسی خاص اور جائز مقصد کے لئے سات سو (۷۰۰) مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھے گا انشا ء اللہ وہ مقصدحاصل ہوگا۔
* جو کوئی اس اسم کو روزانہ پڑھا کرے وہ انشاء اللہ شیطانی وسوسوں سے محفوظ رہے گا۔
* اگر کوئی شخص کسی خاص اورجائز مقصد کے لئے سات مرتبہ اس اسم کو پڑھے گا انشاء اللہ وہ مقصدپورا ہوگا۔ *جوکسی رنج میں مبتلا ہووہ ہر روز ستر ہزار باریہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ رنج سے نجات پائے گا *جوکوئی اس اسم کو سوبار پڑھے گا شیطان کے شراور وسوسے سے بے خوف رہے گا۔

(۸۷) اَلْجَامِعُ (سب کوجمع کرنے والا ) (۱۱۲)

* جس شخص کے اعزا ء یا احباب منتشر ہوگئے ہوں وہ چاشت کے وقت غسل کرکے اور آسمان کی طرف منہ کرکے دس مرتبہ یَاجَامِعُپڑھے اور ایک انگلی بندکر لے ۔ اسی طرح ہردس مرتبہ پر ایک انگلی بندکرلے ۔ آخر میں دونوں ہاتھ منہ پر پھیر ے انشاء اللہ جلدجمع ہوجائیں گے۔ *اگر کوئی چیز گم ہوجائے تو ’’اَللّٰھُمَّ یَاجَامِعَ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ اِجْمَعْ عَلَیَّ ضَآلَّتِیْ‘‘ پڑھا کرے وہ چیز اسے انشاء اللہ مل جائے گی ۔ *اگر کوئی چیز گم ہوجائے تو اَللّٰھُمَّ یَاجَامِعَ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ اِجْمَعْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ضَآلَّتِیْ پڑھا کرے وہ چیز انشاء اللہ مل جائے گی۔* جائز محبت کے لئے بھی مذکورہ بالا دعابے مثال ہے ۔ مگر اس کے آخر میں وَبَیْنَ کے بعد مطلوب کانام لے۔* اپنے بچھڑے ہوئے اقارب سے ملنے کے لئے اس اسم کو ایک سو چودہ بار کھلے آسمان کے نیچے پڑھنا مفید ہے۔

(۸۸) اَلْغَنِیُّ (بڑابے نیاز وبے پرواہ) (۱۰۶۰)

* جوشخص روزانہ ستر (۷۰) مرتبہ یَاغَنِیُّ پڑھا کر ے گا اللہ تعالی اس کے مال میں برکت عطا فرمائیں گے اور انشاء اللہ کسی کا محتاج نہ رہے گا ۔* جو شخص کسی ظاہری وبا طنی مرض یابلا میں گرفتار ہووہ اپنے تمام اعضاء وجسم پرپڑھ کردم کیا کرے انشاء اللہ نجات پائے گا۔
* جو کوئی اس اسم کوایک ہزار ساٹھ (۱۰۶۰)بار پڑھا کرے وہ انشاء اللہ مالدار ہوجائے گااور محتاج نہ رہے گا ۔*جواس کو لکھ کراپنے پاس رکھے گا مفلس نہ ہو۔ *جوکوئی اس کو لکھ کر اپنے مال میں رکھے انشاء اللہ اس میں برکت ہوگی ۔* جو کوئی اس اسم کا وِردر کھے گااس کے اعضاء کا دردجاتارہے گا۔ *جوکوئی جمعرات کے دن ہزار بار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ دولت پائے گا ۔ *جوشخص جمعہ کی نماز کے بعد ستر(۷۰) بار پابندی سے یہ دعا مانگا کرے گااللہ تعالی اسے غنی فرمادے گا ۔ اَللّٰھُمَّ یَاغَنِیُّ یَاحَمِیْدُ یَامُبْدِئُ یَامُعِیْدُ یَافَعَّالاًلِّمَایُرِیْدُیَارَحِیْمُ یَاوَدُوْدُ اِکْفِنِیْ بِحَلَا لِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَبِطَاعَتِکَ عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَبِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ ۔

(۸۹) اَلْمُغْنِیْ(بے نیاز وغنی بنادینے والا ) (۱۱۰۰)

* جوشخص اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف پڑھ کر گیارہ سوگیارہ مرتبہ وظیفہ کی طرح یہ اسم مبارک پڑھے اللہ تعالی اسکوظاہر ی وباطنی غناء عطا فرمائیں گے۔ صبح کی نماز کے بعد پڑھے یاعشاء کی نماز کے بعد پڑھے اس کے ساتھ سورۃ مزمل بھی تلاوت کرے ۔* اگر اس اسم مبارک کوبیوی سے صحبت سے پیشتر پڑھے تو بیوی کو اس سے محبت پیدا ہوجائے گی ۔
* برے سے برے مالی حالات میں جوشخص عشاء کے فرضوں اور سنتوں کے بعد وتر پڑھنے سے پہلے ایک بار سورۃ المزمل اور گیارہ سو بار یامغنی پڑھے گا۔ اللہ تعالی غیب سے اس کی حلال اور وافرروزی کا انتظام فرمائیں گے۔ اس میں سورۃ المزمل کے پانچ مقامات کاسات سات بار تکرار کیاجائے گا ۔ ( ۱) یاایھاالمزمل (۲)رب المشرق والمغرب ۔۔۔ وکیلا ( ۳) واللہ یقدر الیل والنھار(۴) یبتغون من فضل اللہ ۔ (۵) واستغفروا اللہ ان اللہ غفور رحیم۔ اکتالیس دن تک یہ عمل کرنے کے بعد سورۃ المزمل روزانہ گیارہ ، اکیس یااکتالیس بار جب چاہیں پڑھیں ( تکرارِ آیات کے بغیر ) اور عشاء کے بعد یامغنی کا ورد کرلیا کریں جیب کبھی خالی نہ ہوگی ۔* جوکوئی اس اسم کو ایک ہزار دوسوسٹرسٹھ (۱۲۶۷)بارہرروز بلاناغہ پڑھے انشاء اللہ غنی ہوجائے گا۔
* جوکوئی اس اسم مبارک کو لکھ کر اپنے پاس رکھے کبھی فقیرنہ ہو۔
* جوکوئی دس جمعوں تک ہر جمعہ کوایک ہزار بار یادس بار یہ اسم پڑھے گاانشاء اللہ مخلوقسے بے نیاز ہوگا۔ *جوکوئی قربت سے پہلے ستر(۷۰) بار یہ اسم پڑھ لے تو بہت امساک ہوگا۔ *جوبہت مفلس ہوفجر کے وقت فرض وسنت کے درمیان دوسوبار اور ظہر، عصر اور مغرب کے بعد دوسوبار اور عشاء کے بعدتین سو بار یہ اسم مبارک پڑھے انشاء اللہ غنی ہوگا ۔*جوکوئی اس اسم مبارک کوگیارہ سو بار روزانہ پڑھے اسے صفائے قلب حاصل ہوگی ۔*جوگیارہ سومرتبہ (یامغنی ) اور بسم اللّٰہ کے ساتھ گیارہ سوبار( لا حولَ ولا قوۃ الا باللہ ) اور بغیر بسم اللّٰہ کے سوباردرودشریف اور دودفعہ سورۃ مزملپڑھے گاانشاء اللہ اس کی روزی میں خوب وسعت ہوگی۔* اگر کوئی سورۃ الضحیٰ پڑھ کر یہ اسم ایک سوگیارہ بار پڑھے گا پھر۔ اَللَّھُمَّ یَسِّرْلِیْ لِلْیُسْرِ الَّذِیْ یَسَّرْتَہُ لِکَثِیْرٍ مِّنْ خَلْقِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ کہے تواللہ تعالی اس کیلئے غیب سے مدد گار بھیجے گا۔

(۹۰) اَلْمَانِعُ (روک دینے والا ) (۱۶۱)

* اگر بیوی سے جھگڑا یا ناچاقی ہوتو بستر پر لیٹتے وقت (۲۰)مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھا کرے انشاء اللہ جھگڑا اور ناچاقی دور ہوجائے گی اور باہمی انس ومحبت پیدا ہوجائے گی ۔
* جو شخص بکثرت اس اسم مبارک کاورد رکھے گا انشاء اللہ ہرشرسے محفوظ رہے گا ۔ *اگر کسی خاص اور جائز مقصد کیلئے پڑھے تو انشاء اللہ وہ حاصل ہوجائے گا ۔
* اگر کوئی اس اسم کو سوبار پڑھے گا انشاء اللہ دو شخصوں کے درمیان لڑائی ختم ہوجائے گی ۔
* جواپنی مرادتک نہ پہنچ سکے وہ اس اسم کو صبح وشام پڑھا کرے انشاء اللہ مراد پوری ہوگی ۔

(۹۱) اَلضَّآرُّ (ضرر پہنچا نے والا ) (۱۰۰۱)

* جوشخص شب جمعہ میں سو (۱۰۰) مرتبہ یَاضَآرُّپڑھا کرے وہ انشاء اللہ تمام ظاہری اور باطنی آفتوں سے محفوظ رہے گا اور قربِ خدا وندی اسے حاصل ہوگا۔
* جو کوئی اس اسم پاک کوپڑھے اور ظالم کے نام سے بددعاء کرے انشاء اللہ اس کو ضرر پہنچے گا اور پڑھنے والا اس کے ظلم سے محفوظ رہے گا۔* جس کو ایک حال ومقام میسرنہ ہوسوبارشب جمعہ میں اس اسم کو پڑھنے کا معمول بنائے اللہ تعالی اس کو مقام میں ثابت رکھے گااور اہل قرب کے مرتبہ تک پہنچا دے گا۔اس مرتبہ کے آگے ظاہر ی کمال کی کچھ اصل نہیں ۔ *جس کی عزت کمہوجائے ہرشب جمعہ اور ایام بیض میں سو بار نماز عشاء کے بعد یہ اسمِ مبارک پڑھا کرے انشاء اللہ محترم رہے گا۔ *جوہرشب جمعہ سوبار ( اَلضَّآرُّ النَّافِعُ )پڑھا کر ے گاانشاء اللہ اپنی قوم میں معزز اور جسمانی طور پر باعافیت رہے گا۔

(۹۲) اَلنَّافِعُ (نفع پہنچا نے والا ) (۲۰۱)

* جوشخص کشتی یاکسی اور سواری میں سوار ہونے کے بعد یَانَافِعُ کثرت سے پڑھتا رہے انشاء اللہ ہر آفت سے محفوظ رہے گا ۔یاکسی بھی کام کے شروع کرتے وقت (۴۱)مرتبہ یَانَافِعُ پڑھ لیا کرے انشاء اللہ کام حسب منشا ہوگا ۔* جوشخص بیوی سے جماع کے وقت یہ اسم مبارک پڑھ لیاکرے اسے انشاء اللہ اولا د صالح نصیب ہواور بیوی کواس سے محبت ہوگی ۔
* جو کوئی اس اسم کو پڑھ کر مریض پردم کرے انشاء اللہ وہ شفاپا ئے گا ۔ *جوماہ رجب میں اس کا ورد کرے گا انشاء اللہ مرادِ الٰہی سے آگا ہ ہوگا۔* جو سفر میں اسے پڑھا کرے انشاء اللہ بخیر گھر واپس آئے گا۔

(۹۳) اَلنُّوْرُ (سرتاپانور اور نور بخشنے والا ) (۲۵۶)

* جوشخص شبِ جمعہ میں سات مرتبہ سورۃ نور اور ایک ہزار ایک مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھا کرے توانشاء اللہ اسکادل نورِالٰہی سے منور ہوجائے گا ۔
* جو شخص فرض نماز کے بعد گیار ہ بار پڑھ کر دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کے ناخنوں پردم کرکے وہ ناخن آنکھوں پر مل لے گا، اللہ تعالی اس کی بصارت کی کمزوری دور فرماد یں گے ۔* جوکوئی اس اسم کو یا نَافِعُ کے ساتھ ملا کر پڑھے اور مریض پردم کرے تو انشاء اللہ شفاء ہوگی ۔* جو صبح کے وقت اس کے ذکر کو لازم پکڑے گا اس کا دل روشن ہوگا۔* جوکوئی اندھیر ے کمرے میں آنکھوں کو بند کرکے اس اسم کا اس قدرذکر کرے کہ حال طاری ہوجائے وہ عجیب وغریب انوار کا مشاہدہ کرے گا اور اس کا دل نور سے بھر جائے گا۔ *یہ اسم اہل بصیرت ومکا شفات کیلئے بہت مناسب ہے ۔

(۹۶) اَلْبَاقِیْ (ہمیشہ باقی رہنے والا ) (۱۱۳)

* جوشخص اس اسم مبارک کوایک ہزار مرتبہ جمعہ کی رات میں پڑھے اللہ تعالی اس کو ہرطرح کے ضررونقصان سے محفوظ رکھیں گے اور انشاء اللہ اس کے تمام نیک عمل مقبول ہوں گے ۔ * جوسورج نکلنے سے پہلے سوبار روزانہ یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ مرتے دم تک کچھ دکھ نہ پائے گا اور عاقبت ( آخرت ) میں بخشا جائے گا ۔* جواس اسم کو ہرفرض نماز کے بعد ایک سو تیرہ (۱۱۳)بار پڑھنے کا معمول بنا ئے گا اسے اس کے منصب سے کوئی معز ول نہیں کرسکے گا خواہ اس کے خلاف جن وانس جمع ہوجائیں ۔* جوایک سو بار ( یابا قی ) پڑھتا رہے گاانشاء اللہ اس کے اعمال مقبول ہوں گے۔

(۹۷) اَلْوَارِثُ (سب کے بعد موجود رہنے والا ) (۷۰۷)

* جوشخص طلوعِ آفتاب کے وقت سومرتبہ یَاوَارِثُپڑھے گا انشاء اللہ ہررنج وغم اور سختی ومصیبت سے محفوظ رہے گا اور خاتمہ بالخیر ہوگا۔ *اور جوشخص مغرب وعشاء کے درمیان ایک ہزار مرتبہ پڑھے ہر طرح کی تکلیف وپریشانی سے انشاء اللہ محفوظ رہے گا اور حیرت دفع ہوگی ۔
* بے اولاد شخص کثرت سے اس کا ورد کرے تو اولادملے گی ۔*جوکوئی اس اسم کو کثرت سے پڑھتارہے گااس کے مال میں برکت ہوگی اس کے سب کام بر آئیں گے اور وہ امن میں رہے گا اور انشاء اللہ اس کی عمردراز ہوگی۔* جس لڑکی کا رشتہ نہ آتا ہووہ ہرنماز کے بعد سوبار یاوارث پڑھے تو جلد رشتہ آجائے گا ۔

(۹۸) اَلرَّشِیْدُ (راستی اور نکوئی کرنے والا) (۵۱۴)

* جس شخص کو اپنے کسی مقصد یاکام کی تد بیر سمجھ میں نہ آتی ہووہ مغرب وعشاء کے درمیان ایک ہزار مرتبہ یَارَشِیْدُ پڑھے تو انشاء اللہ خواب میں تدبیر نظر آجائے گی یادل میں اس کا القاء ہوجائے گا۔* اگر روزانہ اس اسم مبارک کا وردرکھے تو تمام مشکلات انشاء اللہ دور ہوجائیں گی اور کا روبار میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوگی ۔ *جوشخص عشاء کے بعد اس اسم مبارک کو یومیہ سوبار پڑھے گا، اللہ تعالی اس کی مغفرت کے اسباب پیدا فرمادیں گے انشاء اللہ ۔
* استخارہ کے لئے یاعَلِیْمُ عَلِّمْنِی، یاخَبِیْرُ اَخْبِرْنِیْ، یارَشِیْدُ اَرْشِدْنِی،یا ھَادِیْ اِھْدِنِیْ، یامُبِیْنُ بَیِّنْ لِّی سو بار پڑھ کر سو جائیں ، خواب میں سب بتا دیا جائے گا ۔
* جو اس اسم مبارک کو مباشر ت سے پہلے پڑھے گاانشاء اللہ فرزند صالح وپرہیز گار پیدا ہوگا۔ *درست فیصلے کی طرف رہنمائی کیلئے اس اسم کو عشاء کے بعد ایک سو بار پڑھنا مفید ہے۔ *جوعشاء کے بعد سوبار یہ اسم مبارک پڑھے گاانشاء اللہ اس کا عمل قبول ہوگا۔

(۹۹) اَلصَّبُوْرُ (بڑے صبر وتحمل والا) (۲۹۸)



* جوشخص طلوع آفتاب سے پہلے سو مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے وہ انشاء اللہ اس دن ہرمصیبت سے محفوظ رہے گا اور دشمنوں، حاسدوں کی زبانیں بندر ہیں گی ۔
* جو شخص کسی بھی طرح کی مصیبت میں گرفتار ہووہ ایک ہزار بیس (۱۰۲۰)مرتبہ اس اسم مبارک کوپڑھے انشاء اللہ اس سے نجات پائے گا اور اطمینا ن قلب نصیب ہوگا۔
* تمام حاجات کے لئے اس کو دو سو اٹھا نوے بار ہرروز پڑھیں۔ *جس کوغم ورنج یا مصیبت پیش آئے تینتیس بار اس اسم کو پڑھے انشاء اللہ پریشانی دور ہوجائے گی۔* جوآدمی رات میں یا دوپہر میں اس اسم کو پڑھنے کی مدامت کرے گا اس کو دشمنوں کی زبان بندی وخوشنودی اور بادشاہ کی رضا مندی حاصل ہوگی *یہ اسم دلوں کے غضب اور رنج وغم دور کرنے کی خاصیت رکھتا ہے ۔ *یہ اسم مبار ک اہل مجاہد ہ کا ورد ہے اس کے ذریعے انہیں ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے ۔

Surah Ar Rehman

Qurani-soorton-ka-nazm-e-jalinewEdition- تفسیر معارف القرآن

Maa